میں نبیل سے اور زکریا دونوں سے اتفاق کرتا ہوں، کیسے؟؟
ایسے کہ:
سب سے پہلے ہمیں اس کام کو تجرباتی بنیادوں پر شروع کرنا چاہیئے۔ اس کام کی وجہ سے رضاکارانہ کام کا مومینٹم نہیں ٹوٹنا چاہئیے۔
دراصل میں اس پر بہت عرصہ سے سوچ رہا ہوں اسلئے یہ تجویز مجھے بہت اچھی لگی ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعے بہت سی وہ کتابیں بھی ٹائپ کی جاسکتی ہیں جن کیلئے رضاکار دستیاب نہ ہوں۔
زکریا کا موقف کہ پہلے انفرادی طور سے شروع کیا جائے بھی بہت مناسب ہے۔ میں اس میں یہ ترمیم کرنا چاہوں گا کہ انفرادی سطح پر اگر چند لوگ جمع ہو کر تجرباتی طور پر ایک یا دو کتابیں ٹائپ کروائیں تو شاید یہ بہترین درمیانہ رستہ ہو!!!
اس کام میں بہت زیادہ پوٹنیشل ہے۔ اسلئے تجربہ کرنے سے نہ ڈرا جائے، انشاءاللہ بہت اچھا نتیجہ آئے گا۔ اگر کسی وجہ سے خدانخواستہ بہت لمبا عرصہ نہ بھی چل سکا تب بھی کچھ نہ کچھ کام ضرور ہو جائے گا اور تجرباتی ہونے کی وجہ سے کسی کو بد دلی بھی نہ ہو گی۔
اصل میں تو جیسا ایک ساتھی نے اشارہ کیا ہے کہ یہ کام حکومتوں کا ہے جیسا کہ اس ربط سے دیکھا جاسکتا ہے جس میں مصر کی اسکندریہ لائبریری صرف 42 لوگوں، 5 سکینرز، اور OCR کی مدد سے روزانہ تقریباً 9000 صفحات کو برقیا رہی ہے۔ 2003 سے اب تک 5.9 ملین صفحات (20،000 کتب) کو برقیایا جا چکا ہے۔اور اس سال کے لئے ان کا ہدف 25،000 کتابوں کو برقیانا ہے۔
یہ اعدادوشمار میں نے حوصلہ افزائی کیلئے لکھے ہیں۔ انشاءاللہ جب ہماری حکومتیں اس کام کو شروع کریں گی تو اس سے بھی عمدہ کام ہو گا۔ فی الوقت اپنے محدود ذرائع میں رہتے ہوئے ہمیں تجربات کرنے سے نہیں گھبرانا چاہئے۔
کاپی رائٹ کے متعلق یہ ہے کہ ہمیں کلاسیک لٹریچر اور کتب پر ہی توجہ مرکوز رکھنی چاہئیے۔ میرا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر، طلسمِ ہوشربا وغیرہ بہت عمدگی سے اس کو پورا کرتی ہیں۔
ایک نوٹ: ساتھی لکھتے وقت الفاظ کے درمیان سپیس ضرور دیا کریں۔ ایک تو یہ لکھنے کا قاعدہ ہے دوسرا اس سے ہمیں اردو کمپیوٹنگ میں بہت امداد ملتی ہے۔
ایسے کہ:
سب سے پہلے ہمیں اس کام کو تجرباتی بنیادوں پر شروع کرنا چاہیئے۔ اس کام کی وجہ سے رضاکارانہ کام کا مومینٹم نہیں ٹوٹنا چاہئیے۔
دراصل میں اس پر بہت عرصہ سے سوچ رہا ہوں اسلئے یہ تجویز مجھے بہت اچھی لگی ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعے بہت سی وہ کتابیں بھی ٹائپ کی جاسکتی ہیں جن کیلئے رضاکار دستیاب نہ ہوں۔
زکریا کا موقف کہ پہلے انفرادی طور سے شروع کیا جائے بھی بہت مناسب ہے۔ میں اس میں یہ ترمیم کرنا چاہوں گا کہ انفرادی سطح پر اگر چند لوگ جمع ہو کر تجرباتی طور پر ایک یا دو کتابیں ٹائپ کروائیں تو شاید یہ بہترین درمیانہ رستہ ہو!!!
اس کام میں بہت زیادہ پوٹنیشل ہے۔ اسلئے تجربہ کرنے سے نہ ڈرا جائے، انشاءاللہ بہت اچھا نتیجہ آئے گا۔ اگر کسی وجہ سے خدانخواستہ بہت لمبا عرصہ نہ بھی چل سکا تب بھی کچھ نہ کچھ کام ضرور ہو جائے گا اور تجرباتی ہونے کی وجہ سے کسی کو بد دلی بھی نہ ہو گی۔
اصل میں تو جیسا ایک ساتھی نے اشارہ کیا ہے کہ یہ کام حکومتوں کا ہے جیسا کہ اس ربط سے دیکھا جاسکتا ہے جس میں مصر کی اسکندریہ لائبریری صرف 42 لوگوں، 5 سکینرز، اور OCR کی مدد سے روزانہ تقریباً 9000 صفحات کو برقیا رہی ہے۔ 2003 سے اب تک 5.9 ملین صفحات (20،000 کتب) کو برقیایا جا چکا ہے۔اور اس سال کے لئے ان کا ہدف 25،000 کتابوں کو برقیانا ہے۔
یہ اعدادوشمار میں نے حوصلہ افزائی کیلئے لکھے ہیں۔ انشاءاللہ جب ہماری حکومتیں اس کام کو شروع کریں گی تو اس سے بھی عمدہ کام ہو گا۔ فی الوقت اپنے محدود ذرائع میں رہتے ہوئے ہمیں تجربات کرنے سے نہیں گھبرانا چاہئے۔
کاپی رائٹ کے متعلق یہ ہے کہ ہمیں کلاسیک لٹریچر اور کتب پر ہی توجہ مرکوز رکھنی چاہئیے۔ میرا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر، طلسمِ ہوشربا وغیرہ بہت عمدگی سے اس کو پورا کرتی ہیں۔
ایک نوٹ: ساتھی لکھتے وقت الفاظ کے درمیان سپیس ضرور دیا کریں۔ ایک تو یہ لکھنے کا قاعدہ ہے دوسرا اس سے ہمیں اردو کمپیوٹنگ میں بہت امداد ملتی ہے۔