لائبریری سائٹ کی تنظیم نو کی تجویز

مہوش علی

لائبریرین
میں نے لوکل ہوسٹ پر ڈوک مین پر کچھ کام کیا تھا۔ ڈوک مین اچھی ایکسٹینشن ہے اور اسی مقصد کیلئے تخلیق کی گئی ہے۔ لیکن اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ اصلاّ جملہ کے 0۔1 ورزن کیلئے بنائی گئی تھی۔ اگرچہ 5۔1 میں‌اسے Legacy موڈ کے ساتھ استعمال کیا جانا ممکن ہے۔ لیکن گر جملہ 5۔1 کی رفتار اور فیچرز کا بھرپور فائدہ اٹھانا ہو تو کہیں پڑھا تھا کہ لیگسی موڈ آف ہی رکھنا چاہئے۔
اور جبکہ ہمارے پاس متبادل راستے موجود ہیں‌تو ڈاک مین سے بہتر ایکسٹینشن ریموزٹری ہے۔ لیکن جب میں‌اسے استعمال کرتا تھا تو اس میں‌نقص تھا کہ اردو حروف والے کونٹینٹس کو ڈیلیٹ کرنا ممکن نہیں تھا۔ اور جبکہ یہ ایکسٹینشن بھی پچھلے 189 دنوں سے اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ہے تو امید ہے کہ یہ نقص اب بھی موجود ہوگا۔
ذاتی طور پر میں‌جوم سوٹ‌ ریسورس کو بے حد پسند کرتا ہوں۔ اور اسے خرید کر استعمال بھی کر رہا ہوں۔ (اگرچہ 19 یورو خرچ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ فری لائسنس ہر پندرہ روز بعد تبدیل کرنے کی مشقت کے ساتھ اسے مفت استعمال کرنا بھی ممکن ہے(
اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ریسورس انتہائی فلیکسی بل ایکسٹینشن ہے۔ اپنی مرضی کی کوئی بھی فیلڈ ڈالنا بہت آسان ہے۔ میرا خیال ہے کہ مہوش سسٹر نے اسے استعمال کیا ہے اور اسے سمجھتی ہیں۔ اسے تو جملہ کا چھوٹا ایڈیشن سمجھئے۔ جملہ میں‌بڑی خامی یہ ہے کہ جملہ کی نظر میں‌کونٹینٹس سے مراد صرف آرٹیکلز ہیں۔ حالانکہ پ ڈ ف ، آڈیو ، وڈیو اور امیج بھی کانٹینٹس ہی ہیں۔ یہ کمی ریسورس میں‌پوری ہوتی ہے۔ ریسورس میں ہر قسم کے کانٹینٹ کی فیلڈز پلگ انز کی صورت میں‌مل سکتی ہیں۔ جس میں ٹیکسٹ، ایچ ٹی ایم ایل، آڈیو، وڈیو، امیج وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔
میرے لئے اس کے ڈھیر سارے فنکشنز بیان کرنا ممکن نہیں۔ ذرا یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیے۔ (کوما کو نقطے سے بدل دیجئے(

Joomsuite،com/index.php?option=com_resource&view=article&article=16&itemid=12

نیز کتب کو ٹائٹل، فیلڈز، کمنٹس، ہٹس کے حساب سے ترتیب دینا یا فلٹر کرنا دونوں‌ ممکن ہیں۔ پھر کتب کے پہلے صفحہ کی امیج، آن لائن ریڈنگ اور ڈاون لوڈنگ کیلئے ایک ہی ایکسٹینشن استعمال کرنے کے اپنے فوائد ہیں۔ مثلا لے آؤٹ کی یکسانیت وغیرہ۔
اب تک ریسورس کے استمال سے مجھے اپنی ویب سائٹ کیلئے ایک ہی مسئلہ پیش آیا ہے اور وہ ہے سرچ انجن فرینڈلی یا کی ورڈ رچ یو آر ایل۔ ایلیاس کی فیلڈ جو کور جملہ میں‌موجود ہے وہ رییسورس میں‌موجود نہیں‌جس کی وجہ سے جملہ یو آر ایل کیلئے کونٹینٹ کے ٹائٹل کا انتخاب کر لیتا ہے جو کہ اردو میں‌ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے سب گڑبڑ ہو جاتی ہے۔ لیکن اگلی ریلیز میں‌ ان کے ڈویلپر نے یہ سہولت دینے کا وعدہ بھی کر لیا ہے۔ ان سب خوبیوں اور بہترین سپورٹ کی موجودگی کے باوجود میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ یونی کوڈ کتب کیلئے ریسورس کوئی بہت اچھی ایکسٹینشن نہیں ہے۔ اس سے کئی گنا بہتر ایکسٹینشنز مفت اور کمرشل دستیاب ہیں۔
باقی مہوش سسٹر نے بہت زیادہ محنت جملہ پر کر رکھی ہے وہ اس کے بارے میں‌زیادہ بہتر بتا سکتی ہیں خصوصا جب کہ میں‌لائبریری پراجیکٹ کی زیادہ تفاصیل سے لاعلم ہوں۔

شاکر،
آپکے مراسلے پڑھ کر میری بہت ہمت بندھی ہے۔
اور جوم سوٹ ریسورسر کے متعلق میں نے صرف پڑھا ہی ہے، مگر اسے استعمال کرنے کی نوبت نہ آ سکی۔ اس لیے اس مرحلے پر آپکی اینٹری اور تجربہ بہت کارآمد ثابت ہو گا۔
میں آپکو ڈیمو سائیٹ کا ایڈمن یوزر نیم پاسورڈ ذپ کر رہی ہوں۔ آپ اس ایکسٹنشن کو انسٹال کریں اور پھر کچھ بطور نمونہ کام کر کے دکھائیں تاکہ ہمیں دیکھنے اور سیکھنے کا موقع ملے۔

اسکے علاوہ اگر کسی اور ممبر کو بھی بطور ایڈمن کام سیکھنا ہے تو ذپ کے ذریعے مجھ سے پاسورڈ وغیرہ لے سکتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ATTACHMENT والی ایکسٹنشن بیماری سے باہر نکل کر تندرست و توانا ہو چکی ہیں۔
یہ ایکسٹنشن لائبریری کے لیے بہت ہی موزوں ہے کیونکہ یہ الگ سے کوئی ڈاونلوڈ سیکشن وغیرہ بنانے کی بجائے براہ راست کانٹینٹ کے نیچے ہیں کتاب کو مختلف فارمیٹ میں ڈآونلوڈ کے لیے اٹیچمنٹز کی صورت میں پیش کر دے گی۔

دیکھئیے نمونہ یہاں پر

ابھی یہ ایکسٹنشن انگریزی زبان میں ہے، مگر اسکا ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔
 
attachment والی ایکسٹنشن بیماری سے باہر نکل کر تندرست و توانا ہو چکی ہیں۔
یہ ایکسٹنشن لائبریری کے لیے بہت ہی موزوں ہے کیونکہ یہ الگ سے کوئی ڈاونلوڈ سیکشن وغیرہ بنانے کی بجائے براہ راست کانٹینٹ کے نیچے ہیں کتاب کو مختلف فارمیٹ میں ڈآونلوڈ کے لیے اٹیچمنٹز کی صورت میں پیش کر دے گی۔

دیکھئیے نمونہ یہاں پر

ابھی یہ ایکسٹنشن انگریزی زبان میں ہے، مگر اسکا ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔
بہترین!
یہ موضوع تو میری معلومات میں بھی گرانقدر اضافے کا سبب بنا ہے۔ :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

نہیں مہوش میں نے اکاؤنٹ دوبارہ بھی بنا کے دیکھا لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا ۔
آپ خود ایک اکاؤنٹ بنا کے یوزر نیم اور پاسورڈ بھیج سکتی ہیں تو بھیجیں ۔


کیا کسی رکن کو لاگ ان میں مشکل پیش آئی یا آ رہی ہے بتائیں پلیز ۔ اور اگر مسئلہ حل ہوا تو کس طرح ؟

شکریہ
 

مہوش علی

لائبریرین
سسٹر شگفتہ کو میں نے ابھی ابھی ایک ذپ بھیجا ہے۔ اس پیغام کا ایک حصہ ان تمام اراکین کے لیے مفید ہے جو کہ لاگ ان نہیں کر پا رہے:

۔۔۔۔۔۔۔\آپ ایک کام اور کریں۔

http://demo.joomla.org جملہ کی آفیشل ڈیمو سائیٹ ہے۔ یہاں آپ رجسٹر ہو کر لاگ ان ہونے کی کوشش کریں۔ اگر ادھر بھی آپ لاگ ان نہیں کر پاتیں تو پھر بہت مشکل ہو جائے گی۔ ایک حل اسکا کسی پراکسی سرور کے ذریعے لاگ ان کرنے کا بھی ہے۔
بلکہ ٹہریے، میں ذرا ایک تجربہ کر کے آتی ہوں۔
ٹھیک ہے، تجربہ کامیاب رہا۔

آپ ذیل کے پراکسی سرور کے ذریعے ڈیمو سائیٹ میں لاگ ان ہونے کی کوشش کریں۔
http://htmlblock.co.uk/anonymous_web_browser/

بلکہ اس سائیٹ پر آپ کو کچھ اور پراکسی سرور بھی مل جائیں گے۔
http://www.thefreecountry.com/security/anonymous.shtml

بس ہمیں اچھی امیدیں رکھنی چاہیے ہیں۔

والسلام۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرے خیال میں علیحدہ ڈاؤنلوڈ سیکشن کی اہمیت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے۔
مکی بھائی نے گزشتہ دنوں کچھ لائبریری سوفٹویر کی اردو لوکلائزیشن پر کام کیا تھا اور استعمال میں یہ ڈاؤنلوڈ منیجر سے ملتے جلتے ہی تھے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میرے خیال میں علیحدہ ڈاؤنلوڈ سیکشن کی اہمیت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے۔
مکی بھائی نے گزشتہ دنوں کچھ لائبریری سوفٹویر کی اردو لوکلائزیشن پر کام کیا تھا اور استعمال میں یہ ڈاؤنلوڈ منیجر سے ملتے جلتے ہی تھے۔

یہ بات آپ کی دل کو لگتی ہے کہ پھر بھی ڈاونلوڈ سیکشن کی ضرورت ضرور سے رہے گی۔
بہرحال اسکے لیے ڈاک مین بہترین انتخاب نہیں رہا [اور یہ System legacy کے بغیر کام بھی نہیں کرے گا]۔ ڈاک میں سے کہیں خوبصورت انتخاب اب شاید Phoca Download ہے۔ اس میں نئی لینگوئجز ڈالنے کی مکمل سپورٹ ہے۔
اگر مکی بھائی اس پر کام کر سکیں تو بہت بہتر رہے گا۔
 

زیک

مسافر
یہاں جملہ (یا جوملہ) اور میڈیاوکی وغیرہ پر لمبی بحث ہو رہی ہے۔ مگر میرے خیال سے اس سے بھی بنیادی سوال یہ ہے کہ اردو لائبریری پر کام کا ورک‌فلو کیا ہے؟ کیا ایک ہی ورک‌فلو کافی ہے یا دو تین طریقے؟ یہ طے کرنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کرنا ممکن ہے کہ ورک‌فلو کے مختلف سٹیجز کے لئے کونسی سافٹویر کارآمد ہوں گی۔
 

مکی

معطل
میں نے ایک لائبریری سکرپٹ کا ترجمہ کیا تھا جو یہاں نصب ہے.. تاہم اگر کوئی اور سکرپٹ تجویز کیا جاتا ہے تو میں اسے دیکھ لیتا ہوں.. یہ فوکا ڈاؤنلوڈ جملہ کا کوئی ایکسٹینشن ہے یا یہ الگ سے کوئی ڈاؤنلوڈ مینجمنٹ ٹول ہے..؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں جملہ (یا جوملہ) اور میڈیاوکی وغیرہ پر لمبی بحث ہو رہی ہے۔ مگر میرے خیال سے اس سے بھی بنیادی سوال یہ ہے کہ اردو لائبریری پر کام کا ورک‌فلو کیا ہے؟ کیا ایک ہی ورک‌فلو کافی ہے یا دو تین طریقے؟ یہ طے کرنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کرنا ممکن ہے کہ ورک‌فلو کے مختلف سٹیجز کے لئے کونسی سافٹویر کارآمد ہوں گی۔

آپ کی بات درست ہے زیک۔ محض ایک سی ایم ایس خواہ وہ کتنا ہی اچھا کیو‌ں نہ ہو، لائبریری کا محض فرنٹ اینڈ بن سکتا ہے، اس سے لائبریری پراجیکٹ کے اصل کام یعنی کتابوں کی تدوین پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔ میں اس بارے میں جلد ہی کچھ لکھوں گا۔ ایک زمانے میں یہاں لائبریری پراجیکٹ پر کافی منظم کام ہوتا تھا۔ اس کے بعد خود لائبریری پراجیکٹ کے ذمہ داروں نے ہی اس سے منہ موڑ لیا۔ میں اس بارے میں کافی تحفظات رکھتا ہوں۔ کاپی رائٹ کے معاملے کو بھی بار بار چھیڑا جا رہا ہے۔ میرے خیال میں اس معاملے کو بھی ایک مرتبہ کلیر کر دینا چاہیے۔
 
جو کتاب ہم آن۔لائن مطالعہ کے لیے پیش کریں گے، کیا اس کے بعد ہمیں اس کی الگ سے پی ڈی ایف تیار کرنے کی ضرورت پڑے گی؟ کیونکہ جملہ از خود ہر آرٹیکل کے ساتھ ایک پی ڈی ایف کا آئکن ظاہر کرتا ہے اور اگر آپ اس پر کلک کریں تو وہ از خود اس آرٹیکل کی پی ڈی ایف تیار کرکے دیدے گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جو کتاب ہم آن۔لائن مطالعہ کے لیے پیش کریں گے، کیا اس کے بعد ہمیں اس کی الگ سے پی ڈی ایف تیار کرنے کی ضرورت پڑے گی؟ کیونکہ جملہ از خود ہر آرٹیکل کے ساتھ ایک پی ڈی ایف کا آئکن ظاہر کرتا ہے اور اگر آپ اس پر کلک کریں تو وہ از خود اس آرٹیکل کی پی ڈی ایف تیار کرکے دیدے گا۔
عمار، نامعلوم وجوہات کی بنا پر جملہ میں اردو یا عربی کی پی ڈی ایف نہیں بن پاتی، بلکہ ڈبے ڈبے ظاہر ہوتے ہیں۔

آپ کی بات درست ہے زیک۔ محض ایک سی ایم ایس خواہ وہ کتنا ہی اچھا کیو‌ں نہ ہو، لائبریری کا محض فرنٹ اینڈ بن سکتا ہے، اس سے لائبریری پراجیکٹ کے اصل کام یعنی کتابوں کی تدوین پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔ میں اس بارے میں جلد ہی کچھ لکھوں گا۔ ایک زمانے میں یہاں لائبریری پراجیکٹ پر کافی منظم کام ہوتا تھا۔ اس کے بعد خود لائبریری پراجیکٹ کے ذمہ داروں نے ہی اس سے منہ موڑ لیا۔ میں اس بارے میں کافی تحفظات رکھتا ہوں۔ کاپی رائٹ کے معاملے کو بھی بار بار چھیڑا جا رہا ہے۔ میرے خیال میں اس معاملے کو بھی ایک مرتبہ کلیر کر دینا چاہیے۔

کاپی رائیٹ کے مسئلے کو حل کر ہی دیں اور حل بھی ایسا جو کہ آسان ہو تاکہ اراکین جو کتابیں اپلوڈ کریں، انہیں پتا ہو وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔
میڈیا وکی پراجیکٹ پر شروع میں جوش کے ساتھ محنت کرنے کی کوشش کی گئی۔ پھر ٹیکنییکی مسائل سامنے آئے جنہیں کاپی رائیٹ کے مسئلے کی طرح حل نہیں کیا جا سکا۔ اور عام ممبران تو شروع دن سے ہی میڈیا وکی سے دور رہے۔ اس سے آہستہ آہستہ بیزاری پیدا ہوئی اور پھر میڈیا وکی پر یہ پرازینٹیشن پراجیکٹ بالکل رک گیا۔
بہرحال وجوہات جو بھی رہی ہوں، ہمیں کسی طرح سے آگے بڑھ سکیں تو بہت اچھا رہے گا۔
 
عمار، نامعلوم وجوہات کی بنا پر جملہ میں اردو یا عربی کی پی ڈی ایف نہیں بن پاتی، بلکہ ڈبے ڈبے ظاہر ہوتے ہیں۔

اپیا جہاں تک میرے علم میں ہے اس کی بنیاد پر کچھ اشارے دیتا ہوں۔ حالانکہ میں نے جملہ میں تو آپ کی طرح ہاتھ پاؤں نہیں مارے۔ پھر بھی جس کمپنی میں فی الحال جاب کر رہا ہوں وہاں مجھے جو سب سے پہلا پروجیکٹ ملا تھا اس میں کچھ رپورٹس کو رن ٹائم پر پی ڈی ایف اور ایکسل میں تیار کرکے ڈاؤن لوڈ کے لئے مہیا کرانا تھا۔ خیر پی ڈی ایف کنورژن کے لئے ہم نے جو لائبریری استعمال کی تھی اس میں بہت ساری سیٹنگس کے ساتھ ساتھ فائل کے لئے کلی اور ضرورت پڑنے پر جزوی طور پر فانٹ فیس بھی بتانا تھا۔ نیز پی ڈی ایف کنورژں لائبریری کے ساتھ چند فانت کنفیگوریشن فائلیں بھی تھیں اور ان کے علاوہ فانٹس کے لئے مزید اسی بنیاد پر فانٹ کنفیگیوریشن فائلیں لکھنی ضروری تھیں۔ ساتھ ہی ان فانٹس کا سرور مشین پر ہونا بھی ضروری تھا۔

اور یہ بات خاصی معقول بھی ہے کہ جب دستاویز کو سرور پر ہی بننا ہے تو وہاں اس کے لئے ضروری رسورسیز تو ہونے ہی چاہئیں۔

لہٰذآ مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ پی ڈی ایف کنورژں موڈیول کے سورس کوڈ کو کھنگالیں تو بہت کچھ دستیاب ہو سکتا ہے۔ اگر اس میں آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو حکم کیجئے گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اپیا جہاں تک میرے علم میں ہے اس کی بنیاد پر کچھ اشارے دیتا ہوں۔ حالانکہ میں نے جملہ میں تو آپ کی طرح ہاتھ پاؤں نہیں مارے۔ پھر بھی جس کمپنی میں فی الحال جاب کر رہا ہوں وہاں مجھے جو سب سے پہلا پروجیکٹ ملا تھا اس میں کچھ رپورٹس کو رن ٹائم پر پی ڈی ایف اور ایکسل میں تیار کرکے ڈاؤن لوڈ کے لئے مہیا کرانا تھا۔ خیر پی ڈی ایف کنورژن کے لئے ہم نے جو لائبریری استعمال کی تھی اس میں بہت ساری سیٹنگس کے ساتھ ساتھ فائل کے لئے کلی اور ضرورت پڑنے پر جزوی طور پر فانٹ فیس بھی بتانا تھا۔ نیز پی ڈی ایف کنورژں لائبریری کے ساتھ چند فانت کنفیگوریشن فائلیں بھی تھیں اور ان کے علاوہ فانٹس کے لئے مزید اسی بنیاد پر فانٹ کنفیگیوریشن فائلیں لکھنی ضروری تھیں۔ ساتھ ہی ان فانٹس کا سرور مشین پر ہونا بھی ضروری تھا۔

اور یہ بات خاصی معقول بھی ہے کہ جب دستاویز کو سرور پر ہی بننا ہے تو وہاں اس کے لئے ضروری رسورسیز تو ہونے ہی چاہئیں۔

لہٰذآ مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ پی ڈی ایف کنورژں موڈیول کے سورس کوڈ کو کھنگالیں تو بہت کچھ دستیاب ہو سکتا ہے۔ اگر اس میں آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو حکم کیجئے گا۔

ہم لائبریری پریزنٹیشن کے لیے جملہ استعمال کریں یا نہ کریں، مگر بذات خود جملہ میں سے اگر یہ خامی آپ نکال سکیں تو یہ اردو زبان کے لیے بہت احسان ہو گا اور بہت سے لوگ اردو میں اپنا ویب سائیٹ جملہ کی مدد سے بنائیں گے۔

جملہ کو آپ www.joomla.org سے ڈاونلوڈ کر سکتے ہیں۔
اسکے بعد ڈیمو سائیٹ کے سرور پر پہنچنے کے لیے آپکو کنٹرول پینل تک رسائی چاہیے یا کسی اور چیز تک۔ آپ لکھ دیں اور میں آپ کو ڈیٹیلز بھیج دیتی ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرے خیال میں سرور پر پی ڈی ایف جنریٹ کرنےکی آپشن ٹھیک نہیں رہے گی۔ پی ڈی ایف علیحدہ سے بنا کر اپلوڈ کرنا ہی بہتر رہے گا۔ پی ایچ پی میں خودکار طریقے سے اردو پی ڈی ایف جنریٹ کرنا علیحدہ سے تکنیکی چیلنج ہے۔ اگر یہ ممکن ہو بھی جائے تو اس کے ذریعے کوئی مناسب فارمیٹنگ حاصل کرنا نہایت دشوار ہوگا۔ میری دانست میں پی ڈی ایف بنانے کے ورک فلو کو ویب سائٹ‌ سے علیحدہ ہی رکھنا چاہیے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کاپی رائیٹ کے مسئلے کو حل کر ہی دیں اور حل بھی ایسا جو کہ آسان ہو تاکہ اراکین جو کتابیں اپلوڈ کریں، انہیں پتا ہو وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔
میڈیا وکی پراجیکٹ پر شروع میں جوش کے ساتھ محنت کرنے کی کوشش کی گئی۔ پھر ٹیکنییکی مسائل سامنے آئے جنہیں کاپی رائیٹ کے مسئلے کی طرح حل نہیں کیا جا سکا۔ اور عام ممبران تو شروع دن سے ہی میڈیا وکی سے دور رہے۔ اس سے آہستہ آہستہ بیزاری پیدا ہوئی اور پھر میڈیا وکی پر یہ پرازینٹیشن پراجیکٹ بالکل رک گیا۔
بہرحال وجوہات جو بھی رہی ہوں، ہمیں کسی طرح سے آگے بڑھ سکیں تو بہت اچھا رہے گا۔


میڈیا وکی پر مبنی سائٹ سیٹ اپ کرنے کا بنیادی مقصد مشترکہ طور پر مواد کی تدوین کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا اور وکی سوفٹویر اس کام کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔ وکی سائٹ کی غیر فعالیت کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی وجہ خود میرا اس کی نظامت کو وقت نہ دے سکنا ہے۔ دوسرے فورم پر کام کرنے والے ممبران کو وکی سائٹ کی جانب راغب کرنے کے لیے بھی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا۔ خود لائبریری پراجیکٹ کے منتظمین نے بھی اس میں خاص دلچسپی نہیں لی۔ خیر یہ الگ موضوع ہے۔

لائبریری پراجیکٹ پر کام کو ایک ٹیم تک محدود کرنے کا مقصد اس کے معیار کو یقینی بنانا تھا اور ہمیں اس کے اغراض و مقاصد کو سامنے رکھنا چاہیے۔ لائبریری پراجیکٹ کوئی عام فائل شیئرنگ سروس نہیں ہے جہاں جو مرضی مواد شیئر کر لے۔میں یہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ کاپی رائٹ‌ کے معاملے پر صرف مخصوص حالات میں لچک دکھائی جا سکتی ہے۔ اس کی ایک مثال وقت کا سفر کتاب ہے جو کہ A Brief History of Time کا اردو ترجمہ ہے اور جس کو مکی ٹائپ کر چکے ہیں۔ بلکہ میں اس قسم کے مواد کو برقیانے کی حوصلہ افزائی کروں گا۔
 

شاکر

محفلین
کیا جملہ پر مہر ثبت ہو گئی؟

شاکر،
آپکے مراسلے پڑھ کر میری بہت ہمت بندھی ہے۔
اور جوم سوٹ ریسورسر کے متعلق میں نے صرف پڑھا ہی ہے، مگر اسے استعمال کرنے کی نوبت نہ آ سکی۔ اس لیے اس مرحلے پر آپکی اینٹری اور تجربہ بہت کارآمد ثابت ہو گا۔
میں آپکو ڈیمو سائیٹ کا ایڈمن یوزر نیم پاسورڈ ذپ کر رہی ہوں۔ آپ اس ایکسٹنشن کو انسٹال کریں اور پھر کچھ بطور نمونہ کام کر کے دکھائیں تاکہ ہمیں دیکھنے اور سیکھنے کا موقع ملے۔

اسکے علاوہ اگر کسی اور ممبر کو بھی بطور ایڈمن کام سیکھنا ہے تو ذپ کے ذریعے مجھ سے پاسورڈ وغیرہ لے سکتے ہیں۔

ریسورس کی خرابی یہ ہے کہ اسے چلانے کیلئے ioncube loader کا ہوسٹنگ پر دستیاب ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ ان کرپٹڈ کمپوننٹ ہے اور میرے خیال میں یہ سہولت فری ہوسٹ‌پر موجود نہیں‌ہوگی۔
پاکستان میں‌انٹرنیٹ کی اسپیڈ کا جہاں تک تعلق ہے تو اگرچہ اب وتین اور موبی لنک کی دھماکے دار آمد کے بعد صورتحال کافی بدلی ہے۔ لیکن اب بھی ڈائل اپ یوزرز تعداد میں‌بہت ہیں‌، خصوصا چھوٹے شہروں میں بڑی تعداد میں‌لوگ ڈی ایس ایل یا وائی فائی کی سہولت سے اب بھی محروم ہیں۔ لیکن تصویری اردو والی پی ڈی ایف کتب کی حد تک میرے پاس دو تجاویز ہیں۔

ایک تو یہ کہ زیادہ سائز کی پی ڈی ایف کتب کو دو طرح‌سے اپ لوڈ کیا جائے۔ واحد پی ڈی ایف کی صورت میں بھی اور متفرق ٹکڑوں میں‌توڑ کر بھی۔ تاکہ ہر طرح کے انٹرنیٹ یوزرز فائدہ اٹھا سکیں۔

دوسری تجویز یہ ہے کہ کچھ وقت گزرنے کے بعد ان کتب کی سی ڈیز کو ریلیز کیا جا سکتا ہے۔ جزئیات سینئر احباب طے کر سکتے ہیں۔

خیر، ان تمام ضمنی مباحث پر تو تب گفت و شنید ہونی چاہئے جب کہ بزرگ حضرات جملہ کے استعمال پر متفق بھی ہوں۔ مجھے کچھ گومگو کی کیفیت اراکین کے درمیان محسوس ہوتی ہے۔ نبیل بھائی کو وقت مل جانے دیں، وہ فیصلہ صادر فرما دیں تو پھر جملہ میں‌کہاں کون سی ایکسٹینشن کا استعمال مناسب ہے اس پر الگ الگ دھاگوں‌میں‌تفصیلی طریقہ کار طے کیا جا سکتا ہے اور ڈیمو پیش کئے جا سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شاکر، میں اپنی مرضی کے فیصلے صادر کرنا پسند نہیں کرتا۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ سب کے مشورے سے ہی کام آگے بڑھے۔
ioncube لوڈر ہماری ہوسٹنگ پر بھی موجود نہیں ہے۔ اگرچہ ہم کسٹم پی ایچ پی کمپائل کرکے آئن کیوب ایکسٹنیشن شامل کر سکتے ہیں لیکن اس کام میں بھی کچھ رسک ہے۔
مجھے معلوم نہیں ہے کہ تصویری اردو کے مواد پر مبنی پی ڈی ایف کو استعمال کرنے کی تجویز کب سامنے آئی ہے۔ میرے علم میں تو ای بکس وہی ہیں جنہیں لائبریری پراجیکٹ کے تکمیل شدہ متون سے بنایا جائے گا۔ کتب کی سی ڈی جاری کرنے والی تجویز اچھی ہے لیکن ہمیں وہاں تک پہنچتے ہوئے کافی وقت لگ سکتا ہے۔
صرف جملہ کے استعمال ہی نہیں بلکہ خود آنلائن لائبریری کے متعلق بھی ابھی تک کئی دوستوں کے ذہن میں ابہام پایا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کے خیال میں کتابوں کو محض ڈاؤنلوڈ کے لیے فراہم کر دینا کافی ہے اور انہیں تحریری صورت میں آن لائن پوسٹ کرنا غیر ضروری ہے، حالانکہ لائبریری پراجیکٹ کا آغاز ہی اس خیال سے ہوا تھا کہ گٹن برگ اور وکی سورس کی طرز پر اردو کتب کا ایک آن لائن ریسورس تیار کیا جائے۔ یہ مواد سرچ انجنز پر انڈکس بھی ہوگا اور لوگ سرچ انجنز پر تلاش کرکے بھی اس تک پہنچ سکیں گے۔ ڈاؤنلوڈ کے لیے تیار ای بکس کی اہمیت اپنی جگہ ہے اور یوزر کو یہ آپشن ضرور فراہم کی جانی چاہیے۔
 

شاکر

محفلین
شاکر، میں اپنی مرضی کے فیصلے صادر کرنا پسند نہیں کرتا۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ سب کے مشورے سے ہی کام آگے بڑھے۔
Ioncube لوڈر ہماری ہوسٹنگ پر بھی موجود نہیں ہے۔ اگرچہ ہم کسٹم پی ایچ پی کمپائل کرکے آئن کیوب ایکسٹنیشن شامل کر سکتے ہیں لیکن اس کام میں بھی کچھ رسک ہے۔
مجھے معلوم نہیں ہے کہ تصویری اردو کے مواد پر مبنی پی ڈی ایف کو استعمال کرنے کی تجویز کب سامنے آئی ہے۔ میرے علم میں تو ای بکس وہی ہیں جنہیں لائبریری پراجیکٹ کے تکمیل شدہ متون سے بنایا جائے گا۔ کتب کی سی ڈی جاری کرنے والی تجویز اچھی ہے لیکن ہمیں وہاں تک پہنچتے ہوئے کافی وقت لگ سکتا ہے۔
صرف جملہ کے استعمال ہی نہیں بلکہ خود آنلائن لائبریری کے متعلق بھی ابھی تک کئی دوستوں کے ذہن میں ابہام پایا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کے خیال میں کتابوں کو محض ڈاؤنلوڈ کے لیے فراہم کر دینا کافی ہے اور انہیں تحریری صورت میں آن لائن پوسٹ کرنا غیر ضروری ہے، حالانکہ لائبریری پراجیکٹ کا آغاز ہی اس خیال سے ہوا تھا کہ گٹن برگ اور وکی سورس کی طرز پر اردو کتب کا ایک آن لائن ریسورس تیار کیا جائے۔ یہ مواد سرچ انجنز پر انڈکس بھی ہوگا اور لوگ سرچ انجنز پر تلاش کرکے بھی اس تک پہنچ سکیں گے۔ ڈاؤنلوڈ کے لیے تیار ای بکس کی اہمیت اپنی جگہ ہے اور یوزر کو یہ آپشن ضرور فراہم کی جانی چاہیے۔

اس کیلئے اس دھاگے میں‌تو میں‌ہی قصور وار ہوں۔ کیونکہ میرے خیال میں‌ ہر ہر کتاب کو صرف اس وقت پیش کیا جانا جب تک کہ اس کا مکمل متن تحریری صورت میں‌ دستیاب نہ ہو، از حد مشکل ،وقت طلب اور کم نفع بخش ہے۔ جیسا کہ آپ نے بھی کہا کہ اس محنت کا ماحصل یہی ہے کہ لوگ کتب میں سرچ کر سکیں‌اور سرچ کے ذریعے کتب تک رسائی حاصل کر سکیں۔ اگر یہی مقصد دس فیصد کمی کے ساتھ نوے فیصد کم محنت سے حاصل کیا جا سکتا ہو، تو تصویری اردو کو عارضی طور پر اپنانے میں‌کوئی حرج نہیں۔ جبکہ شاید اسی فیصد عام یوزر جب ایک دفعہ کتاب تک رسائی حاصل کر لیں تو اب وہ تصویری ہو یا تحریری انہیں‌ زیادہ فرق نہیں‌پڑتا۔ مثلاّ ڈائجسٹ ریڈرز۔

تحریری و تصویری اردو کا نظریاتی تجزیہ کر دیکھئے۔ دونوں پراجیکٹس کو الگ الگ شروع کر لیں۔ ایک سال بعد اول الذکر کتب کی کیا تعداد ہوگی؟ اگر مبالغہ سے بھی کام لیا جائے تو 300 لیٹر سائز صفحات کی 100 کتب شائع کی جا سکیں گی۔ پروف وغیرہ کے مسائل کو سامنے رکھیں‌تو اراکین کی تعداد اور کام کے گھنٹوں کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ اور تحریری اردو کا بھرپور فائدہ اٹھانے والے حضرات کتنے ہوں‌گے، ایک خاکہ وہ بھی بنا لیجئے۔

ثانی الذکر کیلئے میں‌عملی مثال دے سکتا ہوں۔ میں‌ ڈیڑھ گھنٹے میں‌ 300 صفحات کی کتاب کو آرام سے اسکین کرلیتا ہوں۔ ضرب دے دیجئے اراکین کی تعداد اور گھنٹوں‌ سے۔ قریب جتنی دیر میں‌ ایک عام رکن دس صفحات کو پروف ریڈ کرے گا، اس دورانیہ میں‌ایک عام سائز کتاب اسکین کی جا چکی ہوگی۔ اگر صرف دس اراکین بھی عام اسکینر کے ساتھ ہفتہ بھر میں‌ تین گھنٹے اسکیننگ کر لیں۔ تو سال بھر میں‌ 500 کتب آن لائن کی جا چکی ہوں گی۔ اور فہرست مضامین اور ٹیگز کو ٹائپ کرنے کے بعد ان کتب سے نفع حاصل کرنے والے احباب اس سے کہیں‌زیادہ ہوں‌گے۔ کیونکہ ایک ویب سائٹ پر اگر مہینہ بھر میں‌ پانچ کتب شائع کی جا رہی ہوں‌اور دوسری پر اسی دورانیہ میں پچاس ہوں۔ تو عامی کہاں‌جائے گا؟

اور پھر مہوش کی بات سے اتفاق ناگزیر ہے کہ خواتین ڈائجسٹ یا عمران سیریز کو اتنی محنت اور وقت خرچ کر کے تحریر کرنے کا آخر فائدہ ہی کیا ہے۔ لوگ انہیں‌ایک دفعہ پڑھ کر چھوڑ دیں گے۔
اور اس سب کے بعد ایک مرکزی نقطے پر بھی توجہ کیجئے کہ 50 فیصد سے زائد کتب کو تحریری طور پر پیش کرنے سے پہلے اسکین کرنا ضروری ہے۔ تو جب تک کتاب کا مکمل متن تحریری صورت میں‌دستیاب نہیں، کیوں نا اس کی تصویری صورت ہی لوگوں‌کے سامنے کر دی جائے؟ یعنی دراصل تصویری اردو کیلئے الگ سے کچھ کرنا ہی نہیں ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ یوزرز کو تحریر سے پہلے تصویر دکھائی جا سکتی ہے یا نہیں؟

اور آخر میں‌اگر اس امید کو بھی شامل کر لیا جائے کہ مستقبل قریب میں ایک Ocr میسر ہوگا۔ تصویری اردو منٹوں میں‌ تحریر بھی ہو جائے گی۔ اور تحریری اردو پر مشقت کرنے والے احباب، شاید دل میں‌کہیں‌تو تاسف محسوس کریں‌ گے کہ جتنی محنت سے جمشید سیریز کا ایک ناول تحریر کیا تھا۔ اگر اس سے ستر فیصد کم محنت اسکیننگ پر کی ہوتی تو آج بیسیوں ایسے ناول تحریری صورت میں‌موجود ہوتے۔۔۔!

جذبات سے ہٹ کر عملی دشواریوں‌ ، نتائج اور عوامی مزاج کو سامنے رکھا جائے تو فیصلہ کچھ مشکل نہیں۔
مجھے تحریری اردو کی اہمیت سے ہرگز مجال انکار نہیں‌کہ اس کے حق میں‌ دلائل کی ضرورت ہو۔ لیکن اگر آپ پاکستان میں‌لوگوں کو انٹرنیٹ‌استعمال کرتے دیکھیں‌تو شاید آپ کو احساس ہو کہ آپ جن لوگوں کی خاطر یہ کاوشیں کر رہے ہیں ان میں‌سے اکثر کئی سالوں تک اس سے استفادہ حاصل نہ کر پائیں‌گے۔ ہمارے آفس کے 100 پڑھے لکھے لوگوں کے گروپ میں‌ مجھ سمیت صرف دو اشخاص جانتے ہیں‌کہ اردو یونی کوڈ کی اصطلاح کا مطلب کیا ہے۔ کل ہی میں‌نے ایک ساتھی کو بتایا کہ نیا فانٹ ریلیز ہوا ہے جو کہ بالکل ان پیج کی تحریر کی طرح‌نظر آتا ہے تو اس کا سوال تھا کہ یہ ان پیج کیا چیز ہے؟

عوام کو چھوڑئے۔ اسلامی کتب کی نشر و اشاعت سے متعلق لاہور میں‌کئی ناشرین سے کاپی رائٹس اور کتب کی کمپیوٹر فائلز کی درخواست کے سلسلے میں رابطہ کیا تو اکثر احباب کا سوال تھا کہ یہ انٹرنیٹ‌پر شائع کرنے کا کیا مطلب؟ اور کچھ کا سوال یہ تھا کہ انٹرنیٹ کیا چیز ہے؟ اور یہ احباب ہر وقت کتب کے درمیان میں‌گھرے رہنے والے لاہور جیسے پاکستان کے ایک بڑے شہر کے باسی اور تاجر ہیں۔ عوام کا کیا حال ہے، اندازہ لگالیجئے۔ بحث کا رخ موڑ دینے پر معذرت۔
جملہ کے بارے میں‌اگر فیصلہ سب نے مل کر کرنا ہے تو پھر پول کروا لیجئے یا کوئی طریقہ متعین کر دیجئے۔
 

شاکر

محفلین
کتب کی سی ڈی جاری کرنے والی تجویز اچھی ہے لیکن ہمیں وہاں تک پہنچتے ہوئے کافی وقت لگ سکتا ہے۔

ایک سی ڈی میں‌ اگر لوگوں کو تین سو کتب پیش کر دی جائیں‌ تو یہ کسی کیلئے بھی مہنگا سودا نہیں‌ہوگا۔ اور ایک دفعہ جزئیات طے کر لیں، اسی دن سی ڈی ریلیز کی جا سکتی ہے۔ آج بھی انٹرنیٹ‌پر تصویری اردو پر مشتمل کتب کی تعداد کم سے کم بھی 1000 ہوگی۔

پھر سی ڈی کی ریلیز سے جو نفع حاصل ہو، اسے اسکیننگ کرنے والوں‌ تک ڈسٹری بیوٹ‌ کرنے کا کوئی سسٹم بنا لیا جائے تو ۔ ۔ ۔! آگے تخیل کو آزاد چھوڑ دیجئے۔
 
Top