محب برادر،
آپ کا تجزیہ اور نظریہ شاید صحیح ہو، مگر مجھے اختلاف کی اجازت دیجئیے۔
چوہدری برادران ہماری سیاست کے اکیلے بدمعاش نہیں ہے بلکہ ہمارے جمہوری نظام (جسے مشرف صاحب کی ڈکٹیٹرشپ پر فوقیت دی جاتی ہے) وہ ہے ہی اس قابل کہ ملک کے چنے ہوئے بدمعاشوں، چوہدریوں اور وڈیروں کو پارلیمنٹ میں اکھٹا کر دے۔
دوم یہ کہ ہم بھی پاکستان کو اور اسکی سیاست کو اور لاہور کو تھوڑا بہت سمجھتے ہیں اور میری ناقص رائے یہی ہے کہ چوہدری برادران کی بدمعاشی کو وجہ بناتے ہوئے تمام خود کش حملوں کا الزام ان پر لگا دینا درست نہ ہو گا۔
وکلاٗ کا پانچ منٹ پیچھے رہ جانا بھی عجیب چیز ہے کہ ایسی ریلیوں کی رفتار کا کوئی اندازہ ہی نہیں لگا سکتا اور نہ یہ کسی شیڈول کے تحت تشکیل دی جاتی ہیں۔
ْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے محب سیریسلی،
کیا آپ کے نزدیک اس چیز کا ایک فیصد چانس بھی نہیں ہے کہ پولیس پر اس حملے کے میں وہ لوگ ملوث ہو سکتے ہیں جو کھل کر جہاد کے نام پر اپنے حمایتیوں کو خود کش حملوں کی ترغیب دیتے رہے (اور کھل کر ایسے کہ میڈیا کے سامنے بغیر لگی لپٹی کے یہ تبلیغ کر رہے ہیں) ۔۔۔۔۔ اور یہی لوگ ہیں جو کھل کر خود کش حملوں کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
تو کیا آپ کے نزدیک ایک فیصد بھی یہ چانس ہو سکتا ہے کہ شاید حکومت نے یہ دھماکے نہ کروائے ہوں بلکہ خود کش حملوں کے ان مبلغین کی طرف سے یہ دھماکہ ہوا ہو؟
آپ بالکل اختلاف کریں اور کھل کر کریں مجھ سے پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں کہ یہ آپ کا وہ حق ہے جو آپ سے تمام بنی نوع انسانیت مل کر بھی نہیں چھین سکتی۔
چوہدری یقینا اکیلے بدمعاش نہیں ، ان کے ساتھ ساتھ الطاف گروپ کراچی حیدر آباد میں بہت بڑے بدمعاش ہیں ، شیر پاؤ گروپ سرحد میں بدمعاش ہے ، بلوچستان میں تو اتنے بدمعاش گروپ ہیں کہ شمار بھی مشکل ہے ۔ میں آپ کی بات سے متفق ہوں کہ ہمارا جمہوری نظام ان سب برائیوں کی جڑ ہے اس نظام کو ختم کیے بغیر ان بدمعاشوں کے نام ضرور بدل جائیں گے کرتوتیں وہیں رہے گی ۔ اس بات سے مجھے مکمل اتفاق ہے اور میں اس جمہوری نظام کا بہت بڑا مخالف ہوں ۔ مشرف کی مخالفت سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ مجھے یہ ظالم اور ناانصاف جمہوری نظام پسند ہے جو ہمارے ملک میں رائج ہے قطعا نہیں۔
آپ بھی یقینا سمجھتی ہیں اور سب پاکستانی اس وقت خون کے آنسو رو رہے ہیں کہ ہماری جنت کو کس نے آتش دوزخ بنا رکھا ہے یہ کون ہے جو ہمیں میں رہ کر ہماری جڑیں کاٹ کر ہمارے ہی نشیمن کو جلا رہا ہے۔ یہ کون ہیں جو ہم سے ہونے کا دعوی کرکے ہمیں ہی موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں یہ کون ہیں جو کچھ لوگوں کو جسمانی کچھ کو ذہنی اور کچھ کو روحانی موت سے دوچار کر رہے ہیں ۔ یہ ہم پر خدا کا عذاب ہے جو ہمیں بتا رہا ہے کہ ہمارے اعمال اس قدر سیاہ ہیں کہ ہمیں ان کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی رہی ہے اب بھی اگر ہم نے اپنی اصلاح نہ کی اب بھی ہم نے خلوص دل سے توبہ کرکے اللہ کے احکامات کی طرف رجوع نہ کیا تو نہ ہمارے پاس دولت رہے گی اور نہ رہنے کو پوری دنیا میں کوئی ٹھکانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عزت سے تو خیر ہم عرصہ سے محروم ہو چکے ہیں اس کے ماتم کی تاریخ بھی اب ہمیں یاد نہیں۔
اگر یہ ملک نہ رہا تو کہاں جائیں گے ہم ، کہاں رہیں گے ہم کون پناہ دے گا ہمیں کس کے در پر ہوں گے چاروں طرف دشمن ہی دشمن ہیں ؟ چند لاکھ لوگ ہی بیرون ملک رہتے ہیں کروڑوں انسان کہاں جائیں گے بے یار و مددگار۔ یہ سوچ کر روح کانپ جاتی ہے اور بے بسی کے احساس سے صرف بد دعائیں ہی نکلتی ہیں یا فورم پر جذبات کا الاؤ جلتا ہے۔
ایوان عدل سے مال روڈ پانچ منٹ کے فاصلے پر ہے اور وکیلوں کی ریلی دو چار بندوں پر نہیں ہزاروں وکیلوں پر مشتمل ہوتی ہے اور اندازہ لگانا کوئی خاص مشکل نہیں ہے اور مقصد تمام وکیلوں کو مارنا نہیں بلکہ ڈرانا اور خوفزدہ کرنا ہی تھا۔ نوائے وقت کی رپورٹ پڑھ لیں۔
دھماکہ ہماری تحریک کو دبانے اور خوفزدہ کرنے کے لیے کیا گیا ؛ وکلاء رہنما
http://nawaiwaqt.com.pk/urdu/daily/jan-2008/10/index1.php#12
مہوش ایک فیصد نہیں اس کے سو فیصد امکانات ہوسکتے ہیں کہ وکلاء پر اس حملے کے جس میں بہت سے پولیس اہلکار شہید ہو گئے کسی جہادی تنظیم کے سابقہ یا موجودہ رکن (موجودہ کم کیونکہ ان کی پوری لسٹ حکومت کے پاس ہوتی ہے ) ، بلوچستان کی بگٹی یا مری قبیلے کے کسی شخص، سوات ، وزیرستان ، وانا کے شہیدوں کا کوئی وارث ، کراچی ١٢ مئی کے وحشتناک قتل عام سے متاثرہ کوئی شخص ، لال مسجد کے ڈیڑھ ہزار مقتولین میں سے کسی وارث کو استعمال کیا گیا ہو جس کے دل میں اس واقعہ کے بعد سے آگ لگی ہو اور جو اپنی جان دے کر حکومت کو کوئی پیغام دینا چاہتا ہو ان لاکھوں دل فگار لوگوں میں سے کوئی بھی استعمال ہو سکتا ہے مگر بات یہ نہیں کہ جس نے خود کش حملہ کیا یا اس میں استعمال ہوا بلکہ اصل درپردہ سازشی ہاتھ تک پہنچنا ہے جو اس نیٹ ورک کو چلاتا ہے اور جو ملک میں بدامنی اور انتشار سے اقتدار کو فروغ دے رہا ہے اور خطہ میں اپنے مقاصد کی تکمیل کر رہا ہے۔
ویسے ذرا بیانات اور کھل کر میڈیا پر ان تنظیموں اور لوگوں کے نام تو بتائیں جو کھل کر خود کش حملوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں ؟
ایک فیصد بھی یہ چانس نہیں کہ حکومتی مشینری کے استعمال کے بغیر یہ دھماکے ہوئے ہوں ، حکومت کا منصوبہ بنا کر پس پشت حمایت کرنا اور پھر جان بوجھ کر آنکھیں بند کیے رہنا یا کرائے کے قاتلوں کو مختلف ذرائع سے فنڈ پہنچا کر سیکوریٹی کو عین آخری موقع پر غیر موثر کر دینا ۔
ویسے حکومت کی تو پوری کوشش ہے کہ ہر دھماکہ خود کش حملہ آوروں کے گلے ڈال دے جو پتہ نہیں آسمان سے ٹپکتے ہیں اور عین وقت پر دھماکہ کر جاتے ہیں اور حکومت ہر بار ان پر ذمہ داری ڈال کر گنگا نہا کر پاک صاف باہر آ جاتی ہے۔ کبھی نہ کوئی حکمت عملی ترتیب دی گئی نہ کبھی پانچ سالہ ، تین سالہ حتی کہ ایک سالہ بھی منصوبہ بندی نہیں کی گئی کہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے خطیر رقم مختص کی جائے اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے ان کا سدباب کیا جائے۔
یہ سب کرنے کی کیا ضرورت ہے جب خود کش حملہ آور جسی پرفریب اور جان چھڑانے والی اصطلاح موجود ہے جو دھماکہ ہو فورا ان پر ڈال دو ، نہ تفتیش کی حاجت نہ امن امان کی صورتحال پر شرمندگی کا اظہار نہ اپنی غلطی اور نااہلی ماننے کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب امراض کی ایک ہی دوا ہے نہ حکومت کے پاس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کش حملہ آور جو مشرف کے دور سے پہلے نہ دیکھے گئے نہ سنے گئے ۔
ضیاء الحق کا تحفہ تھا کلاشنکوف ، ہیروئن ، لسانیت ، ایم کیو ایم
مشرف صاحب کے تحائف ہیں
آٹے کا بحران
بجلی کا بحران
عدلیہ کا بحران
گیس کا بحران
افراط زر کا زور
لوٹ مار کا طوفان
غنڈہ گردی اور دہشت پسندی کا راج
اور سب سے بڑھ کر اور سب سے نرالا تحفہ ہے قوم کے لیے
خود کش حملہ آور