لب تو کی آزادگی دکھوں یا سوچوں کی بندشیں دیکھوں....محفل آپ نے سجائی ہے اور خوب سجائی ہے تو اجازت تو بنتی ہے نا ..خوش نصیبی تو میری ہوئ نا جو ایسے جلا بخش دھاگے کا سرا ملا.
سب سے پہلے تو یہ بتائیں ...کے دیباچے کا مآخذ کیا ہے ... دوسرے یہ کے تفسیر کے لیے کہاں سے استفادہ کیا ہے ...کیونکے بہرحال قرآن کا معاملہ ہے لب کشائی آسان نہیں ...اور وہ بھی خاص کر "میری " ( باقی رہے آپ کے احساسات اور جذبات اور سوچ جن کی میں دل سے قدر کرتا ہوں...خدا آپ کو اس راہ آگہی و بصیرت میں مزید توفیقات عطا کرے) ...
میں لب کُشا نہیں۔۔
اور محوِ التجا ہوں
میں محفلِ حرم کے آداب جانتی ہوں۔۔
ایسی محافل میں لب کُشائی کی جُراءت و جسارت ہم کہاں کرسکیں ۔۔۔ کچھ عطاء سلیم سے ، کچھ کسب سے سُوچ نے خیال کا تابا بُنا اور دِل نے چاہا کہ اک محفل سجا لی جائی اپنوں کے درمیان ۔۔جہاں ہم مل کے قرانِ پاک کو سمجھ سکیں ، جہاں مل کے آیت ٰء دل کو حدیث ٰء دل بناسکیں ۔۔ جہاں ہم سب مل کے ایسی بات یا سوالات کا حل ڈھونڈ سکیں جو ہماری ارواح کو بے چین کیے دیتے ہیں جو ہمارے دل کو منور نہیں ہونے دے رہے کہ ہم ان کا جواب چاہتے آنکھ کی بینائی کم کرتے جاتے ہیں اور اپنی بصارت کو دُھندلانے سے بچانے کے لیے ہم اپنی سوچ کو لفظ کے تانے بانے سے ملاتے ہیں ۔۔
یوں کہنے کو بہت سی کتب ہوں گی مگر چونکہ جہاں سے مواد زیادہ لیا ہے دیباچے کا وہ تو اس کتاب سے لیا ہے ۔۔
کی کتاب مسلم لاء پر Muhammadan Law - D.F Mulla Muhammadan Jurisprudence - Abdur Rahim
تفیسیر کا ماخذ کیا بھی مختلف لنکس ہوں کہ ان سے دیکھ کے غور کرتے لکھتی گئی ہوں ۔۔جہاں کوتاہی ہے وہ میری غلطی اور جہاں اچھا ہے وہ اللہ کی راہ ہے ۔۔ بس یہی میرا ذریعہ ہے ۔۔
میری خوش نصیبی ہے کہ میرے لفظ اس قابل ہوئے کہ آپ کے لفظ بنتے دیکھتی ہوں ۔۔ یہ بھی رب سچے کی عطا ہے اور میرا سر جھکا ہے ۔۔ آپ نے جو کہنا ہے کھل کے کہیں ۔