لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

جاسم محمد

محفلین
لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ
ویب ڈیسک 40 منٹ پہلے

1912834-lawyers-1576052961-851-640x480.jpg

وکلا کی توڑ پھوڑ کے بعد اسپتال کا عملہ اور ڈاکٹرز جان بچانے کے لیے باہرنکل گئے۔ فوٹو : سوشل میڈیا


لاہور: وکلاء نے لاہور میں امراض قلب کے اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا اور آپریشن تھیٹر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔

لاہور میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، مشتعل وکلاء کی بڑی تعداد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر میں داخل ہوگئی اور توڑ پھوڑ کی تاہم اس دوران اسپتال کا عملہ اور ڈاکٹرز بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اس کے علاوہ وکلا نے پی آئی سی میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ اسپتال کے باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے بھی وکلا کو توڑ پھوڑ سے نہ روکا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا ترنہیں، دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے، مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کوے بے لگام ہوتے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپوزیشن، لبرل، مولوی، لفافے اب کہاں ہیں؟

وکلا کا پی آئی سی پر دھاوا، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر بھی تشدد
Last Updated On 11 December,2019 02:44 pm
522701_39523678.jpg

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں دل کا ہسپتال میدان جنگ بن گیا، وکلا نے پی آئی سی پر دھاوا بول دیا، ہسپتال میں ہنگامہ آرائی کی، گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے، وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر بھی تشدد کیا گیا، رینجرز پہنچ گئی۔

لاہور میں ڈاکٹرز اور وکلا کے درمیان لڑائی کا معاملہ مزید گر م ہوگیا۔ وکلاء پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور ایمرجنسی وارڈ میں گھس گئے۔ وکلاء نے ایمرجنسی وارڈ میں ہلڑ بازی کی اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے، نعرے بازی بھی کی۔

وکلا نے ہسپتال پر پتھراؤ کیا جس سے 4 افراد زخمی ہوئے۔ واقعے پر پولیس خاموش رہنے کے بعد حرکت میں آئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی، لاٹھی چارج بھی کیا۔ وکلا کے توڑ پھوڑ کے باعث ڈاکٹرز نے کام چھوڑ دیا، علاج نہ ہونے پر خاتون دم توڑ گئی۔ متعدد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے پی آئی سی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ عثمان بزدار نے کہا مریضوں کے علاج میں رکاوٹ ڈالنا مجرمانہ اقدام ہے، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ گورنر پنجاب نے بھی پی آئی سی واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اسماعیل شاہ نواز نے بھی وکلا کی ہسپتال میں ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا وکلا کو قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے جو بھی وکلا ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
 

فرقان احمد

محفلین
اپوزیشن، لبرل، مولوی، لفافے اب کہاں ہیں؟

وکلا کا پی آئی سی پر دھاوا، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر بھی تشدد
Last Updated On 11 December,2019 02:44 pm
522701_39523678.jpg

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں دل کا ہسپتال میدان جنگ بن گیا، وکلا نے پی آئی سی پر دھاوا بول دیا، ہسپتال میں ہنگامہ آرائی کی، گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے، وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر بھی تشدد کیا گیا، رینجرز پہنچ گئی۔

لاہور میں ڈاکٹرز اور وکلا کے درمیان لڑائی کا معاملہ مزید گر م ہوگیا۔ وکلاء پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور ایمرجنسی وارڈ میں گھس گئے۔ وکلاء نے ایمرجنسی وارڈ میں ہلڑ بازی کی اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے، نعرے بازی بھی کی۔

وکلا نے ہسپتال پر پتھراؤ کیا جس سے 4 افراد زخمی ہوئے۔ واقعے پر پولیس خاموش رہنے کے بعد حرکت میں آئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی، لاٹھی چارج بھی کیا۔ وکلا کے توڑ پھوڑ کے باعث ڈاکٹرز نے کام چھوڑ دیا، علاج نہ ہونے پر خاتون دم توڑ گئی۔ متعدد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے پی آئی سی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ عثمان بزدار نے کہا مریضوں کے علاج میں رکاوٹ ڈالنا مجرمانہ اقدام ہے، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ گورنر پنجاب نے بھی پی آئی سی واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اسماعیل شاہ نواز نے بھی وکلا کی ہسپتال میں ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا وکلا کو قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے جو بھی وکلا ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
یہ تو سچ مچ افسوس ناک ہے۔
یہ ان کووں کو ن لیگی بدمعاشوں نے بے لگام کیا ہے
یہ تو آپ کی مبالغہ آرائی اور ٹویٹر پر نون لیگیوں سے رقابت ہے جو آپ یوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں، وگرنہ محاذ تو ڈاکٹروں اور وکلاء کا گرم ہے۔ براہ مہربانی اسے سیاسی پارٹیوں کی جنگ نہ بنائیں۔ کوشش کریں کہ طعنہ زنی کی بجائے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔ قصور واروں کو گرفت میں لینا حکومت کی ذمہ داری ہے اور ایسے غنڈوں کو گرفت میں لے کر قرار واقعی سزا دینا آپ کا فرض ہے۔ طعنے دینے اور مخالفین کو کوسنے سے بہتر ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
 

فرقان احمد

محفلین

فرقان احمد

محفلین
نہیں کیونکہ دشمن حالت جنگ میں بھی ہسپتالوں پر حملہ نہیں کرتے۔ آپ کی پارٹی کے وکیل دشمنوں سے بھی بدتر ہیں
ممکن ہے انصافی وکیل ان مظاہروں میں سر فہرست ہوں۔ آپ وکلاء کو جانتے نہیں ہیں سر۔ یہ تب ایک ہو جاتے ہیں، جب ان کی برادری پر کہیں سے کوئی 'حملہ' ہو۔ براہ مہربانی آپ یہاں تو پارٹی بازی سے گریز کریں۔ دراصل، آپ کی حکومت کی رٹ چیلنج ہو گئی اور آپ اس حوالے سے توجہ ہٹوانا چاہتے ہیں تاہم ایسا کرنا نازیبا ہے۔ حقیقیت کا سامنا کھلے ذہن و دل کے ساتھ کیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تو سچ مچ افسوس ناک ہے۔

یہ تو آپ کی مبالغہ آرائی اور ٹویٹر پر نون لیگیوں سے رقابت ہے جو آپ یوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں، وگرنہ محاذ تو ڈاکٹروں اور وکلاء کا گرم ہے۔ براہ مہربانی اسے سیاسی پارٹیوں کی جنگ نہ بنائیں۔ کوشش کریں کہ طعنہ زنی کی بجائے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔ قصور واروں کو گرفت میں لینا حکومت کی ذمہ داری ہے اور ایسے غنڈوں کو گرفت میں لے کر قرار واقعی سزا دینا آپ کا فرض ہے۔ طعنے دینے اور مخالفین کو کوسنے سے بہتر ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
ٹویٹر پر سارے ن لیگی صوبائی وزیر اطلاعات فیاض چوہان پر حملے کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ قانون کی حکمرانی کر وانے خود غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ کتابی باتیں کرکے قوم کو گمراہ نہ کریں۔
 

فرقان احمد

محفلین
ٹویٹر پر سارے ن لیگی صوبائی وزیر اطلاعات فیاض چوہان پر حملے کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ قانون کی حکمرانی کر وانے خود غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ کتابی باتیں کرکے قوم کو گمراہ نہ کریں۔
کیا حکومتی رٹ ٹویٹر پر قائم کرنی ہے؟ ارے بھئی، ٹویٹر کی دنیا سے باہر یہ سب کچھ چل رہا ہے۔ ٹویٹو ٹویٹ ہونے سے بہتر ہے کہ میدان میں آ کر حکومتی رٹ قائم کریں۔ اگر کوئی سیاسی جماعت سے وابستہ ہے یا وابستہ نہیں ہے، وہ گڑ بڑ کرے تو اسے فوری طور پر حراست میں لیں۔ یہ غنڈہ گردی کیوں کر ہو رہی ہے؟ حکومتی رٹ پر سوالیہ نشان ہے!
 
Top