لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

الف نظامی

لائبریرین
سب وکلا اس بات پر غور کریں کہ جب ہسپتال میں ایک وکیل کے ساتھ ڈاکٹر یا ہسپتال کے عملہ نے بدسلوکی کی تو وہ ایک وکیل کا انفرادی ایشو تھا اس انفرادی ایشو کو وکلا کا ایشو کیوں بنایا گیا؟
اگر اس وکیل کے ساتھ بد سلوکی کی گئی تھی تو وکیل اس بد سلوکی کے خلاف ذاتی حیثیت میں قانونی کاروائی کرتا ، ملوث ڈاکٹروں کے خلاف استغاثہ دائر کرتا ، ایف آئی آر درج کرواتا۔ بہت سے راستے تھے کوئی بھی راستہ اختیار کر کے قانونی کاروائی کرتا لیکن ایسا نہ ہوا بلکہ ایک یا دو وکیلوں کے انفرادی معاملہ کو وکلا نے بار کونسل کے تمام وکلا کا ایشو بنا دیا
ایسے ظاہر کیا گیا کہ جیسے ڈاکٹروں نے بار کونسل پہ حملہ کر دیا ہے
یہاں سے جہالت پر مبنی گندی سیاست کی ابتدا کی گئی اور پھر بات بڑھتی گئی

باقی سب باتیں بعد کی ہیں کہ ڈاکٹرز نے اشتعال دلایا ، یہ کیا اور وہ کیا ۔
یہ ردیف قافیے بعد کے ہیں اس سارے معاملے کی ابتدا وکلا نے کی جنہوں نے ایک وکیل کے انفرادی ایشو کو سارے وکلا کا ایشو بنا کر ہسپتال پہ حملہ کیا اور اس حملہ کے نتیجہ میں ہلاکتیں ہوئیں اور املاک کو تباہ کیا گیا۔
 

آورکزئی

محفلین
پی آئی سی واقعہ؛ حکومتی حکمت عملی سے زیادہ نقصان سے بچ گئے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمعرات 12 دسمبر 2019
1914140-imrankhane-1576137127-352-640x480.jpg

کسی کو اسپتالوں میں بلوے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،وزیراعظم عمران خان فوٹو:فائل

لاہور: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی حکمت عملی سے پی آئی سی واقعہ میں زیادہ نقصان سے بچ گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو فون کیا اور کل کے پی آئی سی واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔ وزیراعظم نے فیاض چوہان کی جانب سے معاملہ سلجھانے کے لئے موقع پر پہنچنے کی تعریف کی اور خیریت دریافت کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو وکلا تشدد کے باعث کوئی چوٹ تو نہیں آئی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی کو اسپتالوں میں بلوے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور معاشرے کے ہرشعبے کا ہم نےتحفظ کرنا ہے، کل کا واقعہ شرمناک ہے اور حکومت پنجاب کی حکمت عملی سے زیادہ نقصان سے بچ گئے، پنجاب حکومت ٹھوس اقدامات کرکے آئندہ سے ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے اور انہیں واقعے کی رپورٹ پیش کریں گے۔ وزیرقانون پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب بھی وزیراعلی کے ہمراہ ہونگے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں وکلا نے ڈاکٹرز کے ساتھ تنازع پر پی آئی سی پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے نتیجے میں طبی امداد نہ ملنے پر 3 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔ وکلا نے موقع پر پہنچنے والے فیاض الحسن چوہان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

زیادہ نقصان ۔۔؟؟ جن کے اپنے چلے گئے ان کا کیا ۔۔۔؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
سب وکلا اس بات پر غور کریں کہ جب ہسپتال میں ایک وکیل کے ساتھ ڈاکٹر یا ہسپتال کے عملہ نے بدسلوکی کی تو وہ ایک وکیل کا انفرادی ایشو تھا اس انفرادی ایشو کو وکلا کا ایشو کیوں بنایا گیا؟
اگر اس وکیل کے ساتھ بد سلوکی کی گئی تھی تو وکیل اس بد سلوکی کے خلاف ذاتی حیثیت میں قانونی کاروائی کرتا ، ملوث ڈاکٹروں کے خلاف استغاثہ دائر کرتا ، ایف آئی آر درج کرواتا۔ بہت سے راستے تھے کوئی بھی راستہ اختیار کر کے قانونی کاروائی کرتا لیکن ایسا نہ ہوا بلکہ ایک یا دو وکیلوں کے انفرادی معاملہ کو وکلا نے بار کونسل کے تمام وکلا کا ایشو بنا دیا
ایسے ظاہر کیا گیا کہ جیسے ڈاکٹروں نے بار کونسل پہ حملہ کر دیا ہے
یہاں سے جہالت پر مبنی گندی سیاست کی ابتدا کی گئی اور پھر بات بڑھتی گئی

باقی سب باتیں بعد کی ہیں کہ ڈاکٹرز نے اشتعال دلایا ، یہ کیا اور وہ کیا ۔
یہ ردیف قافیے بعد کے ہیں اس سارے معاملے کی ابتدا وکلا نے کی جنہوں نے ایک وکیل کے انفرادی ایشو کو سارے وکلا کا ایشو بنا کر ہسپتال پہ حملہ کیا اور اس حملہ کے نتیجہ میں ہلاکتیں ہوئیں اور املاک کو تباہ کیا گیا۔
بالکل صحیح کہا۔ یہ بدمعاشی اور غنڈہ گردی خود وکلا نے ہسپتال میں دیگر مریضوں کی طرح قطار میں کھڑے ہونے پر شروع کی تھی۔ جس کا انجام کل تین مریضوں کی ناحق ہلاکت پر ختم ہوا۔ فریقین بدمعاش وکلا اور ینگ ڈاکٹر ہیں۔ رگڑا حکومت کو جا رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
زیادہ نقصان ۔۔؟؟ جن کے اپنے چلے گئے ان کا کیا ۔۔۔؟؟؟
حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح ان مریضوں کے جبڑوں میں گولیاں نہیں مروائی تھی۔ موقع پر پولیس کی نفری موجود تھی مگر بعض مشتعل وکلا ہسپتال کے پچھلے دروازے سے داخل ہو گئے اور مین گیٹ کھلوا کر باقی بدمعاش وکیلوں کو اندر آنے دیا۔ جنہوں نے ہسپتال میں گھس کر دما دم مست قلندر کر دیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پی آئی سی واقعہ پر وکلا اور ڈاکٹرز کا ایک دوسرے کیخلاف احتجاج، عوام پس گئے
ویب ڈیسک جمعرات 12 دسمبر 2019
1914064-doctorsprotest-1576134845-624-640x480.jpg

پنجاب بار کونسل اور خیبر پختونخوا بار کونسل کی اپیل پر وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف ہڑتال فوٹو:فائل

لاہور: پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے افسوس ناک واقعے کے بعد وکلا اور ڈاکٹرز دونوں اپنی اپنی انا پر اڑ گئے اور ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

پنجاب بار کونسل اور خیبر پختونخوا بار کونسل کی اپیل پر پی آئی سی حملے میں ملوث 39 وکلا کی گرفتاری، پولیس تشدد اور ڈاکٹرز کے رویے کے خلاف دونوں صوبوں میں وکلا ہڑتال کررہے ہیں۔ اس موقع پر وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا اور مقدمات کی سماعت کے لیے پیش نہیں ہوئے۔

وکلا نے عدالتوں اور کچہریوں کے دروازے بند کردیئے جس کے نتیجے میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے اور ہزاروں سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی وکلا برادری کالے کوٹ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور پولیس کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ اس حوالے سے ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔

اس موقع پر وکلا نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے وکلا پر تشدد میں ملوث ڈاکٹروں کی گرفتاری اور اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب ڈاکٹرز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ امراض قلب کا اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) بند ہے اور ڈاکٹرز و طبی عملہ غیر حاضر ہے۔

دیگر شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں بھی یوم سیاہ منایا جا رہا ہے اور ینگ ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔ مختلف ڈاکٹرز تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور وکلا گردی کے خلاف نعرے لگائے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور گرینڈ ہیلتھ الائنس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کالی پٹیاں باندھ کر کام کریں گے۔ انہوں نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار،وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت،وزیر صحت یاسمین راشد سے مستعفی ہونے اور 24 گھنٹوں میں سیکورٹی بل آرڈیننس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔

ڈاکٹرز کے احتجاج کی وجہ سے ہزاروں مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ زندگی کے 2 اہم شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کے اس افسوس ناک رویے کی قیمت عوام کو چکانی پڑ رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھر وہی بات۔
کیا یہ دونوں حضرات پولیس والے ہیں جنہوں نے وکلا کو گرفتار کرنا تھا۔
گرفتار تو موقع پر موجود پولیس آپریشنز کے انچارج نے ہی کرنا تھا۔ البتہ ان کو ہدایات وزیر اعلیٰ کے فرمان پر فیاض چوہان دے رہے تھے۔ حکومت نے حتی الوسع کوشش کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ نہ دہرائی جائے۔ اسی لئے ریاستی طاقت کا استعمال کم سے کم کیا گیا۔ یہی وجہ ہے تین مریضوں کے علاوہ اور کوئی اموات نہیں ہوئی جو کہ وکلا کی غنڈہ گردی اور ڈاکٹروں کی بزدلی کا نتیجہ تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا فیاض چوہان کو فون، پی آئی سی پر حملے کے دوران اُنکے کردار کو سراہا
210097_2864706_updates.jpg

فوٹو فائل—

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز پاکستان انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کو رکوانے کے لیے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے کردار کو خوب سراہا۔

گزشتہ روز وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد معاملے کے حل کے لیے جائے وقوع پر پہنچے تو مشتعل وکلاء کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اسپتال جا کر پولیس کی شیلنگ اور پتھراؤ رکوایا، 10 وکیلوں کو میں نے عوام کے تشدد سے بچا کر گرفتار کرایا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو ٹیلی فون کیا اور ان کے حوصلے کو سراہا۔

ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ آپ بروقت موقع پر پہنچے اور اپنا فرض ادا کیا، گزشتہ روز جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں لیکن اس سے حوصلے پست نہیں ہونے چاہئیں۔

آخر میں وزیر اعظم نے فیاض الحسن چوہان کو لاہور میں رہنے کی ہدایت بھی کی۔

ملک دشمن طاقتوں نے پی آئی سی واقعے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن بنانے کی کوشش کی
دوسری جانب فیاض الحسن چوہان نے ایک بیان میں کہا کہ ملک دشمن طاقتوں نے واقعے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسی صورتحال بنانے کی کوشش کی۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا نے ان عناصر کو بے نقاب کیا جن کا تعلق بیگم صفدر اعوان اور حمزہ شہباز سے ہے لیکن بزدار حکومت نے صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچا لیا۔
 

آورکزئی

محفلین
حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح ان مریضوں کے جبڑوں میں گولیاں نہیں مروائی تھی۔ موقع پر پولیس کی نفری موجود تھی مگر بعض مشتعل وکلا ہسپتال کے پچھلے دروازے سے داخل ہو گئے اور مین گیٹ کھلوا کر باقی بدمعاش وکیلوں کو اندر آنے دیا۔ جنہوں نے ہسپتال میں گھس کر دما دم مست قلندر کر دیا۔

سانحہ ماڈل ٹاون کو جواز بناتے رہیں جاسم بھائی اور ایسی کاروائیاں کرتے رہو۔۔۔۔۔۔ شاباش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
گزشتہ روز وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد معاملے کے حل کے لیے جائے وقوع پر پہنچے تو مشتعل وکلاء کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اسپتال جا کر پولیس کی شیلنگ اور پتھراؤ رکوایا، 10 وکیلوں کو میں نے عوام کے تشدد سے بچا کر گرفتار کرایا ہے۔
نااہل ترین حکومت کا چورن تیار ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سانحہ ماڈل ٹاون کو جواز بناتے رہیں جاسم بھائی اور ایسی کاروائیاں کرتے رہو۔۔۔۔۔۔ شاباش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تنازعہ وکیلوں اور ڈاکٹروں کا۔ حکومت بیچ میں پڑ کر معاملات ٹھیک کروائے۔ عین صلح پر پہنچ کر ایک ینگ ڈاکٹر صلح صفائی کی میٹنگ کا احوال پبلک کر کے وکلا کو اشتعال دلائے۔ حکومت دوبارہ بیچ میں پڑ کر سب کو ٹھنڈا کرے اور حملہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالے۔ لیکن پھر بھی نااہل ترین حکومت۔
واقعی بغض عمران اور فوج لا علاج عارضہ ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
تنازعہ وکیلوں اور ڈاکٹروں کا۔ حکومت بیچ میں پڑ کر معاملات ٹھیک کروائے۔ عین صلح پر پہنچ کر ایک ینگ ڈاکٹر صلح صفائی کی میٹنگ کا احوال پبلک کر کے وکلا کو اشتعال دلائے۔ حکومت دوبارہ بیچ میں پڑ کر سب کو ٹھنڈا کرے اور حملہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالے۔ لیکن پھر بھی نااہل ترین حکومت۔
واقعی بغض عمران اور فوج لا علاج عارضہ ہے۔

یہ وکیل اور ڈاکٹرز کون ہیں؟؟
 
دوسری جانب فیاض الحسن چوہان نے ایک بیان میں کہا کہ ملک دشمن طاقتوں نے واقعے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسی صورتحال بنانے کی کوشش کی۔
مثلاً ؟
ڈاکٹر ، وکیل، پولیس یا پی آئی سی میں داخل مریض اور ان کے لواحقین۔
 

جاسم محمد

محفلین
مثلاً ؟
ڈاکٹر ، وکیل، پولیس یا پی آئی سی میں داخل مریض اور ان کے لواحقین۔
مکمل بیان:

ملک دشمنوں نے پی آئی سی واقعے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن بنانے کی کوشش کی: فیاض چوہان
210104_2130681_updates.jpg

فوٹو: فائل

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے گزشتہ روز پاکستان انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہونے والے واقعے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن بنانے کی کوشش قرار دیدیا۔

فیاض الحسن چوہان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک دشمن طاقتوں نے واقعے کو سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسی صورتحال بنانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نے ان عناصر کو بے نقاب کیا جن کا تعلق بیگم صفدر اعوان اور حمزہ شہباز سے ہے لیکن بزدار حکومت نے صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچا لیا۔

ذرائع کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان نے فیاض الحسن چوہان کو ٹیلی فون بھی کیا اور پی آئی سی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کو رکوانے کے لیے ان کے کردار کو خوب سراہا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز فیاض الحسن چوہان پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچے تو مشتعل وکلاء کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اسپتال جا کر پولیس کی شیلنگ اور پتھراؤ رکوایا، 10 وکیلوں کو میں نے عوام کے تشدد سے بچا کر گرفتار کرایا۔



انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلاء کی جانب سے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی اور جب میں جان بچا کر گیا تو میرے پیچھے فائرنگ بھی کی گئی۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا صورتحال کی ذمہ داری وکلا اور ان کے ذمہ داروں پر ہوتی ہے، وکیلوں کے لیڈروں کو پکڑیں گے اور ان کے خلاف ایف آئی آر ہو گی۔
 
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا صورتحال کی ذمہ داری وکلا اور ان کے ذمہ داروں پر ہوتی ہے، وکیلوں کے لیڈروں کو پکڑیں گے اور ان کے خلاف ایف آئی آر ہو گی۔
پھر ؟

کونسا وکیل ان کا کیس لڑے گا اور کس جج کو ہمت ہو گی کہ ان کو سزا دے ؟
 

جاسم محمد

محفلین
پھر ؟

کونسا وکیل ان کا کیس لڑے گا اور کس جج کو ہمت ہو گی کہ ان کو سزا دے ؟
اس کے لئے اگر ضرورت پڑی تو خصوصی عدالتیں جیسے انسداد دہشت گرد عدالتیں ہیں بنا کر سزائیں دی جائیں گی۔ وکلا گردی کی اب پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں۔
 
اس کے لئے اگر ضرورت پڑی تو خصوصی عدالتیں جیسے انسداد دہشت گرد عدالتیں ہیں بنا کر سزائیں دی جائیں گی۔ وکلا گردی کی اب پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں۔

اس میں فوجی بیٹھے ہوں گے یا پی ٹی آئی والے سیاستدان ؟
 
Top