سید اسد محمود
محفلین
لبرل بننے کے شوقین اقلیتوں میں نام درج کرائیں، منورحسن
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ کراچی میں بیداری کی لہر بیدار ہوچکی ہے، کراچی کے عوام بھتہ خوروں اور دہشتگردوں سے نجات کیلئے سر سے کفن باندھ کر نکل آئے ہیں، امریکی مداخلت نے ملک میں انارکی پیدا کی ہے، امریکا کے حامی خود کو لبرل کہہ رہے ہیں یہ ملک لبرلز کیلئے نہیں بنا قرآن و سنت کی بالادستی کیلئے بنا ہے جنہیں لبرل بننے کا شوق ہے وہ اپنا نام اقلیتوں میں درج کرائیں، انتخابات کے التوا کی بات کرنے والے امریکی ایجنڈے پر چل رہے ہیں، کراچی کی انتخابی تاریخ دھاندلی پرمبنی ہے،11 مئی کو پولنگ بوتھ پر فوج تعینات کی جائے، ترازو کے نشان پر مہر لگے گی تو انتخاب کا یہ راستہ ایک بڑے انقلاب کی طر ف چل پڑے گا، کراچی کو دہشتگردی سے نجات دلانے اور شہر کی رونقیں بحال کرنے کیلئے عوام ووٹ ترازو کو دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے باغ جناح میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ‘ جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، نائب امراء اسد اللہ بھٹو، راشد نسیم، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امراء نصراللہ خان شجیع، حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے خطاب کیا۔ جلسہ عام میں مرد و خواتین، بزرگ، بچے اور جوانوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ عام میں جماعت اسلامی کے نامزد امیدواران قومی وصوبائی اسمبلی اور اقلیتی رہنما بھی شریک تھے۔ منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے کراچی میں بہت بڑا اور عظیم الشان جلسہ کر کے ثابت کردیا ہے کہ کراچی کے عوام کس کے ساتھ ہیں۔ متحدہ کس سے مطالبہ اور احتجاج کرتی ہے ہے کہ اسے انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ صوبے میں ان کا گورنر ہے اور وہ خود مسلسل اقتدار میں رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھتہ خوری اور دہشت گردی اور بوری بند لاشوں سے نجات کیلئے 11 مئی کا دن مقرر کیا گیا ہے، ترازو کا نشان بھتہ خوروں کی شکست کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہاہے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو قرآن و سنت کے نظام کو تسلیم کرنا ہوگا اگر کسی کو یہ پسند نہیں تووہ اپنا اندراج اقلیت کے ساتھ کرائے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرلیا ہے کہ وہ 11 مئی کو اپنے گھروں سے نکلیں اور اپنے ووٹ کی حفاظت کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ ووٹ ایک ڈبے میں ڈالیں اور نکلے دوسرے ڈبے سے۔ انہوں نے کہاکہ حیرت ہے کہ آج اے این پی متحدہ کے ساتھ ہے اس کی طرف سے متحدہ کیخلاف تو بڑی چارج شیٹ موجود ہے لیکن آج وہ متحدہ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اے این پی کو ہم پہلے ایک سیاسی جماعت سمجھتے تھے لیکن اے این پی نے اپنی دور حکمرانی میں جو کرتوت دکھائے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ اے این پی نے فوجی آپریشن کو جاری رکھنے کی مسلسل حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچوں کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم الیکشن میں حصہ لیں گے اس فیصلے میں ہم نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے اور بلوچوں کا انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب92 میں کراچی میں ملٹری آپریشن ہواتھا تو ہم نے اس وقت بھی اس کی مخالفت کی تھی اور آج دیکھ لیں کہ اس آپریشن کا کیا نتیجہ نکلا۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل ہوئے ہیں تو ہمارے ملک میں حالات خراب ہوئے ہیں اور خود ہمارے ملک میں دہشتگردی کا تناسب بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے بعد ہی ہم ڈرون حملوں کا شکار ہوئے ۔عوام اور فوج کے درمیان دوریاں پیدا ہوئی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میں صوبے اورمرکز میں جو جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں ان کا دور حکمرانی ہی ان کا منشور ہے اور گزشتہ 5 سال ایک عذاب تھا عوام کیلئے ان حکومتوں کی صورت میں یہ جماعتیں اپنے منشور پر عملدرآمد کا مظاہرہ کرچکی ہیں اور اب یہ عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ الیکشن کے حوالے سے آج بھی شکوک وشہبات موجود ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکا پاکستان میں ایسی حکومت چاہتا ہے کہ اس کے افغانستان سے نکلنے کے بعد جو حکومت بنے جو اس کے مفادات کا تحفظ کرسکے ۔ اسلئے اس وقت جو لوگ انتخابات التواء کی بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کراچی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا اور آج بھی کراچی کی 18 جماعتوں کے کراچی میں فوج بلانے کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ۔ الیکشن کمیشن کراچی میں انتخابات کے آزادانہ پرامن اور شفاف کرا نے میں اپنا کردار ادا نہیں کررہا اور شہر کو یرغمال بنانے والو ں کو تحفظ دینے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔نعمت اللہ خان نے کہاکہ پاکستان کے نظام کو نئی قیادت اور جماعت اسلامی کی اہل دیانتدار قیادت ہی ٹھیک کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی نے عوام کے سامنے بے داغ ماضی اور نیک کردار کے امیدوار رکھے ہیں، عوام ترازو پر مہر لگائیں۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہاکہ بھتہ خوربھتہ خوروں سے اور لینڈ مافیا لینڈ مافیا سے مل رہے ہیں کیونکہ وہ 11 مئی سے خوف زدہ ہیں، 11 مئی کو عوام کے خوف سے سابقہ حکمران جماعتوں کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ عوام نے باغ جناح میں جمع ہوکر ثابت کردیا ہے کہ متحدہ کی ہڑتالیں اور ان کا یوم سوگ عوام کو منظور نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے نوجوانوں کا مستقبل بوری اور گولی نہیں ہم کراچی کو امن اور روشن بنائیں گے۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ متحدہ نے آج ہڑتال اور سوگ کرنے کیلئے کل ایک جعلی دھماکا کرایا اور ہمارے جلسے کو ناکام بنانے کی کوشش کی مگر مگر اللہ کا شکر ہے کہ عوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کی کوئی شکایت نہیں سن رہا، ہمارے دفتروں کو جلایا جارہا ہے، کارکنو ں کو زخمی کیا جارہاہے، آج بھی ایک کارکن پر فائرنگ کی گئی اور اس کے سینے کے قریب گولی لگی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہے۔ جبکہ متحدہ عوام کو خوفزدہ کر کے 11 مئی کے دن عوام کے مینڈیٹ کو ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ عوام نے آج لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوکر بتا دیا کہ یہ شہر دہشتگردوں کیلئے نہیں ہے اب ہم شہر کی قیادت دہشتگردوں اور بھتہ خوروں سے چھین کر دم لیں گے ۔
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ کراچی میں بیداری کی لہر بیدار ہوچکی ہے، کراچی کے عوام بھتہ خوروں اور دہشتگردوں سے نجات کیلئے سر سے کفن باندھ کر نکل آئے ہیں، امریکی مداخلت نے ملک میں انارکی پیدا کی ہے، امریکا کے حامی خود کو لبرل کہہ رہے ہیں یہ ملک لبرلز کیلئے نہیں بنا قرآن و سنت کی بالادستی کیلئے بنا ہے جنہیں لبرل بننے کا شوق ہے وہ اپنا نام اقلیتوں میں درج کرائیں، انتخابات کے التوا کی بات کرنے والے امریکی ایجنڈے پر چل رہے ہیں، کراچی کی انتخابی تاریخ دھاندلی پرمبنی ہے،11 مئی کو پولنگ بوتھ پر فوج تعینات کی جائے، ترازو کے نشان پر مہر لگے گی تو انتخاب کا یہ راستہ ایک بڑے انقلاب کی طر ف چل پڑے گا، کراچی کو دہشتگردی سے نجات دلانے اور شہر کی رونقیں بحال کرنے کیلئے عوام ووٹ ترازو کو دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے باغ جناح میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ‘ جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، نائب امراء اسد اللہ بھٹو، راشد نسیم، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امراء نصراللہ خان شجیع، حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے خطاب کیا۔ جلسہ عام میں مرد و خواتین، بزرگ، بچے اور جوانوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ عام میں جماعت اسلامی کے نامزد امیدواران قومی وصوبائی اسمبلی اور اقلیتی رہنما بھی شریک تھے۔ منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے کراچی میں بہت بڑا اور عظیم الشان جلسہ کر کے ثابت کردیا ہے کہ کراچی کے عوام کس کے ساتھ ہیں۔ متحدہ کس سے مطالبہ اور احتجاج کرتی ہے ہے کہ اسے انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ صوبے میں ان کا گورنر ہے اور وہ خود مسلسل اقتدار میں رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھتہ خوری اور دہشت گردی اور بوری بند لاشوں سے نجات کیلئے 11 مئی کا دن مقرر کیا گیا ہے، ترازو کا نشان بھتہ خوروں کی شکست کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہاہے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو قرآن و سنت کے نظام کو تسلیم کرنا ہوگا اگر کسی کو یہ پسند نہیں تووہ اپنا اندراج اقلیت کے ساتھ کرائے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرلیا ہے کہ وہ 11 مئی کو اپنے گھروں سے نکلیں اور اپنے ووٹ کی حفاظت کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ ووٹ ایک ڈبے میں ڈالیں اور نکلے دوسرے ڈبے سے۔ انہوں نے کہاکہ حیرت ہے کہ آج اے این پی متحدہ کے ساتھ ہے اس کی طرف سے متحدہ کیخلاف تو بڑی چارج شیٹ موجود ہے لیکن آج وہ متحدہ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اے این پی کو ہم پہلے ایک سیاسی جماعت سمجھتے تھے لیکن اے این پی نے اپنی دور حکمرانی میں جو کرتوت دکھائے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ اے این پی نے فوجی آپریشن کو جاری رکھنے کی مسلسل حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچوں کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم الیکشن میں حصہ لیں گے اس فیصلے میں ہم نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے اور بلوچوں کا انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب92 میں کراچی میں ملٹری آپریشن ہواتھا تو ہم نے اس وقت بھی اس کی مخالفت کی تھی اور آج دیکھ لیں کہ اس آپریشن کا کیا نتیجہ نکلا۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل ہوئے ہیں تو ہمارے ملک میں حالات خراب ہوئے ہیں اور خود ہمارے ملک میں دہشتگردی کا تناسب بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے بعد ہی ہم ڈرون حملوں کا شکار ہوئے ۔عوام اور فوج کے درمیان دوریاں پیدا ہوئی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میں صوبے اورمرکز میں جو جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں ان کا دور حکمرانی ہی ان کا منشور ہے اور گزشتہ 5 سال ایک عذاب تھا عوام کیلئے ان حکومتوں کی صورت میں یہ جماعتیں اپنے منشور پر عملدرآمد کا مظاہرہ کرچکی ہیں اور اب یہ عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ الیکشن کے حوالے سے آج بھی شکوک وشہبات موجود ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکا پاکستان میں ایسی حکومت چاہتا ہے کہ اس کے افغانستان سے نکلنے کے بعد جو حکومت بنے جو اس کے مفادات کا تحفظ کرسکے ۔ اسلئے اس وقت جو لوگ انتخابات التواء کی بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کراچی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا اور آج بھی کراچی کی 18 جماعتوں کے کراچی میں فوج بلانے کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ۔ الیکشن کمیشن کراچی میں انتخابات کے آزادانہ پرامن اور شفاف کرا نے میں اپنا کردار ادا نہیں کررہا اور شہر کو یرغمال بنانے والو ں کو تحفظ دینے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔نعمت اللہ خان نے کہاکہ پاکستان کے نظام کو نئی قیادت اور جماعت اسلامی کی اہل دیانتدار قیادت ہی ٹھیک کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی نے عوام کے سامنے بے داغ ماضی اور نیک کردار کے امیدوار رکھے ہیں، عوام ترازو پر مہر لگائیں۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہاکہ بھتہ خوربھتہ خوروں سے اور لینڈ مافیا لینڈ مافیا سے مل رہے ہیں کیونکہ وہ 11 مئی سے خوف زدہ ہیں، 11 مئی کو عوام کے خوف سے سابقہ حکمران جماعتوں کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ عوام نے باغ جناح میں جمع ہوکر ثابت کردیا ہے کہ متحدہ کی ہڑتالیں اور ان کا یوم سوگ عوام کو منظور نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے نوجوانوں کا مستقبل بوری اور گولی نہیں ہم کراچی کو امن اور روشن بنائیں گے۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ متحدہ نے آج ہڑتال اور سوگ کرنے کیلئے کل ایک جعلی دھماکا کرایا اور ہمارے جلسے کو ناکام بنانے کی کوشش کی مگر مگر اللہ کا شکر ہے کہ عوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کی کوئی شکایت نہیں سن رہا، ہمارے دفتروں کو جلایا جارہا ہے، کارکنو ں کو زخمی کیا جارہاہے، آج بھی ایک کارکن پر فائرنگ کی گئی اور اس کے سینے کے قریب گولی لگی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہے۔ جبکہ متحدہ عوام کو خوفزدہ کر کے 11 مئی کے دن عوام کے مینڈیٹ کو ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ عوام نے آج لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوکر بتا دیا کہ یہ شہر دہشتگردوں کیلئے نہیں ہے اب ہم شہر کی قیادت دہشتگردوں اور بھتہ خوروں سے چھین کر دم لیں گے ۔