لبیک یا رسول اللہ کا ملک کے مختلف شہروں کی اہم شاہراہوں پردھرنا، بدترین ٹریفک جام

سید رافع

محفلین
تمام سازشیں جمہوری انقلابی دور میں ہوتی تھی۔ یہ تو سلیکٹڈ حکومت ہے۔

رعایت اللہ فاروقی لکھتے ہیں:
عمر کے 52 ویں سال سے گزر رہا ہوں۔ ان باون سالوں میں سپاہ صحابہ، ایم کیو ایم، لشکر طیبہ، حرکت المجاہدین، حرکت الانصار، جیش محمد، لشکر جھنگوی، اور تحریک لبیک وغیرہ بنتے اور بکھرتے دیکھ چکا ۔ یہ ان تنظیموں کے نام ہیں جنہیں ہماری اسٹیبلیشمنٹ نے وقتی ضرورت کے لئے بنایا اور پھر توڑ دیا۔ ان سب کے کارکنوں کو پکا یقین تھا کہ ان کی قیادت خلوص کے ساتویں آسمان پر ہے۔ مگر یہ لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ ساتواں آسمان اسلام آباد کے سیونتھ ایوینیو کے قریب واقع ہے۔ تنظیمیں بنا کر انہیں قومی سطح پر چلانا اتنا ہی آسان ہوتا تو اس ملک میں سبزی کی دکانوں سے زیادہ تنظیمیں ہوتیں۔ کسی بھی تنظیم کے قومی سطح پر نہ ابھر سکنے کاسبب اس کی قیادت کی ناقص حکمت عملی یا نالائقی نہیں ہوتی بلکہ "فنڈز" کی کمی ہی واحد مسئلہ ہوتا ہے۔ ورنہ پاکستان تو ایسا ملک ہے کہ یہاں آلہ تناسل کی زیارت کرانے والے پیر کو بھی مرید مل جاتے ہیں۔ تنظیم بنانے کے لئے آپ کو ہر چھوٹے بڑے شہر میں دفاتر چاہئے ہوتے ہیں۔ ان کا کرایہ، ماہانہ یوٹیلیٹی بلز، کھانے پینے کے اخراجات۔ چوبیس گھنٹے کام کرنے والے عہدیداروں کی تنخواہیں اور چھوٹے شہروں میں سو ڈیڑھ سو ایسے ورکرز کے "وظیفے" جو روز دفتر کے چکر بھی کاٹا کریں اور بوقت ضرورت ایکشن میں آنے کے لئے بھی تیار ہوں۔ جو چھوٹے شہروں میں سو ڈیڑھ سو درکار ہوتے ہیں وہ بڑے شہروں میں پانچ سو سے ایک ہزار چاہئے ہوتے ہیں۔ پانچ سے دس ہزار میں پارٹ ٹائم ہائیر یہ مخلوق کس حد تک کار گر ہوتی ہے اس کا اندازہ اس سے لگا لیجئے ان میں سے ہر بندہ بوقت ضرورت پانچ دس دوست لے ہی آتا ہے۔ یوں ہجوم تخلیق ہونے کا انتظام ہمہ وقت موجود ہوتا ہے۔ پھر مرکزی قائدین کے گھر، ان کی گاڑیاں، گن مین، گاڑیوں کا پٹرول، جہازوں کے سیر سپاٹے۔ بیرون ملک کی سیر و تفریح یہ سب ملا کر یہ سلانہ ارب ڈیڑھ ارب کا بل بنتا ہے۔ وسائل کے بعد انتظار ہوتا ہے ٹاسک کا۔ جوں ہی انہی ایکشن میں آنے کا حکم ملتا ہے۔ ادھر یہ ایکشن میں آتے ہیں ادھر نامی گرامی کالم نگاروں اور اینکرز میں سے نصف کو یہ حکم دیدیا جاتا ہے کہ آپ ان کی حمایت کریں۔ باقی نصف سے کہا جاتا ہے کہ آپ تنقید کریں۔ یوں قومی میڈیا پر یہ فسادی چھا جاتے ہیں۔ تب نجم سیٹھی جیسا بندہ بھی یہ کہتا نظر آتا ہے کہ "لشکر چوں چوں کا مربہ " ایک ابھرتی طاقت ہے۔ یوں ابھر آتی ہے ایک نئی تنظیم۔
پھر ہوتا یہ ہے کہ ان کی قیادت کو ایک دن یہ خوش فہمی لاحق ہوجاتی ہے کہ وہ تو ایک بہت بڑی عوامی طاقت ہیں۔ سو یہ احساس ہوتے ہی یہ من مانی شروع کر دیتے ہیں۔ اپنی اوقات بھولنے لگتے ہیں۔ شروع میں انہیں ڈھیل دی جاتی ہے کہ چلو ذرا دکھا لو اپنی خود مختاری۔ جب یہ خوب دکھا چکتے ہیں تو پھر وہ انہیں کتوں کی طرح شکار کرنا شروع کردیتے ہیں۔ تب یہ ساری اکڑ بھول جاتے ہیں۔ نہ انہیں مہاجر حقوق یاد رہتے ہیں، نہ ناموس رسالت، نہ ہی وہ باقی سارے ایجنڈے جن کے نام پر انہیں کھڑا کیا گیا تھا۔ 52 برس میں میرا مشاہدہ یہ ہے کہ لشکر طیبہ کے سوا اسٹیبلیشمنٹ کی بنائی ہر تنظیم سرکش ہوئی ہے اور بالآخر پولیس مقابلوں میں ماری گئی۔ ان میں سے سب سے تیزی سے یہ تحریک لبیک فنا کے گھاٹ اتری نظر آرہی ہے۔ فی الحال انہیں چھترول پر رکھا گیا ہے۔ مگر میری یہ بات نوٹ کرلیں کہ اگر یہ صدق دل سے توبہ تائب نہ ہوئے تو ان کے بھی پولیس مقابلے طے سمجھئے۔ پابندی کا اگلا مرحلہ پولیس مقابلہ ہی ہوتا ہے۔ پاکستان کے سر ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹک رہی ہے۔ سو ریاست بصد شوق انہیں ٹھوک کر ایف اے ٹی ایف سے کہے گی
"دیکھا ہم نے تازہ انتہاپسندی کو بھی کیسے ٹھوکا ؟ نکالو اب ہمیں گرے لسٹ سے"
سو نوجوانوں سے تو بات کرنا ہی بیکار ہے۔ انہیں میری باتیں سمجھنے میں ابھی پندرہ بیس سال اور لگیں گے۔ جو میری عمر یا اس سے اوپر کے ہیں ان سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو سنبھال کر رکھئے۔ یہ نہ ہو یہ ناموس رسالت کے نام پر اسٹیبلیشمنٹ کے ایجنڈوں پر قربان ہوجائیں اور پھر امت کا رپورٹر آپ سے پوچھے
"شہیدا کا باپ بن کر کیسا فیل کر رہے ہیں ؟"
اور صرف یہی نہیں بلکہ اگلے دن رفیق افغان کلر پیج پر یہ خوش خبری بھی سنا رہا ہو
"شہید کی قبر سے خوشبو پھوٹ پڑی"
یہ "چ٭٭٭پے" پاکستان میں عام سی بات ہیں۔ اپنے بچوں کو ان کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
معاہدہ کرنا غلطی تھی یا نہیں تھی، اس سے ہٹ کر، اب اس پر عمل درآمد کروانا حکومت کا کام ہے۔
یہ وہ معاہدہ ہے جس کے بارہ میں سب جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ حکومت نے توڑ دیا
اس میں صاف صاف لکھا ہے کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کا معاملہ ۲۰ اپریل تک پارلیمان میں جائے گا۔ کہیں نہیں لکھا کہ حکومت اپنے طور پر فرانس کے سفیر کو نکال دے گی۔ اس سے پہلے کہ معاملہ پارلیمان میں جاتا تحریک لبیک والے جتھے لے کر سڑکوں پر آگئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لاہور واقعے کیخلاف مفتی منیب الرحمان کا آج ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان

ویب ڈیسک

19 اپریل ، 2021

251281_7074912_updates.jpg

فوٹو: فائل

لاہور واقعے کے خلاف مفتی منیب الرحمان نے آج ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی اپیل کر دی۔

کراچی میں دیگر علماء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے لاہور واقعےکے خلاف آج ملک بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےکہا ہےکہ ہم متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے لاہور واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔



اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم بھی اس معاملے میں مفتی منیب کے ساتھ ہیں۔

خیال رہے کہ لاہور میں پولیس اور رینجرز نے یتیم خانہ چوک پرکئی روز سے قابض مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کیا ہے۔

آپریشن کے دوران یتیم خانہ چوک کی جانب جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

تصادم کے دوران جانی نقصان کی اطلاعات بھی ملی ہیں
 
مفتی منیب الرحمٰن کا ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
ویب ڈیسک | امتیاز علیاپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
607c7c6b55b80.png

مفتی منیب الرحمٰن نے کالعدم ٹی ایل پی کے گرفتارکارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر کے روز ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا۔

کراچی کے دارالعلوم امجدیہ میں مفتی منیب کی زیر صدارت موجودہ صورتحال پر تنظیمات اہلسنت کا اجلاس ہوا۔

جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'جب بھی ناموسِ رسالتﷺ کی تاریخ لکھی جائے گی موجودہ دور کو سیاہ ترین قرار دیا جائے گا'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم نے اپنی 15 اپریل کی پریس کانفرنس میں حکومت اور بااختیار اداروں کو مشورہ دیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی قیادت کو جمع کیا جائے تاکہ آپس میں مشاورت کرسکیں اور مسئلے کے پُرامن حل کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے لیکن اہلِ اقتدار نے اس پر کان نہ دھرے اور ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی'۔


اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مین اسٹریم میڈیا پر پابندیاں ہیں، اس لیے درست معلومات دستیاب نہیں ہیں تاہم سوشل میڈیا سے جو معلومات لوگوں تک پہنچ رہی ہیں وہ انتہائی ہولناک اور اذیت ناک ہیں کہ ہم سب کے دل دکھی اور آنکھیں اشکبار ہیں'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں بتایا جارہا ہے کہ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینسز کو آنے نہیں دیا جارہا، واقعے میں جاں بحق افراد کی میتوں کو محفوظ کرنے کے لیے انتظامات نہیں کرنے دیے جارہے، یہ ظلم کی انتہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ممالک سے پاکستانی تارکین وطن کے فون آرہے ہیں اور وہ بے حد مضطرب ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں منگل تا جمعرات (20 سے 22 اپریل تک) پاکستانی قونصل خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔


مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ 'لوگ حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں اور اس دور کو عذابِ الہی سے تعبیر کررہے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا کہ شاید حکومت ہوش کے ناخن لے اور سنجیدگی سے مسئلے کو حل کرے لیکن ایسی کوئی علامت نظر نہ آئی'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'پولیس تھانوں اور جیلوں میں قید کارکنان پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، انہیں اذیت سے دوچار کیا جارہا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تھانوں اور جیلوں میں قید کارکنان کو ذاتی مچلکوں پر فوری طور پر رہا کیا جائے اور تمام جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں، اس کے بغیر مسئلے کے پُرامن حل کی توقع رکھنا خوش فہمی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کیا پاکستان اس لیے بنا تھا کہ اس میں تحفظ ناموس رسالتﷺ کی بات کرنا جرم قرار پائے اور اس پر دہشت گرد کے فتوے لگائے جائیں'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم شیخ رشید کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس لہجے میں دھمکیاں دینا چھوڑ دیں، ایک دن یہ اقتدار چلا جائے گا لیکن مسلمانوں کے دلوں سے آپ کی پیدا کی ہوئی نفرت کے داغ کبھی نہیں مٹ سکے گا'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ '2017 میں ان لوگوں (کالعدم ٹی ایل پی) کا یہی عمل آپ کی داد و تحسین کا مستحق تھا کیونکہ تب اقتدار پر کوئی اور فائز تھا اور جب آپ خود اقتدار کی کرسی پر بیٹھے ہیں تو وہی عمل آپ کی نظر میں دہشت گردی قرار پایا، اس سے بڑی منافقت اور کیا ہوگی'۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم سندھ کی حد تک سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ کے پولیس تھانوں میں قید کارکنان پر ظلم بند کیا جائے، انہیں رہا کیا جائے اور جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں تاکہ مسئلے کے پُرامن حل کے لیے کوئی قابلِ عمل ماحول پیدا ہو'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ وفاقی وزرا نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اور وزیراعظم نے جس کی توثیق کی تھی، اس پر عمل کرنا اتنا دشوار نہیں تھا، اس میں یہ لکھا تھا کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ کالعدم کے نعرے کو ترک کرکے 12 اپریل کی صورتحال بحال کی جائے تبھی بامعنی مذاکرات کی صورت پیدا ہوسکتی ہے، ورنہ دکھی دِلوں میں لاوا پکتا رہے گا اور بالآخر ایک دن پھٹ پڑے گا'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ'ہم تمام سیاسی جماعتوں، سیاسی و مذہبی جماعتوں اور بلاامتیازِ مسلک تمام مذہبی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ناموسِ رسالتﷺ کے پاسبانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں'۔


مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم بطور احتجاج کل بروز پیر، 19 اپریل 2021 کو ملک بھر میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل کرتے ہیں اور تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے امید ہے کہ وہ تعاون کریں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعتکاروں اور کاروباری حضرات سے مطالبہ ہے کہ کل اسٹاک ایکسچینج کو بند رکھا جائے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ 'ہم تمام اہلسنت سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ ہڑتال پُرامن ہے، پرامن رہے، یہ ملک ہمارا ہے، اس کی سلامتی ہمیں عزیز ہے، چادر اور چار دیواری کا احترام کیا جائے، نجی اور سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے'۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ہڑتال کی کال میں مفتی منیب الرحمٰن سے 'مکمل تعاون' کرنے کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی نے بھی مفتی منیب الرحمٰن کی جانب سے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال کی حمایت کردی۔



جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ٹوئٹ کی کہ 'مفتی منیب الرحمٰن کے مؤقف اور مطالبات و اعلانات کی حمایت کرتے ہیں'۔

کراچی میں کالعدم ٹی ایل پی کا احتجاج پھر شروع
دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے حامیوں اور کارکنوں نے بظاہر اتوار (18 اپریل) کو لاہور میں پیش آئے واقعے کے تناظر میں شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پھر مظاہرے شروع کردیے۔

تاہم پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے مچھر کالونی میں ریلوے لائن کو بلاک کرنے کی کوشش کی اور سڑکوں پر آگئے لیکن پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

کراچی پولیس چیف، ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی تصدیق کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے دیگر علاقوں سے اب تک کسی مظاہرے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ایڈیشنل آئی جی نے مزید کہا کہ ملک بھر میں نافذ سیکیورٹی اقدامات کے تحت کراچی کے لیے بھی ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

لاہور میں پولیس کارروائی
خیال رہے کہ 18 اپریل کی صبح کو پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پُرتشدد مظاہرے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو 'بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا' اور ساتھ ہی 4 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا۔

لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا تھا کہ کالعم تنظیم کے مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے بھی کیے۔

یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج 12 اپریل سے جاری ہے۔

ٹی ایل پی کالعدم قرار
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔

جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروالیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
مفتی منیب الرحمٰن کا ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
ویب ڈیسک | امتیاز علیاپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
607c7c6b55b80.png

مفتی منیب الرحمٰن نے کالعدم ٹی ایل پی کے گرفتارکارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر کے روز ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا۔

کراچی کے دارالعلوم امجدیہ میں مفتی منیب کی زیر صدارت موجودہ صورتحال پر تنظیمات اہلسنت کا اجلاس ہوا۔

جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'جب بھی ناموسِ رسالتﷺ کی تاریخ لکھی جائے گی موجودہ دور کو سیاہ ترین قرار دیا جائے گا'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم نے اپنی 15 اپریل کی پریس کانفرنس میں حکومت اور بااختیار اداروں کو مشورہ دیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی قیادت کو جمع کیا جائے تاکہ آپس میں مشاورت کرسکیں اور مسئلے کے پُرامن حل کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے لیکن اہلِ اقتدار نے اس پر کان نہ دھرے اور ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی'۔


اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مین اسٹریم میڈیا پر پابندیاں ہیں، اس لیے درست معلومات دستیاب نہیں ہیں تاہم سوشل میڈیا سے جو معلومات لوگوں تک پہنچ رہی ہیں وہ انتہائی ہولناک اور اذیت ناک ہیں کہ ہم سب کے دل دکھی اور آنکھیں اشکبار ہیں'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں بتایا جارہا ہے کہ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینسز کو آنے نہیں دیا جارہا، واقعے میں جاں بحق افراد کی میتوں کو محفوظ کرنے کے لیے انتظامات نہیں کرنے دیے جارہے، یہ ظلم کی انتہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ممالک سے پاکستانی تارکین وطن کے فون آرہے ہیں اور وہ بے حد مضطرب ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں منگل تا جمعرات (20 سے 22 اپریل تک) پاکستانی قونصل خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔


مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ 'لوگ حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں اور اس دور کو عذابِ الہی سے تعبیر کررہے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا کہ شاید حکومت ہوش کے ناخن لے اور سنجیدگی سے مسئلے کو حل کرے لیکن ایسی کوئی علامت نظر نہ آئی'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'پولیس تھانوں اور جیلوں میں قید کارکنان پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، انہیں اذیت سے دوچار کیا جارہا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تھانوں اور جیلوں میں قید کارکنان کو ذاتی مچلکوں پر فوری طور پر رہا کیا جائے اور تمام جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں، اس کے بغیر مسئلے کے پُرامن حل کی توقع رکھنا خوش فہمی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کیا پاکستان اس لیے بنا تھا کہ اس میں تحفظ ناموس رسالتﷺ کی بات کرنا جرم قرار پائے اور اس پر دہشت گرد کے فتوے لگائے جائیں'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم شیخ رشید کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس لہجے میں دھمکیاں دینا چھوڑ دیں، ایک دن یہ اقتدار چلا جائے گا لیکن مسلمانوں کے دلوں سے آپ کی پیدا کی ہوئی نفرت کے داغ کبھی نہیں مٹ سکے گا'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ '2017 میں ان لوگوں (کالعدم ٹی ایل پی) کا یہی عمل آپ کی داد و تحسین کا مستحق تھا کیونکہ تب اقتدار پر کوئی اور فائز تھا اور جب آپ خود اقتدار کی کرسی پر بیٹھے ہیں تو وہی عمل آپ کی نظر میں دہشت گردی قرار پایا، اس سے بڑی منافقت اور کیا ہوگی'۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم سندھ کی حد تک سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ کے پولیس تھانوں میں قید کارکنان پر ظلم بند کیا جائے، انہیں رہا کیا جائے اور جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں تاکہ مسئلے کے پُرامن حل کے لیے کوئی قابلِ عمل ماحول پیدا ہو'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ وفاقی وزرا نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اور وزیراعظم نے جس کی توثیق کی تھی، اس پر عمل کرنا اتنا دشوار نہیں تھا، اس میں یہ لکھا تھا کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ کالعدم کے نعرے کو ترک کرکے 12 اپریل کی صورتحال بحال کی جائے تبھی بامعنی مذاکرات کی صورت پیدا ہوسکتی ہے، ورنہ دکھی دِلوں میں لاوا پکتا رہے گا اور بالآخر ایک دن پھٹ پڑے گا'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ'ہم تمام سیاسی جماعتوں، سیاسی و مذہبی جماعتوں اور بلاامتیازِ مسلک تمام مذہبی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ناموسِ رسالتﷺ کے پاسبانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں'۔


مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم بطور احتجاج کل بروز پیر، 19 اپریل 2021 کو ملک بھر میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل کرتے ہیں اور تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے امید ہے کہ وہ تعاون کریں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعتکاروں اور کاروباری حضرات سے مطالبہ ہے کہ کل اسٹاک ایکسچینج کو بند رکھا جائے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ 'ہم تمام اہلسنت سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ ہڑتال پُرامن ہے، پرامن رہے، یہ ملک ہمارا ہے، اس کی سلامتی ہمیں عزیز ہے، چادر اور چار دیواری کا احترام کیا جائے، نجی اور سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے'۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ہڑتال کی کال میں مفتی منیب الرحمٰن سے 'مکمل تعاون' کرنے کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی نے بھی مفتی منیب الرحمٰن کی جانب سے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال کی حمایت کردی۔



جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ٹوئٹ کی کہ 'مفتی منیب الرحمٰن کے مؤقف اور مطالبات و اعلانات کی حمایت کرتے ہیں'۔

کراچی میں کالعدم ٹی ایل پی کا احتجاج پھر شروع
دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے حامیوں اور کارکنوں نے بظاہر اتوار (18 اپریل) کو لاہور میں پیش آئے واقعے کے تناظر میں شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پھر مظاہرے شروع کردیے۔

تاہم پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے مچھر کالونی میں ریلوے لائن کو بلاک کرنے کی کوشش کی اور سڑکوں پر آگئے لیکن پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

کراچی پولیس چیف، ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی تصدیق کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے دیگر علاقوں سے اب تک کسی مظاہرے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ایڈیشنل آئی جی نے مزید کہا کہ ملک بھر میں نافذ سیکیورٹی اقدامات کے تحت کراچی کے لیے بھی ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

لاہور میں پولیس کارروائی
خیال رہے کہ 18 اپریل کی صبح کو پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پُرتشدد مظاہرے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو 'بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا' اور ساتھ ہی 4 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا۔

لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا تھا کہ کالعم تنظیم کے مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے بھی کیے۔

یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج 12 اپریل سے جاری ہے۔

ٹی ایل پی کالعدم قرار
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔

جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروالیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
مفتی منیب الرحمٰن کا ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
ویب ڈیسک | امتیاز علیاپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
607c7c6b55b80.png

مفتی منیب الرحمٰن نے کالعدم ٹی ایل پی کے گرفتارکارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر کے روز ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا۔

کراچی کے دارالعلوم امجدیہ میں مفتی منیب کی زیر صدارت موجودہ صورتحال پر تنظیمات اہلسنت کا اجلاس ہوا۔

جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'جب بھی ناموسِ رسالتﷺ کی تاریخ لکھی جائے گی موجودہ دور کو سیاہ ترین قرار دیا جائے گا'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم نے اپنی 15 اپریل کی پریس کانفرنس میں حکومت اور بااختیار اداروں کو مشورہ دیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی قیادت کو جمع کیا جائے تاکہ آپس میں مشاورت کرسکیں اور مسئلے کے پُرامن حل کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے لیکن اہلِ اقتدار نے اس پر کان نہ دھرے اور ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی'۔


اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مین اسٹریم میڈیا پر پابندیاں ہیں، اس لیے درست معلومات دستیاب نہیں ہیں تاہم سوشل میڈیا سے جو معلومات لوگوں تک پہنچ رہی ہیں وہ انتہائی ہولناک اور اذیت ناک ہیں کہ ہم سب کے دل دکھی اور آنکھیں اشکبار ہیں'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں بتایا جارہا ہے کہ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینسز کو آنے نہیں دیا جارہا، واقعے میں جاں بحق افراد کی میتوں کو محفوظ کرنے کے لیے انتظامات نہیں کرنے دیے جارہے، یہ ظلم کی انتہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ممالک سے پاکستانی تارکین وطن کے فون آرہے ہیں اور وہ بے حد مضطرب ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں منگل تا جمعرات (20 سے 22 اپریل تک) پاکستانی قونصل خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔


مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ 'لوگ حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں اور اس دور کو عذابِ الہی سے تعبیر کررہے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا کہ شاید حکومت ہوش کے ناخن لے اور سنجیدگی سے مسئلے کو حل کرے لیکن ایسی کوئی علامت نظر نہ آئی'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'پولیس تھانوں اور جیلوں میں قید کارکنان پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، انہیں اذیت سے دوچار کیا جارہا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تھانوں اور جیلوں میں قید کارکنان کو ذاتی مچلکوں پر فوری طور پر رہا کیا جائے اور تمام جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں، اس کے بغیر مسئلے کے پُرامن حل کی توقع رکھنا خوش فہمی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کیا پاکستان اس لیے بنا تھا کہ اس میں تحفظ ناموس رسالتﷺ کی بات کرنا جرم قرار پائے اور اس پر دہشت گرد کے فتوے لگائے جائیں'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم شیخ رشید کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس لہجے میں دھمکیاں دینا چھوڑ دیں، ایک دن یہ اقتدار چلا جائے گا لیکن مسلمانوں کے دلوں سے آپ کی پیدا کی ہوئی نفرت کے داغ کبھی نہیں مٹ سکے گا'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ '2017 میں ان لوگوں (کالعدم ٹی ایل پی) کا یہی عمل آپ کی داد و تحسین کا مستحق تھا کیونکہ تب اقتدار پر کوئی اور فائز تھا اور جب آپ خود اقتدار کی کرسی پر بیٹھے ہیں تو وہی عمل آپ کی نظر میں دہشت گردی قرار پایا، اس سے بڑی منافقت اور کیا ہوگی'۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم سندھ کی حد تک سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ کے پولیس تھانوں میں قید کارکنان پر ظلم بند کیا جائے، انہیں رہا کیا جائے اور جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں تاکہ مسئلے کے پُرامن حل کے لیے کوئی قابلِ عمل ماحول پیدا ہو'۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ وفاقی وزرا نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اور وزیراعظم نے جس کی توثیق کی تھی، اس پر عمل کرنا اتنا دشوار نہیں تھا، اس میں یہ لکھا تھا کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ کالعدم کے نعرے کو ترک کرکے 12 اپریل کی صورتحال بحال کی جائے تبھی بامعنی مذاکرات کی صورت پیدا ہوسکتی ہے، ورنہ دکھی دِلوں میں لاوا پکتا رہے گا اور بالآخر ایک دن پھٹ پڑے گا'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ'ہم تمام سیاسی جماعتوں، سیاسی و مذہبی جماعتوں اور بلاامتیازِ مسلک تمام مذہبی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ناموسِ رسالتﷺ کے پاسبانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں'۔


مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم بطور احتجاج کل بروز پیر، 19 اپریل 2021 کو ملک بھر میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل کرتے ہیں اور تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے امید ہے کہ وہ تعاون کریں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعتکاروں اور کاروباری حضرات سے مطالبہ ہے کہ کل اسٹاک ایکسچینج کو بند رکھا جائے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ 'ہم تمام اہلسنت سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ ہڑتال پُرامن ہے، پرامن رہے، یہ ملک ہمارا ہے، اس کی سلامتی ہمیں عزیز ہے، چادر اور چار دیواری کا احترام کیا جائے، نجی اور سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے'۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ہڑتال کی کال میں مفتی منیب الرحمٰن سے 'مکمل تعاون' کرنے کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی نے بھی مفتی منیب الرحمٰن کی جانب سے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال کی حمایت کردی۔



جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ٹوئٹ کی کہ 'مفتی منیب الرحمٰن کے مؤقف اور مطالبات و اعلانات کی حمایت کرتے ہیں'۔

کراچی میں کالعدم ٹی ایل پی کا احتجاج پھر شروع
دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے حامیوں اور کارکنوں نے بظاہر اتوار (18 اپریل) کو لاہور میں پیش آئے واقعے کے تناظر میں شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پھر مظاہرے شروع کردیے۔

تاہم پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے مچھر کالونی میں ریلوے لائن کو بلاک کرنے کی کوشش کی اور سڑکوں پر آگئے لیکن پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

کراچی پولیس چیف، ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی تصدیق کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے دیگر علاقوں سے اب تک کسی مظاہرے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ایڈیشنل آئی جی نے مزید کہا کہ ملک بھر میں نافذ سیکیورٹی اقدامات کے تحت کراچی کے لیے بھی ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

لاہور میں پولیس کارروائی
خیال رہے کہ 18 اپریل کی صبح کو پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پُرتشدد مظاہرے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو 'بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا' اور ساتھ ہی 4 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا۔

لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا تھا کہ کالعم تنظیم کے مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے بھی کیے۔

یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج 12 اپریل سے جاری ہے۔

ٹی ایل پی کالعدم قرار
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔

جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروالیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔



مذہبی اورسیاسی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں، وزیراعظم
ویب ڈیسک پير 19 اپريل 2021

2168657-imrankhanx-1618815690-657-640x480.jpg

بعض مغربی ممالک مسلم دنیا کی دل آزاری کرتے ہیں، وزیر اعظم فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ملک میں مذہبی اورسیاسی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں۔

اسلام آباد میں مارگلہ ہائی وے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا، ہم سب نبی اکرم ﷺ سے پیار کرتے ہیں، میں نے ہمارے ملک کے عوام میں نبی اکرم ﷺ سے جو عشق دیکھا ہے کسی ملک میں نہیں دیکھا۔ جب کوئی نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو کیا حکومت کو اس کی تکلیف نہیں ہوتی؟۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں مذہبی اور سیاسی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں،یہ جماعتیں اسلام کو استعمال کرکے ملک کو نقصان پہنچا دیتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بعض مغربی ممالک مسلم دنیا کی دل آزاری کرتے ہیں، اپنے ملک میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرکے مغربی ملکوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، بلکہ وہاں کوئی نہ کوئی یہ قبیح کام کرتا رہے گا۔ یقین دلاتا ہوں کہ دنیا کے دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر ہم مہم چلائیں گے، ایک وقت وہ آئے گا کہ مغربی ملکوں میں بھی لوگوں کو نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے خوف آئے گا۔ اس کے لئے ہم عالمی رہنماؤں کو ساتھ ملاکر مختلف فورمز پر آواز اٹھارہے ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اگر تحمل اور برداشت رکھنے والے علماء جیسا کہ مفتی منیب الرحمن اور مفتی تقی عثمانی صاحب جو کہ متوازن بات کرنے کے عادی ہیں اُن کی طرف سے اس قسم کے بیانات کا آنا ہرگز ہرگز خوش آئند بات نہیں ہے
0wbZkzf.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اگر تحمل اور برداشت رکھنے والے علماء جیسا کہ مفتی منیب الرحمن اور مفتی تقی عثمانی صاحب جو کہ متوازن بات کرنے کے عادی ہیں اُن کی طرف سے اس قسم کے بیانات کا آنا ہرگز ہرگز خوش آئند بات نہیں ہے
0wbZkzf.jpg
حکومت بات چیت سے مسئلہ حل کرے تو جتھوں کے آگے لیٹ گئی۔ حکومت طاقت کا مظاہرہ کرے تو انسانی حقوق کی خلاف ورزی۔ حکومت دوبارہ بات چیت کی طرف جائے تو کنفیوزڈ ہے۔ دیسی لبرلز کسی حال میں خوش نہیں :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
حکومت بات چیت سے مسئلہ حل کرے تو جتھوں کے آگے لیٹ گئی۔ حکومت طاقت کا مظاہرہ کرے تو انسانی حقوق کی خلاف ورزی۔ حکومت دوبارہ بات چیت کی طرف جائے تو حکومت کنفیوزڈ ہے۔ دیسی لبرلز کسی حال میں خوش نہیں :)
ایسی باتیں صرف حیلہ بازی کے لیے تو چل سکتیں ہیں مگر اس سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا نہیں ہوا جا سکتا، حکومت پاگلوں کا جتھا نہیں ہوتا جو ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں کا اثر قبول کرنا شروع کر دے، حکومت کو ملک و ملت کے وسیع تر مفاد اور حالات کی نزاکتوں کے مطابق کام کرنا پڑتا ہے
 

علی وقار

محفلین
کسی جماعت یا گروہ کی طرف سے راستوں کی بندش اور حکومت کی طرف سے مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلانا غلط ہے۔ وزیراعظم کا بیان خوش آئند ہے مگر یہ کافی نہیں۔ معاملہ بگڑ چکا ہے اور اس کی اصلاح کے لیے قومی قیادت کو متحد ہو جانا چاہیے۔
 
Top