لبرل بننے کے شوقین اقلیتوں میں نام درج کرائیں، منورحسن

لبرل بننے کے شوقین اقلیتوں میں نام درج کرائیں، منورحسن

کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ کراچی میں بیداری کی لہر بیدار ہوچکی ہے، کراچی کے عوام بھتہ خوروں اور دہشتگردوں سے نجات کیلئے سر سے کفن باندھ کر نکل آئے ہیں، امریکی مداخلت نے ملک میں انارکی پیدا کی ہے، امریکا کے حامی خود کو لبرل کہہ رہے ہیں یہ ملک لبرلز کیلئے نہیں بنا قرآن و سنت کی بالادستی کیلئے بنا ہے جنہیں لبرل بننے کا شوق ہے وہ اپنا نام اقلیتوں میں درج کرائیں، انتخابات کے التوا کی بات کرنے والے امریکی ایجنڈے پر چل رہے ہیں، کراچی کی انتخابی تاریخ دھاندلی پرمبنی ہے،11 مئی کو پولنگ بوتھ پر فوج تعینات کی جائے، ترازو کے نشان پر مہر لگے گی تو انتخاب کا یہ راستہ ایک بڑے انقلاب کی طر ف چل پڑے گا، کراچی کو دہشتگردی سے نجات دلانے اور شہر کی رونقیں بحال کرنے کیلئے عوام ووٹ ترازو کو دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے باغ جناح میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ‘ جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، نائب امراء اسد اللہ بھٹو، راشد نسیم، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امراء نصراللہ خان شجیع، حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے خطاب کیا۔ جلسہ عام میں مرد و خواتین، بزرگ، بچے اور جوانوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ عام میں جماعت اسلامی کے نامزد امیدواران قومی وصوبائی اسمبلی اور اقلیتی رہنما بھی شریک تھے۔ منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے کراچی میں بہت بڑا اور عظیم الشان جلسہ کر کے ثابت کردیا ہے کہ کراچی کے عوام کس کے ساتھ ہیں۔ متحدہ کس سے مطالبہ اور احتجاج کرتی ہے ہے کہ اسے انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ صوبے میں ان کا گورنر ہے اور وہ خود مسلسل اقتدار میں رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھتہ خوری اور دہشت گردی اور بوری بند لاشوں سے نجات کیلئے 11 مئی کا دن مقرر کیا گیا ہے، ترازو کا نشان بھتہ خوروں کی شکست کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہاہے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو قرآن و سنت کے نظام کو تسلیم کرنا ہوگا اگر کسی کو یہ پسند نہیں تووہ اپنا اندراج اقلیت کے ساتھ کرائے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرلیا ہے کہ وہ 11 مئی کو اپنے گھروں سے نکلیں اور اپنے ووٹ کی حفاظت کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ ووٹ ایک ڈبے میں ڈالیں اور نکلے دوسرے ڈبے سے۔ انہوں نے کہاکہ حیرت ہے کہ آج اے این پی متحدہ کے ساتھ ہے اس کی طرف سے متحدہ کیخلاف تو بڑی چارج شیٹ موجود ہے لیکن آج وہ متحدہ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اے این پی کو ہم پہلے ایک سیاسی جماعت سمجھتے تھے لیکن اے این پی نے اپنی دور حکمرانی میں جو کرتوت دکھائے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ اے این پی نے فوجی آپریشن کو جاری رکھنے کی مسلسل حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچوں کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم الیکشن میں حصہ لیں گے اس فیصلے میں ہم نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے اور بلوچوں کا انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب92 میں کراچی میں ملٹری آپریشن ہواتھا تو ہم نے اس وقت بھی اس کی مخالفت کی تھی اور آج دیکھ لیں کہ اس آپریشن کا کیا نتیجہ نکلا۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل ہوئے ہیں تو ہمارے ملک میں حالات خراب ہوئے ہیں اور خود ہمارے ملک میں دہشتگردی کا تناسب بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے بعد ہی ہم ڈرون حملوں کا شکار ہوئے ۔عوام اور فوج کے درمیان دوریاں پیدا ہوئی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میں صوبے اورمرکز میں جو جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں ان کا دور حکمرانی ہی ان کا منشور ہے اور گزشتہ 5 سال ایک عذاب تھا عوام کیلئے ان حکومتوں کی صورت میں یہ جماعتیں اپنے منشور پر عملدرآمد کا مظاہرہ کرچکی ہیں اور اب یہ عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ الیکشن کے حوالے سے آج بھی شکوک وشہبات موجود ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکا پاکستان میں ایسی حکومت چاہتا ہے کہ اس کے افغانستان سے نکلنے کے بعد جو حکومت بنے جو اس کے مفادات کا تحفظ کرسکے ۔ اسلئے اس وقت جو لوگ انتخابات التواء کی بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کراچی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا اور آج بھی کراچی کی 18 جماعتوں کے کراچی میں فوج بلانے کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ۔ الیکشن کمیشن کراچی میں انتخابات کے آزادانہ پرامن اور شفاف کرا نے میں اپنا کردار ادا نہیں کررہا اور شہر کو یرغمال بنانے والو ں کو تحفظ دینے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔نعمت اللہ خان نے کہاکہ پاکستان کے نظام کو نئی قیادت اور جماعت اسلامی کی اہل دیانتدار قیادت ہی ٹھیک کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی نے عوام کے سامنے بے داغ ماضی اور نیک کردار کے امیدوار رکھے ہیں، عوام ترازو پر مہر لگائیں۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہاکہ بھتہ خوربھتہ خوروں سے اور لینڈ مافیا لینڈ مافیا سے مل رہے ہیں کیونکہ وہ 11 مئی سے خوف زدہ ہیں، 11 مئی کو عوام کے خوف سے سابقہ حکمران جماعتوں کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ عوام نے باغ جناح میں جمع ہوکر ثابت کردیا ہے کہ متحدہ کی ہڑتالیں اور ان کا یوم سوگ عوام کو منظور نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے نوجوانوں کا مستقبل بوری اور گولی نہیں ہم کراچی کو امن اور روشن بنائیں گے۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ متحدہ نے آج ہڑتال اور سوگ کرنے کیلئے کل ایک جعلی دھماکا کرایا اور ہمارے جلسے کو ناکام بنانے کی کوشش کی مگر مگر اللہ کا شکر ہے کہ عوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کی کوئی شکایت نہیں سن رہا، ہمارے دفتروں کو جلایا جارہا ہے، کارکنو ں کو زخمی کیا جارہاہے، آج بھی ایک کارکن پر فائرنگ کی گئی اور اس کے سینے کے قریب گولی لگی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہے۔ جبکہ متحدہ عوام کو خوفزدہ کر کے 11 مئی کے دن عوام کے مینڈیٹ کو ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ عوام نے آج لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوکر بتا دیا کہ یہ شہر دہشتگردوں کیلئے نہیں ہے اب ہم شہر کی قیادت دہشتگردوں اور بھتہ خوروں سے چھین کر دم لیں گے ۔
 

عسکری

معطل
توں بھی مر جا ماما اب کتنے سال اور دماغ کا دہی کرے گا

ان بس چلے تو سب کو اقلیت بنا کر اسلام مین صرف اپنے گھر والوں کو رکھ لین بس
 

سید ذیشان

محفلین
تو سب سے پہلے بابائے قوم کو اقلیت بنانا پڑے گا۔ ان کو شرم نہیں آتی اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے۔ پاکستان بنتے وقت تو جماعت اسلامی اس کی مخالف تھی اور اب یہ اتنے محب وطن بن گئے ہیں کہ باقی لوگوں کو حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ جاری کر رہے ہیں۔
 
جماعت اسلامی کے فکری مرشدین میں سے ایک علامہ محمد اسد مرحوم کی ایک تحریر سے اقتباس ہے۔۔۔

اللہ تعالیٰ کی نظر میں ہمارا بہترین اُمت ہونے کا انحصار اس امر پر موقوف ہے کہ ہم ہمیشہ اور ہرحالت میں انصاف کی بالادستی اور بے انصافی کے انسداد کے لیے، جدوجہد کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں۔ غیرمسلموں کو اپنی عدل گستری کا یقین دلانے سے پہلے ہمیں ایک سچی مسلم قوم بننا پڑے گا۔ ہم بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں کہ ایک غیرمسلم کو ایک ایسی ریاست میں رہتے ہوئے تشویش ضرور لاحق ہوگی، جو اس کی نظر میں معاشی حقوق و مفادات میں مسلمانوں کو غیرمسلموں پر ترجیح دے گی۔ لیکن اگر اسے یقین دلایا جائے کہ وہاں مسلمانوں اور غیرمسلموں کے ساتھ یکساں سلوک ہوگا تو اس کی تشویش اگر دُور نہیں ہوگی، تو اس میں کمی ضرور ہوجائے گی۔ اب یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ ہم اپنے حریفوں کو اپنی اصلی سچائیاں نہیں دکھا سکتے، جب تک ہم ان پر ثابت نہ کریں: اوّل یہ کہ اسلامی حکومت کا مطلب ہے عدل سب کے لیے۔ دوم یہ کہ ہم مسلمان واقعی اپنے دین کے احکامات پر قول و فعل میں سچے پیروکار ہیں۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ اسلامی حکومت میں عدل سب کے لیے ہوتا ہے، تو ایسا ہی ہوگا۔ اس لیے یہ سمجھنا انتہائی غلط ہے کہ اگر ہم اپنے مذہبی مقاصد پر زور نہیں دیں گے اور حتی الوسع براہِ راست مذہبی حوالے دینے سے احتراز کریں گے، تو اس طرح غیرمسلم اقلیتوں کی تشویش دُور ہوجائے گی، بلکہ ہمارے اس رویے سے تو انھیں یہ شبہہ ہوگا کہ ہم منافقت سے کام لے رہے ہیں۔ ان کی تشویش دُور یا کم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم صاف دلی سے، اور پوری تفصیلات کے ساتھ بتا دیں کہ ہمارے اخلاقی مقاصد کیا ہیں جن کے لیے ہم جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن صاف دلی سے دیے گئے بیانات سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، تاوقتیکہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں انھیں یہ مشاہدہ نہ کرادیں کہ ہمارے اخلاقی مقاصد محض نعرے نہیں ہیں، بلکہ ہمارے اخلاقی اعمال ہیں۔

واضح رہے کہ قائد اعظم، لیاقت علی خان اورنواب ممدوٹ نے علامہ محمد اسد مرحوم کو پاکستان کے اسلامی دستورکا خاکہ مرتب کرنے کا کام سونپا، جسے انھوں نے ایک گراں قدر مقالے کی شکل میں تیار کیا جو پاکستان بننے کے بعد Arafat کے پہلے اور آخری شمارے میں شائع ہوا اورآج بھی کتابی شکل میں موجود ہے۔
 
علامہ محمد اسد (Leopold Wiess) کو کہاں جماعت اسلامی کیساتھ ملا دیا؟
ملایا نہیں حضرت فکری مرشدین میں سے کہا ہے۔۔ جن کے افکار اور تحاریر کو جماعت اسلامی کے فکری لٹریچر (خاص کر پروفیسر خورشید احمد کی تحاریر )میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔۔۔ علامہ محمد اسد مرحوم کا غیر مسلم نام معلوم کرنے کے لئے اتنا گوگل گوگل تو ہر کوئی کرسکتا ہے۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
ملایا نہیں حضرت فکری مرشدین میں سے کہا ہے۔۔ جن کے افکار اور تحاریر کو جماعت اسلامی کے فکری لٹریچر (خاص کر پروفیسر خورشید احمد کی تحاریر )میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔۔۔ علامہ محمد اسد مرحوم کا غیر مسلم نام معلوم کرنے کے لئے اتنا گوگل گوگل تو ہر کوئی کرسکتا ہے۔۔۔

آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ میں نے یہ نام گوگل کیا ہے؟ کوئی حاتف غیبی آپ کو خبریں دیتا ہے؟

اور جہاں تک فکری مرشد ہونے کی بات ہے تو اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو مودودی صاحب اور علامہ اسد میں پاکستان بنائے جانے پر اتنے بنیادی اختلافات نہ ہوتے۔ علامہ اسد علامہ اقبال کے بہت قریب تھے نہ کہ جماعت اسلامی کے۔

اب یہ نہیں کہہ دیجئے گا حضور کے امام حسن البنا کو جماعت اسلامی سے کیوں ملا دیا۔۔۔

حسن البنا اور محمد عبدہ کی گفتگو کسی اور دن پر موقوف رکھتے ہیں۔ فی الحال یہ بتا دیجئے کہ سور کا گوشت کھانے والا اور شراب پینے والا لبرل کی تعریف میں آتا ہے کہ نہیں؟ تاکہ ہم اس ملک کو بنانے والے کی شہریت کے بارے میں اپنا ذہن بنا سکیں۔
 
مودودی صاحب کے نزدیک تو پاکستان کا بننا ہی حرام تھا اور 1948 میں انڈیا میں بیٹھ کر ارشاد فرمایا تھا کہ کشمیر میں کوئی جہاد نہیں ہورہا اور اس لڑائی میں مرنا فلاں جانور کی موت مرنے کے مترادف ہے۔۔لیکن پاکستان میں آتے ہی کایا کلپ ہوگئی
 
آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ میں نے یہ نام گوگل کیا ہے؟ کوئی حاتف غیبی آپ کو خبریں دیتا ہے؟

[/quote]اور جہاں تک فکری مرشد ہونے کی بات ہے تو اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو مودودی صاحب اور علامہ اسد میں پاکستان بنائے جانے پر اتنے بنیادی اختلافات نہ ہوتے۔ علامہ اسد علامہ اقبال کے بہت قریب تھے نہ کہ جماعت اسلامی کے۔[/quote]
مولانا مودودی اور علامہ اسد میں پاکستان بنانے پر کوٴی اختلاف نہیں تھامولانا مودودی کی جانب سے اچانک اسلامی دستور کے مطالبے کا سن کر لیاقت علی خان کی حکومت میں شامل کچھ لوگوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ مولانا اور ان کی جماعت پاکستان کے مخالف تھے ۔یہ بات بالکل درست ہے کہ جماعت اسلامی اول روز سے ہی ملک میں اسلامی نظام کے لئے کوشاں رہی تھی لیکن جب تک یہ مطالبہ اخباری بیانات اور حکومت سے مطالبے کی حد تک رہا اس وقت تک حکومت کو کوئی فکر نہیں تھی لیکن جب جماعت اسلامی اور مولانا مودودی نے اتمام حجت کرلی یعنی اراکینِ دستوریہ تک باقاعدہ اپنی بات پہنچا دی اور جب یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ اراکین دستوریہ ( ان کو ممبران اسمبلی سمجھ لیں ) اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں ( اور آج بھی یہ صورتحال ہے ) تو پھر جماعت اسلامی نے عوامی رابطہ مہم شروع کی جس کے بعد ہی حکومت وقت کی جانب اچانک یہ انکشاف کیا کہ جماعتِ اسلامی پاکستان مخالف جماعت ہے۔ جسے آج تک لبرل حلقے ایک ًانکشافً سمجھتے ہیں۔۔ اور جماعت اسلامی کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
اگر مولانا مودودی تقسیم ہند یا قیام پاکستان کے مخالف ہوتے تو مسلمانوں کی علیحدہ قومیت کے نظریے کو علمی سطح پر دلائل کے ساتھ کبھی پیش نا کرتے جن دلائل کا کانگریس کے ساتھ وابستہ علما کرام کے پاس بھی کوئی جواب نا تھا۔ جن دلائل کے بعد پاکستان کا تصور مسلمانوں میں پختہ ہوگیا اور مسلم لیک کے علیحدہ اسلامی اور قومی وطن کی مہم کو ان دلائل سے ذبردست تقویت ملی۔ یہ مضامین تحریک آزادی ہند اور مسلمان حصہ اول اور دوئم کے نام سے چھپ چکے ہیں۔
دوسری بات پاکستان کے قیام اور تقسیم ہند کے مخالف اور حامی علما کے درمیان بھی جو تنازعہ یا اختلاف تھا وہ علمی نوعیت کا تھا۔۔ بقول مفتی رفیع عثمانی ، وہ تنازعہ مسجد کس جگہ قائم ہوگی جیسا تھا لیکن جب مسجد قائم ہوگئ اختلاف ختم ہوگیا اور مسجد کی حرمت محکم ہوگئی۔۔
امید ہے کہ آپ کی تشفی ہوجائے گی ۔
[/quote]حسن البنا اور محمد عبدہ کی گفتگو کسی اور دن پر موقوف رکھتے ہیں۔ فی الحال یہ بتا دیجئے کہ سور کا گوشت کھانے والا اور شراب پینے والا لبرل کی تعریف میں آتا ہے کہ نہیں؟ تاکہ ہم اس ملک کو بنانے والے کی شہریت کے بارے میں اپنا ذہن بنا سکیں۔[/quote]
اب آپ یہاں اپنے حاتف غیبی یعنی حاجی عدیل کی باتیں کررہے ہیں۔۔۔ ویسے حاجی عدیل بھی شوشا چھوڑ کر خاموش ہوگئے تھے ثبوت پیش نہیں کر پائے تھے۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
اب آپ یہاں اپنے حاتف غیبی یعنی حاجی عدیل کی باتیں کررہے ہیں۔۔۔ ویسے حاجی عدیل بھی شوشا چھوڑ کر خاموش ہوگئے تھے ثبوت پیش نہیں کر پائے تھے۔۔۔

آپ کی ارگیومنٹ کا لیول دیکھ کر اپنا وقت ضائع کرنے کا افسوس ہو رہا ہے۔

کتاب کا نام ہے Jinnah of Pakistan اس کو تحریر کرنے والے کا نام ہے Stanley Wulpert. اور یہ برصغیر کی تاریخ پر authority مانے جاتے ہیں۔

یہ کتاب ضیاء دور میں لکھی گئی تھی اور اسی وجہ سے پاکستان میں بین تھی کہ اس میں ان باتوں کا ذکر تھا جو میں نے کی ہیں۔

اگر آپ کے پاس کتاب نہیں ہے تو صاحب کتاب کا انٹرویو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اس انٹرویو کا ایک اقتباس جو ہمارے موضوع سے متعلق ہے:
You must have been very disappointed about the books being banned. What do you attribute it to?
I have never been given any reasons for the ban on Nine Hours to Rama. I might have come uncomfortably close to the truth when I talked about the criminal neglect of the Mahatma’s security. A number of groups opposed him—some even called him Mohammed Gandhi because his prayer meetings included the Quran.
A bomb exploded in Birla House grounds behind where he was staying some two weeks before the assassination. The police did interrogate a number of goondas, but did nothing to prevent further incidents. I think I came close to the truth. The head of the CID in Bombay—I had dinner in London with him years later—he said, "If I hadn’t sealed the documents myself, not to be opened in 50 years, I could have sworn you had read them".
As for Jinnah, Zia-ul Haq’s advisor on Islamic affairs said the book could not be released in Pakistan, as I talked about how Jinnah enjoyed alcohol and pork. A number of people asked me to delete those references so that the book could be published in Pakistan, but I didn’t. The ban was lifted in Benazir Bhutto’s first term, and the book is now in print in Pakistan (and in India).
I think the truth about great men needs to be known and discussed. I don’t see anything wrong with their having failings. Makes them more human, and maybe it will make us common folk more tolerant of each others's faults.
 
علامہ محمد اسد مرحوم کے بارے میں پروفیسر خورشید (جماعتی) کی ایک تحریر پیش خدمت ہے۔۔۔
pg_01.gif

pg_02.gif

pg_03.gif

pg_04.gif

pg_05.gif

pg_06.gif

pg_07.gif

pg_08.gif

pg_09.gif
 
توں بھی مر جا ماما اب کتنے سال اور دماغ کا دہی کرے گا

ان بس چلے تو سب کو اقلیت بنا کر اسلام مین صرف اپنے گھر والوں کو رکھ لین بس
اوئے چاچا جی لو تو تسی ، بھتے والی، بوری والی، ٹیلیفون والی، ہڑتالی سرکار نال خوش رہو دماغ کی لسی بھی پیو ۔۔۔ یہ کبھی کبھی کتوں کو بھی بورے میں ڈال کر مارتے تھے ۔۔۔ تو لوگ کہتے تھے لو جی آج کتا بھی انسان کی موت مارا گیا۔۔۔ :grin:
 
آپ کی ارگیومنٹ کا لیول دیکھ کر اپنا وقت ضائع کرنے کا افسوس ہو رہا ہے۔
مجھے بھی افسوس اس بات کا ہوا کے سید منور حسن کے خطاب کے صرف لبرل والے نان ایشو اور پھر تاریخ کے گڑے مردوں کو لے کر الجھنے والے کا ارگیومنٹ لیول یا مائنڈ سیٹ کیا ہے۔۔۔۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
تو پھر نتیجہ کیا نکلا آیا جماعت اسلامی نے پاکستان بننے کی مخالفت تحریک پاکستان کے کسی بھی مرحلہ میں کی تھی یا نہیں ؟؟؟
 

عسکری

معطل
اوئے چاچا جی لو تو تسی ، بھتے والی، بوری والی، ٹیلیفون والی، ہڑتالی سرکار نال خوش رہو دماغ کی لسی بھی پیو ۔۔۔ یہ کبھی کبھی کتوں کو بھی بورے میں ڈال کر مارتے تھے ۔۔۔ تو لوگ کہتے تھے لو جی آج کتا بھی انسان کی موت مارا گیا۔۔۔ :grin:
یہ آپ کسے کہہ گئے پائی جان میرا اس سب سے کیا تعلق بنتا ہے ؟:eek:
 
مجھے بھی افسوس اس بات کا ہوا کے سید منور حسن کے خطاب کے صرف لبرل والے نان ایشو اور پھر تاریخ کے گڑے مردوں کو لے کر الجھنے والے کا ارگیومنٹ لیول یا مائنڈ سیٹ کیا ہے۔۔۔ ۔
اگر وہ نان ایشو تھا تو آپ نے دھاگے کا عنوان کیوں بنادیا۔۔۔۔:heehee:
 
Top