جی نہیں دیکھنا کیا ہے۔اس بارے میں ایک حکایت ہے (یقین کرنے والوں کے لیے) کہ ایک صحافی نے لکھا ہے کہ وہ ایک بابا جی کے پاس گئے کہ جو اللہ والے تھے۔ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے رہتے تھے۔ اس صحافی نے ان سے جا کے پوچھا کہ بابا جی آپ ہر وقت اللہ اللہ کرتے رہتے ہیں آپ کو اپنے ملک کے حالات بھی پتہ ہین۔ تو بابا جی نے اس صحافی کی طرف دیکھا اور کچھ اشعار پڑھے شاہ ولی اللہ کے استاد گرامی کے اور پھر ان کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ بیٹا یہ پیشن گوئی اس وقت شاہولی اللہ کے استاد صاحب نے کی تھی کہ مسلمان ایک علاقہ اپنے نام کریں گے (پاکستان) اور پھر اس علاقے پہ کفار دو طرف سے حملہ آور ہوں گے، ایک مشرقی سرحد سے اور ایک مغربی سرحد سے۔اور اس وقت مسلمان کمزور ہوں گے۔ مگر پھر ایسا ہو گا کہ مسلمانوں کا ایک ریلا نکلے گا جہاد کے لیے اور اس میں ایسے لوگ شامل ہوں گے جن پہ کسی کو گمان بھی نہ ہو گا کہ یہ بھی اسلام کے لیے کچھ کبھی کر سکیں گے اور وہ مسلمانوں کا ریلا یا گروہ سب دشمنوں پہ ایسے چڑھ دوڑے گا کہ دشمن کے پاؤں اکھڑ جائیں گے۔
یہ میں نے کبھی پڑھا تھا تمام تفصیلات ڈھونڈوں گا اور پیژ کرنے کی کوشش کروں گا۔جتنا یاد تھا لکھ دیا ہے۔غلطی کی گنجائش صد فی صد ہے۔