قیصرانی نے کہا:
اظہر بھائی، اب میںاس بارے میںکیا کہوں۔ صیہونی اور یہودی ایک جیسے آپ نے کہ دیے اور میں نے مان لیے۔ ویسے پیارے بھائی، میں نے 10 یا 11 دوسرے سوالات بھی اٹھائے تھے، ان کے بارے میں بھی کچھ فرما دیں تو عنایت ہوگی، اسی طرح شاکر بھائی کا سوال بھی تشنہ رہ گیا ہے۔ دوسرا اس محفل پر بہت بار یہ حدیث سنائی جا چکی ہے کہ جب تک آپ کو کسی بات کا سچ ہونا ثابت نہ ہو جائے، اسے آگے نہ بڑھائیں۔ اس مقالے کے بارے میں میںکیا کہوں، اس کے تو لکھاری کا نام بھی نہیں معلوم۔ اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں جانتا کہ وہ کون ہے اور نہ ہی یہ پتہ ہے کہ جس ویب سائٹ نے اسے آگے پھیلایا ہے، وہ کس کی ہے اور کون اس کے مالک ہیں۔ کیا اس بارے میں کوئی قرآنٍ پاک کی آیت کا حوالہ دیں گے کہ یہ کس زمرے میں جائز ہے؟
بےبی ہاتھی
سب سے پہلی بات یہودی والی بات کا اس تحریر سے کوئی لنک نہی تھا آپ نے کہا کہ یہودی لفظ کیوں استعمال کیا ہے اسکا جواب تھا ۔ ۔ اور جس آیت کا حوالہ دیا ہے وہ ذرا غور سے پڑھ لیں ۔ ۔ ۔ ہم چاہے کتنے بھی کھلے ذھن کے ہو جائیں ، یہودی ہمارے حق میں نہیں
دوسرا آپ کے اور شاکر کے سوالات کا جواب میں کیا دوں ایسے ہی سوالات میرے ذھن میں بھی ہیں ۔ ۔ ۔ اور میں بھی آپ لوگوں کی طرح اس تحریر کے منبے سے ناواقف ہوں ۔ ۔ ۔اور میں نے بھی کچھ سوالات اٹھائے ہیں جیسے ایک الگ علاقے کے قیام کا قیاس وغیرہ ۔ ۔
رہی بات کہ بنا تحقیق کے اس بات کو میں نے آگے بڑھایا ، ایسا نہیں ہے آپ میری پوسٹس غور سے پڑھیں میں نے اس تحریر کو ایک بحث کے آغاز کا باعث سمجھا اسلئے اسے آپ تک پہنچایا اور جیسے ہمارے ایک بزرگ پہلے ہی فرما چکے ہیں کہ یہ تحریر بہت جگہ پر موجود ہے ۔ ۔ ۔
میں خود جاننا چاہوں گا کہ یہ کس کی تحریر ہے ، مگر اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ یہ تحریر کیوں ہے ، کیا ہے کیسے ہے ۔ ۔ ۔
ہو سکتا ہے کہ میں غلط سمجھا ہوں ، آپ نے مجھ سے ایسے پوچھا ہے جیسے میں ہی اس تحریر کا منبیٰ ہوں ۔ ۔ ۔
کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ ہم سب ملکر ایک ایسے مسودے پر کام کریں جیسا کہ یہ ہے ۔ ۔۔ جس میں ہم ایک نیا نظام پروپوز کریں ۔ ۔ ۔ ماشااللہ بہت ذھین لوگ موجود ہیں ادھر ، ہمیں اپنی صلاحتیں اس مقصد میں لگانی چاہیے ۔ ۔ اور یہ ہی میں نے اپنی پچھلی پوسٹس میں کہا ہے ۔ ۔ ۔ نہ کہ ایک دوسرے کو “لاجواب“ کرنے کے لئے ۔ ۔ ۔
------------------------------------------------------