قدیم و جدید نفسیات کے تناظر میں حقیقت کیا ہے؟

نور وجدان

لائبریرین
ایمان و کردار تو باطن کو جِلا بخشتا ہے اور انسان کے درجات ایمان و کردار سے متعین ہوتے ہیں۔ ہم سب اپنے اعمال کے ذِمہ دار اور جواب دِہ ہیں۔ جو سوچ آپ کے ذہن میں وارد ہو، آپ نے اُس کا رُخ متعین کرنا ہوتا ہے۔
رخ متعین کیسے کیا جاتا ہے؟

اکثر فسادات کا ذمہ دار یہ جن یا آسیب ہوتا اور انسان بری الذمہ. آپ کے نزدیک خیال وارد ہوا اور اس نے غلبہ کرلیا ذہن پر تو انسان کیسے رخ کا تعین کرے ؟
 

فہد مقصود

محفلین
اسکا مطلب یہ ہوا کہ جو تحریر میں نے paste کی وہ کسی نے ٹھیک لکھی ہے؟

جنات منفی سوچ پیدا کرتے ہیں مگر اسکو محسوس کیسے کیا جائے یا دیکھا جائے کہ یہ جن ہے

کیا ضروری ہے کہ محسوس کیا جائے اور اپنی طرف سے وہ باتیں بنائی جائیں جن کی کوئی حقیقت ہی نہ ہو؟؟؟

صحیح احادیث میں جنات سے حفاظت کے لئے قرآنی سورتوں کی تلاوت کرنے اور اذکار کا اہتمام کرنے کا پتا چلتا ہے۔ اگر تو ایسا کوئی شک ہے تو احادیث کی روشنی میں قرآن کی مخصوص سورتوں کی تلاوت کرنا شروع کرے اور اذکار کا ورد کرے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے نجات حاصل ہو جائے گی۔ اللہ پر بھروسہ رکھے۔ اگر پھر بھی کچھ بہتری نظر نہ آئے تو نفسیاتی معالج سے رابطہ کرے۔
 

فہد مقصود

محفلین
آپ درست فرما رہے ہیں۔ آپ کی بات سے اُصولی طور پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ تاہم، علم کی تفہیم کی کئی جہات ہوتی ہیں، اُس پر بھی توجہ رہنی چاہیے۔ یعنی، جو علم پہنچا ہے، اس کو سمجھنے کے مختلف زاویے ہو سکتے ہیں۔ شاد رہیے۔

زاویہ وہ ہو جو واضح فرمان کے خلاف نہ جائے تو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن روح کی حقیقت جاننے کے بارے میں دعویٰ کرنا بہت بڑی بات ہے۔ احتیاط کرنا ہمارے لئے بہتر ہے۔ مذہب کا معاملہ ہے!
 
رخ متعین کیسے کیا جاتا ہے؟

اکثر فسادات کا ذمہ دار یہ جن یا آسیب ہوتا اور انسان بری الذمہ. آپ کے نزدیک خیال وارد ہوا اور اس نے غلبہ کرلیا ذہن پر تو انسان کیسے رخ کا تعین کرے ؟
اِنسانی سوچ کا مثبت رُخ متعین کرنے میں کلِیدی کردار خدائے واحد کا کثرت سے ذِکر اور نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنا ہے۔ مگر، اس میں آپ کو اپنی شخصیت کی اِنفرادیت کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ یعنی کہ، اگر آپ خدمتِ خلق کی طرف جانا چاہیں، تو اس میں آپ کو بہت سکون ملے گا اور آپ کی سوچ مثبت طرف جاتی جائے گی تاہم اگر آپ طاغوتی قوتوں کی لپیٹ میں آ جائیں تو سمجھ جائیے کہ خدائے بزرگ و برتر سے ربط و تعلق کمزور پڑ چکا ہے، اور اب شاید آپ کو کسی کی مدد کی ضرورت پڑ جائے جیسے کہ بیماری کا زور ہو جائے تو طبیب کے پاس جانا پڑتا ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
کیا ضروری ہے کہ محسوس کیا جائے اور اپنی طرف سے وہ باتیں بنائی جائیں جن کی کوئی حقیقت ہی نہ ہو؟؟؟

صحیح احادیث میں جنات سے حفاظت کے لئے قرآنی سورتوں کی تلاوت کرنے اور اذکار کا اہتمام کرنے کا پتا چلتا ہے۔ اگر تو ایسا کوئی شک ہے تو احادیث کی روشنی میں قرآن کی مخصوص سورتوں کی تلاوت کرنا شروع کرے اور اذکار کا ورد کرے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے نجات حاصل ہو جائے گی۔ اللہ پر بھروسہ رکھے۔ اگر پھر بھی کچھ بہتری نظر نہ آئے تو نفسیاتی معالج سے رابطہ کرے۔
بالکل کسی بات پر حرف نہیں ہے نہ خود سے کچھ بنایا ہے. غور و فکر کا حکم دیا گیا ہے ہمیں!
 
زاویہ وہ ہو جو واضح فرمان کے خلاف نہ جائے تو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن روح کی حقیقت جاننے کے بارے میں دعویٰ کرنا بہت بڑی بات ہے۔ احتیاط کرنا ہمارے لئے بہتر ہے۔ مذہب کا معاملہ ہے!
روح کی حقیقت جاننا بہت آگے کا مُعاملہ ہے تاہم ہمارے برے اعمال کی اصلاح تو ممکن ہے۔ امرِ ربّی کی بات نہ ہو رہی ہے؛ مکرر عرض ہے۔
 

فہد مقصود

محفلین
رخ متعین کیسے کیا جاتا ہے؟

اکثر فسادات کا ذمہ دار یہ جن یا آسیب ہوتا اور انسان بری الذمہ. آپ کے نزدیک خیال وارد ہوا اور اس نے غلبہ کرلیا ذہن پر تو انسان کیسے رخ کا تعین کرے ؟

ارشاد باری تعالی ہے :

( اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ ائے تو اللہ کی پناہ طلب کرو یقینا وہ بہت ہی سننے والا جاننے والا ہے ) فصلت / 36

سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے حتی کہ ان میں ایک کا چہرہ سرخ ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے کلمے کا علم ہے کہ اگر یہ اسے کہے تو اس کا غصہ چلا جائے: اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم: میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ اسے بخاری نے (3108) اور مسلم نے (2610) روایت کیا ہے۔

تو معلوم ہوا کہ رخ کا تعین شیطان سے خدا کی پناہ مانگنے کے بعد کیا جا سکے گا!
 

نور وجدان

لائبریرین
اِنسانی سوچ کا مثبت رُخ متعین کرنے میں کلِیدی کردار خدائے واحد کا کثرت سے ذِکر اور نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنا ہے۔ مگر، اس میں آپ کو اپنی شخصیت کی اِنفرادیت کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ یعنی کہ، اگر آپ خدمتِ خلق کی طرف جانا چاہیں، تو اس میں آپ کو بہت سکون ملے گا اور آپ کی سوچ مثبت طرف جاتی جائے گی تاہم اگر آپ طاغوتی قوتوں کی لپیٹ میں آ جائیں تو سمجھ جائیے کہ خدائے بزرگ و برتر سے ربط و تعلق کمزور پڑ چکا ہے، اور اب شاید آپ کو کسی کی مدد کی ضرورت پڑ جائے جیسے کہ بیماری کا زور ہو جائے تو طبیب کے پاس جانا پڑتا ہے۔
بہت اہم بات کر رہے آپ! بہت پیاری بھی .. یہ جو خیالات ہیں پیارے پیارے ... محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے، ان کا اسوہ حسنہ اگر درون میں آجائے تو لطف ہی لطف ہے. یہاں پر اک اہم بات! میرا ماننا یہی ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ہر زمن پرنور ہے. آپ کا نور جس میں روشن ہو، اس میں بصیرت پیدا ہوتی ہے اور وہ کرم والا ہو جاتا ہے. کرم والے ہمیشہ دوسروں کو بھلا سوچتے اپنے بھلے سے بے نیاز ہو جاتے ہیں. یہ وہ لوگ جو اسوہ ء حسنہ پر چلتے ہیں یہ نگاہ کی بات ہے! کرم والے پر نگاہ ہوتی ہے.


جبکہ جھوٹے مداعیان ہیں جو ایسی نگاہ کا دعوی کرتے ہیں جو حقیقت نہیں ہوتی اسکو delusion کہا جا سکتا ہے. بہت سے حضرات نے delusions میں مبتلا ہو کے دعوی ء نبوت کردیا. یہ خیال ان کو غیب سے آیا ہے مگر محض اپنی پرستش کے سوا کچھ نہیں .. ایسے لوگ بھی خدمت کا دعوی کرتے معصوم عوام کومزید معصوم بنا دیتے ہیں.


خیال حقیقت سے وارد ہوا یا محض فریب خیالی ہے اسکا علم کیسے ہو؟
 

نور وجدان

لائبریرین
ارشاد باری تعالی ہے :

( اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ ائے تو اللہ کی پناہ طلب کرو یقینا وہ بہت ہی سننے والا جاننے والا ہے ) فصلت / 36

سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے حتی کہ ان میں ایک کا چہرہ سرخ ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے کلمے کا علم ہے کہ اگر یہ اسے کہے تو اس کا غصہ چلا جائے: اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم: میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ اسے بخاری نے (3108) اور مسلم نے (2610) روایت کیا ہے۔

تو معلوم ہوا کہ رخ کا تعین شیطان سے خدا کی پناہ مانگنے کے بعد کیا جا سکے گا!
آپ احادیث بتا کے میرے علم میں اضافہ کر رہے ہیں جس کے لیے بے پناہ تشکر .. آپ اپنی رائے ساتھ دے دیا کریں تو آسانی سے بات سمجھی جا سکتی ہے... جب انسان مبتلا ہوجاتا ہے تو اسے علم نہیں ہوتا یہ وسوسہ ہے جسے علم ہوا وہ تو بچ گیا اور یہ نصیب والی بات ہوگئی ..
 

فہد مقصود

محفلین
بالکل کسی بات پر حرف نہیں ہے نہ خود سے کچھ بنایا ہے. غور و فکر کا حکم دیا گیا ہے ہمیں!

جی غور و فکر کیجئے لیکن ایسی غور و فکر کا کیا فائدہ کہ جہاں کسی hallucination کو جن قرار دےد یا جائے؟؟؟ جبکہ قرآن میں فرمان ہے کہ آپ دیکھ ہی نہیں سکتے ہیں!!!

بہن جی یہ افسانے، یہ ڈرامے، یہ انسانی تخیل کی باتیں ہیں!!! اگر کسی شخص کو کوئی جن ایذا پہنچا رہا ہے تو یہ بتائیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے بچنے کے طریقے بتا دئیے ہیں تو کیوں ہم کوئی اور راستہ اختیار کریں؟؟؟

اسکا مطلب یہ ہوا کہ جو تحریر میں نے paste کی وہ کسی نے ٹھیک لکھی ہے؟

جنات منفی سوچ پیدا کرتے ہیں مگر اسکو محسوس کیسے کیا جائے یا دیکھا جائے کہ یہ جن ہے

برا نہ منائیں بہن جی تو ایک ہی بار فرما دیں کہ جو پہلا مراسلہ آپ نے اس دھاگے میں چسپاں کیا ہے اس میں سے کیا آپ کو سچ محسوس ہوتا ہے اور کیا نہیں؟
 
جبکہ جھوٹے مداعیان ہیں جو ایسی نگاہ کا دعوی کرتے ہیں جو حقیقت نہیں ہوتی اسکو delusion کہا جا سکتا ہے. بہت سے حضرات نے delusions میں مبتلا ہو کے دعوی ء نبوت کردیا. یہ خیال ان کو غیب سے آیا ہے مگر محض اپنی پرستش کے سوا کچھ نہیں .. ایسے لوگ بھی خدمت کا دعوی کرتے معصوم عوام کومزید معصوم بنا دیتے ہیں.
بلا شبہ یہ مرض عام ہے اور اس فریب میں مبتلا افراد کے دام میں آنے سے بچنے کے لیے اَب تو میں بھی یہی مشورہ دیتا ہوں کہ خود ہی ذکر الٰہی کا اہتمام کر لو میاں کہ یہاں بہت سے صیاد ہیں جو دام میں پھنسانے کا ہنر جانتے ہیں۔
خیال حقیقت سے وارد ہوا یا محض فریب خیالی ہے اسکا علم کیسے ہو؟
کوئی بھی ایسا خیال جو کہ آپ کو شرعی حدود و قیود اور معروف عقائد سے ہٹا دینے کا باعث بنتا ہو تو سمجھ جائیے کہ یہ شیطانی خیال ہے اور ابلیسی جال ہے۔ قرآن و حدیث سے اِسی لیے تعلق کو مضبوط بنائے رکھنے کی بات کی جاتی ہے تاکہ ہم گم راہ نہ ہونے پائیں۔
 

فہد مقصود

محفلین
آپ احادیث بتا کے میرے علم میں اضافہ کر رہے ہیں جس کے لیے بے پناہ تشکر .. آپ اپنی رائے ساتھ دے دیا کریں تو آسانی سے بات سمجھی جا سکتی ہے... جب انسان مبتلا ہوجاتا ہے تو اسے علم نہیں ہوتا یہ وسوسہ ہے جسے علم.ہوا وہ تو بچ گیا اور یہ نصیب والی بات ہوگئی ..

اس میں نصیب والی کوئی بات نہیں ہے۔ میں بہن جی اپنی رائے دے چکا ہوں کہ اللہ کی پناہ مانگنے سے یعنی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنے سے آپ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آجائیں گے۔ اور وسوسہ سے بچنے کے لئے جب اللہ رب العزت نے قرآن میں فرما دیا کہ اللہ پناہ مانگو تو اس کا واضح مطلب ہے کہ اللہ کی پناہ مانگنے سے آپ وسوسہ سے بچ جائیں گے۔ اس کے بعد آپ رخ کا تعین آرام سے کر سکیں گے ان شاء اللہ!
 

فہد مقصود

محفلین
بلا شبہ یہ مرض عام ہے اور اس فریب میں مبتلا افراد کے دام میں آنے سے بچنے کے لیے اَب تو میں بھی یہی مشورہ دیتا ہوں کہ خود ہی ذکر الٰہی کا اہتمام کر لو میاں کہ یہاں بہت سے صیاد ہیں جو دام میں پھنسانے کا ہنر جانتے ہیں۔

کوئی بھی ایسا خیال جو کہ آپ کو شرعی حدود و قیود اور معروف عقائد سے ہٹا دینے کا باعث بنتا ہو تو سمجھ جائیے کہ یہ شیطانی خیالات ہیں۔ قرآن و حدیث سے اِسی لیے تعلق کو مضبوط بنائے رکھنے کی بات کی جاتی ہے تاکہ ہم گم راہ نہ ہونے پائیں۔

یہ بات ہوئی نا!!! جیتے رہئیے!!!

جزاک اللہ خیرا کثیرا واحسن الجزا فی الدارین

اگر کوئی شریعت کا پابند عامل ہو تو اس کے پاس جانے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن واقعی مل جائے جو کہ آجکل بہت ہی مشکل ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اذکار پڑھنے شروع کئے جائیں، تعداد شروع میں کم رکھیں، پھر وقت کے ساتھ ساتھ بڑھاتے جائیں۔ اللہ رب العزت ہر بیمار کی مدد فرمائے اور صحت عطا فرمائے آمین۔
 
یہ بات ہوئی نا!!! جیتے رہئیے!!!

جزاک اللہ خیرا کثیرا واحسن الجزا فی الدارین

اگر کوئی شریعت کا پابند عامل ہو تو اس کے پاس جانے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن واقعی مل جائے جو کہ آجکل بہت ہی مشکل ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اذکار پڑھنے شروع کئے جائیں، تعداد شروع میں کم رکھیں، پھر وقت کے ساتھ ساتھ بڑھاتے جائیں۔ اللہ رب العزت ہر بیمار کی مدد فرمائے اور صحت عطا فرمائے آمین۔
ہم ایسوں کے لیے احمد رفیق اختر بھی بابوں کی صف میں شامل ہیں۔ اب آپ فرمائیے کہ کیا وہ شریعت کے پابند ہیں؟ کسی حد تک مذاق کی ذیل میں پوچھا گیا سوال ہے، جو چاہے، تو نظرانداز کر دیجیے۔ ہمیں کچھ مارجن تو دینا ہی پڑتا ہے، ہر ایک کو۔ معیار تو بہت سخت ہے، مگر گنجائشیں بھی موجود ہیں اور شاید ہونی بھی چاہئیں۔ بہرصورت، دعا کے لیے شکریہ۔ ایک بار پھر، یہی عرض ہے کہ، شاد رہیے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ہم ایسوں کے لیے احمد رفیق اختر بھی بابوں کی صف میں شامل ہیں۔ اب آپ فرمائیے کہ کیا وہ شریعت کے پابند ہیں؟ کسی حد تک مذاق کی ذیل میں پوچھا گیا سوال ہے، جو چاہے، تو نظرانداز کر دیجیے۔ ہمیں کچھ مارجن تو دینا ہی پڑتا ہے، ہر ایک کو۔ معیار تو بہت سخت ہے، مگر گنجائشیں بھی موجود ہیں اور شاید ہونی بھی چاہئیں۔ بہرصورت، دعا کے لیے شکریہ۔ ایک بار پھر، یہی عرض ہے کہ، شاد رہیے۔
واصف علی واصف رحمت اللہ جیسا اس زمانے میں کوئی ہوتا، تو
 

نور وجدان

لائبریرین
عام مسلمان شرع نہیں جانتا مگر اتنی جتنی معاشرت میں موجود ہوں ... حدود و تعذیرات کے قانون کا کسی کو مکمل علم نہیں ہے.
 
واصف علی واصف رحمت اللہ جیسا اس زمانے میں کوئی ہوتا، تو
یہ سبھی، اور ان سے ملتے جلتے دیگر احباب۔ نام لینے کی ضرورت نہیں۔ یہ سب بابے ہیں جو ہمیں خدا سے جوڑنے کا باعث بنتے رہے ہیں۔ کتنوں کو اشفاق مرحوم اس طرف لے آئے، کتنوں کو مفتی صاحب کی کتاب 'لبیک' یا 'تلاش' ادھر کھینچ لائی اور ان کی صف میں باشرع علمائے کرام کو بھی شامِل سمجھیے کہ کسی سے بغض نہ رکھا جائے تو علم کے در وا ہوتے ہیں اور ہوتے چلے جاتے ہیں تاہم قرآن و حدیث بہرصورت ایک مستقل پیمانہ رہے، بات تو تب ہے یعنی کہ انسان خود بھی کچھ شد بد رکھتا ہو وگرنہ محض تقلید سے کیا حاصل ہو گا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ سبھی، اور ان سے ملتے جلتے دیگر احباب۔ نام لینے کی ضرورت نہیں۔ یہ سب بابے ہیں جو ہمیں خدا سے جوڑنے کا باعث بنتے رہے ہیں۔ کتنوں کو اشفاق مرحوم اس طرف لے آئے، کتنوں کو مفتی صاحب کی کتاب 'لبیک' یا 'تلاش' ادھر کھینچ لائی اور ان کی صف میں باشرع علمائے کرام کو بھی شامِل سمجھیے کہ کسی سے بغض نہ رکھا جائے تو علم کے در وا ہوتے ہیں اور ہوتے چلے جاتے ہیں تاہم قرآن و حدیث بہرصورت ایک مستقل پیمانہ رہے، بات تو تب ہے یعنی کہ انسان خود بھی کچھ شد بد رکھتا ہو وگرنہ محض تقلید سے کیا حاصل ہو گا۔
آپ کی بات میں بہت ٹھہراؤ ہے. آپ سے بات کرکے اچھا لگا ہے. میرا خیال ہے جو ان بابوں سے معترض ہیں اسکی وجہ شریعت ہی ہے.
 

فہد مقصود

محفلین
ہم ایسوں کے لیے احمد رفیق اختر بھی بابوں کی صف میں شامل ہیں۔ اب آپ فرمائیے کہ کیا وہ شریعت کے پابند ہیں؟ کسی حد تک مذاق کی ذیل میں پوچھا گیا سوال ہے، جو چاہے، تو نظرانداز کر دیجیے۔ ہمیں کچھ مارجن تو دینا ہی پڑتا ہے، ہر ایک کو۔ معیار تو بہت سخت ہے، مگر گنجائشیں بھی موجود ہیں اور شاید ہونی بھی چاہئیں۔ بہرصورت، دعا کے لیے شکریہ۔ ایک بار پھر، یہی عرض ہے کہ، شاد رہیے۔

احمد رفیق اختر کے بارے میں سنا ضرور ہے لیکن ان کی تعلیمات کیا ہیں اس کے بارے میں علم نہیں ہے۔ حضور میں کون ہوتا ہوں کسی کو شریعت کا پابند قرار دینے والا!!! میں بس قرآن اور حدیث کا طالبعلم ہوں اور قرآن اور حدیث کے واضح احکامات کے خلاف جو دیکھتا ہوں اسے رد کر دیتا ہوں چاہے مقابل کوئی کتنا ہی بڑا عالم کیوں نہ ہو!

آپ خود فیصلہ کیجئے۔ اللہ رب العزت آپ کی مدد فرمائے آمین

واصف علی واصف رحمت اللہ جیسا اس زمانے میں کوئی ہوتا، تو

واصف علی واصف صاحب کی تو خیر بہت "باتیں" پڑھی ہوئی ہیں۔ آپ کو بہن صاحبہ ایک مشورہ دوں گا برا نہ منائیے گا روزانہ ایک آیت اور ایک صحیح حدیث کا مطالعہ فرمانا شروع کیجئے۔ آیت کی مستند تفسیر پڑھئیے۔ اس کے بعد کسی بابا کی باتوں کا تقابل اللہ رب العزت کے فرمان سے کیجئے۔ مخالف پائیں تو رد کر دیجئے۔

ہم مسلمانوں کی زندگی کا یہی مقصد ہے اور اس کی تعلیم ہمیں نبی محمد ﷺ سے ملی ہے۔ اللہ رب العزت اور نبی محمد ﷺ کے فرمان کے آگے "کوئی" کچھ نہیں ہے، کسی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اگر نبی محمد ﷺ سے محبت ہے تو ان کی تعلیمات کا صحیح احادیث سے مطالعہ فرمائیں۔ کوئی بات تعلیمات کے خلاف معلوم ہو تو رد کر دیں لیکن یہ اس وقت ہی ممکن ہے جب واقعی مطالعہ کیا جائے!
 
آخری تدوین:

فہد مقصود

محفلین
بہت اہم بات کر رہے آپ! بہت پیاری بھی .. یہ جو خیالات ہیں پیارے پیارے ... محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے، ان کا اسوہ حسنہ اگر درون میں آجائے تو لطف ہی لطف ہے. یہاں پر اک اہم بات! میرا ماننا یہی ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ہر زمن پرنور ہے. آپ کا نور جس میں روشن ہو، اس میں بصیرت پیدا ہوتی ہے اور وہ کرم والا ہو جاتا ہے. کرم والے ہمیشہ دوسروں کو بھلا سوچتے اپنے بھلے سے بے نیاز ہو جاتے ہیں. یہ وہ لوگ جو اسوہ ء حسنہ پر.چلتے ہیں یہ نگاہ کی بات ہے! کرم والے پر نگاہ ہوتی ہے.


جبکہ جھوٹے مداعیان ہیں جو ایسی نگاہ کا دعوی کرتے ہیں جو حقیقت نہیں ہوتی اسکو delusion کہا جا سکتا ہے. بہت سے حضرات نے delusions میں مبتلا ہو کے دعوی ء نبوت کردیا. یہ خیال ان کو غیب سے آیا ہے مگر محض اپنی پرستش کے سوا کچھ نہیں .. ایسے لوگ بھی خدمت کا دعوی کرتے معصوم عوام کومزید معصوم بنا دیتے ہیں.


خیال حقیقت سے وارد ہوا یا محض فریب خیالی ہے اسکا علم کیسے ہو؟

آپ کی بات میں بہت ٹھہراؤ ہے. آپ سے بات کرکے اچھا لگا ہے. میرا خیال ہے جو ان بابوں سے معترض ہیں اسکی وجہ شریعت ہی ہے.

غیب اور شریعت پر یہاں ایک رکن سے بحث ہوئی تھی۔ آپ کو پڑھنے کا مشورہ دوں گا۔ امید ہے آپ کو بہت کچھ "صحیح" سیکھنے کا موقع ملے گا۔ امید ہے کہ پڑھنے کے بعد غیب کے بارے میں دیکھ بھال کر بات کریں گی۔

حکمت اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ: فوز المبین در رد حرکت زمین ایک سیاسی کتاب ہے نہ کہ مذہبی یا سائنسی
 
Top