فاتح
لائبریرین
گویا آپ کے اور مزمل کے مابین من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو کی گردان جاری ہےہاہاہاہا
ہم بھی مزمل بھائی کو ہی یاد کر رہے تھے۔
گویا آپ کے اور مزمل کے مابین من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو کی گردان جاری ہےہاہاہاہا
ہم بھی مزمل بھائی کو ہی یاد کر رہے تھے۔
گویا آپ کے اور مزمل کے مابین من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو کی گردان جاری ہے
گویا آپ کے اور مزمل کے مابین من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو کی گردان جاری ہے
اقبال قوم کی فطرت سے واقف تھے۔ قابل انسان تو تھے ہی۔ اگر نثری صنف میں کوششیں کرتے تو انکی کوئی نہ سنتے۔ اس لئے انہوں نے اپنے کلام کو منظوم حالت میں پیش کیا۔ ورنہ اقبال سے بہت زیادہ بڑے درجے کے شعرا پہلے بھی تھے۔ اور اب بھی ہیں۔
پس ثابت ہوا کہ محفل میں اقبال سے بڑے دو شعرا موجود ہیں:
- شاعرِ شمال جناب علامہ محمداحمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ
- شاعرِ جنوب جناب علامہ مزمل شیخ بسمل صاحب رحمۃ اللہ علیہ
اوریا مقبول جان کس زبان کا شاعر ہے؟ نیز اس کی ادبی و شعری اہمیت کیا ہے؟ اگر اس کی ادبی و شعری اہمیت صفر ہے تو شعرا و ادیبوں کے متعلق اس کی رائے کی اہمیت بھی صفر بلکہ منفی میں مانی جائے گی۔
- جس طرح آپ کو اپنی یہ رائے رکھنے کا حق حاصل ہے، کیا اسی طرح اوریا کو اپنی رائے پیش کرنے کا حق حاصل نہیں؟
- آپ نے اوریا کی رائے سے نہ تو اتفاق کیا ہے اور نہ ہی اختلاف ، بلکہ اس کے ”حق رائے دہی“ کو ہی چیلنج کردیا
- ویسے اگر کسی کی ادبی و شعری اہمیت صفر ہو تو کیا وہ ”ادب کے طالب علم“ کے طور پر اپنی رائے پیش نہیں کرسکتا؟
- کالج و جامعات میں اردو ادب و شاعری پڑھانے والے اساتذہ کی اپنی ذاتی ادبی و شعری اہمیت بھی صفر ہی ہوتی ہے تو کیا وہ بھی ادب و شاعری کے شہ پاروں کے بارے مین اپنی کوئی رائے پیش نہیں کرسکتے؟
- ویسے اوریا مقبول جان ”دائیں بازو“ کے ایک صاحب قلم، وسیع المطالعہ دانشورکے طور پر جانے اور مانے جاتے ہیں۔ یہ تو ممکن ہے کہ ان کے مخالف یا مقابل مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے احباب ان کی کسی رائے سے اختلاف کریں، لیکن یہ ممکن نہیں کہ اوریا مقبول جان کو کلی طور پر ادب و شاعری پر ”اظہار خیال“ کے لئے اسی طرح ”نا اہل“ قرار دے دیا جائے جس طرح سپریم کورٹ جعلی اسناد یا دُہری شخصیت کے حامل اراکین پارلیمنٹ کو ”نا اہل“ قرار دے رہی ہے۔
یہ بہت معلوماتی بات ہیں،
کچھ نام بتائیں؟
کیا اس لنک سے اوریا کی ادبی و شعری اہمیت مستحکم ہوتی ہے؟چلیں اگر اوریا صاحب کی رائے صفر ہے تو پھر اس لنک کو دیکھنے میں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں کئی ماسٹر بلاسٹر قسم کے لوگوں کی رائے بھی شامل ہے
لنک 1
ویسے بھی میں تو صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں
اقبال جیسا شاعر صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے۔
کیا اس لنک سے اوریا کی ادبی و شعری اہمیت مستحکم ہوتی ہے؟
تب شاید آپ نے ہمارا لکھا ہوا پڑھنے کی زحمت نہیں کی۔۔۔ ہم نے کہیں یہ نہیں کہا کہ اقبال غیر اہم یا چھوٹا شاعر ہے۔میں نے اوریا کی تو بات ہی نہیں کی اور نہ ہی میرا مقصد اوریا کو ڈیفنڈ کرنا ہے۔
لیکن اس لنک سے میرا مقصد اتنا ضرور تھا کہ اوریا نے جو کہا ہے اقبال کے متعلق وہ بالکل درست ہے۔
تب شاید آپ نے ہمارا لکھا ہوا پڑھنے کی زحمت نہیں کی۔۔۔ ہم نے کہیں یہ نہیں کہا کہ اقبال غیر اہم یا چھوٹا شاعر ہے۔
شاید آپ کو سمجھ نہیں آ رہی ہماری سیدھی سی بات۔۔۔ چلیے ایک تمثیل پیش کرتے ہیں:فاتح بھائی میں آپ سے اختلاف نہیں کر رہا ہوں لیکن میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کیا اگر کوئی غیر ادبی شخص اقبال کے متعلق کوئی رائے دو تو کیا اُس کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی؟
کیونکہ اگر اوریا کی کوئی اہمیت نہیں تو پھر باقی عوام کس کھیت کی مولی ہے۔
محمداحمد بھائی آپ ہنس کے چلے گئے جبکہ مجھے آپ سے اور مزمل شیخ بسمل بھائی دونوں سے جواب کا انتظار ہے۔
میں بالکل مذاق نہیں کر رہا ہوں، I am serious.
زبردست بلال بھیا ۔ بہت خوبچلیں اگر اوریا صاحب کی رائے صفر ہے تو پھر اس لنک کو دیکھنے میں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں کئی ماسٹر بلاسٹر قسم کے لوگوں کی رائے بھی شامل ہے
لنک 1
ویسے بھی میں تو صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں
اقبال جیسا شاعر صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے۔
پھر تو اوریا مقبول کے بارے میں ”آپ کی رائے“ کی اہمیت صفر یا اس سے بھی کم ہو گئی کیونکہ آپ تویہ جانتے ہی نہیں کہ اوریا کون ہے اور کیا ہے۔ اب ناراض نہ ہونا فاتح بھائی ۔ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
- ہمارے علم میں واقعی یہ نہیں ہے کہ یہ اوریا کون ہے کیونکہ ہماری نظر سے آج تک اس کی کوئی شعری یا ادبی تخلیق نہیں گزری۔ اگر وہ کوئی شاعر یا ادیب ہے تو ہم اپنی لا علمی پر معذرت خواہ ہیں۔
- اگر وہ دائیں بازو کا دانشور ہے تو بھی اسے کیا علم کہ شاعری نامی ڈش آلوؤں کے ساتھ کھائی جاتی یا ٹینڈوں کے ساتھ۔
- وہ اقبال کو بطور دائیں یا بائیں بازو کا دانشور کہتا تو اس کی رائے کی اہمیت ہوتی۔
- ہم نے اس کی رائے دہی کا حق نہیں چھینا بلکہ صرف یہ عرض کیا تھا کہ کسی شاعر و ادیب کے متعلق اس کی رائے کی اہمیت صفر ہے۔