ٹائپنگ مکمل لائبریری ٹیگ سلسلہ : آثار الصنادید

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ذوالقرنین

Aasar1_page_0073.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
میں حکومت چلی گئی یہ بیان تو ٹھیک لیکن اگر یہ سمت صحیح مانا جائے تو لازم آتا ہے کہ سمت 943 بکرماجیت مطابق 886 ع موافق 273 ہجری میں سلطان شہاب الدین غوری دلی میں آیا تھا اور یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ سلطان شہاب الدین کا دلی کو فتح کرنا اور رائے پتھورا کا مارا جانا یقینا 587 ہجری مطابق 1191 ع موافق 1248 بکرماجیت کے ہے اور معتبر تاریخوں میں بھی یہی سن لکھے ہیں اور مسجد قوۃ الاسلام کے شرقی دروازے پر بھی یہی سن کندہ کر رکھے ہیں اور خود آئین اکبری میں بھی یہی سن ایک اس کی زیادتی سے یعنی 88 ھجری لکھ رکھے ہیں۔ پس ظاہر ہوا کہ یہ بات جس سے سلطان شہاب الدین کا دلی میں آنا 273 ہجری مطابق 886 عیسوی میں نکلتا ہے بالکل غلط ہے صحیح حساب سے ثابت ہوتا ہے کہ راجہ انکپال تنور 733 بکرماجیت مطابق 676 ع موافق 57 ہجری کے دلی میں راجہ ہوا اور اوسنے یہ قلعہ بنایا جسکو آجتک گیارہ سو چھہتر برس کا عرصہ گذرتا ہے اور اسی بات کو ہم صحیح جانتے ہیں اور سلطان شہاب الدین کا بھی دلی میں آنا اسی حساب سے صحیح پڑتا ہے۔
دین پناہ
نصیر الدین ہمایوں بادشاہ نے قلعہ کالنجر اور چنار گڑھ کی فتح کے بعد 940 ہجری مطابق1533 عیسوی کے اس قلعہ کو از سر نو درست کیا اور نئے سر سے شہر بسایا اور دین پناہ اس کا نام رکھا۔ چناچہ اوس زمانے کے منشیوں نے شہر بادشاہ دین پناہ
 

محمد امین

لائبریرین
صفحہ ۷

یعنی اس شہر کا مالک یا حاکم اندر ہے جو اکاس اور بہشت کا راجہ ہے ؎۱ پہلے زمانے میں یہاں کے راجاؤں کی تختگاہ ہستناپور تحا جو گنگا کنارے دلی سے تخمیناً سو میل دور ہے جب راجہ جدہشتر اور راجہ جرجودھن میں بگاڑ ہوا تو راجہ جدہشتر نے یہ شہر آباد کیا ہندی حسان بموجب یہ جھگڑا دواپر جگ کے اخیر اور کلجگ کی ابتدا یعنی تین ہزار ایک سو اکیس سال قبل ولادت حضرت مسیح ہوا مگر یہ زمانہ صحیح نہیں معلوم ہوتا کیونکہ یہ مدت طوفان سے بھی پہلے کی ہے صحیح حساب سے یوں تحقیق ہوا ہے کہ واقعۂ مہابھارت اور راجہ جدہشتر کی مسند نشینی ایک ہزار چار سو پچاس سال تخمیناً قبل حضرت مسیح ہوئی پس اس شہر کے آباد ہونے کا یہی صحیح زمانہ ہے اگرچہ اب اس شہر کا نشان باقی نہیں رہا لیکن شاہجہان آباد کے جنوب کی طرف دلی دروازے کے باہر جو زمین ہے اندر پت کی زمین کہلاتی ہے مگر خاص اندر پت کی آبادی اب نہیں رہی ساری زمین میکں زراعت ہوتی ہے اور وہاں کے زمیندار پرانے قلعے میں بستے ہیں اور یہ سب سے پہلا شہر ہے جو یہاں آباد ہوا اسکے بعد اور آبادیاں اسکے آس پاس ہوتی رہیں۔

دہلی

حضرتِ دہلی کنفِ عدل و داد جنت عدن ست کہ آباد باد
اس بات میں بڑا اختلاف ہے کہ اندر پت کا نام کیسے دہلی ہوگیا یہ بات بہت مشہور ہے کہ راجہ دلیپ ؎۲نے جو سورج بنسیون میں اور چندر بنسیون میں کا ایک راجہ ہے

؎۱ مہابھارت ؟؟؟؟التواریخ
؎۲ مرآت آفتاب نما
 

ذوالقرنین

لائبریرین
صفحہ 6​
پرانے قلعے اور پرانے شہر اور پرانی عمارتیں موجود ہیں جن کے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اکثر راجاؤں اور بادشاہوں نے اپنے زمانہ حکومت میں اپنا نام رہنے کو نئے نئے قلعے بنائے اور جدا جدا شہر آباد کرنے شروع کیے کہ کچھ اون میں سے آباد ہوئے اور کچھ نا تمام رہ گئے اور اس کے سوا اسیروں اور سرداروں نے بھی اپنے لیے سیر گاہ اور مقبرے بنائے کہ اکثر ان میں سے اب تک موجود ہیں اس واسطے ہم اس مقام پر پہلے مختصر حال قلعوں کے بننے اور شہروں کے آباد ہونے کا بہ ترتیب تاریخ لکھتے ہیں۔​
اندر پت
پہلے اندر پرست اوس میدان کا نام تھا جو پرانے قلعہ اور درے کے خونی دروازے کے درمیان میں ہے۔ ہندوؤں کے اعتقاد میں اندر نام ہے اکاس کے راجہ کا جو ہندوؤں کے مذہب میں ایک مقرر ی راجہ ہے اور پرست کہتے ہیں دونوں ہاتھوں کے ملے ہوئے لبوں کو ہندوؤں کے اعتقاد میں یہ بات ہے کہ یہاں راجہ اندر نے کسی فرضی زمانے میں دونوں ہاتھ بھر کر موتیوں کا دان کیا تھا اس سبب سے اس جگہ کو اندر پرست کہتے ہیں۔ کثرت استعمال سے رے اور سین حذف ہوگیا اور اندر پت مشہور ہوگیا۔ مگر میری سمجھ میں یہ معنی تو ایسے ہی ہیں جیسے اور ہندوؤں کی کہانیاں صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ پت کے معنی صاحب اور مالک اور حاکم کے ہیں جب یہ شہر آباد ہوا تو آباد کرنے والے نے نیک فال سمجھ کر اندر پت نام رکھا​
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
2​
دوسرا باب
دلی مین قلعون کے بننے اور شہرون کے آباد ہونے کے بیان مین

بیاہ نقش عمارات شہریاران بین کہ این سپہر جفاپیشہ چون بہ بست و شکست
یونانی حکیموں نے تمام روئے زمین کے سات ٹکڑے کئے ہیں اور ہر ایک ٹکڑے کا نام اقلیم رکھاہے ہر ایک اقلیکم خط استوا کی جانب سے شروع ہوتی ہے اور قطب شمالی کی جانب منتہی اس یونانی حساب بموجب دلی تیسری اقلیم مین ہےطول اسکا جزائر خالدات سے ایک سو چودہ درجے اوراڑتیس دقیقہ ہے اور عرض اسکا خط استوا سے اٹھائیس درجے اور پندرہ دقیقہ اور بڑے سے بڑا دن یہان تیرہ گھنٹے اور پچاس منٹ کا ہوتا ہے انگریزی ہیات جدید مین تمام روے زمین کے چار ٹکڑے کیے ہین اس حساب کے تمام بموجب دلی اشبہ مین
 
Top