چوہدری صاحب یہ ف ۳۲۴ اور ف۳۲۵ کیا ہے؟
(ف324)
اس آیت میں روزوں کی فرضیت کا بیان ہے روزہ شرع میں اس کا نام ہے کہ مسلمان خواہ مرد ہو یا حیض یا نفاس سے خالی عورت صبح صادق سے غروب آفتاب تک بہ نیت عبادت خورد و نوش و مجامعت ترک کرے(عالمگیری وغیرہ) رمضان کے روزے ۱۰ شعبان ۲ ھ کو فرض کئے گئے(درمختار و خازن) اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ روزے عبادت قدیمہ ہیں۔زمانہ آدم علیہ السلام سےتمام شریعتوں میں فرض ہوتے چلے آئے اگرچہ ایام و احکام مختلف تھے مگر اصل روزے سب امتوں پر لازم رہے
(ف325)
اور تم گناہوں سے بچو کیونکہ یہ کسر نفس کا سبب اور متقین کا شعار ہے
 

ام اویس

محفلین
۔تحویل قبلہ کا کس آیت میں ذکر ہے
سورة بقرہ آیة: 142
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قُل لله الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

اردو:

احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلے پر پہلے سے چلے آتے تھے اب اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے تم کہہ دو کہ مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کا ہے وہ جس کو چاہتا ہے سیدھے رستے پر چلاتا ہے۔
 

شمشاد خان

محفلین
وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَ۔ٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٥﴾ البقرۃ

اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں کی خوشخبریاں دو جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جب کبھی وہ پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل لائے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے، اور ان کے لیے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وہ ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 

ام اویس

محفلین
وَلِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

البقرہ:115
اردو:

اور مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کا ہے۔ تو جدھر بھی تم رخ کرو ادھر ہی اللہ کی ذات ہے۔ بیشک اللہ صاحب وسعت ہے باخبر ہے۔
 

شمشاد خان

محفلین
۔تحویل قبلہ کا کس آیت میں ذکر ہے
قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّ۔هُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٤٤﴾ - البقرۃ
ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہو جائیں، آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں۔ اہل کتاب کو اس بات کہ اللہ کی طرف سے برحق ہونے کا قطعی علم ہے اور اللہ تعالٰی ان اعمال سے غافل نہیں جو یہ کرتے ہیں۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 

ام اویس

محفلین
حضرت ابراھیم و اسماعیل علیھما السلام بیت الله کی دیواریں بلند کرتے ہوئے الله سبحانہ وتعالی سے کیا مانگ رہے تھے؟
 

شمشاد خان

محفلین
حضرت ابراھیم و اسماعیل علیھما السلام بیت الله کی دیواریں بلند کرتے ہوئے الله سبحانہ وتعالی سے کیا مانگ رہے تھے؟
وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٢٧﴾ البقرۃ
ابراھیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 

شمشاد خان

محفلین
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ
آپ نے سورۃ الانعام، آیۃ ۱۰۸ کا حوالہ دیا ہے۔

جزاک اللہ خیر

میں نے جو پوچھا ہے، وہ ایک جانور کا نام ہے۔
 
آخری تدوین:

نبیل

تکنیکی معاون
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّ۔هِ نَاقَةَ اللَّ۔هِ وَسُقْيَاهَا

انہیں اللہ کے رسول نے فرما دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی اونٹنی اور اس کے پینے کی باری کی (حفاﻇت کرو)

سورۃ شمس (91) آیت 13
 
Top