لانگ مارچ اتوار کی صبح نو بجے شروع ہوگا

ایک سوال اور ذہن میں اٹھتا ہے ، اگر عوام کو پتا ہوتا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کا فائنل نتیجہ "یزیدیوں" سے "معاہدے" کی شکل میں نکلے گا تو بھی کیا عوام اسلام آباد جاتی؟؟؟؟؟

عوام ؟ عوام کب گئی؟
اچھا گئی تھی؟
میرا تو خیال تھا یہ منہاج القران کے کارکن ہیں؟ جن کا نعرہ تھا سیاست نہیں ریاست بچاو۔
بارش ہوگئی تھی بھائی۔ کم از کم عزت تو بچ گئی
چوہدریوں کو دعائیں دو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
تمام امیدواروں کو آرٹیکل 62 ، 63 کی چھلنی سے گزرنا ہوگا اور 218/3 اور 1976ءکے عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 77 سے 82 اور سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا۔ انقلاب کا سفر ابھی جاری ہے اور معاہدے پر عمل درآمد ہونے تک اپنی جدوجہد جاری رہے گی۔
 
تمام امیدواروں کو آرٹیکل 62 ، 63 کی چھلنی سے گزرنا ہوگا اور 218/3 اور 1976ءکے عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 77 سے 82 اور سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا۔ انقلاب کا سفر ابھی جاری ہے اور معاہدے پر عمل درآمد ہونے تک اپنی جدوجہد جاری رہے گی۔

انقلاب کا سفر جاری ۔ متفق
بہت اچھا ہوگیا۔ جاری ہی رہے تو اچھا ہے۔
چلو الیکشن کا حامی اگیا میرا بھائی قادری-
 

ہاں میں متفق ہوں
الیکشن کا التوا کوئی نہیں چاہتا اب۔

کم از کم زرداری اور قادری تو نہیں۔ اب تو دونوں ایک ہوئے۔ راجہ رینٹل سے سائن بھی کروالیے۔ ایسے اتحاد کم وجود میں اتے ہیں ۔مبروک۔
اب اگر عمران سونامی لیکر ایا تو ایک طرف زرداری توپیں داخے گا مگر اس سے پہلے قادری قلعہ کو فتح کرنا پڑے گا صدارتی محل کو فتح کرنے کے۔
وہ کیا کہتے ہیں کہ پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
اوہ الٹ ہوگیا۔ پاسبان مل گئے صنم خانے کو کعبے سے
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
الف نظامی صاحب! آپ کے حوصلے کی داد دیتا ہوں ۔۔۔ اختلافات اپنی جگہ ۔۔۔ لیکن یہ کہتے ہوئے بنے گی کہ آپ خاصے مستقل مزاج واقع ہوئے ہیں ۔۔۔

ہاں یہ ہے۔ یہ ہوتی ہے کمٹمنٹ

ایسی ہی کمٹمنٹ قادری نے راجہ پرویز اور پی پی کی حکومت سے کی ہے
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔ میرا مطلب ہے سیانے دو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
چند روابط برائے تفہیم شق 1 ، 4 اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن پیش خدمت ہیں براہ کرم پہلے انہیں پڑھ لیجیے
پہلا ربط برائے مطالعہ
یہ دونوں روابط اسلام آباد ڈیکلریشن کو سمجھنے میں مدد دیں گے ، آرٹیکل 62 اور 63 امیدواروں کی اہلیت و نااہلیت سے بحث کرتا ہے ، یقینا یہ آئین پاکستان میں موجود تھا لیکن ملکی تاریخ میں پہلی بارآئندہ الیکشن میں اس معاہدہ کی وجہ سے 30 دن تک امیدواروں کی سکروٹنی ، ویری فیکیشن کی جائے گی اور صرف وہی امیدوار الیکشن میں حصہ لے سکیں گے جو ان پر پورا اتریں گے۔


آرٹیکل 218(3)


hu36dj.png


دوسرا ربط برائے مطالعہ
سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات کا فیصلہ 8 جون2012
جس پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا تھا ، حکومت اور الیکشن کمیشن اس معاہدہ کی رو سے اس پر عمل کرنے کی پابند ہے۔ اس کا پس منظر جاننے کے لیے دیکھیے۔

یہ سب جب آپ مطالعہ کر چکیں تو
اس کے بعد اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن کو دیکھیے
مجھے امید ہے کہ اس کے فوائد آپ پر آشکار ہو جائیں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آئین پاکستان میں الیکشن سے متعلقہ آرٹیکلز پر عمل درآمد کے لیے حکومت کو معاہدہ کرنے پر مجبور کرنا ہرگز حسینت کی توہین نہیں!
آرٹیکل 62 اور 63 امیدواروں کی اہلیت و نااہلیت سے بحث کرتا ہے ، یقینا یہ آئین پاکستان میں موجود تھا لیکن ملکی تاریخ میں پہلی بارآئندہ الیکشن میں اس معاہدہ کی وجہ سے 30 دن تک امیدواروں کی سکروٹنی ، ویری فیکیشن کی جائے گی اور صرف وہی امیدوار الیکشن میں حصہ لے سکیں گے جو ان پر پورا اتریں گے۔

 

زرقا مفتی

محفلین
السلام علیکم
مارچ سے کس نے کیا کھویا کیا پایا
قادری صاحب کو تمام نیوز چینلز پر پانچ دن سوفیصد ایئر ٹائم ملا۔ اتنی مفت مشہوری تو کسی شہید کی بھی نہیں ہوئی
تبدیلی کے نام پر وہ جوڑے اور ٹوپیاں بدل بدل کر دکھاتے رہے
اُنہوں نے دس اہم لوگوں کو کنٹینر میں بُلا کر دھرنے میں شریک لوگوں پر اپنی دھاک بٹھانے کی ناکام کوشش کی
اُنہیں تین ماہ کی مختصر مدت کے لئے بننے والے وزیر إعظم کو چننے والی مشاورتی ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا
عوام کو کیا ملا؟؟؟
سسٹم وہیں قائم رہا
صدر زرداری اور طاقتور ہو گئے
الیکشن کمیشن جوں کا توں رہا
کسی قسم کی انتخابی اصلاحات نہیں ہوئیں
62 ۔63 جیسی شقیں تو پہلے ہی آئین کا حصہ تھیں
صرف کاغذات کی جانچ پڑتال کا وقت بڑھا دیا گیا
انتخابات کی تاریخ میں ردوبدل ہوا نہ اسمبلیاں توڑی گئیں
البتہ یہ معلوم ہو گیا اس قوم میں بھی نظم و ضبط پیدا کیا جا سکتا ہے
سلام ہے شرکا کے صبر اور نظم و ضبط پر
مگر افسوس ہے اُن کے نا پُختہ شعور پر
قادری صاحب نے کیا کیا؟؟
نظام کی خامیوں کی نشاندہی کی کرپٹ کو کرپٹ کہا
تو اس میں نئی بات کیا تھی؟
یہ بات تو ہم سب لکھنے والے پچھلے کئی سال سے لکھتے آ رہے ہیں
والسلام
زرقا
 
یادش بخیر ایک مرتہ لاہور ہائی کورٹ طاہر کو ذہنی مریض قرار دے چکی ہے لیکن ہم اتنی پرانی بات نہیں کرتے ہم اسی حکومت کی بات کرتے ہیں جس سے طاہر صاحب ایک انقلابی نوعیت کا معاہدہ کرنے میں کامیاب رہے کہ یہ یزیدی حکومت بھی ان کو ذہنی مریض ہی سمجھتی ہے اب اس عظیم انقلابی معاہدہ کا خدا حافظ

اسلام آباد: پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ طاہرالقادری کی ذہنی صحت کو غیر متوازن قرار دے دیا ہے۔
ذرائع کےمطابق میڈیکل بورڈ میں جڑواں شہروں راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 4 نفسیاتی ماہرین شامل کیے گئے تھے جنہوں نے طاہرالقادری کی ذہنی صحت پر رپورٹ تیار کی ہے۔
وزارت داخلہ نے میڈیکل بورڈ کو ڈاکٹر قادری کی 20 سے 25 برس کے دوران کی جانے والی تقاریر فراہم کی تھیں جس کی روشنی میں مذکورہ رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ طاہرالقادری خود پسندی اور احساس برتری کا شکار ہیں، وہ جلد آپے سے باہر ہو جانے والی شخصیت ہیں اور ہر بات پر ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق علامہ صاحب انتہائی جارحانہ طبیعت کے مالک ہیں اور باربار مؤقف بدلنا ان کے ذہنی توازن خراب ہونے کی دلیل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی جانب سے تیار کی جانے والی یہ خفیہ رپورٹ وزارت داخلہ کو بھیج دی گئی ہے۔
http://urdu.thenewstribe.com/pakistan/2013/01/17/tahir-ul-qadri-is-abnormal-secret-report/

یہ بھی دیکھیے
121143_49249375.jpg
 

زرقا مفتی

محفلین
اس سے تو اچھا تھا انا ہزارے کی طرح بھوک ہڑتال پر بیٹھ جاتے
میرا خیال ہے کہ قادری صاحب کو صرف تحریکِ انصاف کا ووٹ بینک توڑنے کے لئے درآمد کیا گیا۔ قادری صاحب نے جال بھی بچھایا دانہ بھی ڈالا پھر بڑے پیار سے پکارتے بھی رہے عمران خان کو نام لے لے کر مگر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے قادری صاحب کو مسترد کر دیا۔ اکا دُکا بے صبرے لوگ قادری صاحب کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے مگر ڈراپ سین کے بعد خان صاحب کے فیصلے کے قائل ہو گئے
 

الف نظامی

لائبریرین
السلام علیکم
کسی قسم کی انتخابی اصلاحات نہیں ہوئیں
62 ۔63 جیسی شقیں تو پہلے ہی آئین کا حصہ تھیں
آرٹیکل 62 اور 63 امیدواروں کی اہلیت و نااہلیت سے بحث کرتا ہے ، یقینا یہ آئین پاکستان میں موجود تھا لیکن ملکی تاریخ میں پہلی بار آئندہ الیکشن میں اس معاہدہ کی وجہ سے 30 دن تک امیدواروں کی سکروٹنی ، ویری فیکیشن کی جائے گی اور صرف وہی امیدوار الیکشن میں حصہ لے سکیں گے جو ان پر پورا اتریں گے۔

اور بات صرف آرٹیکل 62 63 پر ختم نہیں ہوتی مزید آرٹیکلز بھی موجود ہیں شاید آپ نے مکمل معاہدہ نہیں پڑھا۔
ڈیکلریشن کے متن کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیاں 16 مارچ سے قبل تحلیل کردی جائیں گی تاکہ الیکشن کمیشن کو اُمیدواروں کی سکروٹنی کیلئے ایک ماہ کا وقت مل سکے۔ اگر اسمبلیاں آئینی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہوتیں تو آئین کے مطابق 60 روز کے اندر انتخابات کرانے پڑتے۔ اب معاہدہ کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔ ڈیکلریشن کے مطابق آئین کے
 
بہرحال یہ پاکستان کی تاریخ کا انوکھا اتحادی معاہدہ تھا

اب اتحادی پارٹی میں قادری شامل ہے۔ کم از کم یہ کام تو قادری نے کیا ہے کہ حکومت میں شامل ہوگیا بغیر الیکشن میں جائے۔ اتنا تو مانتے ہیں نا اپ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
اس سے تو اچھا تھا انا ہزارے کی طرح بھوک ہڑتال پر بیٹھ جاتے
میرا خیال ہے کہ قادری صاحب کو صرف تحریکِ انصاف کا ووٹ بینک توڑنے کے لئے درآمد کیا گیا۔ قادری صاحب نے جال بھی بچھایا دانہ بھی ڈالا پھر بڑے پیار سے پکارتے بھی رہے عمران خان کو نام لے لے کر مگر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے قادری صاحب کو مسترد کر دیا۔ اکا دُکا بے صبرے لوگ قادری صاحب کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے مگر ڈراپ سین کے بعد خان صاحب کے فیصلے کے قائل ہو گئے
آپ کا خیال درست نہیں ، براہ کرم یہ روابط ملاحظہ کیجیے

تحریک انصاف کا اسلام آباد ڈیکلریشن کا خیر مقدم
اتحاد کیلئے طاہر القادری سے بات کرسکتے ہیں، عمران خان
طاہر القادری سے اتفاق ہے ، عمران خان (پاکستان تحریک انصاف)
حفیظ اللہ نیازی کیا کہتے ہیں؟
 
اوپر دی گئی دی نیوز کی خبر اردو میں لانگ مارچ ڈیکلریشن کی آئینی اوقات
1719.gif


http://e.jang.com.pk/01-19-2013/karachi/pic.asp?picname=1719.gif
ایک بنیادی بات یہ کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربرا ہ کی حیثیت سے طاہر صاحب نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں لیکن آئین ان کو کسی سیاسی پارٹی کا قائد بنے سے روکتا ہے اب ایسے معاہدے کی قانونی حیثت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے؟؟؟؟؟
 

اب زرداری اور پی پی کا بھی قادری سے اتفاق ہے۔ عمران تو بات چیت کا صرف ارادہ ہی ظاہر کررہا ہے۔ ادھر تو معاہدہ ہوچکا بھی۔

یزیدیت کو مل گئے محافظ حسینیت سے۔ یہ پہلی بار ہوا ہے۔
 
اوپر دی گئی دی نیوز کی خبر اردو میں لانگ مارچ ڈیکلریشن کی آئینی اوقات
1719.gif


ایک بنیادی بات یہ کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربرا ہ کی حیثیت سے طاہر صاحب نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں لیکن آئین ان کو کسی سیاسی پارٹی کا قائد بنے سے روکتا ہے اب ایسے معاہدے کی قانونی حیثت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے؟؟؟؟؟

بھائ جب دو دل مل جائیں تو کسی کو کیا اعتراض؟
شادی بھی تو معاہدہ ہی ہوتا ہے۔ اب قادری اور راجہ کی اک طرح کی سیاسی شادی ہوگئی ہے۔ اب دونوں فریق ایک دوسرے کے اعمال کے ذمہ دار بھی ہونگے
 
Top