محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
اور ملک پر فاشسٹوں کا قبضہ ہے۔اسی لئے یہ طبقہ قومی سیاست سے باہر ہے
اور ملک پر فاشسٹوں کا قبضہ ہے۔اسی لئے یہ طبقہ قومی سیاست سے باہر ہے
کیا پاکستان کی طرح مغرب میں بھی طلبہ تنظیمیں مختلف سیاسی جماعتوں کے طلبہ ونگ کا کردار ادا کرتی ہیں؟ اور ایک دوسرے سے سیاسی ہی نہیں نظریاتی اختلاف بھی رکھتی ہیں؟ اور اس اختلاف کا قومی یا علاقائی سطح پر کھل کر اظہار بھی کرتی ہیں؟ناروے میں طلبہ یونینز طلبہ کے مسائل جیسے رہائش، وظیفہ جات، کلچرل ایونٹس وغیرہ پر کام کرتی ہیں۔ پاکستان میں سنا ہے یہ بس غنڈہ گردی کرتی ہیں
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ بلکہ ہمارے ہاں تو کالج لیول پر طلبہ کو سیاسی نظام میں لانے کیلئے اصلی الیکشن سے کچھ عرصہ قبل مصنوعی الیکشنز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔کیا پاکستان کی طرح مغرب میں بھی طلبہ تنظیمیں مختلف سیاسی جماعتوں کے طلبہ ونگ کا کردار ادا کرتی ہیں؟ اور ایک دوسرے سے سیاسی ہی نہیں نظریاتی اختلاف بھی رکھتی ہیں؟ اور اس اختلاف کا قومی یا علاقائی سطح پر کھل کر اظہار بھی کرتی ہیں؟
بالکل صحیح کہا۔ ایک طرف دائیں بازو کے مذہبی شدت پسند ہیں تو دوسری طرف بائیں بازو کے لبرل انتہا پسند۔ بندہ جائے تو کہاں جائے؟بھائی! کٹر سیاسی و مذہبی شدت پسندی تو ہمارے مزاج کا حصہ بن چکی ہے۔
بہت اچھی بات !ایک چیز جو دوبارہ اس موضوع کے زندہ ہونے اور زیرِ بحث آنے پر نوٹ کی ہے وہ یہ کہ لوگ طلبہ تنظیموں اور طلبہ یونین کو ایک ہی چیز سمجھ رہے ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہے۔
طلبہ یونین دراصل ایک کالج کی طلبہ پارلیمنٹ ہے، جس کے انتخاب میں طلبہ تنظیمیں حصہ لیتی ہیں، اور طلبہ یونین کا عموماً کردار مثبت ہی ہوا کرتا ہے۔
پاکستان میں بھی طلبہ تنظیموں کے اندر تشدد کا عنصر یونین پر پابندی کے بعد بڑھا۔ جب تک یونین موجود تھی، طلبہ تنظیموں کا فوکس مثبت سرگرمیوں کے ذریعہ عام طلبہ کی حمایت حاصل کرنا ہوتا تھا۔ جب یونین پر پابندی لگ گئی تو طلبہ تنظیمیوں میں اداروں پر اپنا کنٹرول رکھنے کے لیے جھگڑوں اور تشدد کا رجحان بڑھ گیا۔
یونین کا ہونا مثبت سمت کی طرف لے کر جائے گا، اور سیاسی شعور میں اضافہ کا باعث بنے گا۔
فوری طور پر ڈھونڈنا ذرا مشکل ہو گا، ورنہ باقاعدہ سٹیٹس موجود ہیں کہ جب طلبہ یونین تھی تو تشدد کا عنصر بہت کم تھا، اور تنظیموں کی مخاصمت خالصتاً نظریاتی بنیادوں پر تھی، پابندی کے بعد طلبہ تنظیموں میں تصادم اور تشدد کا عنصر بہت بڑھ گیا۔
زبردست تحقیق۔ اس سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ طلبہ یونینز سے باہر طلبہ تنظیموں کا کردار ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ پارلیمان سے باہر رہ جانے والے سیاست دان ادا کرتے ہیں2005ء میں ہم نے اپنی استعداد کے مطابق طلبہ یونینز اور ان کے کردار کے حوالے سے ایک ریسرچ کی تھی، جس میں طلبہ یونین کیا ہے؟ پاکستان میں کیا کردار ادا کیا؟ پابندی کے بعد کیا صورتحال رہی؟ دنیا بھر میں طلبہ یونینز کا کیا کردار ہے؟ ان تمام موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ میں بھی اس تحقیقی ٹیم کا حصہ تھا۔
فی الوقت اس میں سے صرف یہ سٹیٹس پیش کر رہا ہوں۔ باقی ممبران کی اجازت سے باقی مواد بھی شیئر کرنے کی کوشش کروں گا۔
اس ڈیٹا میں 1984 کو ریفرنس پوائنٹ بناے کی کچھ خاص اہمیت تھی ؟2005ء میں ہم نے اپنی استعداد کے مطابق طلبہ یونینز اور ان کے کردار کے حوالے سے ایک ریسرچ کی تھی، جس میں طلبہ یونین کیا ہے؟ پاکستان میں کیا کردار ادا کیا؟ پابندی کے بعد کیا صورتحال رہی؟ دنیا بھر میں طلبہ یونینز کا کیا کردار ہے؟ ان تمام موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ میں بھی اس تحقیقی ٹیم کا حصہ تھا۔
فی الوقت اس میں سے صرف یہ سٹیٹس پیش کر رہا ہوں۔ باقی ممبران کی اجازت سے باقی مواد بھی شیئر کرنے کی کوشش کروں گا۔
طلبا یونینوں پر پابندی!اس ڈیٹا میں 1984 کو ریفرنس پوائنٹ بناے کی کچھ خاص اہمیت تھی ؟
۱۹۸۴ میں طلبہ یونین پر پابندی عائد کی گئی۔اس ڈیٹا میں 1984 کو ریفرنس پوائنٹ بناے کی کچھ خاص اہمیت تھی ؟
1984 میں غالبا مرد مومن مرد حق ضیاء الحق نے طلبہ یونینز پر پابندی لگائی تھیاس ڈیٹا میں 1984 کو ریفرنس پوائنٹ بناے کی کچھ خاص اہمیت تھی ؟
امیر المئومنین کہیے، ورنہ گناہ ہوگا1984 میں غالبا مرد مومن مرد حق ضیاء الحق نے طلبہ یونینز پر پابندی لگائی تھی
اتنا اونچا بھی نہ کہیں کہ "میں ضیاء الحق کا مشن پورا کروں گا" کہنے والا لندن سے دوڑتے ہوئے پاکستان چلا آئے!امیر المئومنین کہیے، ورنہ گناہ ہوگا
جیسے آج باجوہ صاحب ناگزیر ہوچکے ہیں!!!اتنا اونچا بھی نہ کہیں کہ "میں ضیاء الحق کا مشن پورا کروں گا" کہنے والا لندن سے دوڑتے ہوئے پاکستان چلا آئے!
بے فکر رہیں۔ باجوہ صاحب نے یہ کبھی نہیں کہا کہ "میری عمر بھی عمران خان کو لگ جائے"جیسے آج باجوہ صاحب ناگزیر ہوچکے ہیں!!!
ویسے یہ کس جان نثار کا قول زریں ہے ؟"میری عمر بھی عمران خان کو لگ جائے"
جنرل ضیاء اُلحق اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں کو سیاست میں نہیں لائے تھے ۔ وہ ( اُن دِنوں پنجاب کے وزیراعلیٰ ) میاں نواز شریف کو اپنا بیٹا ہی سمجھتے تھے ۔ اُن کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ ’’ میری دُعا ہے کہ میری عُمر بھی نواز شریف کو لگ جائے!‘‘۔ دُعا قبول ہُوئی اور جنرل ضیاء اُلحق 17 اگست 1988ء کو جاں بحق ہوگئے ۔ اسلام آباد کی فیصل مسجد کے احاطے میں اُن کے دفن کے موقع پر ’’ عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہُوئے سمندر ‘‘ سے خطاب کرتے ہُوئے میاں نواز شریف نے اعلان کِیا تھا کہ ’’ مَیں صدر جنرل ضیاء اُلحق کا مِشن پورا کروں گا ‘‘۔ویسے یہ کس جان نثار کا قول زریں ہے ؟
برسر تبصرہالبتہ مجھے ذاتی طو پر ہر سطح پر یہی تقاضا محسوس ہوتا ہے کہ طلبہ تنظیمیں ہوں یا یونین یہ ملک کے تعلیمی نظام کے بنیادی ڈھانچے کی کمزوریوں کی علامت کہلائے جانے چاہیئں ۔ ملک میں تعلیم کی وزارت کی گرفت اتنی مضبوط ہمہ گیر ہونی چاہیئے کہ ہر سطح پر طلبہ کے معاملات کی بہتری کے لیے نہ صرف غور و خوض کر سکے بلکہ اور قانون سازی کی سفارشوں اور عمل درامد کو بھی یقینی بنانے پر نظر رکھ سکے ۔