قرنطینہ ۔ کچھ تازہ واردات ۔اشعار ۔قرنطین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ابھی چند روز پہلے ایک تحریر میں پڑھا کہ ابن سینا نے کچھ امراض (جن کے کنٹیجئس ہونے پر شک تھا) کے سلسلے میں آدمی کو الگ رکھنے کا طریقہ اپنایا تھا اور اس کے لیے چالیس دن کا وقت مقرر کیا تھا ۔ اس نے اپنی تحریر میں اس کے لیے اربعینیۃ استعمال کیا ہے جو چالیس یوم کی مدت کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ قدیم اہل عرب میں بھی موسم شتاء کے مدارج میں بھی ایک اربعینیۃ ہوتا ہے جس میں چالیس دن کی ایک مدت ہوتی ہے جو ہرسال میں موسم کے کڑاکے کی ٹھنڈ کے دنوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔(خیر یہ ان دنوں کی بات ہو گی جب موسمی اثرات ماحولیاتی تبدیلیوں سے بگڑے نہیں ہوں گے ۔) ۔ عربی اور اسلامی طب کے تراجم کا یورپی زبانوں میں ترجمہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے ۔اور محولہ بال تحریر کے مطابق یہ قرنطینہ اسی اربعینیۃ کا متبادل ہے ۔

عاطف بھائی ، آپ کا مراسلہ پڑھنے کے بعد یہ قرنطینہ کی بحث دلچسپ لگی سو ذرا سی تحقیق کرنا پڑی ۔ اس کے نتائج یہاں لکھ دیتا ہوں ۔ اس گفتگو کے دو پہلو ہیں ۔ ایک تو قرنطینہ کا تصور یا آئیڈیا اور دوسرے لفظ قرنطینہ کی اصل اور تاریخ۔
چھوت کے امراض کے لئے میڈیکل آئسولیشن یا طبی علیحدگی کا تصور تو ازمنہ قدیم سے مختلف تہذیوں میں چلا آتا ہے ۔ بائبل کے عہدنامہ قدیم کے ایک صحیفے میں بھی اس کا ذکر ہے کہ جو چھ سات سو سال قبل از مسیح میں لکھا گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں اس کے صاف اور واضح احکامات موجود ہیں ۔ لیکن اس طبی علیحدگی کی مدت مختلف مقامات اور زمانوں میں الگ الگ رہی ہے ۔ اس مدت کے تعین میں اطباء کی آراء کے علاوہ مذہبی روایات کو بھی دخل رہا ہے ۔ اطالوی لفظ quarantina سولہویں صدی میں وجود میں آیا ۔ اس کا اطالوی تلفظ کوا -رن- تینہ ہے ۔( اطالوی زبان میں ٹ کو ت کی طرح پڑھا جاتا ہے)۔ وسط سترہویں صدی میں یہ لفظ انگریزی میں آکر quarantine ہوا۔ اس لفظ کا مطلب اطالوی زبان میں چالیس ہے۔ اس سے پہلے اطالیہ میں trentina رائج تھا یعنی تیس دن کی مدت ۔ لیکن بائبل روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے (غالباً پادریوں کی رائے کے زیرِ اثر) تیس دن کی مدت کو بڑھا کر چالیس دن کردیا گیا ۔ ان روایات کی رو سے طوفانِ نوح کی مدت چالیس دن اور رات تھی ۔ عیسی علیہ السلام نے چالیس دن تک تنہائی میں روزے رکھے تھے ۔ وغیرہ وغیرہ۔ (ویسے چالیس دن کی مدت برصغیر اور دیگر جغرافیائی خطوں میں کئی اور طرح سے بھی رائج ہے ۔ مثلاً زچگی کے چالیس دن بعد زچہ کو دوبارہ سے "صحتمند" اور "پاک" سمجھا جاتا ہے ۔ )
مسلمانوں کے قرنطینہ میں چالیس دن کا کہیں ذکر نہیں ملتا۔ یہ مذکور ہے کہ مختلف اطباء مرض کی بنیاد پر مدت کا تعین کرتے تھے ۔ یہ جو آپ نے لکھا کہ بو علی سینا نے اربعینیہ کا لفظ استعمال کیا تھا اس نے مجھے تجسس میں ڈال دیا کیونکہ بو علی سینا زیرِ بحث اطالوی لفظ کی ایجاد سے چھ سو سال پہلے وفات پاگئے تھے۔ اگر آپ اس تحریر کا ربط عنایت کرسکیں تو نوازش ہوگی ۔ یہ قیاس کہ اربعینیہ عربی سے اطالوی زبان میں گیا ہوگا اور وہاں سے قرنطینہ کی شکل میں واپس مشرق میں آگیا تحقیق طلب ہے ۔ قرنطینہ کے لئے عربی میں الحجرالصِحی یعنی میڈیکل آئسولیشن کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے ۔ (ایک مصری عالم سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ معاصر عربی میں اربعینیہ کا لفظ چالیسویں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور اس میں کم و بیش اسی قسم کی رسومات و بدعات کی جاتی ہیں کہ جو برصغیر میں چالیسویں پر رائج ہیں) ۔ عربی زبان میں میں قرنطینہ کا لفظ موجود نہیں ہے ۔ بشمول Lane کسی بھی عربی لغت میں نہیں ملتا۔ البتہ فارسی میں قرنطینہ اور قرنطین دونوںمستعمل ہیں ۔ گمان غالب ہے کہ یہ بالترتیب انگریزی لفظ quarantine اور اطالوی لفظ quarantina کی مفرس شکلیں ہیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
گویا عاطف بھائی کا اجتہاد درست ثابت ہوا۔ :)
اس لفظ کی تحقیق و جستجو کے دوران ہی ایک جگہ یہ فارسی جملہ نظر آیا ۔
فارسی ریڈیو آزادی ۔۔۔
مقام‌های چین بخاطر جلوگیری از شیوع بیماری کرونا ۱۳ شهر این کشور را قرنطین کردند.
چین کے حُکّام نے مرض کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تیرہ شہروں کو قرنطین کر دیا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
گویا عاطف بھائی کا اجتہاد درست ثابت ہوا۔ :)
عاطف بھائی کا اجتہاد کب غلط ہوا ہے ۔ :):):) البتہ ان کی یہ بات کہ اردو لفظ کو توڑنے مروڑنے میں مزا آتا ہے درست نہیں اورگرفت اس بات پر کی گئی تھی۔ :D
اردو قرنطینہ توڑنے پر یہ گرفت ریاض میں قرنطینہ توڑ کر جرمانہ بھرنے سے کہیں زیادہ سستی ہے ۔ :D
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ قیاس کہ اربعینیہ عربی سے اطالوی زبان میں گیا ہوگا اور وہاں سے قرنطینہ کی شکل میں واپس مشرق میں آگیا تحقیق طلب ہے
مجھے یہی چالیسدن کا اربعینیۃ اور کوارنٹین کے چالیس دن کی تطبیق والا نکتہ سب سے زیادہ دلچسپ لگا تھا ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آج کل معلوماتی مواد تصاویر کی شکل میں بھی رکھتے ہیں سو شاید تلاش کرنا دشوار ہوگا ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لبتہ ان کی یہ بات کہ اردو لفظ کو توڑنے مروڑنے میں مزا آتا ہے درست نہیں اورگرفت اس بات پر کی گئی تھی۔
الفاظ مروڑنا تو خیر ازراہ تفنن تھا ۔ اسی لیے مروڑنے میں بھی "اجتہادی" حد کا خیال رکھا تھا ۔ یعنی اس حد تک کہ جیسے بچوں کا کان مروڑتے ہیں کہ جب کان چھوڑو تو واپس اپنی سالم و مترتب حالت میں آجائے۔ :)
اگر لفظ قرنطینہ کو کسی بحر میں ایسی جگہ لائیں جہاں اس ی ہ بحر کو چبھ رہی ہو اسے عارضی طور پرمروڑا جاسکتا ہے (جو شعراء کا عام اور معتاد رویہ ہے) ۔ دوسرے یہ کہ شاید عربی یا فارسی کی کچھ نہ کچھ امثلہ مشاہدے میں آئی تھیں ۔ تیسرے یہ کہ اسے اربعینیۃ والی تطبیق کے بعد طبیعت اسے اجنبی ماننے پر آمادہ رہی ۔
سو انہی تمام نکات نے مجھے قرنطینہ کی ہ کو قرنطینہ میں ڈالنے کے فیصلے کی جرأت پر آمادہ کیا ۔ :terror:
 

صابرہ امین

لائبریرین
اف اتنی اچھی شاعری اور اتنے سوال و جواب ۔ ۔ !!! ایک عام شخص کے بس کی بات نہیں ۔ ۔ آپ یقینا خاص ہیں ۔ ۔ ما شا اللہ
 

سیما علی

لائبریرین
حیرت ہے ہم نے عاطف بھیا اتنی خوبصورت شاعری:star2: اب تک نہیں پڑھی تھی ڈھیروں دعائیں ۔:star2::star2::star2::star2:
ڈھیروں داد و تحسن ۔سلامت رہیے
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آج تو میں تقریر کی لذتوں سے شیرے میں ڈوب گیا ۔ کوئی مجھے نکالو بھئی ۔
عاطف بھائی آپ کی غزل لاجواب، بہت خوبصورت ہے۔
اور یہ آپ کا تقریر کی لذتوں کے شیرے میں ڈوب جانا تو بہت ہی کمال ہے۔
ڈوبے رہئیے۔۔۔ کوئی نہیں نکالے گا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت خوب عاطف بھائی، کمال غزل پر ڈھیروں داد و تحسین
غزل تو بہت پہلے پڑھی تھی لیکن مجھے اساتذہ کے کلام پر داد دینے کی ہمت نہ پڑتی تھی

غم خانۂ جہاں میں وقعت ہی کیا ہماری
اک ناشنیدہ اف ہیں اک آہ بے اثر ہیں

یہ تو بھلا ہو احسن بھائی کا جن سے میں نے یہ سیکھا کہ داد تو شعراء کرام کے لیے ٹانک کا کام کرتا ہے :)
اور حسرت بھائی کے مراسلے سے لڑی سرورق پر نمایاں ہوئی تو سوچا چلو آج اس قرض کو بھی ادا کر ہی دیا جائے :)
باوجود اس کے کہ "یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا"
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی آپ کی غزل لاجواب، بہت خوبصورت ہے۔
اور یہ آپ کا تقریر کی لذتوں کے شیرے میں ڈوب جانا تو بہت ہی کمال ہے۔
ڈوبے رہئیے۔۔۔ کوئی نہیں نکالے گا۔
شکریہ بیٹا ۔
شیرے سے ہمیں کچھ مناسبت نہیں سو ہم خود ہی وہاں زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتے ۔ ملاحت ہوتی تو شاید اتنا وقت گزر جاتا۔
 
Top