لذت عالم

قیصرانی

لائبریرین
میرا نہیں خیال کہ ممالک کو ان کی خوراک کی وجہ سے ہی شہرت ملی ہو۔ اٹلی البتہ ایک استثنائی صورت رکھتا ہے :)
 

فہیم

لائبریرین
میرا نہیں خیال کہ ممالک کو ان کی خوراک کی وجہ سے ہی شہرت ملی ہو۔ اٹلی البتہ ایک استثنائی صورت رکھتا ہے :)
ظاہر ہے اب ملک کھانوں کی وجہ سے تو مشہور ہونے سے رہے :)


ویسے آپ کے مطابق وہ کیا چیز ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر ملک مشہور ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ظاہر ہے اب ملک کھانوں کی وجہ سے تو مشہور ہونے سے رہے :)


ویسے آپ کے مطابق وہ کیا چیز ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر ملک مشہور ہیں۔
ہر ملک کا اپنا الگ سبب ہو سکتا ہے۔ جیسا فن لینڈ کی وجہ شہرت نوکیا ہے۔ جاپان کی وجہ شہرت الیکٹرانکس، روس اور امریکہ کی وجہ شہرت مفت میں دوسرے ممالک سے اپنے ہی خرچے پر اپنی حجامت بنوانا وغیرہ وغیرہ ہے :)
 

فہیم

لائبریرین
ہر ملک کا اپنا الگ سبب ہو سکتا ہے۔ جیسا فن لینڈ کی وجہ شہرت نوکیا ہے۔ جاپان کی وجہ شہرت الیکٹرانکس، روس اور امریکہ کی وجہ شہرت مفت میں دوسرے ممالک سے اپنے ہی خرچے پر اپنی حجامت بنوانا وغیرہ وغیرہ ہے :)
یہ تو سب جدید دور کی باتیں ہوگئیں۔

اگر تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو :)
 

قیصرانی

لائبریرین
پاکستان کی وجہ شہرت آج کل کے دور میں عام طور پر طالبان، خود کش بم دھماکے اور غیر مستحکم سیاسی حکومت ہی ہے۔ سچ بات ہے لیکن ظاہر ہے کہ کڑوی بھی
 

شمشاد

لائبریرین
ویسے تو پاکستان کی وجہ شہر کئی ایک چیزوں سے ہے
چمڑے کی مصنوعات
کھیلوں کا سامان
سرجری کے آلات
پاکستانی چاول یہاں بہت مشہور ہیں
پاکستان آم تو پورے ہی نہیں پرتے
وغیرہ وغیرہ
 

قیصرانی

لائبریرین
کڑاہی کے علاوہ بالٹی گوشت بھی شاید پاکستانی ایجاد ہے؟ ویسے پاکستان کی وجہ شہرت کبھی پی آئی اے بھی تھی :)
 
مصر کا فول بہت مشہور ہے۔ اور ہاں وہاں کی عدس بھی بہت مشہور ہے۔

جناب شمشاد کی اس بات سے وہ مشہور محاورہ یاد آ گیا: ’’یہ منہ اور مسور کی دال‘‘۔
اس کے پیچھے کہانی یہ بیان ہوتی ہے کہ:
ایک چھوٹے موٹے نواب کو باورچی درکار تھا۔ ڈھُنڈیا پِٹی، لوگ باگ قسمت آزمائی کو آن جمع ہوئے، اُن میں ایک بوڑھا باورچی تھا جو کبھی کسی راجا مہاراجا کے محل سے وابستہ رہا تھا۔ نواب نے پوچھا: کیا پکاتے ہو؟ کہا: مسور کی دال پکاتا ہوں حضور۔ نواب مسکرا کے بولا: ایسی عام سی چیز پکاتے ہو اور چلے آئے ہو ہمارا نعمت خانہ چلانے کو! خیر، منشی سے کہہ کر پچاس لوگوں کی ضرورت کی چیزیں منگواؤ اور ہمیں بھی مسور کی دال پکا کے کھلاؤ۔
بوڑھے نے منشی کو فہرست بنوائی۔ وہ فہرست اور تخمینہ لے کر نواب کی خدمت میں حاضر ہوا کہ: حضور! موٹے حساب میں کھلا ہے کہ اس ایک ہنڈیا پر کوئی دو سو روپے کھلیں گے۔ خود منشی مہینے بھر کی تنخواہ پچاس روپے تھی۔ وہ تو وہ نواب کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ بوڑھے نے جو یہ عالم دیکھا تو بولا: ’’یہ منہ اور مسور کی دال؟‘‘ ۔۔۔
اور وہاں سے چلتا بنا۔
 
مسور کی دال والا محاورہ یوں ذہن میں آیا کہ عربی میں ’’عَدَس‘‘ مسور کو کہتے ہیں۔
۔۔۔ وَ عَدَسِہَا وَ بَصَلِہَا (سورۃ البقرۃ) ۔۔۔ اور مسور اس (زمین) کے اور پیاز اس کے۔

’’عدسہ‘‘ (لینز) اسی سے ماخوذ ہے۔ دل چسپی کی بات یہ بھی ہے کہ پنجابی کے ’’ہٹھاڑھی‘‘ اور ’’شاہ پوری‘‘ لہجوں میں پیاز کو ’’وسَّل‘‘ کہتے ہیں۔ بظاہر یہ ’’بَصَل‘‘ کی مقامی صوتیت ہے۔ واللہ اعلم۔
 
مسور کی دال والا محاورہ یوں ذہن میں آیا کہ عربی میں ’’عَدَس‘‘ مسور کو کہتے ہیں۔
۔۔۔ وَ عَدَسِہَا وَ بَصَلِہَا (سورۃ البقرۃ) ۔۔۔ اور مسور اس (زمین) کے اور پیاز اس کے۔

’’عدسہ‘‘ (لینز) اسی سے ماخوذ ہے۔ دل چسپی کی بات یہ بھی ہے کہ پنجابی کے ’’ہٹھاڑھی‘‘ اور ’’شاہ پوری‘‘ لہجوں میں پیاز کو ’’وسَّل‘‘ کہتے ہیں۔ بظاہر یہ ’’بَصَل‘‘ کی مقامی صوتیت ہے۔ واللہ اعلم۔
سرائیکی میں بھی پیاز کو "وسَّل" ہی کہا جاتا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ خومس کیا ہے سعودی عرب کا؟ میں نے تو آج تک نہیں کھایا۔

شوارمہ تو لبنان کا زیادہ مشہور ہے۔ سعودی عرب میں تو "مندی" یا ٖ"کبسہ" زیادہ مشہور ہے۔
شمشاد بھائی ۔۔۔ یہ خومس نہیں بلکہ حّمص ہوتا ہے ۔ غالبا" ِچک پیز کا بنتا ہے۔ پیسٹ کی شکل میں پیش کیا جاتا ہےجس پرتھوڑا زیتون کا تیل رکھا جاتا ہے۔ ۔بروسٹ کے ساتھ بطور لازمی جزو سمجھا اور پیش کیا جاتا ہے۔یہاں شروع میں مجھے بہت عجیب سا لگا مگر اب بہت پسند ہے لطف دوبالا کر دیتا ہے ہر کھانے کا۔اسی نام کاغالبا سیریا کا ایک شہر بھی ہے۔
 
Top