یاز
محفلین
لبِ بام بیٹھ کر تجسس کی دھوپ سینکنے سے کیا حاصل۔ دلائل کی گٹھڑی میں سے کچھ اجراء فرمائیے۔بڑی سیا سی گفتگو ہورہی ہے۔میں تو صرف موضوع پڑھ کر تجسس کے ہاتھوں مجبو ر ہوکر آگئی اس لڑی میں۔مگر ۔۔۔۔۔
لبِ بام بیٹھ کر تجسس کی دھوپ سینکنے سے کیا حاصل۔ دلائل کی گٹھڑی میں سے کچھ اجراء فرمائیے۔بڑی سیا سی گفتگو ہورہی ہے۔میں تو صرف موضوع پڑھ کر تجسس کے ہاتھوں مجبو ر ہوکر آگئی اس لڑی میں۔مگر ۔۔۔۔۔
سر جی سیاسی معاملات پر بات کریں یا دلائل دیں۔دونوں صورتو ں میں نری لڑائی ہی ہوتی ہے۔خیر سوری اینڈ شکریہلبِ بام بیٹھ کر تجسس کی دھوپ سینکنے سے کیا حاصل۔ دلائل کی گٹھڑی میں سے کچھ اجراء فرمائیے۔
مکالمہ علم اور ادب سے پنپتا ہےمیری تجویز ہے کہ اس بحث کو ایک علمی بحث کی صورت دیتے ہوئے مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ اسی طرح اچھے ماحول میں سب کا مؤقف جانا جا سکے۔
فی الحال یہ دو کالم از اوریا مقبول جان صاحب پیشِ خدمت ہیں۔ یہ دو تین سال پرانے ہیں۔ انہی جیسے شاہکار کالمز کو پڑھ کر میں نے اوریا مقبول جان کو مزید پڑھنا ترک کر دیا تھا۔ ویسے ان دو کالمز سے بھی زیادہ شاہکار کالم بھی تھا جو ابھی مجھے نہیں ملا۔ جونہی ملا تو انشاءاللہ شیئر کروں گا۔
ایک بار پھر عرض کرتا چلوں کہ جیسے مجھے کوئی بھی مراسلہ پوسٹ کرنے یا اپنی رائے کہنے کا حق ہے، اسی طرح کسی بھی دوست کو اس سے غیرمتفق ہونے کا بھی حق ہے۔ اس جہان کا حسن اختلاف سے ہے۔
کالم پیشِ خدمت ہیں۔
میری تجویز ہے کہ اس بحث کو ایک علمی بحث کی صورت دیتے ہوئے مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ اسی طرح اچھے ماحول میں سب کا مؤقف جانا جا سکے۔
فی الحال یہ دو کالم از اوریا مقبول جان صاحب پیشِ خدمت ہیں۔ یہ دو تین سال پرانے ہیں۔ انہی جیسے شاہکار کالمز کو پڑھ کر میں نے اوریا مقبول جان کو مزید پڑھنا ترک کر دیا تھا۔ ویسے ان دو کالمز سے بھی زیادہ شاہکار کالم بھی تھا جو ابھی مجھے نہیں ملا۔ جونہی ملا تو انشاءاللہ شیئر کروں گا۔
ایک بار پھر عرض کرتا چلوں کہ جیسے مجھے کوئی بھی مراسلہ پوسٹ کرنے یا اپنی رائے کہنے کا حق ہے، اسی طرح کسی بھی دوست کو اس سے غیرمتفق ہونے کا بھی حق ہے۔ اس جہان کا حسن اختلاف سے ہے۔
کالم پیشِ خدمت ہیں۔
بات تو آپ کی درست ہے بھائی۔ ویسے تو ان کالمز کے مندرجات کی ہر سطر یا ہر پیراگراف پہ بحث منعقد کی جا سکتی ہے۔ لیکن اتنا علم ہے اور نہ اتنی توانائی۔آپ نے یہ کالم یہاں پوسٹ تو کر دئیے لیکن ان کا علمی انداز میں رد کرنا بھی آپ پر لازم ہے، کیونکہ ہر قاری آپ کے ذہن میں موجود نقطہ اختلاف کو نہیں سمجھ سکتا۔
میں اوریا جیسے ترجمان طالبان کو بھی یہی مشورہ دینا چاہوں گی کہ حقائق اور شواھد کو توڑ مروڑ کر اپنی کم علمی سے " قوم کو بیوقوف مت بناو اوریا "
یہ بندہ تاریخ ہی بدل دیتا ہے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے اور ہماری سادہ لوح غیر تعلیم یافتہ قوم فورا تسلیم کر لیتی ہے
ابھی ساقی۔ صاحب آتے ہوں گے آپ کو غیر متفق سے نوازنے کیونکہ دلیل تو اس معصوم قوم کے پاس ہے ہی نہیں
بات تو آپ کی درست ہے بھائی۔ ویسے تو ان کالمز کے مندرجات کی ہر سطر یا ہر پیراگراف پہ بحث منعقد کی جا سکتی ہے۔ لیکن اتنا علم ہے اور نہ اتنی توانائی۔
فی الوقت صرف ایک نکتے پہ چند جملے کہوں گا۔
ان کالمز میں سے دنیا کے نقشے پہ جو اظہارِ خیال فرمایا ہے جناب اوریا صاحب نے۔ کیا وہ آپ کو کسی بھی طرح سے منطقی یا درست لگتا ہے۔ اگر شمال کو اوپر نہ دکھاتے بلکہ شمال کو دائیں جانب دکھاتے تو امریکہ دنیا کے اوپر آ جاتا۔ اگر شمال کو بائیں جانب دکھاتے تو جاپان دنیا کے اوپر آ جاتا۔ اگر شمال کو نیچے دکھاتے تو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ وغیرہ دنیا کے اوپر آ جاتے۔ گویا اس دنیا کا نقشہ مکمل طور پہ سازش پر مبنی ہے۔ اس کو ایسا ہونا ہی نہیں چاہئے تھا۔
مزید عرض یہ ہے کہ میں خود میں زیادہ بحث کی توانائی یا طلب نہیں پاتا ہوں۔ اس لئے بصد معذرت اس کو مزید طول نہیں دوں گا۔ آپ اس اوپر والی بات کے جواب میں جو کچھ بھی اظہارِ خیال فرمائیں گے، مجھے اس سے متفق پائیں گے۔
آپ نے بہت اسلامی انداز میں ان کی وکالت کی ہے ۔ مبارکباد وصول کیجیے ۔میرے خیال میں جس صاحب نے یہ کالم یہاں نقل کیا ہے انھوں نے کہیں بھی یہ تحریر نہیں فرمایا کہ کالم نگار کی تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لو، حق تو یہ ہے کہ یہاں جو مضمون پیش کیا گیا ہے اس پر علمی انداز میں تنقید کی جاتی، لیکن اس کے بجائے صاحب مضمون کے سابقہ مضامین جن سے آپ اختلاف رکھتے ہیں ان کو بنیاد بنا کر یک جنبش اس کی ہر تحریر کو رد کر دیا گیا۔
میرے خیال میں اصول مکالمہ سے واقفیت اور کشادہ ذہنی کا دعوٰی کرنے والوں کی جانب سے ایسا طرز عمل دوغلے پن کا عکاس ہے۔
اور یہ بات تو طے ہے کہ اس کائنات میں کوئی بھی انسان غلطی سے مبرا نہیں ماسوائے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ جن کی وحی کے ذریعے آسمانوں سے رہنمائی کی جاتی تھی۔
اور نہ ہی کسی شخص کی رائے قطعی اور آخری ہو سکتی ہے، ہر شخص کی چاہے وہ کتنا ہی بڑا دانشور کیوں نہ ہو کچھ باتوں کو لیا جاتا ہے اور کچھ کو رد کیا جاتا ہے۔
یہاں آپ کے اس جملے اور کچھ دیگر باتوں سے ایک لطیفہ یاد آگیا۔ جملہء مترضہاصول مکالمہ سے واقفیت
آپ نے بہت اسلامی انداز میں ان کی وکالت کی ہے ۔ مبارکباد وصول کیجیے ۔
ہمیں دہشت گردوں اور ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ بچوں کی لاشیں ڈھونے ہوئے ٹسوے بہانے والوں کو یہ دوغلا پن مبارک ۔
کاش آپ لوگ اپنی بھلائی کے لیے ہی کسی بات کی تحقیق کر لیا کریں ۔ مجھے کسی سے بحث جیتنے کا شوق نہیں مگر ہمارے وطن کو بہت ضرورت ہے اب ایسی باتوں اور لوگوں سے باہر آنے کی ۔ اب وقت ہے کہ سب کم از کم یک جہتی سے دہشت گردی کی مخالفت کریں میرے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے اور اپنے وطن کے لیے ۔ آگے آپ کی مرضی آپ چاہے جتنا چاہیں طنز فرما لیں مگر یہ آگ وطن کے آنگن سے گھر کے آنگن تک کب پہنچ جائے گی خبر بھی نہیں ہو گی ۔یہاں آپ کے اس جملے اور کچھ دیگر باتوں سے ایک لطیفہ یاد آگیا۔ جملہء مترضہ
ایک جاٹ کو کہا گیا۔۔ جاٹ رے جاٹ ترے سر پر کھاٹ
اس نے جواباََ کہا۔۔ مغل رے مغل ترے سر پر کولھو
لوگوں نے کہا میاں یہ تو قافیہ ہی نہیں ہوا۔ جاٹ کا قافیہ تو کھاٹ ہے مگر مغل کا قافیہ کولھو کیسے ہوا؟
اس نے کہا ۔۔ قافیہ ہو نہ ہو تم یہ دیکھو وزن کتنا پڑگیا ۔۔۔
کیونکہ وہ " انڈین وزیر اعظم " ہے ۔ اور انڈیا کی اک اہمیت ہے ۔۔ایک بات سمجھ نہیں آئی ، اگر انڈیا اور ایران ایک پیج پر ہیں تو نریندر مودی کو سعودی عرب میں سب سے اعلی سول ایوارڈ کیوں دیا گیا ؟؟
اس میں شک نہیں کہ ایران ایک برادر ملک ہے ، مگر اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ابھی ایران کو بہت کچھ کرنا ہوگا۔
بھارت کی مجرمانہ کارروائیوں پر اس کی گرفت کرنا ایران حکومت کا کام ہے جبکہ یہ کارروائیاں ایران کی سرزمین سے کی جارہی ہوں۔
بهارت ایک بہت بڑا ملک ہے اور اس کے پاس رنگ برنگے پیج ہیں، جن پر وہ ہر اس ملک کو لے آتا ہے جس کے کچھ نہ کچھ مفادات بهارت سے جڑے ہوئے ہیں۔ایک بات سمجھ نہیں آئی ، اگر انڈیا اور ایران ایک پیج پر ہیں تو نریندر مودی کو سعودی عرب میں سب سے اعلی سول ایوارڈ کیوں دیا گیا ؟؟
کیونکہ وہ " انڈین وزیر اعظم " ہے ۔ اور انڈیا کی اک اہمیت ہے ۔۔
باقی یہ " ہندو و مسلمان " کی بات اب ختم ہو چکی ۔ اب صرف " ملکی شناختیں " ہیں ۔
" مسلمان " شناخت اب ثانوی ہے ۔ پہلی شناخت " پاکستانی ۔ انڈین ۔ بنگلہ دیشی ۔ سعودی ۔ بحرینی ۔ ایرانی ۔ اور دیگر ممالک کی شہریت " ہے
بہت دعائیں
مسلمان اور اسلام کے نام پر دکانداری چمکانے والے اس حقیقت کو جتنی جلد تسلیم کر لیں بہتر ہے ں
مطلب کیا اب معاملات روز ِ جزا بھی مسلمان اور غیر مسلمان عقائد کی بجائے قومیتوں کی بنیاد پر ہوں گے؟کیونکہ وہ " انڈین وزیر اعظم " ہے ۔ اور انڈیا کی اک اہمیت ہے ۔۔
باقی یہ " ہندو و مسلمان " کی بات اب ختم ہو چکی ۔ اب صرف " ملکی شناختیں " ہیں ۔
" مسلمان " شناخت اب ثانوی ہے ۔ پہلی شناخت " پاکستانی ۔ انڈین ۔ بنگلہ دیشی ۔ سعودی ۔ بحرینی ۔ ایرانی ۔ اور دیگر ممالک کی شہریت " ہے
مسلمان اور اسلام کے نام پر دکانداری چمکانے والے اس حقیقت کو جتنی جلد تسلیم کر لیں بہتر ہے ۔
بہت دعائیں