سید رافع
محفلین
بظاہر یہی تاثر جا رہا ہے کہ اس مجرم کو کہیں نہ کہیں سے مضبوط پشت پناہی حاصل تھی جو اتنی آسانی سے پہلی پیشی پر ہی چھوٹ گیا۔ اندازہ کریں مجرم کے وکیل نے دوران پیشی یہ کیسا بھونڈا نکتہ اٹھایا کہ چونکہ پاکستان کی ایف آئی اے ناروے کی تحویل میں اس نیٹورک کے مقامی مجرم سے تفتیش نہیں کر پائی تھی۔ اس لئے ایف آئی اے کی تفتیش میں سقم موجود ہیں۔ حالانکہ ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر نے خود سوشل میڈیا پر آکر بیان دیا ہے کہ یہ مضبوط کیس تھا اور تمام شواہد و گواہان کی موجودگی میں اس ملعون شخص کو سزا سنائی گئی تھی
اور اب کوئی نہیں کہ ان سے پوچھے!