عرفان سعید

محفلین
قرآن مجید ایسی عظیم شئے ہے کہ یہ اگر پہاڑ پر نازل ہوتا تو اس کی ہیبت وجلال سے ریزہ ریزہ ہوجاتے۔
کس سورة کی کون سی آیت میں قرآن مجید کی اس صفت کا ذکر ہے؟
سورۃ الرعد کی آیت 31

وَلَوۡ اَنَّ قُرۡاٰنًا سُیِّرَتۡ بِہِ الۡجِبَالُ اَوۡ قُطِّعَتۡ بِہِ الۡاَرۡضُ اَوۡ کُلِّمَ بِہِ الۡمَوۡتٰی ۗ بَل لِّلّٰہِ الۡاَمۡرُ جَمِیۡعًا ۗ اَفَلَمۡ یَایۡ۔َٔسِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ لَّوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ لَہَدَی النَّاسَ جَمِیۡعًا ۗ وَلَا یَزَالُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا تُصِیۡبُہُمۡ بِمَا صَنَعُوۡا قَارِعَۃٌ اَوۡ تَحُلُّ قَرِیۡبًا مِّنۡ دَارِہِمۡ حَتّٰی یَاۡتِیَ وَعۡدُ اللّٰہِ ۚ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ

اور کیا ہو جاتا اگر کوئی ایسا قرآن اتار دیا جاتا جس کے زور سے پہاڑ چلنے لگتے، یا زمین شق ہو جاتی، یا مُردے قبروں سے نکل کر بولنے لگتے؟ (اس طرح کی نشانیاں دکھا دینا کچھ مشکل نہیں ہے) بلکہ سارا اختیار ہی اللہ کے ہاتھ میں ہے پھر کیا اہل ایمان (ابھی تک کفار کی طلب کے جواب میں کسی نشانی کے ظہور کی آس لگا ئے بیٹھے ہیں اور وہ یہ جان کر) مایوس نہیں ہو گئے کہ اگر اللہ چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا؟ جن لوگوں نے خدا کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کر ر کھا ہے اُن پر ان کے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی نہ کوئی آفت آتی ہی رہتی ہے، یا ان کے گھر کے قریب کہیں نازل ہوتی ہے یہ سلسلہ چلتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آن پورا ہو یقیناً اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا
 

عرفان سعید

محفلین
قرآن مجید ایسی عظیم شئے ہے کہ یہ اگر پہاڑ پر نازل ہوتا تو اس کی ہیبت وجلال سے ریزہ ریزہ ہوجاتے۔
کس سورة کی کون سی آیت میں قرآن مجید کی اس صفت کا ذکر ہے؟
سورۃ الحشر میں بھی یہ مضمون بیان ہوا ہے۔

لَوۡ اَنۡزَلۡنَا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیۡتَہٗ خٰشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنۡ خَشۡیَۃِ اللّٰہِ ۚ وَتِلۡکَ الۡاَمۡثٰلُ نَضۡرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَفَکَّرُوۡنَ

اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں
 

ام اویس

محفلین
سورۃ الرعد کی آیت 31

وَلَوۡ اَنَّ قُرۡاٰنًا سُیِّرَتۡ بِہِ الۡجِبَالُ اَوۡ قُطِّعَتۡ بِہِ الۡاَرۡضُ اَوۡ کُلِّمَ بِہِ الۡمَوۡتٰی ۗ بَل لِّلّٰہِ الۡاَمۡرُ جَمِیۡعًا ۗ اَفَلَمۡ یَایۡ۔َٔسِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ لَّوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ لَہَدَی النَّاسَ جَمِیۡعًا ۗ وَلَا یَزَالُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا تُصِیۡبُہُمۡ بِمَا صَنَعُوۡا قَارِعَۃٌ اَوۡ تَحُلُّ قَرِیۡبًا مِّنۡ دَارِہِمۡ حَتّٰی یَاۡتِیَ وَعۡدُ اللّٰہِ ۚ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ

اور کیا ہو جاتا اگر کوئی ایسا قرآن اتار دیا جاتا جس کے زور سے پہاڑ چلنے لگتے، یا زمین شق ہو جاتی، یا مُردے قبروں سے نکل کر بولنے لگتے؟ (اس طرح کی نشانیاں دکھا دینا کچھ مشکل نہیں ہے) بلکہ سارا اختیار ہی اللہ کے ہاتھ میں ہے پھر کیا اہل ایمان (ابھی تک کفار کی طلب کے جواب میں کسی نشانی کے ظہور کی آس لگا ئے بیٹھے ہیں اور وہ یہ جان کر) مایوس نہیں ہو گئے کہ اگر اللہ چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا؟ جن لوگوں نے خدا کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کر ر کھا ہے اُن پر ان کے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی نہ کوئی آفت آتی ہی رہتی ہے، یا ان کے گھر کے قریب کہیں نازل ہوتی ہے یہ سلسلہ چلتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آن پورا ہو یقیناً اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا
کبھی کبھی ، نہیں بلکہ میں اکثر حیران ہو جاتی ہوں، سبحان الله
میرے ذہن میں یہ جواب گزرا بھی نہیں ہوتا یہاں تک کہ گمان تو کیا شائبہ بھی نہیں ہوتا ۔۔۔ الله اکبر
 

سیما علی

لائبریرین
مولانا
ابوالاعلی مودودی
سورة حشر

لَوۡ اَنۡزَلۡنَا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیۡتَہٗ خٰشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنۡ خَشۡیَۃِ اللّٰہِ ۚ وَتِلۡکَ الۡاَمۡثٰلُ نَضۡرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَفَکَّرُوۡنَ

اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی حالت پر) غور کریں
 

ام اویس

محفلین
جب وہ قرآن کو سنتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔
کن آیات میں قرآن مجید کی اس صفت کا بیان ہے؟
 

عرفان سعید

محفلین
جب وہ قرآن کو سنتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔
کن آیات میں قرآن مجید کی اس صفت کا بیان ہے؟
سورۃ المائدہ کی آیت 83

وَاِذَا سَمِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَی الرَّسُوۡلِ تَرٰۤی اَعۡیُنَہُمۡ تَفِیۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُوۡا مِنَ الۡحَقِّ ۖ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ
جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر اترا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے اُن کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں وہ بول اٹھتے ہیں کہ "پروردگار! ہم ایمان لائے، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے"
 

سیما علی

لائبریرین
ابوالاعلی مودودی
سورہ المائدہ آية ۸۳
وَاِذَا سَمِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَى الرَّسُوْلِ تَرٰۤى اَعْيُنَهُمْ تَفِيْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَ۔قِّۚ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِيْنَ

جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر اترا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے اُن کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں وہ بول اٹھتے ہیں کہ "پروردگار! ہم ایمان لائے، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے"
 

نبیل

تکنیکی معاون
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ وہ انسان سے اس کی شہ رگ سے بھی قریب ہیں۔ کس آیت میں مذکور ہے؟
 

م حمزہ

محفلین
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ وہ انسان سے اس کی شہ رگ سے بھی قریب ہیں۔ کس آیت میں مذکور ہے؟
وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ وَ نَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِہٖ نَفۡسُہٗ ۚ ۖ وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِیۡدِ ﴿۱۶﴾
ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں ۔

سورۃ ق
 

عرفان سعید

محفلین
قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا ۔۔۔
کس سورة کی کن آیات میں اس کا بیان ہے؟

سورۃ نمبر 12 يوسف
آیت نمبر 2

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ قُرۡءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ۞

ترجمہ:
ہم نے اس کو عربی قرآن بنا کر اتارا تاکہ تم سمجھو
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
الله تعالی نے ہر نفس کو انفرادی ہدایت یعنی اچھائی اور برائی کی پہچان دے دی ۔
کس سورة کی کون سی آیت سے اس بات کا علم ہوا؟
 

La Alma

لائبریرین
الله تعالی نے ہر نفس کو انفرادی ہدایت یعنی اچھائی اور برائی کی پہچان دے دی ۔
کس سورة کی کون سی آیت سے اس بات کا علم ہوا؟
‎انفرادی ہدایت کے لیے ایک ملتا جلتا مفہوم یہ بھی ہے۔

‎وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ
سورہ القمر آیت ۱۷
ترجمہ!

‎اور البتہ ہم نے تو سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا پھر کوئی ہے کہ سمجھے
 

ام اویس

محفلین
ایک دوسرے کا مذاق اڑانا اور برے ناموں سے پکارنا ظالموں کا کام ہے ۔
قرآن مجید کی کون سی سورة کی کن آیات میں بتایا گیا؟
 

عرفان سعید

محفلین
ایک دوسرے کا مذاق اڑانا اور برے ناموں سے پکارنا ظالموں کا کام ہے ۔
قرآن مجید کی کون سی سورة کی کن آیات میں بتایا گیا؟
سورۃ نمبر 49 الحجرات
آیت نمبر 11

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ‌ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ‌ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ‌ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۞


ترجمہ:
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو، نہ مردوں کی کوئی جماعت دوسرے مردوں کا مذاق اڑائے، ممکن ہے وہ ان سے بہتر ٹھہریں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، کیا عجب وہ ان سے بہتر نکلیں اور نہ اپنوں کو عیب لگائو، اور نہ آپس میں ایک دوسرے پر برے القاب چسپاں کرو۔ ایمان کے بعد فسق کا تو نام بھی برا ہے ! اور جو لگ توبہ نہ کریں گے تو وہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے بنیں گے۔
 

ام اویس

محفلین
قرآن مجید کی آیات سن کر مؤمنوں کے ایمان میں اضافہ اور الله پر توکل بڑھ جاتا ہے۔
کن آیات میں اور کہاں اس بات کا ذکر کیا گیا؟
 
Top