قصے ہڈیاں توڑنے کے

آپ کی کل کتنی ہڈیاں ٹوٹی ہیں؟

  • صفر

    Votes: 18 48.6%
  • 1

    Votes: 11 29.7%
  • 2

    Votes: 4 10.8%
  • 3

    Votes: 2 5.4%
  • 4

    Votes: 2 5.4%
  • 5

    Votes: 0 0.0%
  • 6 یا زائد

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    37

جاسم محمد

محفلین
اور یوں حادثے کو پانچ ہفتے بھی نہ ہوئے تھے تو میں دوبارہ سائیکلنگ کر رہا تھا۔ ایک دو بار خود سے چلانے کے بعد میں دوبارہ گروپ میں شامل ہو گیا۔ اس واقعے کی بدولت اب میں مشہور و معروف تھا۔
ماشاءاللہ آپ بہت تیزی سے واپس آئے ہیں۔ آپ کی ہمت کو سلام۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ناک کے مؤنث ہونے پر تو سبھی اردو فقہوں کا اجماع ہے ۔
ناک کو مارواڑی لوگوں کے علاوہ کسی کو مذکر استعمال کرتے نہیں سنا ۔ کیا آپ نے یہ نادانستہ لکھا ؟
 

زیک

مسافر
اس واقعے سے دلی دکھ پہنچا. آپ اسی وجہ سے غیر حاضر بھی رہے؟ اب ریکوری کی کیا رپورٹ ہے؟
نہیں یہ غیر حاضری کی وجہ نہ تھی کہ جو دو ہفتے گھر میں گزارے ان میں کافی وقت انٹرنیٹ پر صرف کیا۔

ریکوری تو اب مکمل ہے۔ بس کبھی کبھی سائیکل پر انتہائی تیز رفتاری پر جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
تین سال بعد ہوجائے گی
چلو ہڈیاں گن کے رکھنا بھائی، مزید مدد درکار ہو تو محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی مفت اور قیمتی مشورے تجربے کیا بنیاد پر دیتے ہیں۔ ان سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ان مشوروں کی بھرپور تائید مفتی سید عمران صاحب فرماویں گے۔
 

فلسفی

محفلین
قصے ہڈیاں توڑنے کے

ویسے عنوان پر غور کیا تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ قصے جس میں کسی کی ہڈیاں توڑی ہوں۔ :D اس بارے میں بھی لڑی ہونی چاہیے۔ جہاں محفل کے کن ٹٹے (بھائی لوگ) اپنا تجربہ شئیر کریں۔

زیک! اس لڑی کا عنوان یہ نہیں ہونا چاہیے؟ "قصے ہڈیاں ٹوٹنے کے"
 

فاتح

لائبریرین
میں نے کبھی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کی تعداد تو نہیں گنی تھی۔۔۔ آج آپ کی اس لڑی کی برکت سے یہ گنتی بھی کر لیتا ہوں۔
بچپن میں سب سے پہلے جھولا جھولتے ہوئے گر کر بازو کی ہڈی ٹوٹی اور کہنی کا جوڑ نکلا۔
فٹبال کھیلتے ہوئے کم از کم چار یا پانچ انگلیوں کے جوڑ نکلے۔
ایک مرتبہ ٹرین میں دروازہ منہ پر لگنے سے دانت ٹوٹا۔
ایک مرتبہ دیوار گری تو پیلوک بون (pubis) اور ٹانگ میں فریکچر ہوا۔
جوڑ نکلنے کو تکنیکی طور پر ہڈیاں ٹوٹنا شمار نہیں کیا جا سکتا اس لیے اب تک دانت ملا کر صرف چار ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔
 

زیک

مسافر
ناک کے مؤنث ہونے پر تو سبھی اردو فقہوں کا اجماع ہے ۔
ناک کو مارواڑی لوگوں کے علاوہ کسی کو مذکر استعمال کرتے نہیں سنا ۔ کیا آپ نے یہ نادانستہ لکھا ؟
یہ مذکر مؤنث کی بہت کنفیوژن ہے۔ سیدھا سیدھا ہر لفظ کو مذکر کا سا اونچا درجہ دے دیں
 
قصے ہڈیاں توڑنے کے

ویسے عنوان پر غور کیا تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ قصے جس میں کسی کی ہڈیاں توڑی ہوں۔ :D اس بارے میں بھی لڑی ہونی چاہیے۔ جہاں محفل کے کن ٹٹے (بھائی لوگ) اپنا تجربہ شئیر کریں۔

زیک! اس لڑی کا عنوان یہ نہیں ہونا چاہیے؟ "قصے ہڈیاں ٹوٹنے کے"
ہم تو عنوان دیکھ کر ہی خوف زدہ ہوگئے۔

آپ سے متفق ہیں کہ عنوان " قصے ہڈیاں تڑوانے کے" ہونا چاہیے!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ مذکر مؤنث کی بہت کنفیوژن ہے۔ سیدھا سیدھا ہر لفظ کو مذکر کا سا اونچا درجہ دے دیں
یہ کنفیوژن اگرچہ چند ایک گنے چنے الفاظ تک تو ہے لیکن ناک انسان کا وہ عضو ہے جو کٹ تو سکتا ہے مکر جنس پر کمپرومائز نہیں سکتا ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی تمام محفلین کی ناک اونچی رکھے آمین ۔
 
Top