لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی، پی اے ٹی کو مارچ سے روک دیا

زرقا مفتی

محفلین
ڈان نیوز کے مطابق آزادی مارچ سے متعلق یہ مختصر فیصلہ جسٹس خالد مقبول خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی آئینی بینچ نے دیا۔



53eb81e79f2c6.jpg

عدالتی فیصلہ کی تصویر.
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ موجود حالات میں غیرآئینی طریقے دھرنا یا مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔


عدالت نے اپنے فیصلے میں پنجاب بھر سے کنٹینر ہٹانے کا فیصلہ بھی برقرار رکھا ہے۔

تحریک انصاف کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے لانگ مارچ کو غیر آئینی قرار نہیں دیا ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا مارچ غیرآئینی نہیں ہے۔

یادر رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف یوم آزادی پر وفاقی دارلحکومت میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے جسے روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

53eb81e79f2c6.jpg



http://urdu.dawn.com/news/1008307/
http://www.dawn.com/news/1125108/lhc-prohibits-pti-pat-from-unconstitutional-march-and-sit-in

فیصلہ رات آٹھ بجے سُنایا گیا
 

زرقا مفتی

محفلین
کوئی بتا سکتا ہے کہ احتجاج کا آئینی طریقہ آئین میں کہاں لکھا ہے۔ ہمیں تو یہی یاد ہے کہ عدلیہ خود اپنی آزادی کے لئے ایسے ہی مارچ کرواتی رہی ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
مارچ سے نہیں روکا. غیر آئینی مارچ سے روکا ہے. لہذا مارچ تو ہوگا. آئین خود right to prtest peacefullyدیتا ہے
 
مجھے تو عدالت کا یہ فیصلہ ٹھیک نہیں لگ رہا۔اس طرح تو ہر قسم کا احتجاج غیر آئینی ہو جائے گا ۔ اخلاقی طور پر عمران کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ کسی ڈیڈ لاک کی طرف نہ جائے۔
 

ساجد

محفلین
اب آئینی یا غیر آئینی کی بات تو عدالت میں چلے گی لیکن حکومت کو ان کی طبیعت صاف کرنے کا قانونی جواز ضرور مل گیا ہے ۔
 

سید زبیر

محفلین
بلیو ایریا میں سکندر نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر جو ڈرامہ کیا تھا اُس میں اور اس دھرنے میں کیا فرق ہے ۔
کل اگر کسی بھی علاقے سے کوئی اسلام آباد میں دھرنا دے دے کہ جب تک مارشل لا نہیں لگے گا یا ٹیکنو کریٹس کی حکومت قائم نہیں ہوتی میں یا ہم اسلام آباد سے نہیں جائینگے ۔
یہ صرف طالبان پرسے پریشر کم کرنے کے لئے شطرنج کی ایک چال ہے ۔ دونوں تحریکوں کی ہم آہنگی اور وقت کا انتخاب ، شیخ رشید اور چودھری برادران کا سرگرم عمل ہونا مملکت سے زیادہ ریاست اور قومی مفاد کے خلاف دہشتگردوں کے سرپرستوں کا گٹھ جوڑ ہے ۔ اللہ پاکستانی قوم کی حفاظت فرمائے (آمین)
 

سید زبیر

محفلین
کوئی بتا سکتا ہے کہ احتجاج کا آئینی طریقہ آئین میں کہاں لکھا ہے۔ ہمیں تو یہی یاد ہے کہ عدلیہ خود اپنی آزادی کے لئے ایسے ہی مارچ کرواتی رہی ہے

احتجاج کا آئینی طریقہ کار یہ کہ جلسے جلوس کی باقاعدہ اجازت لی جاتی ہے ۔ حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر سیکورٹی پلان بنایا جاتا ہے ۔ اور وجہ احتجاج قانونی اور آئینی ہو ۔ کیا وزیر اعظم کو اس طریقے سے برطرف کرنا آئینی طریقہ ہے ۔ عمران خان کو میں نے ووٹ دے کر اسمبلی میں بھیجا اور یہ کتنی دفعہ اسمبلی پہنچا کتنی دفعہ میرے مسائل کے لئے بولا ۔ اس سے کہیں زیادہ وقت یورپ سے فلاحی کاموں کے نام پر کروڑوں ڈالر کمانے پر لگا ہوا تھا ۔ مگر سکندر کے نقش قدم پر چلنے والے آئینی اور قانونی طریقے کیا جانیں ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
احتجاج کا آئینی طریقہ کار یہ کہ جلسے جلوس کی باقاعدہ اجازت لی جاتی ہے ۔ حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر سیکورٹی پلان بنایا جاتا ہے ۔ اور وجہ احتجاج قانونی اور آئینی ہو ۔ کیا وزیر اعظم کو اس طریقے سے برطرف کرنا آئینی طریقہ ہے ۔ عمران خان کو میں نے ووٹ دے کر اسمبلی میں بھیجا اور یہ کتنی دفعہ اسمبلی پہنچا کتنی دفعہ میرے مسائل کے لئے بولا ۔ اس سے کہیں زیادہ وقت یورپ سے فلاحی کاموں کے نام پر کروڑوں ڈالر کمانے پر لگا ہوا تھا ۔ مگر سکندر کے نقش قدم پر چلنے والے آئینی اور قانونی طریقے کیا جانیں ۔

اجازت لی گئی ہے
http://www.nawaiwaqt.com.pk/islamabad/08-May-2014/301511
اسلام آباد (وقائع نگار) ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے پی ٹی آئی کی جانب سے 11مئی کو ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کی درخواست اعتراض لگاکر مسترد کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 11 مئی کو حکومت مخالف احتجاج کرنے کے لئے دی گئی درخواست اس کے احتجاج پلان نہ ہونے کے باعث مسترد کردی ہے۔ این این آئی کے مطابق اسلام آباد انتظامیبہ نے تحریک انصاف کو ڈی چوک میں دھرنے کی اجازت دینے سے انکارکرتے ہوئے جلسے کیلئے متبادل جگہ کی پیشکش کی ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ کا اجلاس ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل کی زیرصدارت ہوا جس میں تحریک انصاف کی جانب سے 11 مئی کو ڈی چوک میں احتجاجی دھرنے کی درخواست کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی وجوہات اور جناح ایونیو پر جاری تعمیراتی کام کے پیش نظر تحریک انصاف کو ڈی چوک میں دھرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کو احتجاجی جلسے اور دھرنے کیلئے کسی پارک یا گرائونڈ میں جگہ دی جاسکتی ہے۔

آپ کے ووٹ سے عمران خان تو اسمبلی میں پہنچ گیا مگر میرا اور بہت سے اور لوگوں کا ووٹ چرا لیا گیا ۔ میرے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا مداوا اسی صورت ممکن ہے کہ ملک میں انتخابی اصلاحات ہوں اور یہ اصلاحات نواز شریف کے سمدھی نہیں کر سکتے۔ میں یہ نہیں چاہتی بلاول بختاورحمزہ مریم کو پاکستان کا اقتدار وراثت میں ملے اس کے لئے ضروری ہے شریف فیملی لمیٹد کا ارتکاز اختیار ختم کیا جائے اداروں کو خود مختار کیا جائے اداروں کے سربراہ برادری ازم یا ذاتی پسند نا پسند پر نہ لگائیں جائیں عدالتوں کے فیصلے جج انصاف کے مطابق کریں حاکموں کی صوابدید پر نہیں ۔ نواز شریف ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں بدنیت ہیں چار حلقے کھولنے کا مطالبہ تب مانا جب جھوٹ کو سچ کرنے کا انتظام کر لیا ۔ اب آخری وقت پر عدالتی کمیشن بنانے کا کہہ رہے ہیں جو ایک میٹھی گولی ے زیادہ نہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ عدالتوں پر کس کا اختیار ہے
 
آخری تدوین:

زرقا مفتی

محفلین
ایک سوال اس دھاگے پر کچھ محفلین کا خیال ہے کہ ہائی کورٹ نے لانگ مارچ سے منع کر دیا ہے
ہائی کورٹ نے پنجاب سے کنٹینر ہٹا نے کا حکم بھی صادر کیا ہے اور نظر ثانی کی درخواست بھی مسترد کر دی تو کیا حکومت کنٹینر ہٹا رہی ہے ۔
ابھی خبروں میں دیکھا کہ چوہدری نثار نے کنٹینر ہٹانے سے معذرت کر لی ہے
قانون کی پاسداری ذمہ داری صرف پی ٹی آئی اور عوامی تحریک پر ہی عائد ہوتی ہے
حکومت کو آمرانہ اقدامات کی اجازت آئین نے دے رکھی ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
آئین ِ پاکستان
آرٹیکل 16 :اجتماع کی آزادی
امن عامہ کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ پابندیوں کے تابع ، ہر شہری کو پر امن طور پر اور اسلحہ کے بغیر جمع ہونے کا حق ہوگا۔

آرٹیکل 15 :نقل و حرکت و سکونت کا حق
ہر شہری کو پاکستان میں رہنے اور مفادِ عامہ کے پیشِ نظر قانون کے ذریعہ عائد کردہ کسی معقول پابندی کے تابع ، پاکستان میں داخل ہونے اور اس کے ہر حصے میں آزادانہ نقل و حرکت کرنے اور اس کے کسی حصے میں سکونت اختیار کرنے اور آباد ہونے کا حق ہوگا۔

آرٹیکل 19:تقریر کی آزادی
اسلام کی عظمت یا پاکستان یا اس کے کسی حصہ کی سالمیت ، سلامتی یا دفاع ، غیر ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ، امن عامہ ، تہذیب یا اخلاق کے مفاد کے پیشِ نظر یا توہین عدالت ، کسی جرم [کے ارتکاب] یا اس کی ترغیب سے متعلق قانون کے ذریعے عائد کردہ مناسب پابندیوں کے تابع ، ہر شہری کو تقریر اور اظہار خیال کی آزادی کا حق ہوگا ، اور پریس کی آزادی ہوگی۔
 

زیک

مسافر
ڈان کے مطابق عمران خان نے کہا:
In an interview given to a private news channel, the PTI chief said that he had never spoken of setting up a technocratic government, rather he had talked about setting up a government based on non-political personalities.
یعنی ایسی حکومت قائم کی جائے جس میں ٹیکنیکل ماہرین بھی نہ ہوں اور سیاسی لوگ بھی نہیں۔ کیا یہ فوج کو دعوت دے رہا ہے؟
 

سید زبیر

محفلین
اجازت لی گئی ہے
http://www.nawaiwaqt.com.pk/islamabad/08-May-2014/301511
اسلام آباد (وقائع نگار) ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے پی ٹی آئی کی جانب سے 11مئی کو ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کی درخواست اعتراض لگاکر مسترد کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 11 مئی کو حکومت مخالف احتجاج کرنے کے لئے دی گئی درخواست اس کے احتجاج پلان نہ ہونے کے باعث مسترد کردی ہے۔ این این آئی کے مطابق اسلام آباد انتظامیبہ نے تحریک انصاف کو ڈی چوک میں دھرنے کی اجازت دینے سے انکارکرتے ہوئے جلسے کیلئے متبادل جگہ کی پیشکش کی ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ کا اجلاس ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل کی زیرصدارت ہوا جس میں تحریک انصاف کی جانب سے 11 مئی کو ڈی چوک میں احتجاجی دھرنے کی درخواست کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی وجوہات اور جناح ایونیو پر جاری تعمیراتی کام کے پیش نظر تحریک انصاف کو ڈی چوک میں دھرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کو احتجاجی جلسے اور دھرنے کیلئے کسی پارک یا گرائونڈ میں جگہ دی جاسکتی ہے۔

آپ کے ووٹ سے عمران خان تو اسمبلی میں پہنچ گیا مگر میرا اور بہت سے اور لوگوں کا ووٹ چرا لیا گیا ۔ میرے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا مداوا اسی صورت ممکن ہے کہ ملک میں انتخابی اصلاحات ہوں اور یہ اصلاحات نواز شریف کے سمدھی نہیں کر سکتے۔ میں یہ نہیں چاہتی بلاول بختاورحمزہ مریم کو پاکستان کا اقتدار وراثت میں ملے اس کے لئے ضروری ہے شریف فیملی لمیٹد کا ارتکاز اختیار ختم کیا جائے اداروں کو خود مختار کیا جائے اداروں کے سربراہ برادری ازم یا ذاتی پسند نا پسند پر نہ لگائیں جائیں عدالتوں کے فیصلے جج انصاف کے مطابق کریں حاکموں کی صوابدید پر نہیں ۔ نواز شریف ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں بدنیت ہیں چار حلقے کھولنے کا مطالبہ تب مانا جب جھوٹ کو سچ کرنے کا انتظام کر لیا ۔ اب آخری وقت پر عدالتی کمیشن بنانے کا کہہ رہے ہیں جو ایک میٹھی گولی ے زیادہ نہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ عدالتوں پر کس کا اختیار ہے

میں نواز شریف کا نہ اس الیکشن میں حامی تھا اور نہ ہی سابقہ الیکشن میں ۔
مگر اصلاحات کے لئے صرف اور صرف پارلیمنٹ ہے نہ کہ سکندر کی طرح بلیو ایریا میں یرغمال بنا کر ۔ وہ بھی اسلامی نظام کا مطالبہ کر رہا تھا ۔
میرے قائد ، قائد اعظم نے کتنے دھرنے دئے کتنی ہڑتالیں کیں ، جبکہ گاندھی کا وطیرہ یہی تھا ۔ کون کامیاب ہوا گاندھی یا میرا قائد ۔ قائد اعظم دلیل کی جنگ لڑتے تھے ۔ یہ دھرنے ، یہ پر تشدد نعرے دلیل کا متبادل نہیں ہو سکتے ، اور جب سیکورٹی کے تحت کوئی پارک یا گراونڈ کا کہا گیا تو کیوں نہ مانا ۔ صرف اپنے تحریکی ساتھی ، اور شیک رشید اور چودھری برادران کی آشیر باد کے لئے ۔
 
Top