حکومت کی رٹ قائم کرنے کی رٹ اب ہی کیوں اور اتنی لاشیں گرا کر کس پر رٹ قائم کرے گی ؟ چھ ماہ تک یہ رٹ کہاں سوئی ہوئی تھی اور اب یہ مسلسل جاگنے پر بضد کیوں ہے ۔ لوگوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے اور سب کو شدت پسند اور انتہا پسند بنانے کے ایجنڈے کو روشن خیالی کا نام دے رکھا ہے ۔ اب لوگوں کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں سب کو ختم کر دینا چاہیے ، ان لوگوں کو مکمل صفایا کر دینا چاہیے
محب، آئیے آپکے اس اعتراض کو تاریخ کے آئینے میں دیکھتے ہیں۔ مگر پہلے یہ بتائیں کہ کیا آپ اللہ کے اس قرانی فرمان کو مانتے ہیں کہ اہل فتنے کو قتل کرو اور اس حد تک قتل کرو یہ یہ ختم نہ ہو جائے یا پھر اپنے فتنے سے تائب نہ ہو جائے؟ (اور خدارا اب یہ بحث نہ شروع کر دیجئے گا کہ یہ حکم صرف کفار کے لیے ہے۔
علی ابن ابی طالب (خلیفہ چہارم) کا خارجی مسلمانوں کا قتلِ عام
خارجی مسلمانوں کا وہ گروہ ہے جو اپنے تقوے، راستگوئی اور دینداری اور بہادری میں باقی تمام مسلم گروہوں سے آگے تھا۔ اس گروہ میں بڑے بڑے تابعین موجود تھے اور دیندار اتنے تھے کہ جب میدان میں فوج اکھٹی ہوئی اور کھجور کے درخت کاٹ کر نماز ادا کرنے کا وقت ہوا تو پہلے اس جگہ اور درختوں کی قیمت وہاں کے مالک کو ادا کی (لال مسجد والوں کے برعکس جو دوسری جگہوں پر غاصبوں کے طرح قبضہ آور ہو رہے ہیں)۔
جبتک یہ خارجی پارسا مسلمان صرف زبانی کلامی حکومت پر تنقید کرتے رہے اُس وقت تک علی ابن ابی طالب نے ان کو کچھ نہ کہا، مگر جب انہوں نے مسلح ہو کر وارداتیں شروع کیں اور مار کٹائی کرنے لگے تو پہلے انہیں شہر بدر کیا گیا۔ مگر جب ان دیندار خارجی تابعین نے پھر بھی توبہ نہ کی اور کاروائیاں بڑھا دیں تو اس فتنے کو واحد حل وہی قرانی حکم باقی رہ گیا کہ اہل فتنہ کو قتل کرو حتیٰ کہ وہ جڑ سے ختم نہ ہو جائے یا پھر توبہ نہ کر لے۔
تو نتیجہ یہ نکلا کہ خلیفہ چہارم نے نہروان کے مقام پر اس تابعین کے گروہ سے جنگ کر کے انکا قتل عام کیا حتی کہ سوائے چار پانچ لوگوں میں سے کوئی نہ بچا۔
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
محب،
میں آپکے نظریات سے متفق نہیں ہو پائی کیونکہ ایک طرف آپ 6 ماہ پہلے کاروائی کرنے کا کہہ رہے ہیں، تو دوسری طرف جب حکومت نے بلوچستان میں کاروائی کر کے مسلح دھشت گردی سے وطن کو نجات دلائی تو آپ کی بندوق کا رخ پھر حکومت کے طرف ہو گیا اور بلوچستان کے ان مسلح لوگوں کو آپ نے دھشت گرد نہیں کہا۔ (جبکہ کراچی میں ایم کیو ایم پر اسلحے کو وجہ سے فورا آپ نے دھشت گردی کا لیبل چسپاں کر دیا تھا۔ )
اور اب جب یہ لال مسجد والے پچھلے چھ ماہ سے مذاکرات کے نام پر اپنے فتنے کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور کوئی بات نہیں مانتے اور جب جی چاہتا ہے پولیس کی گاڑیوں کو حکومتی اہلکاروں سمیت اٹھا لیتے ہیں، اور کبھی اسلحے کے ساتھ ہی انہیں اغوا کر لیتے ہیں، نہ حکومت کی سنتے ہیں اور نہ اپنے دیگر ملا بھائیوں کی۔۔۔۔۔۔ تو ان سب کے باوجود آپ اب کہہ رہے ہیں کہ ان سے مذاکرات کرو؟؟؟؟ تو یہ بتائیے کہ حکومت کیا کرے کہ آپ کو خوش کر سکے؟
اور اگر حکومت اب بھی ان کو رہا کر دے تو کیا گارنٹی ہے کہ مستقبل میں انہیں پھر جہاد کی بشارت نہ ہو؟ اور انہیں پھر جہادی بشارت ہو گئی اور پھر انکی شرارتوں سے لوگ مارے گئے تو آپ ہی ہوں گے جو پھر اسی حکومت پر بڑھ چڑھ کر اعتراضات کر رہے ہوں گے۔
صورتحال یہ ہے کہ غازی برادران کے لیے حکومت نے اب بھی راستہ کھلا رکھا ہے کہ وہ غیر مشروط طور پر گرفتاری دے دیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت قتل و غارت نہیں چاہتی۔ مگر غازی برادران کی غیر مشروط گرفتاری سے کم کوئی چیز قبول نہیں ہو سکتی۔ اور اگر آپ اب بھی اس حکومتی مطالبے پر اعتراضات کریں تو میرے مطابق ہر کسی کو خوش کرنا ممکن نہیں ہوتا اور ایسا کرنے والا خود بے وقوف ہوتا ہے۔