نور وجدان
لائبریرین
شکریہ
شکریہ
زندگی میں آزمائش بھی تو قیامت ہی نا !بے شک کتنے ہی بچے دیکھے جو حوادثِ زمانہ سے بچپن میں بوڑھے ہو گئے ، قیامت تو پھر قیامت ہے۔
سوری بھئی آپ کے تبصرے والی تخصیص یاد نہ رہی اور کُچھ کمنٹس دوسرے پیج پر پوسٹ ہو گئے تکلیف کے لیے معذرت لیکن اُمید ہے کہ انتظامیہ جو عموما" فارغ بیٹھی رہتی ہے اِن چھوٹے موٹے مسائل کے حل میں آپ کی مدد کر کے خوش ہوگی۔
کُچھ آیات ِ مقدسہ ایسی ہوتی ہیں جو زندگی کی پل پل رنگ بدلتی صورتِ حال میں دِل کے لیے بڑی ڈھارس اور سہارا بن جاتی ہیں۔ ’’ اَلا اِنَََّ اَوْلِیَاءَ االلّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔" ایک ایسی ہی پُر تاثیر آیت ہے جِس میں اشارہ تو اولیاء اللہ یعنی اللہ کے دوستوں کی طرف کیا گیا ہےلیکن مُجھ جیسے گنہگار نے بھی جب خلوصِ دِل سے اِس کا ورد کیا تو ہر حزن و ملال کو خود سے فاصلے پر ہی دیکھا۔ آپ بھی کوشش کر سکتے ہیں۔
بات اصل میں یہ ہے کہ دوستی کبھی یک طرفہ نہیں ہوتی ۔ یک طرفہ تو عقیدت، احترام اور بندگی کے جذبات ہو سکتے ہیں یہ کافی ایڈوانس سٹیج ہے۔مُجھے بچپن میں دوستی کا ایک تجربہ ہو چُکا ہے جِس نے میرے وقت کو وہیں ٹہرا دیا ہے۔ اَب دِل وہی صبح و شام مانگتا ہے جبکہ وقت کی دھول نے اُس آئینے کو کسی قدر دُھندلا دیا ہے جِس میں وہ آفتاب پوری تب و تاب سے اُتر کر جگمگ جگمگ کرتا تھا وہ دوستی تھی یہ فقط بندگی رہ گئی ہے ۔کوشش تو ہے باقی دیکھیں کیا بنتا ہےانتظامیہ ہر معاملے میں با خبر ہے مجھے اس بات کا احساس ہوا ہے کہ خاموش بیٹھ کر ہر معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے . یہی اچھا انتظام ہے .
آیت شئیر کرنے کا شکریہ ہے . ولی کا مطلب دوست ہونا ہے کیا آپ اللہ سے دوستی نہیں رکھتے ؟ اگر نہ رکھتے تو سکون حاصل ہوتا آپ کو! دنیا نے ولی ہونے کے پیمانے بنائے ہوئے ہیں .نیت سچی رکھ کر ،اپنا دل سچا اس کے سامنے رکھ کر اس سے اس کو مانگیں کیا وہ میرے آپ کے ساتھ نہیں ہے . وہی تو ہے شہ رگ سے قریب ہے . بہت اچھی آیت ہے سبحان اللہ ..
بات اصل میں یہ ہے کہ دوستی کبھی یک طرفہ نہیں ہوتی ۔ یک طرفہ تو عقیدت، احترام اور بندگی کے جذبات ہو سکتے ہیں یہ کافی ایڈوانس سٹیج ہے۔مُجھے بچپن میں دوستی کا ایک تجربہ ہو چُکا ہے جِس نے میرے وقت کو وہیں ٹہرا دیا ہے۔ اَب دِل وہی صبح و شام مانگتا ہے جبکہ وقت کی دھول نے اُس آئینے کو کسی قدر دُھندلا دیا ہے جِس میں وہ آفتاب پوری تب و تاب سے اُتر کر جگمگ جگمگ کرتا تھا وہ دوستی تھی یہ فقط بندگی رہ گئی ہے ۔کوشش تو ہے باقی دیکھیں کیا بنتا ہے
آپ خوش قسمت ہیں اگر ایسا تھا. ایسا کچھ میرے ساتھ تو ہوتا تو میں بھی اس دولت کو حاصل کرنے کا سوچتی .... کسی بھی قیمت پر.... اس لیے تو کہا ولی دوست ہی ہوتا ہے . ولایت چھینی نہیں جاسکتی ... پیدائشی ولی ہونا تو عطا ہے . ایسی عطا ہر کسی پر نہیں ہوتی ..... جو ذات میں ٹھہر جائے وہ احساس قیمتی ہے..اپنے علم سے فیض یاب کریں .وقت تو لوٹ کر نہیں آتا اور نہ ہی اِس کی طلب ہے ہمیں تو اپنے مالِ گُم گشتہ کی تلاش ہے وہ احساسات اور کیفیات مِل جائیں تو وقت خود اضافی چیز بن کر رہ جاتا ہے۔ بہت خاص ہونے کا جاں گُزیں احساس، عمود و اُفق کے پار دیکھنے کا احساس، زمین کی خاک اور دیوار میں چُنے ہوئے ریت کے ذرے سے لے کر نباتات اورموسم تک کو شریکِ احوال دیکھنا۔ انسانی چہروں کو کھُلی کتاب کی طرح پڑھنا۔" جو چاہو سو مانگو ، جو مانگو سو پاؤ " کومیں الفاظ میں کیسے سمجھاؤں جبکہ مانگنے کے لیے دستِ دُعا و جُنبشِ لب کا تکلف بھی اضافی رہا ہو۔ کائنات آپ کے احساسات کے آگےیوں مؤدب ہو جائے کہ فقط آپ کی سوچ کے اشارے پر رنگ بدلنے لگے یہ سب جو گزر گیا اندرونِ ذات کہیں بہت گہرائی میں ٹہر بھی چُکا ہے۔
فی الوقت تو دامن میں اِک احساسِ زیاں کے سِوا کُچھ بھی نہیں ۔ علم اور فیض کی تلاش جاری ہےاندرونِ ذات بھی اور بیرونِ ذات بھی۔ آپ بھی کوشش کریں۔
ولایت کا دعویٰ تو نہیں کیا جا سکتا یہ تو کُچھ ایسا تجربہ تھا کہ کسی بچے کو اُس کی پسند سے بہتر اُس کی سوچ سے آگے کا ایک ناقابلِ بیان قسم کا کھِلونا دے کر اُسے کھیلنے دیا جائے جب وہ اُس کے بغیر چین سے نہ رہ سکے تو اُسے گُم کردیا جائے۔ نگاہ و دِل بے تاب ہیں کہ وہ یہیں تو تھا، یہیں کہیں اِسی زمین و آسماں کی حد میں۔آپ خوش قسمت ہیں اگر ایسا تھا. ایسا کچھ میرے ساتھ تو ہوتا تو میں بھی اس دولت کو حاصل کرنے کا سوچتی .... کسی بھی قیمت پر.... اس لیے تو کہا ولی دوست ہی ہوتا ہے . ولایت چھینی نہیں جاسکتی ... پیدائشی ولی ہونا تو عطا ہے . ایسی عطا ہر کسی پر نہیں ہوتی ..... جو ذات میں ٹھہر جائے وہ احساس قیمتی ہے..اپنے علم سے فیض یاب کریں .
آپ کی باتیں میرے لیے رہنما ثابت ہوسکتی ہیں ۔۔ جستجو بھی ہے اور اضطرابی بھی ! دعوی کون کرسکتا ہے ! اصل میں کھلونا بہلانے کے لیے ہوتا ہے ۔ ولی ہونا ذمہ داری ہوتا ہے ۔ اس کو بس ذات کا اندرونی تخییل اور معصومیت کا میل کہا جاسکتا ہے۔ ولی انبیاء کے بعد ہوتے ہیںولایت کا دعویٰ تو نہیں کیا جا سکتا یہ تو کُچھ ایسا تجربہ تھا کہ کسی بچے کو اُس کی پسند سے بہتر اُس کی سوچ سے آگے کا ایک ناقابلِ بیان قسم کا کھِلونا دے کر اُسے کھیلنے دیا جائے جب وہ اُس کے بغیر چین سے نہ رہ سکے تو اُسے گُم کردیا جائے۔ نگاہ و دِل بے تاب ہیں کہ وہ یہیں تو تھا، یہیں کہیں اِسی زمین و آسماں کی حد میں۔
زبردست بات کی ۔۔مُجھے اپنے چاہنے والوں کی طرف سے پہنچے ہوئے بابا جی ہونے کا طعنہ مِل چُکا ہے سو مُجھے ایک بار پھر دُہرانا پڑے گا کہ:
اپنے لیےاجنبی تصورات پر اپنی سوچ کے دروازے بند مت کریں کہ ہم میں سے کسی پر بھی کائنات کا تعارف ابھی مکمل نہیں ہوا
میری بہن اگر ممکن ہو تو عربی کیلئے فونٹ تبدیل کردیا کریں۔
جن پوسٹ کی آپ تدوین نہیں کرسکتیں ان کے لیے انتظامیہ کو رپورٹ کر دیجئے۔اک گزارش ہے محترم ہوسکے تو تبصرہ اس لڑی میں کر دیں.. عربی فونٹ کس خط میں مناسب ہوں گے . تاکہ اس کے مطابق فونٹ کرلوں ... براہِ مہربانی بتائیں تاکہ جو پوسٹ ایڈیٹ کی جاسکتی ہے اس کو اس فانٹ میں کرلوں .
یہ کیسی دوستی ہے کہ مائل بہ عطا ہو تو بِن مانگے بِن چاہے اتنا کچھ دے دے کہ دامن تنگ پڑ جائے اور بے نیازی کی صفت کا اظہار کرنا ہو تو سب گریہ سب آہ و بکاہ رائیگاں کردے، زندگی کو لامُتناہی انتظار بنا دے، ساری ہستی کو ایک تِشنہ سوال بنا کر رکھ دے۔ لین دین کی یہاں کوئی اوقات نہیں کہ اُسے ہماری طرح کوئی احتیاج نہیں۔ اُس کا یہ کہنا کہ تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا بھی اُس کی شانِ بے نیازی کو عاجز نہیں کرتا۔ وہ ہر قانون کا بنانے والا ہر قانون سے ماوراء ہے۔ ہم تھک ہار کر ہر ممکن کوشش کرنے کے بعد اپنی پیشانی کوخاک آلود کرکے اپنی ناکامی کا داغ مٹانے تک محدود ہیں۔ وہ مگر لامحدود ہے تو دوستی کیسے ممکن ہے۔ اُس کی ذات تو پستی سے پاک ہے ہمیں دوستی کے قابل کرنے اُس بُلندی تک لے جانے کی توفیق بھی اُسی کے قبضہء قدرت میں ہے۔ کوشش اورانتظار کوشش اور انتظار کوشش اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔آپ کی باتیں میرے لیے رہنما ثابت ہوسکتی ہیں ۔۔ جستجو بھی ہے اور اضطرابی بھی ! دعوی کون کرسکتا ہے ! اصل میں کھلونا بہلانے کے لیے ہوتا ہے ۔ ولی ہونا ذمہ داری ہوتا ہے ۔ اس کو بس ذات کا اندرونی تخییل اور معصومیت کا میل کہا جاسکتا ہے۔ ولی انبیاء کے بعد ہوتے ہیں
اب کوئی سپاہی ہوتا تو کوئی جرنل ۔۔۔ جس کا عہدہ جتنا بڑا ہوتا ہے اس پر ذمہ داری اتنی زیادہ ہوتی ہے ۔
قطب کہے
ابدال کیے
اخیار کیے
قلندر کہے
غوث کہیے
یا کچھ اور
یہ ولایت کے مراتب
ان پر آسان ہیں چلنا کیا؟ نہیں جناب ۔۔۔!! ولی دوست کا فرض نبھاتا ہے۔۔۔معاہدہ یکطرفہ نہیں ہوتا ، دوست کچھ مانگتا ہے اور دوسرا دوست اس سے اپنا کام لیتا ہے یہ تو لے اور دے کا ایک سلسلہ ہے
یہ کیسی دوستی ہے کہ مائل بہ عطا ہو تو بِن مانگے بِن چاہے اتنا کچھ دے دے کہ دامن تنگ پڑ جائے اور بے نیازی کی صفت کا اظہار کرنا ہو تو سب گریہ سب آہ و بکاہ رائیگاں کردے، زندگی کو لامُتناہی انتظار بنا دے، ساری ہستی کو ایک تِشنہ سوال بنا کر رکھ دے۔ لین دین کی یہاں کوئی اوقات نہیں کہ اُسے ہماری طرح کوئی احتیاج نہیں۔ اُس کا یہ کہنا کہ تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا بھی اُس کی شانِ بے نیازی کو عاجز نہیں کرتا۔ وہ ہر قانون کا بنانے والا ہر قانون سے ماوراء ہے۔ ہم تھک ہار کر ہر ممکن کوشش کرنے کے بعد اپنی پیشانی کوخاک آلود کرکے اپنی ناکامی کا داغ مٹانے تک محدود ہیں۔ وہ مگر لامحدود ہے تو دوستی کیسے ممکن ہے۔ اُس کی ذات تو پستی سے پاک ہے ہمیں دوستی کے قابل کرنے اُس بُلندی تک لے جانے کی توفیق بھی اُسی کے قبضہء قدرت میں ہے۔ کوشش اورانتظار کوشش اور انتظار کوشش اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔