لطیفے ۔۔۔۔۔۔تصویری یالفظی

شمشاد

لائبریرین
New-Jersey.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
معصومیت۔

ٹیچر۔۔۔( سٹوڈنٹ بچے سے) بیٹا تمھاری مما کا کیا نام ہے۔۔۔؟
بچہ۔۔۔۔ ان کا نام ڈارلنگ ہے کیونکہ پاپا ہر وقت انھیں اس نام سے پکارتے ہیں۔۔۔
ٹیچر۔۔۔ واہ۔۔۔ زبردست۔۔۔ لیکن ان کا پورا نام کیا ہے۔۔۔۔ ؟
بچہ۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ مما کا پورا نام
" سوری ڈارلنگ ہے"۔ 😀😀
 

سیما علی

لائبریرین
نکاح سے کچھ دیر پہلے اسٹیج پر کھڑے قاضی صاحب نے بلند آواز میں کہا کہ اگر کسی کو اس نکاح پر اعتراض ہے تو ابھی بتا دے۔
آخری قطار میں سے ایک خوبصورت نوجوان لڑکی گود میں بچہ لئیے اسٹیج کے نزدیک آ گئی، اسکو دیکھتے ہی دلہن نے دلہا کو تھپڑ مارنے شروع کر دئیے دلہن کا باپ بندوق لینے بھاگا دلہن کی ماں اسٹیج پر ہی بے ہوش ہو گئی، سالیاں دولہے کو کوسنے لگیں اور سالے آستینیں چڑھانے لگے، قاضی نے لڑکی سے پوچھا " آپ کا کیا مسئلہ ھے"؟
لڑکی بولی " پیچھے ٹھیک سے آواز نہیں آ رہی تھی اس لئے آگے آ گئی ہوں"
نتیجہ : *پاکستانی جذباتی قوم*
 

سیما علی

لائبریرین
ایک نو آموز شاعر نے اپنا شعری مجموعہ چھپوانے کیلئے پبلشر کو بھیجا۔
کتاب کا عنوان تھا
"میں کیوں زندہ ہوں"
اگلے دن ہی پبلشر کا جوابی خط آیا جس میں لکھا تھا
"اس لیے کہ تم نے اپنا کلام ڈاک کے ذریعے بھیجا، خود لے کر نہیں آئے"۔
🤣🤣🤣🤣🤣🤣
 

سیما علی

لائبریرین
غیر سیاسی لطیفہ🤫🤫🤣🤣
ایک بادشاہ نے اپنے بہنوئی کی سفارش پر ایک شخص کو موسمیات کا وزیر لگا دیا۔ ایک روز بادشاہ شکار پر جانے لگا تو روانگی سے قبل اپنے وزیرِ موسمیات سے موسم کا حال پوچھا۔ وزیر نے کہا کہ موسم بہت اچھا ہے اور اگلے کئی روز تک اسی طرح رہے گا۔ بارش وغیرہ کا قطعاً کوئی امکان نہیں۔ بادشاہ مطمئن ہوکر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ شکار پر روانہ ہو گیا۔ راستے میں بادشاہ کو ایک کمہار ملا۔
اس نے کہا حضور! آپ کا اقبال بلند ہو‘ آپ اس موسم میں کہاں جا رہے ہیں؟
بادشاہ نے کہا شکار پر۔
کمہار کہنے لگا‘ حضور! موسم کچھ ہی دیر بعد خراب ہونے اور بارش کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
بادشاہ نے کہا‘ ابے او برتن بنا کر گدھے پر لادنے والے ‘ تو کیا جانے موسم کیا ہے ؟ میرے وزیر نے بتایا ہے کہ موسم نہایت خوشگوار ہے اور شکار کے لیے بہت موزوں اور تم کہہ رہے ہو کہ بارش ہونے والی ہے؟
پھر بادشاہ نے ایک مصاحب کو حکم دیا کہ اس بے پر کی چھوڑنے والے کمہار کو دو جوتے مارے جائیں۔
بادشاہ کے حکم پر فوری عمل ہوا اور کمہار کو دو جوتے نقد مار کر بادشاہ شکار کے لیے جنگل میں داخل ہو گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ گھٹا ٹوپ بادل چھا گئے ۔ ایک آدھ گھنٹہ بعد گرج چمک شروع ہوئی اورپھر بارش۔ بارش بھی ایسی کہ خدا کی پناہ۔ ہر طرف کیچڑ اور دلدل بن گئی۔ بادشاہ اور مصاحب کو سارا شکار بھول گیا۔ جنگل پانی سے جل تھل ہو گیا۔ ایسے میں خاک شکار ہوتا۔ بادشاہ نے واپسی کا سفر شروع کیا اور برے حالوں میں واپس محل پہنچا۔ واپس آکر اس نے دو کام کیے ۔ پہلا یہ کہ وزیرِ موسمیات کو برطرف کیا اور دوسرا یہ کہ کمہار کو دربار میں طلب کیا، اسے انعامات سے نوازا اور وزیرِ موسمیات بننے کی پیشکش کی۔
کمہار ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا‘ حضور! کہاں میں جاہل اور ان پڑھ شخص اور کہاں سلطنت کی وزارت۔ مجھے تو صرف برتن بنا کر بھٹی میں پکانے اور گدھے پر لاد کر بازار میں فروخت کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں آتا۔ مجھے موسم کا رتی برابر پتہ نہیں۔ ہاں البتہ یہ ہے کہ جب میرا گدھا اپنے کان ڈھیلے کر کے نیچے لٹکائے تو اس کا مطلب ہے کہ بارش ضرور ہو گی۔ یہ میرا تجربہ ہے اور کبھی بھی میرے گدھے کی یہ پیش گوئی غلط ثابت نہیں ہوئی۔
یہ سن کر بادشاہ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کمہار کے گدھے کو اپنا وزیرِ موسمیات مقرر کر دیا۔
مؤرخ کا کہنا ہے کہ گدھوں کو وزیر بنانے کی ابتدا تب سے ہوئی-
 

سیما علی

لائبریرین
دلیر خان گذشتہ چار برس سے ایک سرکس میں شیروں کے ٹرینر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
ایک روز صبح ناشتہ کرتے ہوئے بیگم سےتکرار ہوگئی۔ دلیر خان کو غصہ آگیا اور وہ ناشتہ چھوڑ کر سرکس چلے گئے۔ بیگم بھی غصے میں آگ بگولہ تھیں۔ انہوں نے بھی شوہر کو روکا نہیں۔
شام کو اچانک دھواں دار بارش شروع ہوگئی۔ دلیر خان کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے فیصلہ کیا آج رات گھر نہیں جاوں گا۔ چنانچہ وہ شیر کے ساتھ ہی پنجرے میں لیٹ گئے اور کمبل تان کے سو گئے۔
رات زیادہ گزر گئی تو گھر پر بیگم کو تشویش ہوئی پریشانی عروج پہ پہنچ گئی۔ تو اس نے کار نکالی اور خود ڈرائیو کرکے سرکس جا پہنچی.
دیکھا دلیر خان شیر کے پنجرے میں خرانٹے لے رہے ہیں۔
بیگم نے ایک چھڑی اٹھائی اور ڈرتے ڈرتے پنجرے کے قریب گئیں اور چھڑی اپنے شوہر کو چبھوتے ہوئے بولیں۔
" ڈرپوک، نالائق، بزدل کہیں کے،
یہاں چُھپے بیٹھے ہو" ؟؟.

😂🤣😂
 
Top