ابھی دوسری جگہ میں نے خورشید آزاد کے لئے پوسٹ کیا ہے۔ اب یہاں ان کی ترجیحات کا معلوم ہوا۔
کاپی رائٹ کا سلسلہ یہ ہےکہ ہند و پاک میں بالترتیب (یا بے ترتیب؟) پچاس سال اور ساٹھ سال مصنف کے انتقال کے بعد کتاب آزاد ڈومین میں چلی جاتی ہے۔ چنانچہ اگر پرانی کلاسیکی کتب ہوں جیسے اساتزہ کے دواوین، تو بے شک آزاد ہوں گی۔ ہر لتاب پر کاپی رائٹ کا نوتس دیکھ لیں۔ اگر وہ ناشر کے نام ہو تو اس ناشر سے، اور اگر مصنف کے نام ہو تو اس مصنف سے اجازت لینی بھی ضروری ہوگی۔ خاص کر اگر کسی رکن کے احباب یا تعلقات میں ہی کسی کی کتاب ایسی ہے تو ان سے کود اجازت طلب کر کے یہاں اطلاع دی جا سکتی ہے کہ اجازت زبانی لی گئی ہے یا تحریری۔
مزید ایک پائنٹ میں نے یہاں دیا نہیں اتھا دوسرے پیگام میں۔
ایک اور امکان ای پبلشنگ کا بھی ہے، یعنی ایسی کتاب جو ابھی کاغذ پر چھپی بھی نہیں ہے۔ ای بک کے لئے ضروری نہیں کہ دو تین سو صفحات کا مواد ہو تب ہی کتاب چھاپی جائے۔ ای بک تک محض پندرہ بیس صفحات کی بھی ہو سکتی ہے۔ اس طرح کچھ انتخابات بھی کمپائل کئے جا سکتے ہیں، اور اگر محض کچھ حصہ۔۔ 15۔20 غزلیں نظمیں، چار پانچ افسانے یا تنقیدی مضامین (یا دنی مضامین) تو ان کو بھی برقیانے کا سوچا جا سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ مصنف بہت زیادہ معروف اور جانا مانا ہی ہو، غیر معروف مصنفین بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ بلکہ کچھ موضوعات پر تو میں یہی پسند کرتا ہوں کہ مصنف کا نام تک نہ دیکھا جائے، جیسے سائنسی ماحولیاتی ادب، یہاں تک کہ فنی کتابیں۔ جیسے رہنمائے کاغذ سازی، پتنگ بنانا سیکھیں۔ وغیرہ