لاڈلے نے کونسی کرپشن کی ہے، قتل کروائے ہیں، جو اقتدار چھوڑنے پر نواز شریف یا الطاف بھائی کی طرح لندن بھاگنا پڑے؟ لاڈلا اقتدار میں رہے نہ رہے، ان سیاسی چور خاندانوں کیخلاف لڑتا رہے گا۔ وہ ویسے بھی اپوزیشن کرنے میں ۲۲ سال کا تجربہ رکھا ہے۔ساتھ ہی لاڈلے کا اقبال بھی بلند ہوگا۔
چینی اسکینڈل، دوائیاں اسکینڈل، آٹا اسکینڈل، اینڈ کاؤنٹگلاڈلے نے کونسی کرپشن کی ہے، قتل کروائے ہیں، جو اقتدار چھوڑنے پر نواز شریف یا الطاف بھائی کی طرح لندن بھاگنا پڑے؟ لاڈلا اقتدار میں رہے نہ رہے، ان سیاسی چور خاندانوں کیخلاف لڑتا رہے گا۔ وہ ویسے بھی اپوزیشن کرنے میں ۲۲ سال کا تجربہ رکھا ہے۔
ان تمام سکینڈلز کی تحقیقات خود حکومت نے کروا کر، رپورٹ پبلک کر کے ایف آئی اے، نیب اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھجوا دی ہیں۔ اگر احتساب کے ادارے سمجھتے ہیں کہ ان سکینڈلز میں حکومت کا قصور ہے تو جائیں جا کر گرفتار کریں۔ چینی چور جہانگیر ترین کا احتساب تو خود وزیر اعظم کا ماتحت ادارہ ایف آئی اے کر رہا ہے۔چینی اسکینڈل، دوائیاں اسکینڈل، آٹا اسکینڈل، اینڈ کاؤنٹگ
پاکستان کی تاریخ کا واحد وزیراعظم جس نے سیلیکٹرز سے وزات عظمیٰ کے بدلے کٹھ۔ پتلی بننا منظور کیا۔اپوزیشن کرنے میں ۲۲ سال کا تجربہ رکھا ہے
پاکستان کی تاریخ کا واحد وزیراعظم جس نے سیلیکٹرز سے وزات عظمیٰ کے بدلے کٹھ۔ پتلی بننا منظور کیا۔
تو اور کیا۔ بھٹو ایوب کو ڈیڈی کہتا تھا جبکہ نواز شریف ضیا الحق کو اپنا روحانی والد۔بھٹو اور نواز شریف وزیرِ اعظم بننے سے پہلے کسی أمر کی کابینہ میں رہے یعنی أمر کی کٹھ پتلی تھے؟ کیا بات ہے۔
بینظیر کے نیچے فوج نے افغان طالبان کو معاونت فراہم کی ، نواز شریف کے نیچے فوج نے کارگل آپریشن کیا، بھٹو کے نیچے بلوچستان میں آپریشن کیا۔ذرا جمہوری ادوار کا جائزہ لیجیے۔ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، نواز شریف کے وزارتِ عظمیٰ کے ادوار میں کوئی ایک مثال نکال کر لائیے جس میں ان کی وزارتِ عظمیٰ کے ماتحت کے علاؤہ فوج کا کچھ کردار دکھائیے تو ہم مان جائیں گے۔
آمر مشرف نے نواز شریف سے سنہ 2000 میں جدہ ڈیل کی، جمہوریت کو کچھ نہیں ہوا۔آج ہی کی خبر ہے کہ وزیرِ خارجہ اس بات کا انکار کررہے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کسی قسم کی بات چیت چل رہی ہے۔ دوسری جانب کسی اہلکار نے قبول کیا ہے کہ پاکستان کی ایک ایجنسی براہِ راست ہندوستان سے مذاکرات کررہی ہے۔ خود آپ کے پیغامات گواہ ہیں جن میں آپ نے چیف صاحب کو مختلف رولز میں دکھایا ہے۔
سلیکٹڈ جب اپوزیشن کیساتھ بیٹھنے کیلئے راضی نہیں ہوگا تو سلیکٹر کو ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے۔ہمارے ہاں تو اپوزیشن سے مذاکرات بھی چیف صاحب کرتے ہیں اور سیلیکٹڈ دوسرے کمرے میں چھپ کر ان کی باتیں سنتے ہیں۔
ملک کی طویل مدتی خارجہ اور سیکورٹی پالیسی اسٹیبلشمنٹ بناتی ہے۔ کیونکہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ اگر اس کا اختیار بھی سویلین حکومتوں کے ہاتھ میں دے دیا جاتا تو وہ اس کا وہی حشر کرتے جو معاشی پالیسی کا ہر پانچ سال بعد کرتے ہیں۔غیر ملکی سربراہان سکیورٹی اور خارجہ امور مثال کے طور پر افغان معاملات یا پاک بھارت معاملات پر براہِ راست کس سے مذاکرات کرتے ہیں یہ بھی آپ جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھ لیں اس کی شروعات کس نے کی تھی:"ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بیک چینل مذاکرات دونوں ممالک کی انٹیلی جنس رہنماؤں کے مابین ہو رہے ہیں۔"