”قابل رحم ہے وہ قوم جس کے رہنما قانون کی نافرمانی کرکے شہادت کے متلاشی ہیں“
کراچی (جنگ نیوز)وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک اضافی نوٹ تحریری کیا ہے خلیل جبران سے معذرت کرتے ہوئے فاضل جج نے موجودہ صورتحال کے حوالے سے لکھا ہے کہ میں یہ اضافہ کرنے کی جسارت کررہا ہوں، قابل رحم ہے ایسی قوم پر جو مذہب کے نام پر قومیت حاصل کرتی ہے لیکن سچ ،نیکی، اور احتساب پر برائے نام توجہ دیتی ہے جو کہ کسی بھی مذہب کی ماہیت ہو اکرتے ہیں۔ (.Crl.O.P.6/12 73)قابل رحم ہے وہ قوم پر جو جمہوریت کو طرز حکمرانی کہتی ہے لیکن یہ صرف ووٹ ڈالنے کیلئے قطار لگانے کی حد تک ہی محدود ہے جبکہ جمہوری اقداروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جہاں احترام کامیابی سے اور عزت اختیار سے تولی جاتی ہے،جوکہ اچھے انسان کو ذلیل سمجھے اوربرے کو عزیز رکھے،جوکہ ایک کرمنل کے ساتھ ہیرو کی طرح کا رویہ رکھتی ہے اور شرافت کو کمزوری سمجھتی ہے اور سمجھدار کو بیوقوف خیال کرتی ہے اور بدمعاشوں کا احترام کرتی ہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پرجوکہ آئین کو اپناتی ہے لیکن سیاسی مفادات کو آئینی احکامات پر فوقیت دیتی ہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ سب کے انصاف کی طالب ہے لیکن جب انصاف سے سیاسی وفاداری پر آنچ آئے تو اشتعال پیدا کیا جاتا ہے۔ایسی قوم پر ترس آتا ہے جس کے خادم تقریب حلف برداری کو عہدے تک پہنچنے کی رسم سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ نجات دہندہ رہنما کا انتخاب کرتی ہے لیکن اس سے توقع رکھتی ہے وہ ہر قانون کو اپنے فائدے کے لئے ڈھال لے گا۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جس کے رہنما قانون کی نافرمانی کرکے شہادت کے متلاشی ہیں بجائے اس کے کہ وہ قانون کی بالادستی کیلئے جان قربان کریں اور ان کو جرم پر کوئی پچھتاوا نہیں۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جس کے حکمراں قانون کا مذاق اڑاتے ہیں اور ذرا بھی احساس نہیں کہ آخری کامیابی قانون کی ہی ہونی ہے۔ترس آتا ایسی قوم پر جو قانون کی بالادستی کیلئے مہم چلاتی ہے، لیکن جب اس کے ہی بڑے پر قانون نافذ ہوتا ہے تو وہ بے قاعدگی کا الزام لگاتی ہے، جوکہ عدالتی فیصلے کو سیاسی عینک سے پڑھتی ہے اور وکالت کے جوہرجارحانہ اندازمیں کمرہ عدالت میں استعمال کرنے کی بجائے باہر استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔ قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ اپنے غریبوں ا ور کمزوروں کو تو سزا دیتی ہے لیکن طاقتوروں اور بلند مرتبہ لوگوں کوکٹہرے میں لانے سے کتراتی ہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جو قانونی مساوات کا شور مچائے لیکن مخصوص افراد کیلئے من پسند انصاف چاہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ دماغ کی بجائے دل سے سوچتی ہے۔حقیقتاً ایسی قوم پر ترس آتا ہے کمینگی اور شرافت میں تمیز نہ کر سکے۔
کراچی (جنگ نیوز)وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک اضافی نوٹ تحریری کیا ہے خلیل جبران سے معذرت کرتے ہوئے فاضل جج نے موجودہ صورتحال کے حوالے سے لکھا ہے کہ میں یہ اضافہ کرنے کی جسارت کررہا ہوں، قابل رحم ہے ایسی قوم پر جو مذہب کے نام پر قومیت حاصل کرتی ہے لیکن سچ ،نیکی، اور احتساب پر برائے نام توجہ دیتی ہے جو کہ کسی بھی مذہب کی ماہیت ہو اکرتے ہیں۔ (.Crl.O.P.6/12 73)قابل رحم ہے وہ قوم پر جو جمہوریت کو طرز حکمرانی کہتی ہے لیکن یہ صرف ووٹ ڈالنے کیلئے قطار لگانے کی حد تک ہی محدود ہے جبکہ جمہوری اقداروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جہاں احترام کامیابی سے اور عزت اختیار سے تولی جاتی ہے،جوکہ اچھے انسان کو ذلیل سمجھے اوربرے کو عزیز رکھے،جوکہ ایک کرمنل کے ساتھ ہیرو کی طرح کا رویہ رکھتی ہے اور شرافت کو کمزوری سمجھتی ہے اور سمجھدار کو بیوقوف خیال کرتی ہے اور بدمعاشوں کا احترام کرتی ہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پرجوکہ آئین کو اپناتی ہے لیکن سیاسی مفادات کو آئینی احکامات پر فوقیت دیتی ہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ سب کے انصاف کی طالب ہے لیکن جب انصاف سے سیاسی وفاداری پر آنچ آئے تو اشتعال پیدا کیا جاتا ہے۔ایسی قوم پر ترس آتا ہے جس کے خادم تقریب حلف برداری کو عہدے تک پہنچنے کی رسم سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ نجات دہندہ رہنما کا انتخاب کرتی ہے لیکن اس سے توقع رکھتی ہے وہ ہر قانون کو اپنے فائدے کے لئے ڈھال لے گا۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جس کے رہنما قانون کی نافرمانی کرکے شہادت کے متلاشی ہیں بجائے اس کے کہ وہ قانون کی بالادستی کیلئے جان قربان کریں اور ان کو جرم پر کوئی پچھتاوا نہیں۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جس کے حکمراں قانون کا مذاق اڑاتے ہیں اور ذرا بھی احساس نہیں کہ آخری کامیابی قانون کی ہی ہونی ہے۔ترس آتا ایسی قوم پر جو قانون کی بالادستی کیلئے مہم چلاتی ہے، لیکن جب اس کے ہی بڑے پر قانون نافذ ہوتا ہے تو وہ بے قاعدگی کا الزام لگاتی ہے، جوکہ عدالتی فیصلے کو سیاسی عینک سے پڑھتی ہے اور وکالت کے جوہرجارحانہ اندازمیں کمرہ عدالت میں استعمال کرنے کی بجائے باہر استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔ قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ اپنے غریبوں ا ور کمزوروں کو تو سزا دیتی ہے لیکن طاقتوروں اور بلند مرتبہ لوگوں کوکٹہرے میں لانے سے کتراتی ہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جو قانونی مساوات کا شور مچائے لیکن مخصوص افراد کیلئے من پسند انصاف چاہے۔قابل رحم ہے وہ قوم پر جوکہ دماغ کی بجائے دل سے سوچتی ہے۔حقیقتاً ایسی قوم پر ترس آتا ہے کمینگی اور شرافت میں تمیز نہ کر سکے۔