آپ اپنا مؤقف ضرور پیش کریںکچھ دن قبل زیک نے ایک لنک شیئر کیا تھا۔ اس کا خلاصہ ایک پیراگراف کی صورت میں لکھ سکتا ہوں لیکن پھر توہینِ مذہب اور خدا کی توہین کا مرتکب سمجھا جاؤں گا
سرخ زدہ بات غلط ہے۔ اگر خدا شر کو خود ہی مٹادے تو بندوں کی آزمائش کس چیز کی ہوگی؟ انسان کی آزمائش کے لئے خیر اور شر دونوں کا آپشن ضروری ہے۔اس کا خلاصہ یہ تھا کہ خدا کو ہر چیز پر قادر ہونا چاہئے، اسے ہر بات کا علم ہونا چاہئے۔ اگر خدا سب کچھ جانتا ہے تو اسے علم ہوگا کہ اس دنیا میں برائی یا شر موجود ہے۔ اگر شر کی موجودگی کا خدا کو علم ہے تو خدا کو اسے مٹانے کی قدرت اور خواہش بھی ہونی چاہئے۔ اگر خدا کو شر کی موجودگی کا علم نہیں تو یہ خدائی کی صفت کے خلاف ہے۔ اگر خدا کو شر کا علم ہے لیکن مٹانے کی طاقت نہیں تو بھی یہ خدائی کے خلاف ہے۔ اگر خدا کو شر کی موجودگی کا علم ہے، مٹانے کی طاقت بھی ہے لیکن خدا اسے مٹاتا نہیں ہے تو یہ بھی خدائی کی صفت کے خلاف ہے
یہ اہم باتیں بتائی ہیں، عین ممکن ہے کہ کچھ لفظ آگے پیچھے ہو گئے ہوں کہ میرے پاس ابھی وہ لنک محفوظ نہیں ہے
جزاک اللہ۔ اللہ نے یہ دنیا بنائی ہی بنی آدم علیہ السلام کے امتحان اور آزمائش کے لئے ہے۔ اور اس امتحان کا نصاب بھی سورۃ العصر میں بیان کردیا گیا ہے جو چار حصوں پر مشتمل ہے۔سرخ زدہ بات غلط ہے۔ اگر خدا شر کو خود ہی مٹادے تو بندوں کی آزمائش کس چیز کی ہوگی؟ انسان کی آزمائش کے لئے خیر اور شر دونوں کا آپشن ضروری ہے۔
یعنی اگر برائی کو خدا نے پیدا کیا اور اس سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ انصاف ہوا؟ سونامی آتی ہے، لاکھوں افراد مر جاتے ہیں، جن میں معصوم بچے بھی شامل ہیں، اس پر حضرت خضر کی مثال دیں گے؟ یاد رہے کہ اللہ کی سب سے بڑی صفت رحمان اور رحیم ہے، ممتحن نہیںسرخ زدہ بات غلط ہے۔ اگر خدا شر کو خود ہی مٹادے تو بندوں کی آزمائش کس چیز کی ہوگی؟ انسان کی آزمائش کے لئے خیر اور شر دونوں کا آپشن ضروری ہے۔
اگر خدا سب چیز پر قادر ہے تو وہ اندھی سونامی یا اندھا طوفان بھیجے ہی کیوں؟بالکل برائی کو بھی اللہ نے پیدا کیا۔ شیطان کو بھی پیدا کیا ۔ اچھائی کو بھی پیدا اور تکلیفوں کو بھی پیدا کیا۔
انسان کو تکلیف ہوتی ہے اور انسان صبر کرتا ہے تو اس تکلیف کا اس کو اجر ملتا ہے۔ جو بندہ بے گناہ مارا گیا ۔ جیسے سونامی میں اس کا بھی بندے کو اجر ملے گا۔
مگر آخرت میں۔ دنیا میں بھی نیکی کے فوائد ملتے ہیں مگر ۔ یہ بات زہن میں رکھنی چاہئے کہ انسان دنیا میں آزمائش کے لئے بھیجا گیا ہے۔ جو دنیا میں اچھے کام کرے گا اور برے کرے گا اس کا حساب آخرت میں ہوگا۔
ممتحن بھی اللہ ہی کی صفت ہے
آزمائش کے لئے۔ اگر دنیا میں راحت و چین ہی ہو تو امتحان کس بات کا؟اگر خدا سب چیز پر قادر ہے تو وہ اندھی سونامی یا اندھا طوفان بھیجے ہی کیوں؟
تو پھر دیگر مخلوقات کس وجہ سے تکلیف سہتی ہیں؟ فرشتوں کو کس وجہ سے سزا جزا سے پاک قرار دیا گیا ہے؟ صرف انسان ہی کیوں؟آزمائش کے لئے۔ اگر دنیا میں راحت و چین ہی ہو تو امتحان کس بات کا؟
فرشتوں کو تو کوئی تکلیف ہوتی نہیں۔ انسان کو اختیار دیکر جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا۔ قیامت والے دن جانوروں کا بھی انصاف ہوگا۔تو پھر دیگر مخلوقات کس وجہ سے تکلیف سہتی ہیں؟ فرشتوں کو کس وجہ سے سزا جزا سے پاک قرار دیا گیا ہے؟ صرف انسان ہی کیوں؟
قیامت کو انصاف ہوگا، مرنے کے بعد ہوگا۔ پھر زندگی کا کیا مقصد ہوا؟ یہ تو خدانخواستہ پاکستانی عدالتی نظام ہو گیا کہ بعد از مرگ جا کر انصاف ہوگا، اگر ہوا توفرشتوں کو تو کوئی تکلیف ہوتی نہیں۔ انسان کو اختیار دیکر جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا۔ قیامت والے دن جانوروں کا بھی انصاف ہوگا۔
بہرحال اللہ ظالم نہیں ہے کسی کے ساتھ بے انصافی نہیں کرتا۔ ویسے آپ اگر تکمیل الایمان نامی کتاب پڑھ لیں تو آپ کو کافی سوالوں کا جواب مل جائے گا
زندگی کا مقصد امتحان ہے سرکار۔قیامت کو انصاف ہوگا، مرنے کے بعد ہوگا۔ پھر زندگی کا کیا مقصد ہوا؟ یہ تو خدانخواستہ پاکستانی عدالتی نظام ہو گیا کہ بعد از مرگ جا کر انصاف ہوگا، اگر ہوا تو
فرشتوں کو تکلیف نہیں ہوتی تو پھر ہاروت اور ماروت کا کیا قصہ ہے؟
ایک محدود ویژن کے تحت لکھی ہوئی کتب کبھی فائدہ نہیں دیتیں
سوال پیش کیا جائےزندگی کا مقصد امتحان ہے سرکار۔
ہاروت و ماروت کا قصہ غالباً شئر کر چکا ہوں
کتاب پڑھ تو لیں سرکار۔ بعد میں مزید پڑھ لیجئے گا۔ جب تسکین نا ہو پڑھتے رہیں۔
میں خود عقائد کے ایک سوال کی تلاش میں ہوں۔
آپ جواب دیں گے؟سوال پیش کیا جائے
سوال کے سامنے ہونے پر منحصر ہے، اور کچھ نہ ہوا تو تلاش مشترک ہو جائے گیآپ جواب دیں گے؟
سوچ لیں