arifkarim
معطل
فیس بک پر حقیقی دوستوں کی تعداد کتنی ہوتی ہے؟
کیا آپ کے فیس بک پر بہت زیادہ دوست ہیں ؟َ اگر ہاں تو بری خبر یہ ہے کہ کسی مشکل کے دوران آپ صرف 3 فیصد پر ہی بھروسہ یا انحصار کرسکتے ہیں۔
یہ دلچسپ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ سوشل میڈیا سائٹس ساتھیوں سے رابطے کا آسان ذریعہ نظر آتی ہیں مگر حقیقت تو یہ ہے کہ قریبی تعلق دوبدو ملاقاتوں سے ہی برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
محققین نے ایک سروے کے دوران دریافت کیا کہ اوسطاً ہر فیس بک صارف کے 155 فرینڈز ہوتے ہیں مگر مدد کرنے کے لیے ان میں سے بمشکل 4 ہی مشکل وقت میں سامنے آتے ہیں۔
محققین کے مطابق اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک فرینڈز قریبی ساتھیوں کی بجائے درحقیقت کسی ' گاﺅں کی چوپال' کی طرح ہے جو میل ملاقات کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قریبی دوستی دوبدو تعلق سے ہی برقرار یا بڑھائی جاسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا تعلق کے معیار میں کمی آنے کی قدرتی رفتار کو کم کرنے میں مدد ملی ہے مگر یہ ویب سائٹس کسی سے قریبی تعلق پیدا نہیں کرسکتیں اس کے لیے آپ کو اپنے ساتھیوں سے گاہے بگاہے ذاتی طور پر ملنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بالمشافہ ملاقات سے بڑھ کر دوستی کو مستحکم رکھنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں اور اس حوالے سے فیس بک یا دیگر سائٹس کارآمد نہیں۔
تحقیق کے دوران کیے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ فیس بک پر اوسطاً ہر صارف کے 155 فرینڈز ہوتے ہیں اور خواتین اس معاملے میں مردوں سے آگے ہیں۔
محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک پر سینکڑوں دوست بنانا درحقیقت خود سے مذاق کرنا ہے کیونکہ زیادہ فرینڈز ہونے کے باوجود لوگ بہت کم افراد سے ہی بات چیت اور ان پر انحصار کرتے ہیں۔
لنک
کیا آپ کے فیس بک پر بہت زیادہ دوست ہیں ؟َ اگر ہاں تو بری خبر یہ ہے کہ کسی مشکل کے دوران آپ صرف 3 فیصد پر ہی بھروسہ یا انحصار کرسکتے ہیں۔
یہ دلچسپ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ سوشل میڈیا سائٹس ساتھیوں سے رابطے کا آسان ذریعہ نظر آتی ہیں مگر حقیقت تو یہ ہے کہ قریبی تعلق دوبدو ملاقاتوں سے ہی برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
محققین نے ایک سروے کے دوران دریافت کیا کہ اوسطاً ہر فیس بک صارف کے 155 فرینڈز ہوتے ہیں مگر مدد کرنے کے لیے ان میں سے بمشکل 4 ہی مشکل وقت میں سامنے آتے ہیں۔
محققین کے مطابق اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک فرینڈز قریبی ساتھیوں کی بجائے درحقیقت کسی ' گاﺅں کی چوپال' کی طرح ہے جو میل ملاقات کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قریبی دوستی دوبدو تعلق سے ہی برقرار یا بڑھائی جاسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا تعلق کے معیار میں کمی آنے کی قدرتی رفتار کو کم کرنے میں مدد ملی ہے مگر یہ ویب سائٹس کسی سے قریبی تعلق پیدا نہیں کرسکتیں اس کے لیے آپ کو اپنے ساتھیوں سے گاہے بگاہے ذاتی طور پر ملنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بالمشافہ ملاقات سے بڑھ کر دوستی کو مستحکم رکھنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں اور اس حوالے سے فیس بک یا دیگر سائٹس کارآمد نہیں۔
تحقیق کے دوران کیے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ فیس بک پر اوسطاً ہر صارف کے 155 فرینڈز ہوتے ہیں اور خواتین اس معاملے میں مردوں سے آگے ہیں۔
محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک پر سینکڑوں دوست بنانا درحقیقت خود سے مذاق کرنا ہے کیونکہ زیادہ فرینڈز ہونے کے باوجود لوگ بہت کم افراد سے ہی بات چیت اور ان پر انحصار کرتے ہیں۔
لنک