عدالت تو ثبوتوں اور شواہد کے بنیاد پر ہی فیصلہ کرے گی۔
خام خیالی ہے آپ کی۔ پاکستان کا عدالتی نظام ایک مذاق کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ زیادہ دور نہیں جاتے۔ المعروف پاناما کیس آپ کے سامنے موجود ہے۔ سپریم کورٹ کے پانچ ججز متفقہ طور پر نواز شریف کو اس کیس میں تاحیات نا اہل کرتے ہیں اور نیب کو ان کے خلاف تین ریفرنسز دائر کرنے کا حکم جاری کرتے ہیں۔ دو سال سو سے زائد پیشیوں کے بعد پاناما ریفرنس میں نواز شریف کو نیب عدالت سے ۱۰ سال سزا، کئی کروڑ ڈالر جرمانہ ہوجاتا ہے۔ ان کی بیٹی کو ۷ سال قید جبکہ داماد کو ۱ سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔ اب دیکھیں یہ قومی چور خاندان آگے کیا کرتا ہے۔
نواز شریف کے وکلا فورا اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ اسلام آباد میں اپیل دائر کرتے ہیں۔ عدالت کہتی ہے ابھی تو سزا ہوئی ہے ہم اتنی جلدی اپیل نہیں سن سکتے۔ اگر ایمرجنسی سماعت چاہئے تو سزا معطلی کی درخواست کر دیں۔ یوں دو ماہ بعد کا وقت دے دیا جاتا ہے۔ پیشی پر ہائی کورٹ کے جج اطہر من اللہ تشریف لاتے ہیں اور سزا معطلی کا مقدمہ سننے کی بجائے اصل پاناما ریفرنس پر باز پرس شروع کر دیتے ہیں۔ نیب کے وکلا بہتیرا سمجھاتے ہیں کہ یہ سزا معطلی کا کیس ہے۔ پاناما ریفرنس پر اپیل کا کیس دو سے تین سال میں لگے گی لیکن جج صاحب نہیں مانتے۔ اور محض دو دن کی کاروائی کے بعد پورے چور ٹبر کی سزائیں معطل کر دیتے ہیں جنہیں سنانے کیلئے نیب عدالت کو دو سال اور سو سے زائد پیشیاں بھگتانی پڑی تھی۔ یوں حرام خور خاندان سزا یافتہ مجرم ہونے کے باوجود بڑے آرام سے گھر واپس آجاتا ہے۔
نیب ہائی کورٹ میں اس ذلت اور رسوائی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کرتی ہے۔ وہاں تین ماہ بعد کیس سماعت کے لئے لگ جاتا ہے اور وہی پانج ججز کیس سنتے ہیں جنہوں نے نواز شریف کو تاحیات نااہل کرکے اس کے خلاف تین ریفرنسز نیب میں بھیجے تھے۔ دونوں اطراف کو سننے کے بعد چیف جسٹس نے جو احمقانہ فیصلہ جاری کیا وہ یہ ہے: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطلی کی بجائے اصل ریفرنس کو سنا جو کہ غیر قانونی ہے۔ آئندہ کیلئے سزا معطلی کے کیسز میں عدالتیں اصل کیس کے میرٹس نہیں سن سکتی۔ لیکن اس کے باوجود ہم اس فیصلہ کو ختم نہیں کر رہے کیونکہ:
- نواز شریف ایک دوسرے نیب ریفرنس میں پہلے ہی جیل میں ہے۔
- مریم نواز (بیٹی) چونکہ خاتون ہیں اس لئے ان کے ساتھ رعایت برتی جارہی ہے
- جنید صفدر (داماد) کی سزا صرف ایک سال ہے اور وہ چند ماہ جیل میں گزار چکے ہیں اس لئے واپس جیل بھیجنا بے فائدہ ہوگا!
یہ حال ہے پاکستان کے عدالتی نظام کا۔ ابھی صرف پاناما ریفرنس کی بات کی ہے۔ نواز شریف کے دیگر دو ریفرنسز میں جو ہوا وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ پورا کا پورا عدالتی نظام ایک دھوکہ اور فریب ہے۔