اعجاز اختر صاحب نے مجھے ایک فری پی ڈی ایف پروگرام بھیجا ہے، جس میں یونیکوڈ کی بہت اچھی سپورٹ ہے۔
میں نے اس سے پی ڈی ایف بنا کر دیکھی، تو اس کی کوالٹی اوپن آفس کے بالکل برابر ہے۔
اب ہمارے سامنے یہ سوالات ہیں۔
کیا ہمیں پی ڈی ایف فائل میں واقعی ایکٹیو لنکز کی ضرورت ہے؟
۔ اوپن آفس میں نفیس نستعلیق بہت سی پرابلمز کرتا ہے۔ مگر اس کے مقابلے میں ایم ایس ورڈ میں بالکل صحیح کام کرتا ہے اور کوئی پرابلم نہیں آتی۔
اوپن آفس کو استعمال کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ ایکٹیو لنکز بناتا ہے۔
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ہمیں اردو کی پرانی کتابون کے لیے ایکٹیو لنکز کی ضرورت ہے؟
دیکھئیے، ایم ایس ورڈ میں یہ ممکن ہے کہ ہم Table of Contents کو ھیڈنگز کی بنیادوں پر مرتب کریں۔
اس Table of Contents میں ہر باب کا صفحہ نمبر لکھا ہوتا ہے۔ جب پی ڈی ایف فائل بنے گی، تو اگرچہ کہ یہ فہرستِ ابواب اپنے اندر جانبر روابط نہیں رکھے گی، مگر پھر بھی ہر ہر باب کا صحیح صحیح صفحہ نمبر اس میں ضرور سے درج ہو گا۔
اور ایکروبیٹ ریڈر میں یہ سہولت ہے کہ آپ کسی بھی صفحے کا نمبر ٹائپ کر کے وہاں آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔
اس لیے میرا خیال یہی ہے کہ اردو کی ڈیجیٹائز ہونے والی پچانوے فیصد کتب کے لیے ہمیں ایکٹیو فہرستِ ابواب کی ضرورت نہیں ہے۔ چانچہ ہمیں بے فکر ہو کی کتابیں نفیس نستلیق میں ہی بنانی چاہیئے ہیں۔ اگر پھر بھی کچھ کتابوں میں مشکل پیش آتی ہے، تو پھر ہم نفیس نستعلیق کی جگہ کوئی اور دوسرا نسخ فونٹ استعمال کر لیں گے۔
اگر آپ لوگ اس پر متفق ہوں تو پھر پی ڈی ایف کے متعلق بات فائنل کرتے ہیں۔
(نعمان، کیا آپ کے پاس ایم ایس ورڈ ہے؟
آصف، کی آپ ایم ایس ورڈ میں ایک ٹیمپلیٹ بنا کر ہمیں دے سکتے ہیں، تاکہ اُسے سٹینڈرڈ کے طور پر استعمال کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اعجاز اختر صاحب نے جو پی ڈی ایف سوفٹ ویئر دیا ہے، اس
کو یہاں سے ڈاؤنلوڈ کیا جا سکتا ہے