عمر میرزا صاحب یہ شرعی حکم کس نے جاری کیا؟ کیا اس ملا نے جو خود ایٹم بم کی الف ب نہیںجانتا اور پوچھنے پر کہے گا کہ میاں ایٹم کا نسخہ قران کریم میں لکھا ہوا ہے۔میرا اس کو جواب ہے کہ میاں اگر لکھا ہے اور تم نے چودہ سو سال میں اس پر عمل نہیں کیا تو تم سے بڑھ کر لعنتی اور گنہگار کون ہوگا؟
راجہ صاحب ! آپ کے الفاظ سے تواتنی سختی رعونت اور رحشت ٹپک رہی ہے کہ مجھے تو حدشہ ہے اگر اس شرعی حکم بتانے والے کے بارے آپ کو آگاہ کر دیا جائے ۔۔آپ تو اسےمرنے مارنے پرنہ اتر آییں ۔۔۔اسی اندیشہ کے پیش نطر آپ کو مزکورہ عالم کے بارے میں بتانے سے قاصر ہوں۔
ہمارا المیہ ہی تو یہی ہے کہ ہر معاملے میں مذہب کو فٹ کرلیتے ہیں
مخترم مزہب کو فٹ کران کوئی المناک ددردناک بات نہیں جیسا کہ آپ سمجھتے ہیں ۔ مخترم ہر انسانی معاملے کو مزہب کی کسوٹی پر پرکھ کر اس پر عمل کرنا یا رد کردینا ہی ایک مسلمان کے لئےطرہ امتیاز ہے ہر معاملے میں شریعت کو مقدم جاننا یہی تو حق بندگی ہے اسی سےاللہ سبحان وتعالی کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔ مگر آج کل اسے "
ہر معاملے میں مذہب کو فٹ کرنا " جیسا تحقیر آمیز جملہ کہ کر ایک طعنہ بنا دیا گیا ہے۔
اور ایٹم بم بھی۔ جب ضروت ہوگی تو چلانا فرض بھی ہوگا۔
آپ نے کہا کہ جس ملاء نے یہ بتایا ہے وہ اٹیم بم کی الف ب سے بھی واقف نہیں ہو گا مگر آپ کی بات سے لگتا ہے کہ آپ کو تو اس کی " الف " بھی آآتی ۔آپ کی اطلاع کےلئے عرض ہے کہ مسلمانوں کےلئے کبھی بھی یہ جائز نہیں کہ وہ دوران جنگ حربی دشمنوں کے علاوہ ان کے بچوں عورتوں اور بوڑھوں کو اپنا نشانہ بناییں یا انکے گھروں ،زمینوں ،املاک کو تباہ برباد کریں۔ جبکہ ایٹم بم ایک ہلاکت خیز ہتھیار ہے جو انسانوں کے علاواہ دیگر حیوانات ،نباتات حتی کہ زمین کے لئے بھی انتہائی حد تک تباہ کن ہے ۔اسی لئے اس کا استعمال حرام ٹھرتا ہے یہ ہر جاندار شے کو تلف کر دیتا ہے ۔