جاسم محمد
محفلین
صرف مذمت؟ سو موٹو کدھر ہے؟
پی آئی سی واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، چیف جسٹس
ویب ڈیسک ہفتہ 14 دسمبر 2019
ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ فوٹو: فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
سپریم کورٹ میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، دونوں پیشوں کےساتھ گراں قدرروایات منسلک ہیں ، لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، پی آئی سی واقعہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لئے اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کےعمل سے گزرنا ہوگا، امید ہے اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہیں آئیں گے، متاثرہ خاندان کےساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نظام میں رہتے ہوئے انصاف کے عمل کو مختصر کیا، ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز تر انصاف کو یقینی بنایاگیا،ایسا نظام بنایا ہے کہ 17 دنوں میں چالان آجائے۔ گواہوں کو پیش کرنے کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے، ہم نے کہا کہ مدعی کے بجائے پولیس اور ریاست گواہ پیش کرے گی۔
پی آئی سی واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، چیف جسٹس
ویب ڈیسک ہفتہ 14 دسمبر 2019
ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ فوٹو: فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
سپریم کورٹ میں فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز اور وکیل دونوں معاشرے کا باوقار حصہ ہیں، دونوں پیشوں کےساتھ گراں قدرروایات منسلک ہیں ، لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، پی آئی سی واقعہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لئے اس پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کو خود احتسابی کےعمل سے گزرنا ہوگا، امید ہے اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہیں آئیں گے، متاثرہ خاندان کےساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نظام میں رہتے ہوئے انصاف کے عمل کو مختصر کیا، ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز تر انصاف کو یقینی بنایاگیا،ایسا نظام بنایا ہے کہ 17 دنوں میں چالان آجائے۔ گواہوں کو پیش کرنے کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے، ہم نے کہا کہ مدعی کے بجائے پولیس اور ریاست گواہ پیش کرے گی۔