الف نظامی
لائبریرین
کیا معاہدہ آپ نے پڑھا ہے ؟اب زرداری اور پی پی کا بھی قادری سے اتفاق ہے۔ عمران تو بات چیت کا صرف ارادہ ہی ظاہر کررہا ہے۔ ادھر تو معاہدہ ہوچکا بھی۔
یزیدیت کو مل گئے محافظ حسینیت سے۔ یہ پہلی بار ہوا ہے۔
کیا معاہدہ آپ نے پڑھا ہے ؟اب زرداری اور پی پی کا بھی قادری سے اتفاق ہے۔ عمران تو بات چیت کا صرف ارادہ ہی ظاہر کررہا ہے۔ ادھر تو معاہدہ ہوچکا بھی۔
یزیدیت کو مل گئے محافظ حسینیت سے۔ یہ پہلی بار ہوا ہے۔
لانگ مارچ نے حکومت کو معاہدہ کرنے پر مجبور کیا ہے اور ایسے لوگوں سے (یزیدوں ، ظالموں ، لٹیروں) سے بات منوانا تضاد نہیں ، حق کی فتح ہے۔یار الف نظامی
یہ یزیدیت اور حسینت میں اتفاق رائے کیسے ہوگیا؟ یہ انہونی کیسے ہوگئی؟ بھی یہ قادری کی ہی کرامات ہیں۔ قتل کرو ہو یا کرامات کرو ہو۔
بھی مان گئے۔
دیکھئے اگر آپ معاہدے کو اپنے زیر عتاب لارہے ہیں تو آپ کی بات میں مجھ کو کوئی وزن نظر نہیں آرہا۔ معاہدہ ہمیشہ اچھے لوگ برے لوگوں سے مصلحت کی بنا پر کرتے ہی رہے ہیں ۔ جس میں سب سے مشہور معاہدہ صلح حدیبیہ میں ہوا تھا جب آنحضرت نے کافروں سے معاہدہ کیا حالنکہ اکثر صحابہ اس پر بھی ناراض ہوئے تھے اور انکو اسوقت ہی نظر آرہا تھا کہ کافر اپنے معاہدے پر قائم نہیں رہیں گے تمام شرائط بھی آپ نے کافروں کی ہی مانیں تھیں۔ ظاہر ہے اللہ سے زیادہ کون جانتا ہے اللہ اپنی حجت قائم کر رہا تھا کافروں کو موقع دے کر۔ اور اگر آپ میدانِ کربلا میں دیکھیں تو جگہ جگہ امام علیہ السلام نے حجت قائم کی اللہ کے حکم پر اگر آپ کربلا کے واقعات کا مطالعہ کریں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ کئی مواقع آئے کہ جنگ شروع ہوسکتی تھی پر آپ نے ہر ممکن کوشش کی کہ جنگ سے بچا جائے یہاں تک کہ جب نہر سے خیمے ہٹانے کی بات ہوئی تب بھی آپ نے بغیر توقف کے یزیدیوں کی بات مانی ۔ مگر جس بات پر اڑے رہے وہ یزید جیسے فاسق و فاجر کی بیعت تھی اس پر انہوں نے سر کٹا دیا پر یزید کے آگے جھکے نہیں ۔ اگر آپ غور کریں تو قادری صاحب بھی جس بات پر اڑ گئے اس سے پیچھے تو نہیں ہٹے نا انکے جو بھی مطالبات تھے وہ شروع دن سے سب کے سامنے تھے اور انکو حکومت نے تسلیم بھی کرلیا اب اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے تو یہی کہا جاتا کہ یہ آئے ہی جمہوریت کو سبو تاژ کرنے تھے۔
دیکھیں میں ایک عام سی سیاست سے نابلد عورت ہوں ۔ پر اتنا ضرور جانتی ہوں کہ ہمارے اسلاف کے جو واقعات ہیں وہ اسی لئے ہیں کہ اگر ہم کہیں کسی معاملہ میں الجھیں تو دیکھیں کہ انہوں نے کیا کیا تھا۔ آپ نے بجا فرمایا کہ آقا علیہ السلام کافروں سے گلے نہیں ملے تھے نا ہی امام حسین یزیدیوں سے گلے ملے پر ہر جگہ کہ حالات اور واقعات اور زمانے الگ الگ ہوتے ہیں ۔ وہ اصل یزید اور کافر تھے یہاں صرف ان سے تشبیہ تھی یعنی جو کام یزید کر رہا تھا اپنی طاقت کے گھمنڈ میں کہ جو ظلم چاہے کرے کسی سے پوچھنا نہیں ہے وہی کام ہمارے حکمران کر رہے تھے اکثر ہم یہ جملہ اپنے بہن بھائیوں میں بچپن میں استعمال کرتے تھے کہ جب کسی سے پانی مانگتے اور وہ نہیں پلاتا تھا تو ہم کہتے تھے کہ تم پانی نہیں پلارہے یزید بن رہے ہو ۔ اسکے علاوہ جس علاقے میں بھی پانی کی قلت ہوتی ہے لوگ کہتے ہیں کہ اس کو کربلا بنادیا ہے۔ اب کل آپ ایسا سن کر ضد پکڑ جائیں کہ اورنگی ٹاؤن کو لوگ کربلا کہ رہے ہیں تو کیوں نہ میں امام حسین کی روضے کی زیارت کر آؤں یہ تو سب بچکانہ باتیں ہیں ۔ اصل بات آپ دیکھیں کہ جس بات کو لے کر قادری صاحب چلے وہ سچ تھیں یا نہیں اور وہ منوائے بغیر وہ اپنی جگہ سےہٹے یا نہیں انہوں نے کہا تھا کہ نہ گملہ ٹوٹے گا نا کوئی شیشہ پانچ روز تک لاکھوں کا مجمع وہاں رہا کوئی بھی ایسا واقعہ نظر آیا؟ انکے چاہنے والوں میں اکثریت پڑھے لکھے اور باتہزیب لوگوں کی تھی یا نہیں یا یہاں بھی کھانے پر ٹوٹنے والے لوگ تھے۔ نواز شریف نے تو لاہور میں یہ بات اڑ وادی تھی کہ دو ہزار روپے دے کر لانگ مارچ میں لے جایا جارہا ہے آپ اس بات پر بحث کیوں نہیں کرتے کہ صرف دوہزار میں لوگ کیا اتنی صعوبتیں برداشت کرسکتے ہیں پانچ روز تک آپ انکی اس بات پر انکے لتے کیوں نہیں لیتے ۔ آخری بات کا جواب دیں کہ کربلا میں بھی اگر یزیدی لشکر حضرت امام حسین کی بات مان لیتا یا صلح کی پیش کش کرتا تو کیا پھر بھی حضرت امام حسین جنگ پر آمادہ رہتے اور اپنا سر کٹواتے اور اپنے ساتھیوں کو شہید کروادیتے؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفار سے معاہدہ صلح حدیبیہ بھی کیا جس میں بظاہر ایسی شرائط شامل تھی جو مسلمانوں کے خلاف تھیں لیکن اللہ کے نبی کو اللہ کی مکمل مدد حاصل تھی اور آپ وحی الہی کے ذریعے جو کچھ دیکھ رہے تھے وہ کوئی اور نہیں دیکھ رہا تھا۔ کیا طاہر صاحب کو یہ خصوصیت حاصل ہے؟ معذرت کے ساتھ ان کی اتنی متضاد باتیں ہوتی ہیں کہ ان کو سچا تسلیم کرنا بھی ایک بڑی مشکل بات ہے۔
2۔ اللہ کے نبی نے ایک معاہدہ تو کیا لیکن کیا کفار قریش کو سینوں سے لگا کر ان کی پیٹھ بھی اس وقت ٹھونکی ، ان کو خراج تحسین پیش کیا یا ان سے خراج تحسین حاصل کیا؟اور ان سے معاہدے کے بعد کیا اپنے بنیادی مطالبات سے دستبردار ہو گئے؟
3۔ کیا نہر سے خیمے ہٹا دینا یزید کو گلے ملانے اور اس سے ہاتھ ملانے لینے کے مترادف ہے؟یزید سے معاہدہ کر لینے کے مترادف ہے؟ کیا حضرت حسین اور ان کے شرکا یزید سے معاہدے کے بعد کربلا سے باحفاظت واپس چلے گئے اورکیا حضرت حسین نے کربلا میں کسی تیر پروف زرہ بکتر کے حصار میں اس وقت لوگوں سے صرف و صرف خطابت کی جب ان کے چاہنے والے کربلا کی گرمی و تپش میں جھلس رہے تھے؟
4۔ طاہر جن کویزیدی کہ رہا تھا ان سے مذکرات کے بعد اپنی بنیادی شرائط سے کیا دستبردار نہیں ہو گئے؟ تین مطالبات اورواضح مطالبات 1۔ الیکشن کمیشن کی از سر نو تنظیم 2۔ قومی صوبائی اسمبلیوں کی فوری تحلیل 3۔ وزیر اعظ و صدر کی براخاستی۔ کیا ان پر عملدراًد ہوگیا؟ کیا کرپٹ نظام کا خاتمہ ہو گیا؟ کیا ٹیکس چوروں اور ظالموں سے نجات مل گئی؟
5۔جو باتیں ماننی گئیں ان کے بارے میں میں کہ چکا ہوں کہ نہ صر ف آئین بلکہ حال میں دیا گیا سپریم کورٹ کا آئنی اصلاحآت کا فیصلہ بھی ایسی اچھی اچھی باتیں کرتا ہے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو کیا شیورٹی ہے کہ ان بچھے کچھے مطالبات پر بھی عملدرآمد زردی جیسا ایک نمبر کا جھوٹا اور وعدہ خلاف کرے گا؟
6۔ شیخ طاہر صاحب کے پاس ان کی جھولی میں اگر صرف وعدوں اور وہ بھی جھوٹوں اور آئین کی شق 62 62 کی خلاف ورزی کرنے والوں سے حاصٌل کر دہ جھوٹے وعددوں کے سوا کچھ ہو تو ضرور بتائیے۔جن سے دستخط کروائے گے یعنی وزیر اعظم وہ کرپٹ جو پی پی کا سربراہ وہ کرپٹ ایسے لوگوں کی ضمانت پر کیا ہم مطمئین ہو جائیں ؟
دیکھیں میں ایک عام سی سیاست سے نابلد عورت ہوں ۔ پر اتنا ضرور جانتی ہوں کہ ہمارے اسلاف کے جو واقعات ہیں وہ اسی لئے ہیں کہ اگر ہم کہیں کسی معاملہ میں الجھیں تو دیکھیں کہ انہوں نے کیا کیا تھا۔ آپ نے بجا فرمایا کہ آقا علیہ السلام کافروں سے گلے نہیں ملے تھے نا ہی امام حسین یزیدیوں سے گلے ملے پر ہر جگہ کہ حالات اور واقعات اور زمانے الگ الگ ہوتے ہیں ۔ وہ اصل یزید اور کافر تھے یہاں صرف ان سے تشبیہ تھی یعنی جو کام یزید کر رہا تھا اپنی طاقت کے گھمنڈ میں کہ جو ظلم چاہے کرے کسی سے پوچھنا نہیں ہے وہی کام ہمارے حکمران کر رہے تھے اکثر ہم یہ جملہ اپنے بہن بھائیوں میں بچپن میں استعمال کرتے تھے کہ جب کسی سے پانی مانگتے اور وہ نہیں پلاتا تھا تو ہم کہتے تھے کہ تم پانی نہیں پلارہے یزید بن رہے ہو ۔ اسکے علاوہ جس علاقے میں بھی پانی کی قلت ہوتی ہے لوگ کہتے ہیں کہ اس کو کربلا بنادیا ہے۔ اب کل آپ ایسا سن کر ضد پکڑ جائیں کہ اورنگی ٹاؤن کو لوگ کربلا کہ رہے ہیں تو کیوں نہ میں امام حسین کی روضے کی زیارت کر آؤں یہ تو سب بچکانہ باتیں ہیں ۔ اصل بات آپ دیکھیں کہ جس بات کو لے کر قادری صاحب چلے وہ سچ تھیں یا نہیں اور وہ منوائے بغیر وہ اپنی جگہ سےہٹے یا نہیں انہوں نے کہا تھا کہ نہ گملہ ٹوٹے گا نا کوئی شیشہ پانچ روز تک لاکھوں کا مجمع وہاں رہا کوئی بھی ایسا واقعہ نظر آیا؟ انکے چاہنے والوں میں اکثریت پڑھے لکھے اور باتہزیب لوگوں کی تھی یا نہیں یا یہاں بھی کھانے پر ٹوٹنے والے لوگ تھے۔ نواز شریف نے تو لاہور میں یہ بات اڑ وادی تھی کہ دو ہزار روپے دے کر لانگ مارچ میں لے جایا جارہا ہے آپ اس بات پر بحث کیوں نہیں کرتے کہ صرف دوہزار میں لوگ کیا اتنی صعوبتیں برداشت کرسکتے ہیں پانچ روز تک آپ انکی اس بات پر انکے لتے کیوں نہیں لیتے ۔ آخری بات کا جواب دیں کہ کربلا میں بھی اگر یزیدی لشکر حضرت امام حسین کی بات مان لیتا یا صلح کی پیش کش کرتا تو کیا پھر بھی حضرت امام حسین جنگ پر آمادہ رہتے اور اپنا سر کٹواتے اور اپنے ساتھیوں کو شہید کروادیتے؟
ایسے دلائل درحقیقت بچوں کے سامنے پیش کر کہ ہی ان کو طاہر صاحب کی حمایت میں آمادہ کیا جاسکتا ہے بہرکیف قادری صاحب کا نکتہ نظر اتنا معصومانہ ہر گز نہیں تھا۔ لیکن چونکہ آپ یہ تسلیم کرتی ہیں کہ آپ سیاسیت سے نابلد ایک عام سی خاتون ہیں تو پھر اس معاملے میں آپ سے مزید بحث نہیں کرنا چاہتا۔جب کسی سے پانی مانگتے اور وہ نہیں پلاتا تھا تو ہم کہتے تھے کہ تم پانی نہیں پلارہے یزید بن رہے ہو
نیزجس بات کو لے کر قادری صاحب چلے وہ سچ تھیں یا نہیں اور وہ منوائے بغیر وہ اپنی جگہ سےہٹے
معذرت کے ساتھ آپ کی عدم توجہی پر دلالت کرتی ہےکربلا میں بھی اگر یزیدی لشکر حضرت امام حسین کی بات مان لیتا یا صلح کی پیش کش کرتا تو کیا پھر بھی حضرت امام حسین جنگ پر آمادہ رہتے اور اپنا سر کٹواتے اور اپنے ساتھیوں کو شہید کروادیتے؟
یہی تو ساری سیاسی جماعتیں کہہ رہی تھیں کہ حکومت کو سیاسی شہید بنانے کی ضرورت نہیں مگر قادری صاحب کی سمجھ سے بالا تر تھاکرپٹ حکومت کا فی الفور خاتمہ :حکومت کو سیاسی شہادت کے رتبہ پر فائز کرنا کیا ضروری ہے
- قومی اسمبلی کو (اپنی مقررہ میعاد) 16 مارچ سے قبل کسی بھی وقت تحلیل کر دیا جائے گا، تاکہ اس کے بعد نوے دن کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد کروایا جا سکے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت امیدواروں کی pre-clearance کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کا یقین کرسکے۔ کسی بھی امیدوار کو اپنی انتخابی مہم کے آغاز کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان کی یہ چھانٹی نہیں ہو جاتی اور الیکشن کمیشن ان کی اہلیت کا فیصلہ نہیں کرتا۔
ذرا دیکھئے ہمسایہ ملک کے لوگ آپ کے قادری صاحب کے بارے میں کیا رائے دے رہے ہیں
In any other country, if a dual-national cleric had turned up out of the blue, demanded the ouster of a democratically elected government mere months before forthcoming General Elections, given an ultimatum to elected parliamentarians, and led a 'long march' to the capital, he would have been dismissed as a delusional joker.
http://indiatoday.intoday.in/story/...anadian-scholar-takes-the-stage/1/242798.html