ظفری نے کہا:
سیاست کے زمرے میں حالیہ پوسٹوں کو پڑھ یا دیکھ کر تو یہ تاثر ملتا ہے کہ اس واقعے میں بھی امریکہ حکومت کے ساتھ شامل ہے ۔ اور لال مسجد والے معصوم اور آسمان سے اُترے ہوئے فرشتے ہیں ۔ جن پر ظلم ڈھایا جارہا ہے ۔
اور اگر اسی نظریے پر سنجیدگی کو برقرار رکھتے ہوئے تحقیق کی جائے تو یہ بھی بعید نہیں کہ سقوطِ اندلس سے لیکر کہ اب تک مسلمانوں کے تمام زوالوں میں امریکہ کا ہی ہاتھ دریافت ہوجائے ۔
جی ظفری،
مجھے بھی بہت کوفت ہوتی ہے جب میں دیکھتی ہوں کہ ہم اپنی تمام تر سیاہ کارستانیوں اور ناکامیوں کے پیچھے یہ الزام لگا دیکھتی ہوں کہ امریکہ نے کروایا ہے۔
اور لال مسجد کے حامی ابھی تک یہ نہیں بتا پائے کہ وہ غصب شدہ جگہ پر بنائی جانے والی مسجد کی حمایت کیوں کر رہے ہیں۔ (لال مسجد والوں کو یہ ساری برائیاں اُسی وقت نظر آنی شروع ہوئی ہیں جب سے ان پر الزام عائد ہوا ہے کہ یہ جگہ غصب شدہ ہے، ورنہ اس سے پہلے وہ آرام سے بیٹھے تھے)۔
اور اس لال مسجد کا سب سے بڑا فتنہ وہ "شیعہ کافر" کے نعرے تھے جنہیں ہمارا میڈیا بھی ٹی وی پر نہیں لایا اور کبھی ان سے اس بابت سوال نہیں کیا۔
آپ لوگوں کو شائد علم نہ ہو، مگر میں بتاتی چلوں کہ صورتحال یہ ہے کہ شیعہ کمیونٹی کے کراچی میں کئی ڈاکٹرز کو ہلاک کر دیا گیا، اور اس سے خطرناک بات یہ ہے کہ وہ تمام شیعہ پاکستانی جو اچھی پوسٹوں پر ہیں، انہیں دھمکی آمیز خط مل رہے ہیں۔
مثال کے طور پر اسلام آباد میں میرے ایک انکل ایک فیکٹری میں چیف انجینئر ہیں، اور انہیں مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں کہ ہم تمہارے پورے خاندان کو مار دیں گے (اور ایک خط میں پورے خاندان کی پوری تفصیل ہے کہ کون سکول جاتا ہے اور کون کہاں کام کرتا ہے)۔ اور یہی لوگ میرے ایک چھوٹے کزن کو پکڑ کر اپنی مسجد میں لے گئے اور انکی اصلاح امت دیکھئے کہ میرے کزن کو اُس وقت تک نہیں چھوڑا جبتک اس نے امام مہدی (بقول اُنکے شیعہ امام مہدی) سے لیکر تمام شیعہ علماء کو گالیاں نہ دے دیں۔
تو اصلاح امت کے نام پر لال مسجد والے جو کام کر رہے ہیں، اس سے تھوڑا آگے یہ منزل آنے والی ہے کہ جو کچھ میرے چھوٹے سے کزن کے ساتھ ہوا ہے وہ بہت جلد بہت بڑی تعداد میں ہونے والا ہے (افسوس کہ جسطرح میڈیا والوں نے کبھی لال مسجد والوں سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ "شیعہ کافر" کے نعرے کیوں لگا رہے تھے، اسی طرح کسی میڈیا والے نے میرے چھوٹے کزن کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو کوریج نہیں دیتا۔ (اور لاہور میں میرے بھتیجے کو بھی ان لوگوں نے گھیر لیا تھا، مگر کہیں دوسری جگہ نہیں لے کر گئے اور تھوڑی دیر بعد ہی چھوڑ دیا)۔
اور میں کیا بتاؤں کہ پاکستان میں ہماری فیملی کس خوف و ہراس کا شکار ہے کہ جب میرے ماموں باہر جاتے ہیں تو نانی مصلے پر بیٹھی انکی سلامتی کے لیے دعائیں مانگ رہی ہوتی ہیں تاوقتیکہ وہ واپس نہ آ جائیں۔ یہی حال میری ممانی کا بھی ہے۔
اس ساری سوئچیشن بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اصلاح امت کے نام پر یہ چھوٹے چھوٹے مسلح مافیا گروپ یہ کام بھی شروع کرنے والے ہیں تاوقتیکہ قانون انکے سروں پر مسلط نہیں کیا جاتا۔