لائیربیری پروجیکٹ کے لیے فنڈنگ

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اعجاز صاحب

حوصلہ افزائی کا شکریہ

اگر آپ کو جواب مثبت نہیں ملا تو چنداں فکر نہیں یہاں ہم
ہیں ناں یہاں پر :)

ہمارے پاس کئی شعبہ اردو موجود ہیں ایک ایک نام کی صورت میں اس پراجیکٹ میں ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
معذرت چاہوں گی بوجوہ مجھے یہاں اپنی بات ادھوری چھوڑنی پڑ رہی ہے ۔ تھوڑے وقفے کے بعد میں اپنی بات مکمل کرنے کی کوشش کروں گی۔ اور آخر میں اپنی ناقص رائے کا اظہار بھی ۔

---------------------------------------------------------------------

چلتے چلتے یہی کہنا ہے کہ ہمیں کچھ وقت دینا چاہیے خود کو بھی اور دوسروں کو بھی ، کسی مثبت نتیجے پر پہنچنے کے لئے

شکریہ


(جاری ۔ ۔ ۔ )
 

رضوان

محفلین
مجھے ابھی بھی دو مزید افراد کا انتظار ہے کہ وہ بھی اظہار خیال کریں اس وقت تک تمام ساتھیوں سے التماس ہے کہ اظہارِ خیال تو ضرور کریں فیصلہ نہ سنائیں۔ وہاب اعجاز اور شارق مستقیم اپنی قیمتی رائے دیں پھر منتظمین ہی کے فیصلے پر راہ متعین ہو تاکہ ٹیم کی سپرٹ متاثر نہ ہو۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اگرچہ کہ میں ابھی خاموش رہ کر انتظار کرنا چاہتی تھی کہ دوسرے ارکان بھی اس رائے دہی میں اپنا حصہ مکمل کر سکیں۔

لیکن ابھی صرف یہ عرض کرنے کے لیے پوسٹ کر رہی ہوں کہ کل رات کو شگفتہ سسٹر نے اتنا سسپنس پھیلا رکھا تھا کہ میں ان کی آخری پوسٹ رات کو 2 بجے کے قریب پڑھ کر سوئی ہوں۔ :p
 

نبیل

تکنیکی معاون
زبردست، مزا آ گیا شگفتہ کے توجہ حاصل کرنے کا انداز دیکھ کر۔ شگفتہ آپ امابعد کہہ کر کیا سمجھی تھیں کہ باقی آپ کے وعظ کے انتظار میں بیٹھے رہیں گے۔ :p یہاں تو جماعت نے سلام بھی پھیر لیا ہے۔ :D

یہ گفتگو جس نتیجے پر بھی پہنچے، اس یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ اب انشاءاللہ لائبریری پراجیکٹ ‌ٹیک آف کرنے کے قریب ہے۔ :idea: :arrow:
 

دوست

محفلین
سیدہ شگفتہ آپ کا خطبہ آدھا ہی رہ گیا۔ اگر پورا خطبہ ارشاد فرما دیتیں تو کچھ ہم بھی عرض کردیتے جواب میں۔
میں‌نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ گفتگو 180 کے زاویے پر مڑ نہ جائے اور حسب توقع وہی ہوا۔
میرا ذاتی خیال ہے کہ ابھی رضاکار اکٹھے کیے جائیں‌پراجیکٹ کی ایک گڈ وِل جسے پنجابی میں‌ویار کہتے ہیں‌بنایا جائے اس کے بعد یہ کام ہو۔ اس سلسلے میں تمام دوست مل کر کوشش کریں۔
محب بھائی کا کام قابل ستائش ہے۔
اور ذاتی طور پر ٹائپنگ کے ساتھ ساتھ اگر ہمت اور توفیق ہو تو ذاتی طور پر پروفیشنل ٹائپسٹ سے لکھونا بھی جاری رکھا جائے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

کچھ نکات (جن پر گفتگو کی مزید ضرورت مزید آراء آنے کی صورت میں پیش آئے گی ورنہ نہیں) کو نظر انداز کرتے ہوئے
مختصرا :

فنڈنگ ہونی چاہیے یا نہیں ؟

منتظمین رہنمائی کریں کہ یہ عمل (ترجیحا اس مرحلے پر جب لائبریری کی ابتدائی شکل بننے میں ابھی کچھ اور وقت درکار ہے اور ثانیا اس وقت جب اس پراجیکٹ کی ایک واضح صورت بن جائے) اردو ویب کے مفاد میں ہے (اور کس حد تک ، اگر ہے ؟) یا نہیں ؟

============

رضاکاروں کا مستقبل :

اس ضمن میں شاید یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ رضاکارانہ کام کی حیثیت کیا ہے ؟

جو چند رضاکار آئندہ چند ہفتوں میں لائبریری کے لئے کچھ نہ کچھ لکھنے والے تھے ان کا بیان اب یہ ہے کہ ہماری کیا ضرورت ہے جب آپ پیسے دے کے لکھوا سکتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ باقی رضاکار استقامت کے کس درجے پر ہیں کم از کم میری رضاکارانہ ٹیم وجود میں آنے سے پہلے ہی مستعفی ہوچکی ہے :) لیکن میں فنڈ ریزنگ کی مخالفت نہیں کروں گی ۔ اس کے فوائد یا مضمرات کا قطعی فیصلہ تجربہ کی روشنی میں ہی کیا جاسکے گا۔ رضوان صاحب نے جو راستہ اپنایا ہے اس کے نتائج کا ہمیں انتظار کرنا چاہئے ۔ پھر وہی بات کہ وقت درکار ہے ۔


اس دوران ہمیں کچھ اور باتوں کا جائزہ بھی لے لینا چاہیے :

لائبریری پراجیکٹ کیسا سلسلہ ہے ؟

کیا اس کے لئے حد معین ہو کہ اتنے وقت تک یہ کام کرنا ہے اور بس ،

یا

اس سلسلے کو وقت کے لحاظ سے لامحدود ہونا چاہیے ؟
(لامحدود ہونا چاہیے۔) (میری رائے )

----------------------------------------------
لائبریری کس عنوان کے تحت ہو ؟

لائبریری کو کیا محض مذہبی لائبریری بنانا ہے ؟
سیاسی
تاریخی
بچوں کے لئے
خواتین کے لئے
طلبہ کے لئے
یا
کوئی اور عنوان

میں اس ضمن میں کوئی ایک عنوان نہیں بلکہ معاشرے کے ہر رُخ کی نمائندگی چاہوں گی (میری رائے)
--------------------------------
کون سی کتب کو ترجیحا پہلے برقیانے کی سعی کی جائے اس سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ لائبریری کے موجودہ قاری اور مستفید ہونے والے افراد کون ہیں اور آئندہ کون ہو سکتے ہیں ؟

------------------------------------------------------

پروفیشنل سطح پر آنے کے بعد:

اسکول اور کالج کے نصاب کی کتب کو برقیانہ
اردو سیکھانے کی پروفیشنل کتب
اردو کی مدد سے غیر ملکی زبانیں عربی ، فارسی ، انگریزی ، جرمن ، فرنچ سکھانے کی کتب

پاکستان میں اسکول اور کالج کا نصاب جن ہاتھوں میں ہے وہ تعلیم سے زیادہ تجارت میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ تعلیم سے دلچسپی رکھنے والوں کو پہلے اپنے کام کرنے کے لئے امکانات معلوم ہونے چاہییں کہ وہ تجارت کا رُخ تعلیم کی جانب موڑنے کی سکت رکھتے ہیں یا نہیں !؟ :)

اردو کی مدد سے عربی کا بیڑا تو یہاں اُٹھایا جا چکا ہے اور فارسی بھی لسٹ میں شامل ہے ۔ جرمن اور فرنچ اور دوسری زبانیں جاننے والے رضاکارانہ یا پروفیشنل سطح پر ثوابِ دارین حاصل کر سکتے ہیں :)

(جاری ۔ ۔ ۔ )
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
-
لائبریری کے لئے فنڈیزنگ کی جائے (فنڈ کا استعمال کیسے ہو؟)

اس ضمن میں یہ رائے سامنے آئی کہ ٹائپسٹ اجیر کیے جائیں اور پاکستان اور ہندوستان کی سستی لیبر کا فائدہ اُٹھایا جائے ۔

اس نکتے کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ؟


آج جو بھی اپنے شوق اور جذبے سے کام کررہا ہے وہ ایک ہی وقت میں اپنی مالی ، جسمانی اور ذہنی توانائیوں کو بے غرض استعمال کر رہا ہے ۔ اور مواد کو کاغذ سے اُٹھا کر یہاں پوسٹ کرنے تک ایک ساتھ کئی کام کررہا ہے

مواد کا انتخاب
مواد کا حصول ( کاغذی یا کتابی صورت میں یا اسکین کی صورت میں)
Device کا حصول (جذبہ رکھنے والے کے پاس اگر کمپیوٹر نہیں بھی ہوگا تو کوئی صورت نکالے گا حاصل کرنے کی )

مواد کے حصول کے لئے سفر بھی کرے گا اور سفر کا خرچ بھی اُٹھائے گا۔

ٹائپ کرے گا

پروف ریڈنگ بھی کرے گا
وغیرہ وغیرہ

سب سے اہم کام جو وہ کررہا ہے وہ ہے کام کا معیار ۔

پروفیشنل سطح پر بات محض ٹائپسٹ تک محدود نہیں رہنی
ہمیں الگ الگ مراحل پر الگ الگ فنڈز درکار ہوں گے ۔ حتیٰ کہ کام کا معیار تک جانچنے کے لئے بھی فنڈز کی ضرورت ہوگی۔

دوسرا سوال : کیا پیسہ شامل ہونے کے بعد اس پراجیکٹ کو تجارتی شکل دے دی جائے گی ؟

تیسرا سوال : اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ پیسہ دینے والے افراد اور پیسہ تقسیم کرنے والے افراد اور پیسہ خرچ کرنے والے افراد یہ تینوں پیسے کے حوالے سے اس پراجیکٹ کے ساتھ انصاف کرسکیں گے؟
کیا وہ اپنی پسند اور خواہش کو نظرانداز کرسکیں گے؟ بالخصوص اگر کسی مرحلے پر وہ کسی بھی طرح کے جذبات یا تعصب کا شکار ہوجائیں تب ان کی سوچ کیا اس پراجیکٹ کو متاثر نہیں کرے گی ؟

ان تینوں طرح افراد کے جداگانہ اختیارات کیا ہوں گے ؟

ان اختیارات کو کون مشخص کرے گا ؟

قوانین و ضوابط کون بنائے گا ؟

قوانین و اصول و ضوابط میں ترمیم کن بنیادوں پر کس کو کرنے کا حق حاصل ہوگا ؟

اصول و ضوابط پر عمل ہورہا ہے یا نہیں کون کس بنیاد پر کس طرح چیک کرے گا؟

کسی بھی مرحلے پر کام کرنے والے افراد کے اتحاد کو کس طرح برقرار رکھا جائے گا؟

پراجیکٹ کی شکل واضح ہونے اور نکھر جانے (انشاءاللہ) کے بعد اسے حکومتی ، سیاسی ، مذہبی ، تجارتی اجارہ داروں سے کس طرح بچایا جائے گا ؟
چاہے ہم رضاکارانہ کام کریں یا فنڈ حاصل کر کے یہ لوگ وقت ضایع نہیں کریں گے اس کام کو ہائی جیک کرنے میں اور اپنے عزائم کے لئے استعمال کرنے میں ۔
-------------------------------------

سستی لیبر سے فائدہ اُٹھانے کی بات ہوئی ۔

یہ واحد نکتہ ہے جس کی حمایت کرنے میں مجھے تامل ہے

غلط یا صحیح ، سستی لیبر کی اصطلاح کو میں اچھا نہیں سمجھتی۔کم قیمت میں زیادہ کام کروانا تجارتی بلکہ استحصالی نکتہ نظر ہے۔

کیا لائبریری میں ہم مقدار اور کمیت کو مقدم رکھیں گے یا معیار اور کیفیت کو ؟

اگر اُجرت کم رکھنی ہے تو بہتر ہے کہ اس راستے پر نا جایا جائے۔
اگر رقم خرچ کرنی ہے تو صحیح معنوں میں خرچ کریں ۔ اُجرت زیادہ دیں مارکیٹ کے ریٹ سے بھی زیادہ تاکہ کم از کم آپ کے لئے کام کرنے والے کی عزتِ نفس معاشرے میں بحال ہوسکے۔ اگر ہم یہ کام کرپائے تو اس پراجیکٹ کے مثبت اثرات میں سرفہرست ہوگی یہ بات ورنہ آئندہ تاریخ یہ ضرور لکھے گی کہ ایک نیک مقصد کے تحت شروع کیا جانے والا کام بھی سستی لیبر کا ہی محتاج تھا۔
--------------------------------------------
تجویز :

اسی ضمن میں ایک تجویز بھی دینے کی جسارت کروں گی اگر ممکن ہو تو حالہ زلزلے کے تحت معذور ہوجانے والے افراد کو ترجیح دی جائے اگر وہ پہلے سے جانتے ہوں اورٹائپ کرسکیں تو بہت خوب ، ورنہ انھیں سکھانے کے لئے اور کمپیوٹر فراہم کرنے کے لئے بھی فنڈز خرچ کریں ۔

------------------------------------------------------

(جاری ۔ ۔ ۔ )
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک اور تجویز سوال کی صورت میں ہے :

کیا یہ ممکن ہے کہ فنڈز کا ایک اور استعمال کاپی رائٹ حقوق حاصل کرنے کے لئے ہو؟
کاپی رائٹ کے تحت یہ پراجیکٹ مشکلات کا شکار رہے گا۔

-------------------------------------------------------------

ایک اور تجویز بھی سوال کی صورت میں ہے کہ کیا

فنڈز کا استعمال نئی تحاریر و تخلیقات کے حصول میں کیا جاسکتا ہے یا نہیں ۔ اگر ہاں تو پھر کاپی رائٹ خودبخود اس پراجیکٹ کے نام ہوگا۔

اس صورت میں کچھ تحفظات بھی نظر آرہے ہیں لیکن پہلے یہ معلوم ہو کہ آیا ان تجاویز کی عملی صورت ممکن ہے یا نہیں ؟


(جاری ۔ ۔ ۔ )
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک وضاحت :

میں اس پراجیکٹ میں خود کو رضاکار نہیں سمجھتی بلکہ میری حیثیت ایک قرضدار کی ہے ۔ میری تعلیم اور تربیت میں میرے والدین ، میرے بہن بھائیوں اور میری پچھلی نسلوں کا حصہ ہے وہ لوگ جو ہمارے لئے کوئی بھی تعمیری کام کر گئے ان سب کا قرض اور مجھے یہی قرض اپنے بعد آنے والوں کے لئے ادا کرنا ہے۔ اردو محفل اور یہاں پر چند بے غرض نام دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے ۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں میں اپنے قرض کا کچھ حصہ ادا کرسکتی ہوں اور اس وقت تک یہاں رہنے کی کوشش کروں گی جب تک یہ پلیٹ فارم کسی بھی قسم کے مذہبی ، سیاسی ، تجارتی عنصر اور تعصب سے پاک ہے اور محدود سوچ رکھنے والے افراد کی اجارہ داری و دستبُرد سے محفوظ ہے ۔

یہاں پر ہر ایک رکن کی رائے میرے لئے محترم ہے اور خواہش ہے کہ ہم اپنا ایک ہونا قائم و ثابت رکھیں۔

جو لوگ میری غیرسنجیدہ لفاظی کا شکار ہوئے ہیں ان کے بارے میں میرا خیال ہے کہ وہ ذکی الحس نہیں ہیں اسی لئے یہ جسارت کی تاہم اگر میرا غیر رسمی انداز گفتگو رنج کا باعث بنا ہو تو میں معذرت کروں گی ۔ مجھے آپ سب کی نیت کی پاکیزگی میں کوئی شک نہیں ہے بالخصوص محب علوی :)

امید ہے باقی ارکان مجھ سے بہتر خیال پیش کرسکیں گے ۔

شکریہ
-------------------------------------------------------
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مہوش علی نے کہا:
لیکن ابھی صرف یہ عرض کرنے کے لیے پوسٹ کر رہی ہوں کہ کل رات کو شگفتہ سسٹر نے اتنا سسپنس پھیلا رکھا تھا کہ میں ان کی آخری پوسٹ رات کو 2 بجے کے قریب پڑھ کر سوئی ہوں۔ :p

مہوش ،

مجھے افسوس ہے کہ آپ کو جاگنا پڑا ، مجھے ورک پلیس پر پہنچنا تھا وہاں میرے پاس کل وقتی انٹر نیٹ ہوتا ہے لیکن دل نہیں مانتا کہ اپنے ذاتی مقصد کے لئے استعمال کروں۔

آپ کی محبت ہے کہ آپ 2 بجے تک جاگیں ، مجھے بھی آپ سے محبت ہے میں پوری رات جاگی ، ڈر ہے کہیں ہماری دوستی نہ ہوجائے:)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
دوست نے کہا:
سیدہ شگفتہ آپ کا خطبہ آدھا ہی رہ گیا۔ اگر پورا خطبہ ارشاد فرما دیتیں تو کچھ ہم بھی عرض کردیتے جواب میں۔
میں‌نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ گفتگو 180 کے زاویے پر مڑ نہ جائے اور حسب توقع وہی ہوا۔
میرا ذاتی خیال ہے کہ ابھی رضاکار اکٹھے کیے جائیں‌پراجیکٹ کی ایک گڈ وِل جسے پنجابی میں‌ویار کہتے ہیں‌بنایا جائے اس کے بعد یہ کام ہو۔ اس سلسلے میں تمام دوست مل کر کوشش کریں۔
محب بھائی کا کام قابل ستائش ہے۔
اور ذاتی طور پر ٹائپنگ کے ساتھ ساتھ اگر ہمت اور توفیق ہو تو ذاتی طور پر پروفیشنل ٹائپسٹ سے لکھونا بھی جاری رکھا جائے۔

دوست بھائی

ہمارا خطبہ چلتا رہے گا آپ سب درمیانِ خطبہ اپنا خطبہ پیش کرسکتے ہیں ۔ ہم بھی بوقتِ ضرورت اپنی آواز بلند کرلیا کریں گے۔
 

ماوراء

محفلین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
لیکن ابھی صرف یہ عرض کرنے کے لیے پوسٹ کر رہی ہوں کہ کل رات کو شگفتہ سسٹر نے اتنا سسپنس پھیلا رکھا تھا کہ میں ان کی آخری پوسٹ رات کو 2 بجے کے قریب پڑھ کر سوئی ہوں۔ :p

مہوش ،

مجھے افسوس ہے کہ آپ کو جاگنا پڑا ، مجھے ورک پلیس پر پہنچنا تھا وہاں میرے پاس کل وقتی انٹر نیٹ ہوتا ہے لیکن دل نہیں مانتا کہ اپنے ذاتی مقصد کے لئے استعمال کروں۔

آپ کی محبت ہے کہ آپ 2 بجے تک جاگیں ، مجھے بھی آپ سے محبت ہے میں پوری رات جاگی ، ڈر ہے کہیں ہماری دوستی نہ ہوجائے:)

معذرت کے ساتھ، بیچ میں بول رہی ہوں۔۔۔لیکن مجھے رات 2 بجے خواب آئی تھی کہ شگفتہ سسٹر کو جس چیز کا ڈر تھا وہ ہی ہو گیا تھا۔ :p
 
میری رائے یہ ہے کہ پروجیکٹ کو جلد از جلد پائیہ تکمیل تک پہنچانے سے زیادہ یہ بات اہمیت رکھتی ہے کہ پروجیکٹ چلانے والوں کی نیک نیتی پر کبھی حرف نہ آئے اور لوگ اس پروجیکٹ کو ہمیشہ بقول سیدہ شگفتہ " کسی بھی قسم کے مذہبی ، سیاسی ، تجارتی عنصر اور تعصب سے پاک اور محدود سوچ رکھنے والے افراد کی اجارہ داری و دستبُرد سے محفوظ " سمجھیں ۔ صرف یہی بات اس پروجیکٹ کی رضاکارانہ حیثیت میں بقاء کے حق میں ہے ۔ اگر خدا نخواستہ ایسا نہ ہو پایا تو یہ پروجیکٹ اول تو ختم ہو جا‌ئے گا ( اللہ نہ کرے کہ کبھی بھی ایسا ہو ) یہ پھر یہ پروجیکٹ خود بہ خود تجارتی رنگ اختیار کر لے گا جو قدیر احمد رانا جیسے نیک نیت اور پر خلوص طالب علم رضاکاروں کے لیے باعث دل شکستگی اور ایک جھٹکے سے کم نہ ہو گا جو اپنی آہم تعلیمی سرگرمیاں پس پشت ڈال کر اس محفل کا رخ کرتے ہیں ۔ میں اس پروجیکٹ کی کامیابی صرف اور صرف خالصتنا رضاکارانہ حیثیت ہی میں دیکھتا ہوں ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ماشاء اللہ۔

شگفتہ سسٹر، لگتا ہے کہ اما بعد کے فوراً بعد آپ مراقبے میں چلی گئیں تھیں اور اس پراجیکٹ کے روحانی پہلوؤں پر تمام تر توجہ ارتکاز کر دی تھی۔

اور مراقبے سے باہر آ کر جب قیام فرمایا تو میدان سے سب کو باہر کر دیا۔ :) :)

اور آپ کی کاپی رائیٹ خریدنے والی تجویز پڑھ کر تو میں پھڑک ہی اٹھی ہوں۔

میں اب ذرا اختصار سے کام لوں گی کیونکہ مجھے بھی مراقبے میں جا کر اپنے گناہوں کا پرائسچت (کفارہ ادا) کرنا ہے (وہ گناہ، جو سستی لیبر کا نام لینے پر میرے حصے میں آئیں ہیں، اگرچہ کہ میں نے اپنی میل میں یہی لکھا تھا ہمارے محلے کی وہ ٹائپسٹ لڑکی 1700 روپے لیتی ہے، جبکہ میریی رائے میں کم از کم تخواہ 3000 روپے ہونے چاہیے ہیں۔ میں پاکستان میں نہیں رہتی اس لیے مہنگائی کا مجھے صحیح علم نہیں۔ بہرحال میری نیت یہی تھی کہ کام کرنے والوں کا استحصال کسی صورت نہیں ہونا چاہیے)۔

دیکھئیے، جو لوگ بھی اس نام پر فنڈز دیں گے، وہ ضرور متمول ہوں گے۔ تو ان امراء سے کسی بھی نام پر پیسہ نکلوا کر اگر غریبوں میں تقسیم ہو سکتا ہے تو یہ نیک کام ہی ہے، اور ہر حال میں غریب کا ہی بھلا ہے (چاہے کم ہو یا زیادہ)۔ اور اللہ ہماری نیتوں کو بہتر جانتا ہے۔


فنڈنگ کے حوالے سے ابھی تک ہم نے ایڈوانس گفتگو نہیں کی تھی۔ اس حوالے سے وہ تمام خدشات شگفتہ سسٹر نے اوپر نقل کر دیے ہیں۔

میں ان پر تبصرہ اپنا مراقبہ یعنی ناکردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے بعد دوں گی۔ :) :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
محمد شمیل قریشی نے کہا:
میری رائے یہ ہے کہ پروجیکٹ کو جلد از جلد پائیہ تکمیل تک پہنچانے سے زیادہ یہ بات اہمیت رکھتی ہے کہ پروجیکٹ چلانے والوں کی نیک نیتی پر کبھی حرف نہ آئے اور لوگ اس پروجیکٹ کو ہمیشہ بقول سیدہ شگفتہ " کسی بھی قسم کے مذہبی ، سیاسی ، تجارتی عنصر اور تعصب سے پاک اور محدود سوچ رکھنے والے افراد کی اجارہ داری و دستبُرد سے محفوظ " سمجھیں ۔ صرف یہی بات اس پروجیکٹ کی رضاکارانہ حیثیت میں بقاء کے حق میں ہے ۔ اگر خدا نخواستہ ایسا نہ ہو پایا تو یہ پروجیکٹ اول تو ختم ہو جا‌ئے گا ( اللہ نہ کرے کہ کبھی بھی ایسا ہو ) یہ پھر یہ پروجیکٹ خود بہ خود تجارتی رنگ اختیار کر لے گا جو قدیر احمد رانا جیسے نیک نیت اور پر خلوص طالب علم رضاکاروں کے لیے باعث دل شکستگی اور ایک جھٹکے سے کم نہ ہو گا جو اپنی آہم تعلیمی سرگرمیاں پس پشت ڈال کر اس محفل کا رخ کرتے ہیں ۔ میں اس پروجیکٹ کی کامیابی صرف اور صرف خالصتنا رضاکارانہ حیثیت ہی میں دیکھتا ہوں ۔

شمیل، میرے خیال میں آپ کچھ زیادہ خدشات کا شکار ہو گئے ہیں۔ انشاءاللہ ایسا کبھی نہیں ہوگا اور یہ پراجیکٹ ضرور آگے بڑھے گا۔

اردو ویب پر جاری پراجیکٹس میں ہم سب کی مشترکہ کاوش شامل ہے اور اس سلسلے میں ہم نے سب کو اس رضاکارانہ کام میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اگر کچھ طالب علم حضرات اپنا وقت نکال کر یہاں آتے ہیں تو کچھ اور لوگ اپنی جاب اور فیملی کی مصروفیت سے وقت نکال کر یہاں مسلسل کام کر رہے ہیں اور انہیں بھی کافی کچھ پس پشت ڈالنا پڑ رہا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
چونکہ شگفتہ سسٹر کے طویل مراقبے کے مقابلے میں میرا مراقبہ بہت مختصر ہے، اس لیے اپنے مختصر خطبہ کے لیے دوبارہ حاضر ہو گئی ہوں۔ :p

سسٹر شگفتہ، آپ نے لکھا ہے:

رضاکاروں کا مستقبل :

اس ضمن میں شاید یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ رضاکارانہ کام کی حیثیت کیا ہے ؟

جو چند رضاکار آئندہ چند ہفتوں میں لائبریری کے لئے کچھ نہ کچھ لکھنے والے تھے ان کا بیان اب یہ ہے کہ ہماری کیا ضرورت ہے جب آپ پیسے دے کے لکھوا سکتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ باقی رضاکار استقامت کے کس درجے پر ہیں کم از کم میری رضاکارانہ ٹیم وجود میں آنے سے پہلے ہی مستعفی ہوچکی ہے لیکن میں فنڈ ریزنگ کی مخالفت نہیں کروں گی ۔ اس کے فوائد یا مضمرات کا قطعی فیصلہ تجربہ کی روشنی میں ہی کیا جاسکے گا۔ رضوان صاحب نے جو راستہ اپنایا ہے اس کے نتائج کا ہمیں انتظار کرنا چاہئے ۔ پھر وہی بات کہ وقت درکار ہے ۔


یہ اچھی نشانی نہیں ہے کہ رضاکار ٹیم نے اس بنیاد پر اپنی سپرٹ کھو دی ہے۔

شاید کہ ہم کوئی ایسی درمیانی راہ نکالنے میں کامیاب ہو جائیں کہ جس سے رضاکارانہ پروجیکٹ اور پروفیشنل الگ الگ فیلڈ میں کام کریں۔ گو کہ۔۔۔۔۔ شاھین کا جہاں اور کر دیں اور کرگس کا جہاں اور

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شگفتہ سسٹر نے مزید ایک نقطہ اٹھایا ہے

لائبریری پراجیکٹ کیسا سلسلہ ہے ؟

کیا اس کے لئے حد معین ہو کہ اتنے وقت تک یہ کام کرنا ہے اور بس ،

یا

اس سلسلے کو وقت کے لحاظ سے لامحدود ہونا چاہیے ؟
(لامحدود ہونا چاہیے۔) (میری رائے )


اس معاملے میں میری رائے یہ ہے کہ کافی وقت دینا چاہیے، لیکن لامحدود نہیں۔

دیکھئیے، بہت سی چیزیں شاید ایسی ہوں کہ جن کی ہمیں فورا ضرورت ہو تاکہ نئی نسل کو جہاں تک ممکن ہو سکے جلد از جلد اردو سے روشناس ہونے کے مواقع مل سکیں۔

پہلے ہی ہماری نئی نسل اردو سے دور ہے۔ یہ چیز پرانی نسل کی اردو کا معیار دیکھ کر کہی جا سکتی ہے کہ اردو نئی نسل میں تنزلی کا شکار ہے۔

اگر رضاکار پروجیکٹ بہت وقت لے جاتا ہے اور ٹیم میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو پاتا تو شاید اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پیش آئے۔

خیر، وقت کے ساتھ ساتھ اس بات کا اندازہ بھی ہو جائے گا۔ خصوصاً بڑی کتابوں کا برقی شکل میں آنا بہت ہی مشکل کام ہو گا۔ یا اس صورت میں کہ پرانی کتاب کا ایک ہی نسخہ کسی رضاکار کے پاس ہو۔

ایک آپشن ہے کہ پرانی کتابوں کو سکین کر کے رضاکار حضرات میں بانٹ دیا جائے۔ مگر یقین جائیے کہ یہ اتنا آسان نہیں ہو گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سسٹر شگفتہ کا ایک پوائنٹ یہ ہے:

دوسرا سوال : کیا پیسہ شامل ہونے کے بعد اس پراجیکٹ کو تجارتی شکل دے دی جائے گی ؟

نہیں۔ فنڈ دینے والوں کو کسی قسم کی شرائط عائد کرنے کی آزادی نہیں ہو گی۔ ۔۔۔۔ میں ڈائلاگز میں اتنی اچھی تو نہیں ہوں، لیکن پھر بھی۔۔۔۔۔۔ سیدھی طرح پیسہ دینا ہے تو دیجئیے، ورنہ پھوٹیے پتلی گلی سے :p

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور جو سب سے اہم سوال اس ضمن میں ہے اس کا ذکر سسٹر شگفتہ نے یوں کیا ہے:

تیسرا سوال : اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ پیسہ دینے والے افراد اور پیسہ تقسیم کرنے والے افراد اور پیسہ خرچ کرنے والے افراد یہ تینوں پیسے کے حوالے سے اس پراجیکٹ کے ساتھ انصاف کرسکیں گے؟
کیا وہ اپنی پسند اور خواہش کو نظرانداز کرسکیں گے؟ بالخصوص اگر کسی مرحلے پر وہ کسی بھی طرح کے جذبات یا تعصب کا شکار ہوجائیں تب ان کی سوچ کیا اس پراجیکٹ کو متاثر نہیں کرے گی ؟

ان تینوں طرح افراد کے جداگانہ اختیارات کیا ہوں گے ؟

ان اختیارات کو کون مشخص کرے گا ؟

قوانین و ضوابط کون بنائے گا ؟

قوانین و اصول و ضوابط میں ترمیم کن بنیادوں پر کس کو کرنے کا حق حاصل ہوگا ؟

اصول و ضوابط پر عمل ہورہا ہے یا نہیں کون کس بنیاد پر کس طرح چیک کرے گا؟

کسی بھی مرحلے پر کام کرنے والے افراد کے اتحاد کو کس طرح برقرار رکھا جائے گا؟

پراجیکٹ کی شکل واضح ہونے اور نکھر جانے (انشاءاللہ) کے بعد اسے حکومتی ، سیاسی ، مذہبی ، تجارتی اجارہ داروں سے کس طرح بچایا جائے گا ؟
چاہے ہم رضاکارانہ کام کریں یا فنڈ حاصل کر کے یہ لوگ وقت ضایع نہیں کریں گے اس کام کو ہائی جیک کرنے میں اور اپنے عزائم کے لئے استعمال کرنے میں ۔


اس سلسلے میں سب سے پہلی چیز جو میرے سامنے رہتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ دنیا پرفیکٹ نہیں ہے اور کہیں نہ کہیں ہمیں کمپرومائز کرنا پڑتا ہے اور کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی پر اعتماد کرنا پڑتا ہے۔

کسی بھی بڑے پراجیکٹ کو کامیابی دلانے کے لیے کچھ افراد کی ٹیم پر اعتماد کرنا ہی ہو گا۔

حتیٰ کہ اگر ہم صرف رضاکارانہ پروجیکٹ ہی کیوں نہ چلائیں، پھر بھی کچھ لوگوں پر اعتماد کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر یہاں فورم کے کچھ رولز ہیں کہ یہاں کس قسم کے ٹاپکز ڈسکس ہو سکتے ہیں، اور کونسی چیزیں پوسٹ کرنا ممنوع ہیں (مثلاً نفرت انگیز یا ہیجان انگیز قسم کی چیزوں کی ممانعت ہے)۔ اور ہم فورم کے ناظمین سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ رولز کو Follow کریں گے اور دوسروں سے بھی کرائیں گے۔

اسی طرح، اگر فنڈز کو کاپی رائیٹ خریدنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، تب بھی یہ سوال سامنے رہے گا کہ کون ڈونیشن دے گا، کون فیصلہ کرے گا کہ کس کتاب کے کاپی رائیٹ خریدے جائیں،۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔

اس صورت میں بھی کسی ایسی ٹیم پر اعتماد کرنا ہی پڑے گا جو کہ رولز کے مطابق فیصلے کرے۔

چلیں یوں کرتے ہیں کہ ابتدائی طور پر فنڈز کو صرف کاپی رائیٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اب یہ ٹیم کیسے ترتیب دی جائے، اور آخری فیصلہ کس کا ہو گا۔۔۔ وغیرہ وغیرہ، تو یہ باتیں بعد میں طے ہو سکتی ہے۔

عملی طور پر یہ آگے بڑھنے کا واحد طریقہ ہے، ورنہ اگر ہم ایسی ٹیم ترتیب نہیں دے سکتے، یا اُس پر اعتماد نہیں کر سکتے۔۔۔ تو پھر کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

آپ لوگوں کو اس معاملے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔

جہاں تک سوال ہے کہ سیاسی، یا حکومتی یا مذہبی عناصر اس پروجیکٹ کو ہائی جیک کر سکتے ہیں، تو میرے خیال میں یہ اتنا آسان نہیں ہے۔

ہم لوگ اتنے عرصے سے یہاں موجود ہیں کہ ایک دوسرے کو بہت حد تک جانتے ہیں۔ کون اختلاف رائے کو کتنا برداشت کر سکتا ہے، یہ بھی جانتے ہیں۔ [ یاد رہے، رائے میں اختلافات ہمیشہ رہیں گے کیونکہ جب بھی کسی کام کے لیے کوئی بھی ٹیم بنتی ہے، اُس میں اختلافات ہمیشہ رہتے ہیں]۔

میری ذاتی رائے اس فورم کے ممبران کے لیے بہت Positive ہے۔ یہ اردو دانوں کے ایک پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے طبقے پر مشتمل ہے۔ اور اگر یہ شائستہ اور تہذیب دار طبقہ بھی ٹیم ورک کرنے سے قاصر ہے، تو پھر انا للہ پڑھ لینی چاہیے۔

اسی لیے میں Optimist ہوں کہ ہم ایک اچھی ٹیم تشکیل دے سکتے ہیں۔

ڈونیشن بینر Raise کرنے سے پہلے ہمیں ذیل کے کام کرنے ہیں:

1۔ رولز کو مکمل طور پر ڈیفائن کرنا ہے۔
2۔ ٹیم کو تشکیل دے لینا ہے۔
3۔ اُن کتابوں کی کم از کم ایک Partial لسٹ بنا لینی ہے جو ہم ڈیجیٹائز کرنا چاہتے ہیں (چاہے ان کتابوں کا تعلق زندگی کے کسی بھی موضوع سے کیوں نہ ہو)۔

اس لسٹ کی اہم خصوصیت یہ ہو کہ یہ بتائے کہ ایک کتاب کو ڈیجیٹائزڈ کرنے میں اندازا کتنا پیسا لگے گا۔ (اگر کاپی رائیٹ پہلے خریدنے ہوں، تو کاپی رائیٹ کی قیمت بھی ساتھ ایڈ کر لی جائے)۔

اب ڈونرز کو چوائس ہو کہ وہ دو طریقوں سے فنڈز دے سکتے ہوں۔

1. پہلا یہ کہ ڈونر کسی خاص کتاب کو مخصوص کر کے فنڈ دے۔
2۔ دوسرا یہ کہ ڈونر عام فنڈ دے اور یہ چیز ٹیم کی صوابدید پر چھوڑ دے کہ وہ کس کتاب کے کاپی رائیٹ پہلے خریدنا چاہتی ہے۔

ڈونرز کو فنڈ دینے سے پہلے اگر کتابوں کی یہ لسٹ مہیا ہو جائے، تو میرے خیال میں انہیں فنڈز دیتے ہوئے زیادہ دقت نہیں ہو گی۔

حساب کتاب بھی سادہ سا ہو سکتا ہے۔ ایک طرف فنڈز دینے والوں کے نام اور رقوم شائع کر دی جائیں، اور دوسری طرف کاپی رائیٹ پر اٹھنے والے اخراجات۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیکھئیے، شروع میں ہر نئی چیز مشکل لگتی ہے۔ مجھے اس لائیبریری پروجیکٹ کے لیے فنڈنگ کی تجویز اس لیے پیش کرنا پڑی کیونکہ میری ناقص رائے میں اس کے بغیر اردو کی ترقی بہت مشکل ہو جائے گی۔

یوں بھی کاپی رائیٹ سے آزاد مٹیریل بہت کم ہے۔ اور اگر ہے بھی تو پچاس سال یا اس سے بھی پرانا، کہ جس میں اور آج کی نسل میں کم از کم دو جنریشن کا gap آ چکا ہے۔ یہ بھی ایک فیکٹ ہے کہ نئی نسل بہت زیادہ کلاسیکل ادبی اردو سہہ نہیں سکتی اور انہیں زیادہ تر نئے تفریحی مواد کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نئی نسل کی اس ضرورت پر نظر نہیں رکھیں گے، تو ہم انہیں کھو دیں گے۔
 

نعمان

محفلین
مہوش پراجیکٹ گنبرگ میں مغرب کی نئی نسل کو کتنی دلچسپی ہے؟ لائبریریوں کا کام کتابیں محفوظ کرنا اور اگلی نسلوں کو منتقل کرنا ہوتا ہے۔ کیوں نہ ہم پہلے وہ کلاسیکل ادب اگلی نسلوں کے لئیے ڈیجیٹلائز کرلیں جس میں موجودہ نسلوں کی دلچسپی نہ ہونے کہ وجہ سے ان کے غیرمحفوظ ہوجانے کا خطرہ پیدا ہوچلا ہے؟ اردو لائبریری پراجیکٹ کے مقاصد میں لائبریری سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد اور ان کی تفریح طبع کا انتظام اتنا اہم نہیں جتنا کتابوں کو ڈیجیٹلائز کرنا۔

اگر محفل پر فنڈریزنگ کا آپشن ہوگا تو ہر کوئی یہ آسان کام کرنا چاہے گا۔ ایک خشک اور غیردلچسپ کتاب کو ڈیجیٹلائز کرنا فنڈریزنگ کے مقابلے میں بہت صبر آزما اور مشکل کام ہے۔

جیسے میں اپنی پچھلی پوسٹ میں لکھ چکا ہوں کہ ڈیجیٹل لائبریری پروجیکٹ فنڈز کے ذریعے ہوسکتا ہے سو پچاس کتابیں محفوظ کرلے، لیکن لانگ رن میں آپ کو رضاکاروں کی فوج چاہئیے۔ اور رضاکار اٹریکٹ کرنے کے لئیے کم از کم سو کتابوں پر مشتمل ایک چھوٹی سی لائبریری۔ جتنی لمبے مباحث ہم اس تھریڈ میں لکھ چکے ہیں اتنی ٹائپنگ میں تو ایک دو کتابیں نمٹ جاتیں۔

گٹنبرگ نے ہزارہا کتابیں جمع کررکھی ہیں اگر ہم ایک سال میں سو کتابیں بھی جمع کرلیں تو یہ اس سے بہت بہتر ہوگا کہ ہم ایک سال میں دو سو کتابیں خریدیں۔
 
زکریا نے کہا:
محب اگر آپ پیسے دے کر کتاب ٹائپ کروانا چاہتے ہو تو ہمارے ان رضاکاروں کو ہی دے دو۔ :p

زکریا اس طرح تو سارے پیسے میرے پاس ہی رہ جائیں گے :wink: کیونکہ رضا کار تو میں خود بھی کافی بڑا ہوں اب تک کے ریکارڈ کے مطابق 8)
 
سیدہ شگفتہ نے کہا:
محب علوی بھیا کا خیال ہے کہ انہیں آنے میں دیر ہوگئی ہے ہمارا خیال ہے کہ انہوں نے بہت جلدی کی ۔ ۔ ۔ یعنی کہ آتے ہی دو دھاری تلوار سے یہاں دو گروپ بھی تشکیل کر دئیے ۔ اس سے ہم عالم سکتہ سے بخوبی باہر نکلے مگر باہر نکلتے ہی خود کو حالتِ کوما میں پایا تب سے اسی حالت میں ہیں ۔ :(

کمال ہے یعنی میرے پاس دو دھاری تلوار بھی ہے اور مجھ بے خبر کو پتا ہی نہیں :lol:

چلیں اتنا تو ہوا کہ آپ سکتہ سے حالتِ‌کومہ میں آگئی۔
 
Top