عرفان سعید
محفلین
اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَسَالَتْ اَوْدِيَةٌۢ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَدًا رَّابِيًا ۭ وَمِمَّا يُوْقِدُوْنَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاۗءَ حِلْيَةٍ اَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهٗ ۭ كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ ڛ فَاَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاۗءً ۚ وَاَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْاَرْضِ ۭ كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ ۭکس آیت میں الله تعالی نے باطل کو پانی یا سونے چاندی کی جھاگ کی مانند قرار دیا ہے
اور حق کو باقی (قائم ) رہنے والا کہا ہے ؟
اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور ہر ندی نالہ اپنے ظرف کے مطابق اسے لے کر چل نکلا۔ پھر جب سیلاب اٹھا تو سطح پر جھاگ بھی آ گئے۔اور ایسے ہی جھاگ اُن دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کے لیے لوگ پگھلایا کرتے ہیں۔اسی مثال سے اللہ حق اور باطل کے معاملے کو واضح کرتا ہے۔جو جھاگ ہے وہ اُڑ جایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لیے نافع ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالوں سے اپنی بات سمجھاتا ہے۔(الرعد 17)