سردار پٹیل جو مودی اینڈ کمپنی کا ہیرو ہے اور جس نے بھارت کی طرف سے تقسیم کے بعد پاکستان کا حق مارے میں بڑھ چڑھ کر حسہ لیا ، اس کی تعریفوں کے پل جیو نیوز کے پروگرام خبرناک میں باندھے گئے آفتاب اقبال کی قیادت میں کئی مرتبہ ۔ یہ صرف ایک مثال ہے۔
میں نے یہ پروگرام تو نہیں دیکھا اور نہیں جانتا کہ آفتاب اقبال نے کیا کہا لیکن سردار پٹیل کے متعلق ایک دو باتیں:
سردار پٹیل ہندو انتہا پسندوں کے محبوب شاید اس وجہ سے زیادہ ہیں کہ وہ نہرو کے بہت بڑے ناقد تھے اور نہرو کی چائنہ پالیسی پر سب سے زیادہ تنقید پٹیل ہی نے کی تھی۔ 1950ء میں اپنی موت سے کچھ ماہ پہلے پٹیل نے نہرو کو ایک طویل خط لکھ کر چائنہ پالیسی بدلنے کا مشورہ دیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ہماری ساری دفاعی پالیسی پاکستان کو سامنے رکھ کر بنائی جا رہی ہے حالانکہ اسے چین کو سامنے رکھ کر بنانا چاہیئے۔ بارہ برس بعد جب انڈیا کو چین سے شکست ہوئی تو سردار پٹیل کے خطوط اور پیشگوئیاں منظر عام پر آئیں اور وہ کٹر ہندوؤں کے زیادہ بڑے ہیرو بن گئے۔ ویسے ان کے کریڈٹ پر پانچ سو سے زائد خود مختار ریاستوں اور راجواڑوں کو انڈین یونین میں شامل کرنا ہے۔
سردار پٹیل شاید اس وجہ سے پاکستانیوں کے زیادہ معتوب ہیں کہ انہوں نے پولیس ایکشن کے ذریعے حیدر آباد دکن پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن بہت کم پاکستانی جانتے ہیں کہ سردار پٹیل نے پاکستان کو ایک ایسی آفر کی تھی کہ جو مان لی جاتی تو آج پاکستان اور بھارت کے تعلقات کچھ کہ کچھ ہوتے۔ اس بات کا ذکر کئی ایک مؤرخین اور سردار پٹیل کے قریبی ساتھیوں نے کیا ہے بشمول مشہور اور معتبر انڈین صحافی کلدیپ نئیر کے۔
نہرو کے برعکس، سردار پٹیل کی کشمیر کے ساتھ کوئی جذباتی وابستگی نہیں تھی۔ سردار پٹیل نے نہرو سے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کو دے دینا چاہیئے کہ "ہماری پلیٹ میں پہلے ہی بہت کچھ ہے"۔ سردار پٹیل نے لیاقت علی خان کو آفر کی تھی کہ حیدر آباد دکن پر آپ اپنا دعویٰ چھوڑ دیں، کشمیر پر ہم چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن اس وقت پاکستانی لیڈروں کا خیال تھا کہ کشمیر تو پاکستان کا حصہ ہے ہی (مسلم آبادی کی وجہ سے)، حیدر آباد دکن بھی پاکستان کے ساتھ مل کر (مسلم حکمران کی وجہ سے) ہندوستان کے لیے سر درد بن سکتا ہے اور یوں یہ تصفیے کا خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا۔