لائبریری پراجیکٹ کیلئے پی ڈی ایف (PDF)

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، یہ جوہر نستعلیق کو آپ نے کیسے embed کر لیا؟

اس ڈاکومنٹ کو آپ نے شاید فارمیٹ نہیں کیا۔ اس میں چاروں طرف کے مارجن نہیں سیٹ ہوئے ہوئے اور صفحے کے نیچے سطریں آدھی کٹ رہی ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
آصف، پطرس کے مضامین والی پی ڈی ایف "جوہر نستعلیق" میں بنی ہوئی ہے۔

اور پی ڈی ایف چاہے کسی اردو فونٹ میں بنی ہوئی ہو، جب کاپی کر کے پیسٹ کیا جاتا ہے تو پھر کیڑے مکوڑے ہی قسمت میں ہاتھ آتے ہیں۔ :)

ویسے اگر آپ کو پطرس کے مضامین کاپی اور پیسٹ کرنے ہی ہیں تو پھر یہ ویب سائیٹ استعمال کریں۔

پطرس کے مضامین جوہر نستعلیق میں آنلائن (ویفٹ کا استعمال)

انہوں نے جوہر نستعلیق کو ویفٹ کے ذریعے ایمبیڈ کر دیا ہے۔ (بلکہ میں نے پاک ڈاٹا ڈاٹ کام پر جو مواد پڑھا ہے، اُس سے لگتا ہے کہ جوہر نستعلیق کو استعمال کرنے کی ایک بہت خطرناک شرط ہے، اور وہ یہ کہ اسے عام ورڈ ڈاکومنٹ میں استعمال نہیں کیا جا سکتا، بلکہ صرف اور صرف ویب سائیٹز کے لیے ویفٹ ٹیکنالوجی کے تحت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ میں یہاں غلطی کر رہی ہوں اور اصل بات پاک ڈاٹا والے ہی کلیئر کر سکتے ہیں، بہرحال مجھے غلطی کے چانسز کم لگ رہے ہیں)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نبیل بھائی، میں اس فائل کو فارمیٹ نہیں کر سکتی کیونکہ میں نے یہ پی ڈی ایف ڈائیریکٹلی اوپر دیے گئے ویب سائیٹ سے بنائی ہے۔ اب میرے پی ڈی ایف انجن (پرنٹر) نے اس فونٹ کو کیسے ایمبیڈ کر لیا۔۔۔ یہ مجھے علم نہیں۔

جوہر نستعلیق کو یہاں پیش کرنے کا مقصد صرف ان تمام آپشنز پر نظر رکھنا ہے جو ہمیں میسر ہو سکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آصف، اگر آپ اپنے ڈسٹلر سے کسی ویب سائیٹ کی پی ڈی ایف بناتے ہیں، تو کیا تمام روابط کے Active Links بنتے ہیں یا پھر مردہ لنکز؟ آپ کسی چھوٹے سے ویب سائیٹ کی پی ڈی ایف بنا کر یہاں پیش کریں (مثلا محفل فورم کے صفحہ اول کی ہی پی ڈی ایف بنا کر یہاں اٹیچ کر دیں تا کہ ہم دیکھ سکیں کہ لنکز ایکٹیو ہیں یا مردہ)۔

جوہر نستعلیق کی قیمت یاد رہے کہ 120 ڈالر ہے (یعنی اردو ماہر سوفٹ ویئر کی قیمت، جس کے ساتھ یہ فونٹ نیٹ پر استعمال کرنے کے لیے ملتا ہے)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نبیل بھائی، ہم اپنی لائیبریری میں پطرس کے تمام مضامین بھی شامل کر رہے ہیں (کاپی اور پیسٹ کر کے)۔.۔۔۔ ذرا دیکھ کر بتائیں کہ کاپی رائیٹ کا مسئلہ تو نہیں پڑ سکتا؟
 

آصف

محفلین
لنک مردہ ہیں اور ان کو جانبر کرنے کی کوششیں فی الحال کامیابی سے ہمکنار ہوتی نظر نہیں آرہیں۔ ہاں اگر کوئی صاحب پی ڈی ایف پروگرامنگ میں مہارت حاصل کر سکیں تو ہمارے بہت سے مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
آصف نے کہا:
لنک مردہ ہیں اور ان کو جانبر کرنے کی کوششیں فی الحال کامیابی سے ہمکنار ہوتی نظر نہیں آرہیں۔ ہاں اگر کوئی صاحب پی ڈی ایف پروگرامنگ میں مہارت حاصل کر سکیں تو ہمارے بہت سے مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔

شکریہ آصف۔ آپ کے پی ڈی ایف تجربے سے ہمیں قطعی فیصلہ کرنے میں آسانی رہے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جیسا کہ میں نے اوپر بتایا تھا کہ اوپن آفس کا پی ڈی ایف انجن بہت اچھا ہے اور چھوٹے سائز کی فائل بناتا ہے اور خوبصورت بھی ، اور سب سے اہم بات کہ ایکٹیو روابط بنتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن یہ نفیس نستعلیق فونٹ کو سو فیصد صحیح طور پر ہینڈل نہیں کر پاتا اور کہیں کہیں الفاظ ٹوٹ جاتے ہیں۔

مزید میں نے یہ بھی عرض کیا تھا کہ کچھ مہینوں سے اوپن آفس استعمال کر کر کے میں نے چور دروازے سیکھ لیے ہیں کہ جن سے نفیس نستعلیق کی ان خامیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

میرے خیال میں بہتر رہے گا کہ میں ان خامیوں، اور ان کے اسباب پر مختصرا آپ لوگوں کی خدمت میں عرض کر دوں۔

1۔ اگر اوپن آفس میں نفیس نستعلیق فونٹ کو استعملا کرتے ہوئے ایک لائن میں اردو اور انگریزی کے الفاظ لکھ دیے جائیں، تو ُاس لائن کے بقیہ اردو الفاظ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

حل: اسکا سادہ سا حل یہ ہے کہ آخری انگریزی حرف کے بعد LRM کی کنٹرول کی کو دبا دی جائے۔ اسکے بعد جو اُس لائن میں جو بھی اردو ٹیکسٹ لکھا جائے گا، وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہو گا۔

اعجاز صاحب کے صوتی کیبورڈ 2 میں یہ AltGr+Z ہے شاید۔

اگر ہمارے ٹائپسٹ حضرات انگلش حروف کے بعد یہ کنٹرول کی دبا سکتے ہیں تو ہمیں اوپن آفس اور نفیس نستعلیق میں 98 فیصد کوئی اور پرابلم نہیں ہو گی۔

2۔ اس کے علاوہ اردو کیبورڈ کے یہ دو حروف (") اور (') بھی لائن میں موجود بقیہ اردو الفاظ کو ٹوڑ پھوڑ دیتے ہیں۔ اس کا بھی ایک آسان حل موجود ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے خیال میں حل نکل آنے کے بعد مجھے یہ اتنی بڑی پرابلمز نہیں نظر آ رہی ہیں (جتنا کہ حل نکلنے سے پہلے نظر آ رہی تھیں :) اور میں نے نفیس نستعلیق کو قطعی طور پر مسترد کر دیا تھا)۔

میں نے کل ایک فائل جو کہ اردو اور انگلش کی ایسی ہی غلطیوں سے بھری ہوئی تھی، اسے ٹھیک کیا ہے اور اب یہ اوپن آفس میں بہت اچھی دکھائی دے رہی ہے۔

اردو داں طبقہ ۔۔۔۔۔ یہ بہت نازک مزاج ہے اور نستعلیق سے کم کسی اور فونٹ پر راضی ہونے پر تیار ہی نہیں ہو رہا ہے۔
 

رضوان

محفلین
اگر معاملات زیرِ درستگی و مرمت ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ اعجاز صاحب اور مہ وش دونوں فائلیں کسی عام کمپیوٹر ( اردو فونٹ تو انسٹال ہیں ) پر نہیں پڑھی جارہی(بڑے بڑے نقاط نظر آتے ہیں ) اور فونٹ کا پیغام دکھائی دیتا ہے لیکن عام قاری کہاں اتنے کھکھیڑ پالے گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
رضوان نے کہا:
اگر معاملات زیرِ درستگی و مرمت ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ اعجاز صاحب اور مہ وش دونوں فائلیں کسی عام کمپیوٹر ( اردو فونٹ تو انسٹال ہیں ) پر نہیں پڑھی جارہی(بڑے بڑے نقاط نظر آتے ہیں ) اور فونٹ کا پیغام دکھائی دیتا ہے لیکن عام قاری کہاں اتنے کھکھیڑ پالے گا۔

رضوان،
جوہر نستعلیق جیسے فونٹز تو ہمارے کمپیوٹر میں بھی نہیں نصب، لیکن پھر بھی اگر ہم ان پی ڈی ایف فائلز کو پڑھ سکتے ہیں۔

اس کی واحد وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ آپ کے پاس ایکروبیٹ ریڈر کا پرانا ورژن انسٹالڈ ہے، جبکہ اردو پی ڈی ایف فائلز پڑھنے کے لیے کم از کم ایکروبیٹ ریڈر 4 یا 5 کا ہونا لازمی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے خیال میں ہر پی ڈی ایف فائل کے آغاز میں ہمیں انگلش میں لکھنا پڑے گا کہ

[align=left:6f36d08ac2]If you are unable to view the Urdu Text properly then you need to install the latest version of Acrobat Reader ( Active Hyperlink of Address )
[/align:6f36d08ac2]

۔۔۔۔

چونکہ ایکروبیٹ ریڈر کا نیا ورژن سائز میں بہت بڑا ہے، تو پی ڈی ایف Viewer کے طور پر ہم فاکسٹ پی ڈی ایف ریڈر کا لنک بھی دے سکتے ہیں۔

فاکسٹ ریڈر بہت چھوٹا پی ڈی ایف Viewer ہے اور اسکا سائز ایک ایم بی سے بھی چھوٹا ہے۔ فاکسٹ ریڈر کے متعلق مزید جانیے کے لیے اس لنک پر تشریف لے جائیں

رضوان، آپ بھی فاکسٹ ریڈر انسٹال کر کے دیکھی۔ اس کے بعد ہمیں بتائیے کہ آپ پی ڈی ایف فائلز دیکھ پا رہے ہیں یا نہیں۔
 

نعمان

محفلین
میری کم علمی کو دگزر فرمائیے گا۔ لیکن یہ نستعلیق فونٹ پر اتنا اصرار کیوں ہے؟ اور اردو دان طبقہ نفیس نستعلیق کو ہی کیوں پسند کرے گا؟
 

مہوش علی

لائبریرین
نعمان نے کہا:
میری کم علمی کو دگزر فرمائیے گا۔ لیکن یہ نستعلیق فونٹ پر اتنا اصرار کیوں ہے؟ اور اردو دان طبقہ نفیس نستعلیق کو ہی کیوں پسند کرے گا؟

نعمان،
کمپیوٹر سے متعلق لوگوں نے پہلے پہل یہی کوشش کی کہ اردو داں طبقہ نسخ سٹائل فونٹ کو قبول کر لے، مگر انہیں ناکامی ہوئی۔

اردو داں طبقہ نستعلیق کے سوا کوئی اور فونٹ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اور اسی وجہ سے آج تک اردو ویب پر ترقی نہیں کر پائی۔

(یہ صرف ہم جیسے چند کمپیوٹر یوزرز ہیں جنہیں نستعلیق کے مسائل کا علم ہے اور جو اس وجہ سے نسخ کے استعمال کے حامی ہیں اور اسے قبول کرتے ہیں)۔

حتیٰ کہ جنگ اخبار ایک ایڈیشن نفیس ویب نسخ میں نکالتا ہے، مگر اردو داں طبقہ کی خواہشات کے مطابق اُسے وہی اخبار نستعلیق تصویری شکل میں بھی پیش کرنا پڑتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہرحال، کل رات میں تین گھنٹے تک نفیس نستعلیق میں پطرس بخاری کے مضامین کو ڈھالنے کی کوشش کرتی رہی (اوپن آفس میں)، مگر ناکامی ہوئی۔ کسی نہ کسی وجہ سے فائل کرپٹ ہو کر بند ہو جاتی۔

اس ناکامی سے میں بہت دلبرداشتہ ہوں۔

تنگ آ کر میں نے پطرس بخاری کے یہ مضامین "غدیر" فونٹ میں اور اعجاز صاحب کے "نگار" فونٹ میں بنا دی ہے۔

آپ لوگ ایک نظر ان پر بھی ڈال لیں۔

نستعلیق کو چھوڑ کر کسی بھی نسخ فونٹ میں جانا لائیبریری پروجیکٹ کے لیے دھچکا ہو گا، مگر مجبوری میں شاید ہمیں یہی کرنا پڑے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، میرا قیاس یہ ہے کہ جنگ اپنی تصویری اردو والی ویب سائٹ اس لیے چلا رہا ہے کہ ابھی تک یہی ہر براؤزر پر صحیح طرح ڈسپلے ہو سکتی ہے۔ اس کا تحریری ورژن نفیس ویب نسخ استعمال کرتا ہے جو کہ اوپن ٹائپ فونٹ ہونے کی بنا پر لوگوں کی بڑی تعداد، جو کہ ابھی تک Windows 98 اور انٹرنیٹ ایکسپلورر 5 استعمال کر رہے ہیں، کی دسترس سے باہر ہو جاتا ہے۔ اسی لیے میرے خیال میں اس کا تعلق اردو دان طبقے کے کسی مطالبے سے نہیں بلکہ ایک تکنیکی مسئلے سے ہے۔

میں کئی مرتبہ ویب سے فارسی ٹیکسٹ کاپی کرکے شہرزادے فونٹ‌ میں فارمیٹ‌کرکے پڑھتا رہا ہوں اور یہ بہت اچھی کوالٹی دیتا ہے۔ نفیس نستعلیق میں سائز کے علاوہ اور بھی مسائل ہیں۔
 

دوست

محفلین
اللہ کا نام لے کر جوہر نستعلیق میں فائل بنا ڈالیں۔
اگر نفیس اتنا ہی مسئلہ کررہا ہےتو۔
ورنہ غدیر ٹھیک رہے گا۔یہ بہترین فونٹ ہے۔ نگار بھی اچھا اور شہرزادے بھی ماڑا فونٹ نہیں۔
جوہر نستعلیق کو میں دیکھتا ہوں۔ مجھے عرصے سے خواہش تھی کہ کہیں سے یہ فونٹ مل جائے۔چاہے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی ہے یہ پر سنتا کون ہے۔
میں طریقے سوچا کرتا تھا کس طرح پاک ڈیٹا والوں کی ساری ویب سائٹ اتاروں کہ فونٹ کی فائل بھی ساتھ ہی آجائے۔ 8)
 

دوست

محفلین
حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مرجھا گئے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
وغیرہ وغیرہ سوچا کیا تھا اور نکلا کیا۔
پی ڈی ایف فائلوں کو فونٹ فائلیں سمجھ رہا تھا۔
کر لو کمائیاں۔
تو صاحبو کبھی لالچ میں نہ پڑنا مجھے دیکھو اور عبرت حاصل کرو۔
 

آصف

محفلین
مہوش علی نے کہا:
تنگ آ کر میں نے پطرس بخاری کے یہ مضامین "غدیر" فونٹ میں اور اعجاز صاحب کے "نگار" فونٹ میں بنا دی ہے۔

آپ لوگ ایک نظر ان پر بھی ڈال لیں۔

نستعلیق کو چھوڑ کر کسی بھی نسخ فونٹ میں جانا لائیبریری پروجیکٹ کے لیے دھچکا ہو گا، مگر مجبوری میں شاید ہمیں یہی کرنا پڑے۔
مہوش میں نے فائل ابھی دیکھی ہے۔ میری رائے ویسے کافی حد تک ابھی بھی نفیس نستعلیق کے حق میں ہی ہے۔ لیکن گزارے کیلئے غدیر بھی کام دے سکتا ہے۔ اور یہ دیکھ کر کہ اس میں روابط مُردہ نہیں ہیں، مجھے بہت خوشی ہوئی۔ یہ کیسے کیا آپ نے؟؟
 

مہوش علی

لائبریرین
آصف نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
تنگ آ کر میں نے پطرس بخاری کے یہ مضامین "غدیر" فونٹ میں اور اعجاز صاحب کے "نگار" فونٹ میں بنا دی ہے۔

آپ لوگ ایک نظر ان پر بھی ڈال لیں۔

نستعلیق کو چھوڑ کر کسی بھی نسخ فونٹ میں جانا لائیبریری پروجیکٹ کے لیے دھچکا ہو گا، مگر مجبوری میں شاید ہمیں یہی کرنا پڑے۔
مہوش میں نے فائل ابھی دیکھی ہے۔ میری رائے ویسے کافی حد تک ابھی بھی نفیس نستعلیق کے حق میں ہی ہے۔ لیکن گزارے کیلئے غدیر بھی کام دے سکتا ہے۔ اور یہ دیکھ کر کہ اس میں روابط مُردہ نہیں ہیں، مجھے بہت خوشی ہوئی۔ یہ کیسے کیا آپ نے؟؟


میں نے یہ فائل اوپن آفس میں بنائی ہے اور اس میں لنک ایکٹیو ہی رہتے ہیں۔

بلکہ اگر آپ اس غدیر فونٹ فائل کو ایم ایس ورڈ میں Adobe کی مدد سے ڈائریکٹ پی ڈی ایف میں تبدیل کرتے ہیں تو بھی روابط جانبر رہیں گے (آپ فردوسِ بریں کی فائل کو غدیر میں تبدیل کر کے یہ تجربہ کر سکتے ہیں)۔


آصف، میں بھی نستعلیق فونٹ کے حوالے سے ابھی تک متفکر ہوں۔ غدیر میرا پسندیدہ فونٹ ہے، لیکن اگر ہمیں اردو کو واقعی لوگوں میں مقبول بنانا ہے تو ہمیں اپنی نفسیات کے اوپر اُن کی نفسیات کو ترجیح دینا ہو گی۔ اور تجربات سے مجھے یقین ہو چلا ہے کہ اُن کی نفسیات میں نستعلیق کے علاوہ کسی اور نسخ فونٹ کی موجودگی کی برداشت نہیں ہے۔
 

نعمان

محفلین
ایسا کیا جائے کہ فورم میں پول کروالیا جائے کہ کونسا فونٹ بہتر رہے گا۔ اس کے لئیے ممبران کو دونوں کتابوں کے نمونے دکھائے جائیں اور نستعلیق اور نسخ دونوں کی خوبیوں اور خامیاں سے آگاہ کیا جائے دیکھیں ذرا کتنے لوگ ووٹ ڈالتے ہیں اور کیا رائے دیتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
مولانا آزاد الہلال اور البلاغ کے ذریعے نسخ ٹائپ کو رواج دیتے رہے۔ ان کا مقصد بھی نسخ کو قبول کروانا نہیں، تکنیکی آسانی تھی کہ بیروت میں اچھے ٹائپ ملتے تھے اور طباعت لیتھو سے بہتر ہوتی تھی۔
بیسویں صدی میں لاہور کے مکتبہ سویرا نے بھی کئی کتابیں ٹائپ میں چھاپیں لیکن نتیجہ وہی نکلا لہ لوگوں نے نسخ قبول نہیں کیا۔
کاش پاک نستعلیق جلدی ریلیز ہو جائے تاکہ یہ مسائل کم ہو جائیں۔ تب تک میں نگار سے کام چلانا چاپتا ہوں بلکہ اسے بھی کچھ اور بہتر بنانے کا سکوپ ہے۔ لیکن یہ بات ٹائپو گرافی والے فورم میں بہتر ہوگی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نعمان نے کہا:
ایسا کیا جائے کہ فورم میں پول کروالیا جائے کہ کونسا فونٹ بہتر رہے گا۔ اس کے لئیے ممبران کو دونوں کتابوں کے نمونے دکھائے جائیں اور نستعلیق اور نسخ دونوں کی خوبیوں اور خامیاں سے آگاہ کیا جائے دیکھیں ذرا کتنے لوگ ووٹ ڈالتے ہیں اور کیا رائے دیتے ہیں۔

میرے خیال میں یوں کرتے ہیں کہ جتنی بھی فائلیں آسانی سے نفیس نستعلیق میں بن سکیں، انہیں نفیس نستعلیق میں بنا لیا جائے۔

اور باقی جو بچیں ان کے لیے کسی نسخ فونٹ کی خدمات حاصل کی جائیں۔

کم از کم کلام اقبال و غالب نستعلیق فونٹ میں ہی ہونا چاہیے۔
 

آصف

محفلین
مہوش علی نے کہا:
میں نے یہ فائل اوپن آفس میں بنائی ہے اور اس میں لنک ایکٹیو ہی رہتے ہیں۔

بلکہ اگر آپ اس غدیر فونٹ فائل کو ایم ایس ورڈ میں Adobe کی مدد سے ڈائریکٹ پی ڈی ایف میں تبدیل کرتے ہیں تو بھی روابط جانبر رہیں گے (آپ فردوسِ بریں کی فائل کو غدیر میں تبدیل کر کے یہ تجربہ کر سکتے ہیں)۔

تو اس کا مطلب اصل قصوروار نفیس نستعلیق ہے نہ کہ ایکروبیٹ یا ورڈ!!!
 

نعمان

محفلین
قصور یہ ہے کہ اردو کمپیوٹنگ کی ترویج اس رفتار سے نہیں ہوئی جو اس کا حق بنتی ہے۔ جتنا زیادہ اردو کمپیوٹنگ اور ویب کو فروغ ملے گا اتنی جلدی تمام سوفٹویر اور فونٹ بہتر ہوتے جائیں گے۔

مہوش آپکی تجویز درست ہے۔ جہاں مشکلات قابو سے باہر ہوں وہاں نسخ استعمال کرلیا جائے اور جہاں زیادہ پریشانی نہ ہو وہاں نستعلیق۔
 

الف عین

لائبریرین
اس میں شک نہیں کہ نفیس نستعلیق فانٹ ہی بیشتر اوقات میں کلپرٹ ہوتا ہے۔ مہوش کے ارشاد کے مطابق میں نے وہاب اعجاز کی غزل کی پ ڈ ف بنائی ہیں، او او او نام کی اوپن آفس میں اور محض وہاب نام کی ورڈ اور میرے پ ڈ ف ڈرائیور سے۔ دیکھیں اسے۔ یہ غزل اس لئے بھی چنی تھی کہ اس میں ایک مصرعہ بہت لمبا تھا جو انڈینٹ تبدیل کرنے پر بھی قابو میں نہیں آیا۔
 
Top