مولوی اور علماء اگر اپنی دینی حدود میں رہ کر مذہبی کام کریں تو وہ کبھی بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنیں گے۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ علماء اور مولوی پورے معاشرے کو کنٹرول کرنے پر تل جاتے ہیں اور اپنی مرضی کا نظام اسلام کا لیبل لگا کر بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔ اوپر سے یہ سادہ لوح لوگ انکی باتوں میں آکر خون خرابہ کرتے ہیں۔ مولوی اور عالم کا کام دینی امور تک ہونا چاہئے، اور بس! اس سے آگے سیاسیات، اقتصادیات، سائنس و ٹیکنالوجی میں انکا قدم رکھنا اپنے آپ پر کلہاڑی مارنے جیسا ہے! دنیا کی ہر شے کو دینی اور اسلامی رنگ نہیں دیا جا سکتا ہے۔ کچھ خانہ قدرت کیلئے بھی خالی رکھیں!
کیا آپ نے کھبی سُنا ہے کہ
کسی فیشن شو یا کسی بھی
فحاشی کے پروگرام میں
دہشت گردوں نے حملہ کیا ہو۔۔۔۔۔۔۔؟؟
ہر بار سُننے میں ایسا ہی آیا ہے کہ
۔۔۔ اولیاٴ کے مزار پر خودکش حملہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ مساجد پر حملہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ امام بارگاە پر حملہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ یوم میلاد نبی ﷺ کے جلوس پر حملہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ عاشورہ کے جلوس پر حملہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ جنازہ پر حملہ ہوا،
۔۔۔ آئی ٹی یونیورسٹی کے طلباٴ پر
۔۔۔ تو کبھی وومن یونیورسٹی کی طالبات پر حملہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہمیں بے دین کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی؟؟
ایک طرف میڈیا مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں فحاشی عام کر رہا ہے اور دوسری طرف سارے دینی محاذوں کو ایک سوچے سمجھے اور نہایت منظم منصوبے کے تحت ختم کرنے کی کوشش جاری ہے۔۔۔۔۔
یہ ملک کو اور خاص کر دین مقدس اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔۔
بشکریہ فیس بک