محب،
مجھے اس بحث کے حوالے سے اشارہ مل چکا ہے اس لیے میں اپنی آخری بات کہہ کر اپنی طرف سے بحث کا خاتمہ کرتی ہوں۔
مجھے علم ہے یہاں تقریبا 100 فی صد اراکین فرقہ پرستی سے بالاتر ہو کر سوچتے ہیں۔ شکر الحمد للہ۔
بلکہ اللہ کا مزید شکر ہے کہ پاکستان کی اکثریت اس لعنت سے دور ہے۔
مگر میری ناقص رائے میں اس خاموش اکثریت نے ان فرقہ پرست انتہا پسندوں کی کھل کر مذمت نہیں کی ہے بلکہ انکی طرف سے آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں، اور صرف اور صرف اسی وجہ سے یہ انتہا پسند منافرت پھیلانے والے ابھی تک پھل پھول رہے ہیں۔
۔۔۔ فرقہ پرستی کے نام پر بہت نفرت اور تشدد قوم نے دیکھا بھی ہے اور سہا بھی، بہت مشکل سے حالات بہتری کی طرف مائل ہوئے ہیں اور آپ پھر یہی بحث چھیڑنا چاہتی ہیں اور اس سطحی مذمت پر اصرار کیوں کر رہی ہیں۔ غازی برادران نے یہ نعرہ نہیں لگایا اور نہ یہ نعرہ سرعام لگا کر کوئی سرخرو ہو سکتا ہے اور اگر لگایا بھی ہو کسی نے تو کوئی کسی کے سامنے آ کر مانے گا نہیں تو جب ایک منافقت کا اتنا واضح طور پر علم ہو تو اس معاملے کو اصل معاملے سے بھی اوپر کس وجہ سے لایا جائے۔
لال مسجد والوں کا فرقہ پرستی کے حوالے سے ریکارڈ آج کے ان شیعہ کافر کے نعروں سے شروع نہیں ہوا ہے، بلکہ سپاہ صحابہ کی ابتدا سے چلا آ رہا ہے اور غازی برادران کے والد کا قتل بھی انہی وجوہات کی بنا پر ہوا۔
کیا واقعی ہمیں چاہیے کہ ہم صرف اس وجہ سے اپنی آنکھیں بند کر کے ان جیسوں انتہا پسندوں کو ہیرو بننے دیں کہ موجودہ مہم میں لال مسجد والوں نے صرف دو ایک مرتبہ ہی شیعہ کافر کے نعرے بلند کیے ہیں؟ یا پھر ہمیں اتنا عقلمند ہونا چاہیے کہ ہم ان کے ماضی کو سامنے رکھ کر انکی اصلیت کو پرکھ سکیں؟
اور کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ انتہا پسند گروہ طاقت حاصل کر لینے کے بعد شیعہ کافر کے نعرے بالکل بند کر دیں گے ۔۔۔۔۔ یا پھر ان کی دھشت گردی اور کھل کر سامنے آئے گی؟
تو اب ان انہا پسندوں کے فتنے پر احتجاج کرنا میرا فرض تھا اور باقی فرض آپ لوگوں کا ہے کہ اللہ کے نام پر "عقل" اور "انصاف" سے کام لیں اور دیکھیں کہ انکی اس فتنہ پروری سے آنکھیں بند کیے رکھ کر "خاموش اکثریت" بننا بہتر ہے یا پھر کھل کر مذمت کرنا تاکہ یہ فتنہ پھل پھول نہ سکے۔
یعنی کہ ایک طرف کراچی میں ایم کیو ایم کا اسلحہ نظر آتے ہی یہ "خاموش اکثریت" کھل کر اور چیخ چیخ کر انہیں دھشت گرد بلانے لگے، احتجاجی جلوس کرنے لگے، بقیہ پاکستان میں انکے دفاتر جلانے لگے۔۔۔۔۔۔ مگر دوسری طرف یہ حال ہو کہ ایک انتہا پسند گروہ کھلے عام میڈیا کے سامنے بڑھ چڑھ کر اپنا اسلحہ کی نمائش کرے، خود کش حملوں کی کھلی دھمکیاں دے، قانون کو ہاتھ میں لیتا پھرے، بلکہ جب جی چاہے قانون کے اہلکاروں کو پکڑ کی مسجد میں بند کر دے، اور جس طرح سانپ اپنے بچوں کو کھا جاتا ہے اسی طرح خود اپنی ہی طالبات کو یرغمال بنا لے۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب کچھ ہوتا رہے مگر یہ "خاموش اکثریت" انہیں اب بھی کھل کر انہیں "دھشت گرد" نہ کہے ۔۔۔۔۔ تو یہ کہاں کا انصاف ہو رہا ہے۔
اور لال مسجد میں اسلحہ اور نفرت پھیلانے کا یہ کام ضیاء صاحب کے دور سے ایجنسیاں کر رہی ہیں، اور پھر آپکی پسندیدی سول حکومتوں نواز شریف اور بے نظیر کے دور میں بھی کرتی رہیں ہیں۔ مشرف صاحب پہلے ہیں جو آہستہ آہستہ قوم کو ان فتنوں سے دور لے جا رہے ہیں اور اس لیے آہستہ آہستہ یہ فتنے سامنے آتے ہیں۔ مگر ان حکومتی ایجنسیوں کے ماضی کے گناہوں کو موجودہ مشرف صاحب کے گلے ڈال دینا ہرگز ٹھیک نہیں کیونکہ یہ ایجنسیاں نواز شریف اور بے نظیر کی سرکردگی میں بھی چلتی رہی ہیں اور یہ کام کرتی رہیں ہیں۔
دیکھیں، لال مسجد میں اسلحہ ضیاء صاحب کے زمانے سے ہے، مگر ہماری "خاموش اکثریت" ضیاء صاحب کے زمانے سے اس پر خاموش بیٹھی ہے۔ اور اس اسلحے کی وجہ سے ضیاء صاحب کے دور میں انہوں نے لال مسجد والوں کو دھشت گرد کہا، بلکہ انتہا تو یہ ہے کہ آج سب کچھ ہونے کے باوجود بھی یہ "خاموش اکثریت" انہیں دھشت گرد کہنے کو تیار نہیں بلکہ چاہتی ہے کہ لال مسجد والوں کو عزت و احترام کے ساتھ پچھلے تمام جرائم معاف کر دیے جائیں (لیکن اگر اسکا ذرہ برابر جرم بھی ایم کیو ایم کرے تو اس پر مقدمات، گرفتاری، دھشت گردی، احتجاجی جلوس۔۔۔۔۔۔)
تو اگرچہ کہ مجھے یہ "خاموش اکثریت" بہت عزیز ہے، مگر میں انکے اس طرزِ عمل سے متفق نہیں۔