باسم
محفلین
لال مسجد والوں کا حکام سے مطالبہ یہ تھا کہ
ملک میں آئین کے مطابق اسلامی نظام نافذ کیا جائے
ایسا نہیں تھا کہ وہ اپنے بتائے ہوئے قوانین پر اصرار کررہے تھا
لہذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ انہوں نے نفاذ کیلیے کونسا مسودہ تیار کررکھا تھا کیونکہ یہ تو انہوں نے متعلقہ اداروں پر ہی رکھ چھوڑا تھا
اور اسی بات سے اس سوال کا بھی جواب مل جاتا ہے
کہ ایک مسلک کی نافذ کردہ شریعت کو دوسرے مسلک والے پر مسلط کرنے سے مزید خون خرابہ ہوگا اور یہ سب کیلیے قابل قبول نہ ہوگی
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق پاکستان میں قوانین، قران و حدیث پر مبنی ہونگے
تو اس حوالے سے غازی برادران کے وکیل حشمت حبیب، روزنامہ امت کو دیے گئے 26 جولائی کے انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ
"1991ء میں ایک باقاعدہ ایکٹ بنایا گیا ہےجس کا نام نفاذ شریعت ایکٹ ہے۔ یہ پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے اور اسی میں ملک کا تمام نظام اسلامی بنانے کا طریقہ دیا گیا ہے۔
سود، ملازمتیں، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے بارے میں مطلب کہ ہر چیز کے بارے میں پورا سسٹم دیا گیا ہے"
اگر اس ایکٹ کا مسودہ کہیں سے حاصل ہوجائے تو جس نکتہ پر ہم بات شروع کرنے جارہے ہیں اس پر بہت اہم پیشرفت ہوسکتی ہے
ملک میں آئین کے مطابق اسلامی نظام نافذ کیا جائے
ایسا نہیں تھا کہ وہ اپنے بتائے ہوئے قوانین پر اصرار کررہے تھا
لہذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ انہوں نے نفاذ کیلیے کونسا مسودہ تیار کررکھا تھا کیونکہ یہ تو انہوں نے متعلقہ اداروں پر ہی رکھ چھوڑا تھا
اور اسی بات سے اس سوال کا بھی جواب مل جاتا ہے
کہ ایک مسلک کی نافذ کردہ شریعت کو دوسرے مسلک والے پر مسلط کرنے سے مزید خون خرابہ ہوگا اور یہ سب کیلیے قابل قبول نہ ہوگی
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق پاکستان میں قوانین، قران و حدیث پر مبنی ہونگے
تو اس حوالے سے غازی برادران کے وکیل حشمت حبیب، روزنامہ امت کو دیے گئے 26 جولائی کے انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ
"1991ء میں ایک باقاعدہ ایکٹ بنایا گیا ہےجس کا نام نفاذ شریعت ایکٹ ہے۔ یہ پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے اور اسی میں ملک کا تمام نظام اسلامی بنانے کا طریقہ دیا گیا ہے۔
سود، ملازمتیں، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے بارے میں مطلب کہ ہر چیز کے بارے میں پورا سسٹم دیا گیا ہے"
اگر اس ایکٹ کا مسودہ کہیں سے حاصل ہوجائے تو جس نکتہ پر ہم بات شروع کرنے جارہے ہیں اس پر بہت اہم پیشرفت ہوسکتی ہے