بہت اعلی ساجد صاحب۔
اور اس لئے اعلی کہ آپ کی سوچیں قرآن کے مطابق ہیں۔ ذیل میں۔ میں نے ساجد صاحب کی تحریر پر قرانی آیات کی روشنی ڈالی ہے۔ غلطی ہوئی ہو تو معافی کا خواستگار ہوں۔
شریعت، قرآن و سنت:
جیسا کہ حضرات متفق ہیں کہ شریعت "قرآن اور سنت پر مشتمل ہے۔ قرآن، اللہ کی طرف سے بنیادی اصول بطور ایک مکمل آئین فراہم کرتا ہے کہ ہر قانون ان بنیادی اصولوں پر پورا اترے۔ اور سنت ان اصولوں پر عمل پیرا ہونے اور ان اصولوں سے قانون اخذ کرنے کے طریقہ کار کو Establish کرتی ہے، کہ ایسا ہمارے رسول کریم نے کیا۔ (میں نے کوئی نئی بات کہنے کی کوشش نہیں کی ہے)
پاکستان کا آئین:
اب آپ پاکستان کا آئین دیکھئے
http://www.pakistani.org/pakistan/constitution/preamble.html
12th April, 1973
Preamble
Whereas sovereignty over the entire Universe belongs to Almighty Allah alone, and the authority to be exercised by the people of Pakistan within the limits prescribed by Him is a sacred trust;
And whereas it is the will of the people of Pakistan to establish an order :-
Wherein the State shall exercise its powers and authority through the chosen representatives of the people;
Wherein the principles of democracy, freedom, equality, tolerance and social justice, as enunciated by Islam, shall be fully observed;
Wherein the Muslims shall be enabled to order their lives in the individual and collective spheres in accordance with the teachings and requirements of Islam as set out in the Holy Quran and Sunnah;
اس آئین کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی ہے کہ تمام قوانین قرآن کے اصولوں کے مطابق اور سنت سے ثابت طریقہء کار پر مبنی ہوں گے۔
شوری: Mutual Consultation اور ایک اعلی درجے کی اسمبلی کی تشکیل:
جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ ایک آدمی کی غلطی کی سزا پورے معاشرے کو نہیں دی جانی چاہئیے ۔ اگر پرویز مشرف غلط ہے تو اس کے خلاف تحریک شروع کرو۔ اسمبلی میں اپنی آواز اٹھاؤ۔ الیکشن میں اپنے ہم خیالوں کو کامیاب کروا کر شریعت کے نفاذ کے لئیے قانون سازی کرواؤ۔ سپریم کورٹ موجود ہے وہاں کیس درج کرواؤ۔ میڈیا کے ذریعے اپنے خیالات لوگوں تک پہنچاؤ۔۔۔۔۔
دیکھئے قرآن کی [AYAH]42:38[/AYAH] ہمیں اپنے مسائل کا شوری (Mutual consultation)۔ (سینیٹ اور قومی اسمبلی) یعنی Elected نمائندوں (بیعت یا ووٹنگ )[AYAH]4:58[/AYAH]کی مدد سے دیتا ہے ، اور ان نمائندہ لوگوں کی شناخت کرتا ہے انکی نیکی سے [AYAH]46:19[/AYAH] اور عوام کو حکم دیتا ہے کہ پھر اس گورننگ باڈی کے احکامات پر عمل کریں، نوٹ کیجئے [AYAH]4:59[/AYAH] وَاُوْلِي الاَمْرِ منکم
قوانین کی تبدیلی کے لئے فساد؟
لیکن بم دھماکے ، دھمکیاں ، اغواء ، گردن زدنی ، آرمی کے جوانوں اور عام شہریوں کا قتل عام اور اداروں پر حملے۔۔۔۔یہ کون سا اسلام نافذ کیا جا رہا ہے ہم پر؟
دیکھئے [AYAH]2:11[/AYAH] اور [AYAH]2:12[/AYAH] کہ زمین میں فساد کو اصلاح کا نام دینے کے بارے میں اللہ تعالی کا حکم۔
میرا محترم علماء کرام سے اکثر یہ سوال رہتا ہے کہ اگر ایک اسلامی ملک میں شریعت کے نفاذ کے معاملے پر اپنی بات منوانے کے لئیے تشدد کا راستہ اختیار کیا جائے اور ملکی قانون کے متوازی راستہ اختیار کر کے معاشرے کو بد امنی اور بے چینی کا شکار کیا جائے تو بجائے خود اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب ملا کہ یہ طرزِ عمل غلط ہے
اس طریقہ کار کے بارے میں یعنی فساد کرکے اپنی بات منوانے کے بارے۔ میں مزید یہ آیات دیکھئے
[AYAH]2:205[/AYAH]
[AYAH]11:116[/AYAH]
[AYAH]5:33[/AYAH]
میرا مقصد ساجد صاحب کے مدلل جوابات کے بارے میں ریفرینس پہنچانا ہے۔ ساجد صاحب کے خیالات ہر مسلمان کے خیالات ہیں۔ شریعت نافذ کرنے کا درست طریقہ اسمبلیوں میں جاکر قوانین بنانے اور موجودہ قوانین کی اصلاح ہونا چاہیئے نہ کہ فساد، قتل اور معصوم جانوں کا ضیاع۔ مقصد کتنا خوبصورت ہو، طریقہ کار قرآن بیان کرتا ہے۔
اللہ کا وعدہ:
اللہ کا وعدہ ا ہے کہ درست طریقہ سے اس کے احکامات پر عمل کرنے سے اور حکومتی نظام چلانے سے وہ آپ کو تمام کرہ ارض پر حکومت عطا کرے گا۔ دیکھئے [AYAH]24:55[/AYAH]