لفظ مہاجر کے استعمال پر اعتراض

مہوش علی

لائبریرین
بے کار کی بحث‌ہے۔
خود مہاجر لفظ مہاجر سے دستبردار ہوکر متحدہ استعمال کررہے ہیں۔
حقیقت یہ کہ مہاجر کے استعمال میں‌کوئی مسئلہ ہی نہیں نہ ہی کوئی مہاجر ثقافت کو رائج رکھنے میں‌رکاوٹ ہے۔
کم از م مجھے کراچی میں‌ 30 سال رہ کر تو کوئی رکاوٹ نظر نہ ائی۔

ذیلی قومیتوں کے مسئلہ پر ائیے گا تو تقسیم در تقسیم ہی ہوگی۔ پھر تو یہ ہوگا کہ یہ بریلی کے ہیں‌یہ کان ہی پور کے ہیں‌وغیرہ۔ یہ بھی کوئی مسئلہ نہیں۔

مسئلہ جب ہوتا ہے جب اس ذیلی تقسیم کے نام پر متحدہ قتل عام کا بازار گرم کرتی ہے
یہ قتل عام صرف متحدہ ہی نہیں‌کرتی بلکہ دیگر تنظیمیں‌بھی کرتی ہیں مثلا جیے سندہ، پنجابی محاز، پنجابی پختون اتحاد، اے این پی۔ اگر مخالفت کرنی ہے تو اس دھشت گردی کی کرنی چاہیے تو متحدہ سمیت دیگر تنظیمیں کراچی میں کرتی ہیں ۔ ہاں‌یہ اور بات ہے کہ متحدہ سب پر بھاری ہے۔

شکریہ ہمت بھائی کہ آپ نے مہاجر لفظ کو اس کمیونٹی کی پہچان کے لیے قبول کیا۔
یہی وہ سادہ سا مسئلہ ہے جس کے لیے یہ تھریڈ شروع کیا گیا۔

اور متحدہ اور مہاجر میں بہت فرق ہے۔

متحدہ ایک سیاسی جماعت ہے، جبکہ مہاجر ایک ثقافت و تہذیب رکھنے والی کمیونٹی، اور ابھی تک یہ کمیونٹی کم از کم اپنی اس شناخت سے دستبردار نہیں ہوئ ہے کیونکہ ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں آیا ہے کہ اگر مہاجر لفظ نہیں تو پھر اس سے بہتر لفظ بتلائیے جو اس کمیونٹی کی پہچان کے عین مطابق ہو اور سب کو قابل قبول ہو۔

باقی دہشتگردی کے اور قتل و خون کے معاملے میں سادہ سی بات ہے کہ یہ ہر کسی کے لیے حرام ہے چاہے کسی نے بھی کی ہو۔ مگر جب کہا جاتا ہے کہ صرف متحدہ نے کی ہے یا پھر متحدہ نے سب سے زیادہ کی ہے، تو آپ کی رائے قابل احترام، مگر بصد احترام مجھے اس سے اختلاف کرنے کا حق دیجئے۔
کراچی میں سب سے زیادہ قتل عام و دہشتگردی نہ پٹھانوں نے کی، نہ اہل پنجاب نے، نہ سندھی برادران نے، اور نہ متحدہ نے، بلکہ سب سے زیادہ دہشتگردی کی ہے حکومتی ایجنسیز نے اور پولیس نے بمع اپنے پالے ہوئے حقیقی کے قاتلوں کے۔ 1992 کا آپریشن ایک طرف رہا، اسکے بعد 1992 سے لیکر 1999 تک پولیس نے جو ماورائے عدالت قتل کیے ہیں، انکی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ [میں جلد اس سلسلے میں لسٹ مہیا کروں گی جس میں اعداد و شمار مکمل درج ہیں تاکہ سند رہے]۔ اس پورے عرصے میں کراچی میں کوئی قانون نہیں تھا جو آپ کو انصاف دلوا سکے، اور پولیس سب سے بڑی قاتل تھی۔ ہزاروں کو گرفتار کرتی تھی، سینکڑوں کو اسکے بعد مر کر ہی قید سے نجات ملتی تھی، ہزاروں کو چیرے دیے گئے، ہزاروں پر پتا نہیں کتنا ظلم ان "قانونی عقوبت خانوں" [جیلوں] میں کیا گیا۔ متحدہ کو ان تمام سالوں میں ایسے کارنر کر دیا گیا تھا کہ جس کے بعد یہ یقینی تھا کہ اُن کی طرف سے ایسا ہی جوابی خونی ردعمل سامنے آئے۔

آپ کہتے ہیں کہ متحدہ سب سے بڑی قاتل۔۔۔۔۔ یہ درست نہیں۔۔۔۔۔۔ متحدہ سب سے بڑی قاتل نہیں، بلکہ سب سے بڑی مظلوم کہ جس کے 15 ہزار لوگ شہید کیے گئے۔ آج تک پاکستان میں کسی اور جماعت کا اپنے شہیدوں کا قبرستان نہیں، مگر متحدہ واحد جماعت ہے جس کے اتنے لوگ شہید ہوئے کہ ان شہیدوں کا اپنا قبرستان بنانا پڑا۔
ذرا بتلائیے اگر متحدہ سب سے بڑی قاتل و ہشتگرد ہوتی تو کیا اس کے اتنے ہزاروں لوگ شہید ہوتے؟

جواب میں متحدہ نے جن لوگوں کو مارا، اُن میں سے 90 فیصد یہی پالے گئے حقیقی کے قاتل تھے یا پھر ماورائے عدالت قتل و ظلم کرنے والے ایجنسیز کے لوگ۔

متحدہ کے تو 15 ہزار لوگ مرے۔ ذرا کوئی یہ بتلائے کہ بقیہ پارٹیوں کے کتنے لوگ اس پورے عرصے میں مرے؟ کتنے ہزار جماعت کے لوگ مرے؟ کتنے ہزار اہل پنجاب شہید ہوئے؟ کتنے ہزار سندھی برادران شہید ہوئے؟ کتنے ہزار بلوچ برادران کو قتل کیا گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ ان سب کی تعداد شاید کچھ سو بھی نہ بنے [متحدہ کی سب سے بڑی دشمن جمیعت تھی اور غازی عثمان کے مطابق جمعیت کے اس سارے عرصے میں پچیس تیس بندے قتل ہوئے]۔ باقی جماعتوں نے اپنے اپنے مقتولین کی اگر کوئی فہرست جاری کی ہے تو وہ پیش کریں۔
 

ماظق

محفلین
مجھے اس سوال پر بالکل تعجب نہیں ھوا،میں پہلے ھی کہہ چکا ھوں کہ جب بندہ ٹھان لے کہ اس نے رات کو دن اور سیاہ کو سفید کہنا ھے تو پھر اس کے جواز بھی ڈھونڈ لاتا ھے۔میں نے اپنی پوسٹ اس میں ایم کیو ایم کا زکر تک نہیں کیا تو پھر اس طرح کی بات کا کرنا میرا نہ مطلب تھا اور نہ ھی میں یہ مناسب سمجھتا ھوں کہ کسی کو برائے راست پوائنٹ آؤٹ کروں۔
یہ تو سب کو پتا ھے کہ ایم کیو ایم کس کے اشارے پر بنی اور اس کے بنانے کے اصل محرکات کیا تھے۔جب بات چل نکلی ھے تو میں آپ سے صرف یہ پوچھنا چاھتا ھوں کہ کیا ایم کیو ایم سے پہلے وھاں کسی کمیونٹی کی اکثریت نہیں تھی اور کیا وہ کمیونٹی یا کوئی اور پارٹی باقی قومیتوں کے ساتھ اچھا سلوک کر رھی تھی،اس کا جواب اگر ھاں میں ھے تو پھر سوچا جا سکتا ھے کہ یہ لسانی تنظمیں کیوں وجود میں آئیں ۔آپ تو خود جمیعت کو برا کہہ رھی ھیں،ھو سکتا ھے اسی کی وجہ سے ایسی طلباء تنظیمیں وجود میں آئی ھوں -اب آپ سے یہ نہیں کہوں گا کہ جمیعت میں کون لوگ شامل تھے اور کیا کرتے تھے اور یہ کہ جناب الطاف حسین کو جمیعت سے کیوں فارغ کیا گیا تھا۔


میرے بھائی،

۔ کراچی میں یہ تمام تنظیمیں ایم کیو ایم کے قیام سے پہلے سے موجود تھیں۔
 

ماظق

محفلین
لاشوں کی سیاست کرنے والے ھی لاشوں کا حساب کتاب رکھتے ھیں،سب سے پہلے پندرہ ھزار کا ھندسہ کہاں سے ملا،خود متحدہ کے کرتا دھرتا کہتے ھیں کہ ایم کیو ایم کے خلاف دونون آپریشن کا عرصہ تقریباً ایک سال اور چار ماہ بنتا ھے وہ تسلسل کے ساتھ نہیں،یعنی اگر لگاتار آپریشن کیا جاتا تو تین چار ماہ سے زیادہ نہیں بنتے لیکن یہاں ھم پورےعرص؁ کو گن لیتے ھیں یہ ایک سال چار ماہ چار سو اسی دن ھوتے ھیں اگر انہیں پندرہ ھزار پر تقسیم کیا جائے تو روزانہ تیس سے زائد افراد کی اوسط بنتی ہے،کیا روزانہ تیس افراد کو قتل کیا جا رھا ھو تو عالمی سطح پر ،قومی سطح پر،صوبائی سطح پر یا پھر شہری سطح پر کوئی خاموش رہ سکتا ھے۔
رھی بات دوسری کمیونٹیز کے لوگوں کے مرنے کی تو آپ ذرا اس وقت کی اخبارات کھنگالیے آپ کو پتا چلے گا کہ کتنی لاشیں دوسرے صوبوں کی بھیجی جاتی رہی ھیں ۔آج بھی کسی بھی کمیونٹی کا کوئی شخص مارا جاتا ھے ایم کیو ایم فوراً کہہ دیتی ہے کہ ھمارا کارکن یا ھمدرد مارا گیا ھے،چاھے اسے مارنے میں وھی ملوث ھو۔سنی تحریک،حقیقی،جماعت اسلامی،پیپلز پارٹی تو عرصہ دراز سے اس خونی ھولی کا شکار رھی ھیں اب تو اے این پی بھی اس کے شکاروں میں شامل ھو گئی ھے۔
بارہ مئی کو جب سب کچھ میڈیا پر برائے راست چل رھا تھا اور قاتل ھاتھوں میں جس پارٹی کے پرچم لہراتے ھوئے خون کی ھولی کھیل رھے تھے ،اور جس پارٹی کے ناطموں گاڑیاں اسلحہ اور دھشت گرد بھر بھر کے لا رھے تھے وہی پارٹی بعد میں دعوٰی کر رھی تھی کہ آدھے سے زیادہ قتل ھونے والے اسی کے افراد تھے،مزے کی بات ھے کہ انہیں میں سے ایک سندھی کی لاش بدین بھجوائی گئی اور دعوٰی کیا گیا کہ یہ بھی پارٹی کا ھمدرد تھا اس مرنے والے بد نصیب کے باپ نے میڈیا پر کہا کہ اس کا کوئی تعلق اس پارٹی سے نہیں تھا بلکہ وہ تو اس پارٹی کے سخت خلاف تھا۔
جھوٹ ،جھوٹ در جھوٹ بولنے سے حقیقت نہیں بدلتی ۔

آپ کہتے ہیں کہ متحدہ سب سے بڑی قاتل۔۔۔۔۔ یہ درست نہیں۔۔۔۔۔۔ متحدہ سب سے بڑی قاتل نہیں، بلکہ سب سے بڑی مظلوم کہ جس کے 15 ہزار لوگ شہید کیے گئے۔ آج تک پاکستان میں کسی اور جماعت کا اپنے شہیدوں کا قبرستان نہیں، مگر متحدہ واحد جماعت ہے جس کے اتنے لوگ شہید ہوئے کہ ان شہیدوں کا اپنا قبرستان بنانا پڑا۔
ذرا بتلائیے اگر متحدہ سب سے بڑی قاتل و ہشتگرد ہوتی تو کیا اس کے اتنے ہزاروں لوگ شہید ہوتے؟

جواب میں متحدہ نے جن لوگوں کو مارا، اُن میں سے 90 فیصد یہی پالے گئے حقیقی کے قاتل تھے یا پھر ماورائے عدالت قتل و ظلم کرنے والے ایجنسیز کے لوگ۔

متحدہ کے تو 15 ہزار لوگ مرے۔ ذرا کوئی یہ بتلائے کہ بقیہ پارٹیوں کے کتنے لوگ اس پورے عرصے میں مرے؟ کتنے ہزار جماعت کے لوگ مرے؟ کتنے ہزار اہل پنجاب شہید ہوئے؟ کتنے ہزار سندھی برادران شہید ہوئے؟ کتنے ہزار بلوچ برادران کو قتل کیا گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ ان سب کی تعداد شاید کچھ سو بھی نہ بنے [متحدہ کی سب سے بڑی دشمن جمیعت تھی اور غازی عثمان کے مطابق جمعیت کے اس سارے عرصے میں پچیس تیس بندے قتل ہوئے]۔ باقی جماعتوں نے اپنے اپنے مقتولین کی اگر کوئی فہرست جاری کی ہے تو وہ پیش کریں۔
 

ساجد

محفلین
مہوش ، مہاجر کیا شناخت ہوئی؟ بھئی آپ لوگ صوبہ سندھ میں رہتے ہو تو سندھی کہلانے میں کیا حرج ہے؟
آخر پنجاب کہ جہاں سب سے بڑی ہجرت ہوئی وہاں بھی دہلی اور یو پی سے آ کر لوگ آباد ہوئے ان کی اولاد بھی خود کو پنجابی ہی کہلواتی ہے ۔ اگرچہ وہ اپنے خاندانی ناموں اور القاب کا استعمال بھی کرتے ہیں لیکن خود کو پنجاب اور پنجابیوں سے الگ نہیں سمجھتے ۔ آپ لوگوں کے ساتھ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ جس کو آپ نے شناخت کی بنیاد پہ حرز جاں بنایا ہوا ہے؟
 

ماظق

محفلین
میرے خیال میں یہ سوچ بھی ختم کرنے کی ضرورت ھے کہ ایم کیو ایم والے اپنے آپ کو مہاجر کیوں کہتے ھیں،اس میں کوئی حرج نہیں،اگر یہ اپنی پہچان اسی بنیاد پر بنانا چاھتے ھیں تو یہ ان کا حق ھے۔ ھمارا اسٌ سے اختلاف غیر قانونی سرگرمیوں،قتل و غارت گری،بھتہ خوری اور اس جیسے دوسرے جرائم ھیں ۔
اب اگر جمیعت یا حقیقی میں لوگ غلط کام کریں تو وہ مہاجر غلط ھیں لیکن اگر متحدہ میں غلط کریں تو وہ مہاجر بالکل صحیح ھیں یہ کیا منافقت نہیں ۔جمیعت سے الگ ھو کر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ایم کیو ایم بنے تو ٹھیک،اور ایم کیو ایم سے الگ ھو کر حقیقی بنے تو غلط ۔کمال کا انصاف ھے ۔
حقیقت مین بھی دیکھا جائے تو ایم کیو ایم کی انہی پالییسیوں کی وجہ سے اردو اسپیکنگ پڑھا لکھا طبقہ اس پارٹی میں شامل نہیں ھوتا ۔

مہوش ، مہاجر کیا شناخت ہوئی؟ بھئی آپ لوگ صوبہ سندھ میں رہتے ہو تو سندھی کہلانے میں کیا حرج ہے؟
آخر پنجاب کہ جہاں سب سے بڑی ہجرت ہوئی وہاں بھی دہلی اور یو پی سے آ کر لوگ آباد ہوئے ان کی اولاد بھی خود کو پنجابی ہی کہلواتی ہے ۔ اگرچہ وہ اپنے خاندانی ناموں اور القاب کا استعمال بھی کرتے ہیں لیکن خود کو پنجاب اور پنجابیوں سے الگ نہیں سمجھتے ۔ آپ لوگوں کے ساتھ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ جس کو آپ نے شناخت کی بنیاد پہ حرز جاں بنایا ہوا ہے؟
 

کاشفی

محفلین
مہاجر کیا شناخت ہوئی؟ بھئی آپ لوگ صوبہ سندھ میں رہتے ہو تو سندھی کہلانے میں کیا حرج ہے؟
آخر پنجاب کہ جہاں سب سے بڑی ہجرت ہوئی وہاں بھی دہلی اور یو پی سے آ کر لوگ آباد ہوئے ان کی اولاد بھی خود کو پنجابی ہی کہلواتی ہے ۔ اگرچہ وہ اپنے خاندانی ناموں اور القاب کا استعمال بھی کرتے ہیں لیکن خود کو پنجاب اور پنجابیوں سے الگ نہیں سمجھتے ۔ آپ لوگوں کے ساتھ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ جس کو آپ نے شناخت کی بنیاد پہ حرز جاں بنایا ہوا ہے؟

لفظ مہاجر لفظ --- پنجابیوں سندھیوں بلوچوں اور پختونوں کا دیا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہلی بات۔۔۔۔۔

جس طرح ایک پنجابی جس کا ڈومیسائل سندھ کا ہے۔۔بلوچستان کا ہے۔۔۔ وہ اپنے آپ کو نہ ہی سندھی کہلاوانا پسند کرتا ہے اور نہ ہی بلوچی تو تو پھر ایک تہذیب یافتہ قوم جس نے برصغیر کو تہذیب و تمدن دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے پنجابیوں سندھیوں بلوچوں اور پختونوں کی آزادی کے لیئے اپنا خون اس ملک کی بنیادوں میں دیا ۔۔۔ وہ کس طرح اپنی شناخت ختم کر سکتی ہے۔۔ آگرہ سے آئے ہوئے لکھنؤ سے آئے ہوئے لوگ دہلی سے آئے ہوئے لوگ حیدرآباد دکن سے آئے ہوئے لوگ بہار سے آئے لوگ اڑیسہ سے آئے ہوئے کس طرح اپنی شناخت ختم کر سکتے ہیں۔۔ ہماری شناخت پاکستان ہونا چاہیئے ۔۔۔ لیکن جب کوئی اردو بولنے والا سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگاتا ہے تو اس کو غدار کہہ کر چاروں صوبے کے تعصب پسند لوگ اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور کوئی اسرائیل کا ایجنٹ کہتا ہے تو کوئی انڈیا کا ایجنٹ۔۔۔ تو بھائی لفظ مہاجر ٹھیک ہی ہے۔۔ ہم مہاجر پاکستانی ہیں۔۔۔

اور تیسری بات۔۔۔ جب ہجرت شروع ہوئی تو پنجاب کے باڈر کو پنجابیوں نے بند کردیا۔۔۔۔۔۔جس کی وجہ کر اردو بولنے والوں کو لاکھوں کی تعداد میں سکھوں نے شہید کیا۔۔۔۔۔۔۔ باڈر کھولا گیا تو دہلی اور مشرقی پنجاب کے وہ مہاجر جو پنجابی زبان بولتے تھے ان کو پنجاب میں جگہ دی گئی۔۔ اور باقی ماندہ مہاجروں کو جو اردو بولتے تھے ان کو سندھ کی طرف دھکیل دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ بات لمبی ہو جائے گی مختصراََ پنجابیوں نے تعصب پسندی کا مظاہرہ کیا۔۔۔۔۔۔۔

1952 میں بھی کچھ اردو بولنے والوں نے ہجرت کی ۔۔۔لیاقت علی خان کی مداخلت کی وجہ کر انہیں کچھ نہیں کہا گیا۔۔ کچھ پنجاب میں سیٹل ہوئے اور کچھ سندھ آئے۔۔۔۔۔
جو پنجاب میں سیٹل ہوئے وہ کم تعداد میں تھے اردو بولنے والے۔۔ آج بھی انہیں اردو اسپیکنگ ہی کہا جاتا ہے پنجاب میں۔۔۔اور جو دہلی پنجاب وغیرہ کے پنجابی اسپیکنگ سیٹل ہوئے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی پنجابی اپنانے میں کیونکہ وہ پنجابی زبان ہی بولتے تھے۔۔۔


اسی طرح مشرقی پاکستان میں ۔۔۔ پنجابی اسٹبلشمنٹ نے مشرقی پاکستان میں‌ ہجرت کرنے والے مہاجر یعنی بہاریوں کو استعمال کیا اور انہیں اردو اسپیکنگ ہی کہا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ سرکاری طور پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں بھی اردو اسپیکنگ یعنی بہاریوں کا قتل عام کروایا گیا۔۔۔بنگالیوں کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس قتل عام میں پنجابی اسٹبلشمنٹ ملوث ہے۔۔۔ اور بنگالیوں کے قتل عام میں بھی پنجابی اسٹبلشمنٹ ملوث تھی۔۔
 

عسکری

معطل
اور تیسری بات۔۔۔ جب ہجرت شروع ہوئی تو پنجاب کے باڈر کو پنجابیوں نے بند کردیا۔۔۔۔۔۔جس کی وجہ کر اردو بولنے لاکھوں کی تعداد میں سکھوں نے شہید کیا۔۔۔۔۔۔۔ باڈر کھولا گیا تو دہلی اور مشرقی پنجاب کے وہ مہاجر جو پنجابی زبان بولتے تھے ان کو پنجاب میں جگہ دی گئی۔۔ اور باقی ماندہ مہاجروں کو جو اردو بولتے تھے ان کو سندھ کی طرف دھکیل دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ بات لمبی ہو جائے گی مختصراََ پنجابیوں نے تعصب پسندی کا مظاہرہ کیا۔۔۔۔۔۔۔
؎

تو میرے بھائی اس بات کا کوئی ایک ثبوت اب دے دینا تجھے خدا کا واسطہ اب ص۔رف ثبوت پوسٹ کرنا ۔آئیں بائیں شائیں مت کرنا۔
 

کاشفی

محفلین
متحدہ ایک سیاسی جماعت ہے، جبکہ مہاجر ایک ثقافت و تہذیب رکھنے والی کمیونٹی، اور ابھی تک یہ کمیونٹی کم از کم اپنی اس شناخت سے دستبردار نہیں ہوئ ہے کیونکہ ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں آیا ہے کہ اگر مہاجر لفظ نہیں تو پھر اس سے بہتر لفظ بتلائیے جو اس کمیونٹی کی پہچان کے عین مطابق ہو اور سب کو قابل قبول ہو۔


بالکل درست فرمایا ہے سسٹر آپ نے۔۔۔
 

عسکری

معطل
ثبوت ان کے پاس ہوتا ہے جو ریسرچ کر کے پوسٹ کرتے ہیں۔میرا انٹرسٹ ڈیفنس میں ہے اور میں نے ایک طرح سے ماسٹر کر رکھا ہے پر کچھ لکھنے سے پہلے پوری ریسرچ کر لیتا ہوں۔ان کی سنو جب نا پنجابی تشخص ابھرا تھا نا لسانیت کے مردود سائے تھے جب قوم کو ابھی تک دستور ملا تھا نا حکونت بنی تھی قوم کا ،ورال آسمانوں پر بلند تھا بنجاب سے لاکھوں سکھ تو چلے گئے تھے لیکن پنجاب نے اس وقت پتہ نہیں کس فورس کی مدد سے بارڈر بند کیا تھا جب ہماری کل فوج کی تعداد 4500 تھی وہ بھی تھری ناٹ تھری کی 1895 ماڈل کی بندوقوں کے ساتھ پولیس نام تک نہیں تھا قوم کی جیب میں پھوٹی کوڑی نا تھی ابھی تک کوئی محکمہ نا تھا سوائے افواج کے۔ہائے افسوس قوم نے کیا رنگ بدل لیے۔میں ملٹری مائنڈ ہوں جناب بارڈر سیل کرنا ناممکن بناہوا ہے آج امریکہ میکسیکو کا دنیا کی جدید ترین لیزرز اور بے انتہا امریکی ٹیکنالوجی کے باوجود۔اور بنجابیوں نے وہ ناممکن کام 1947 میں بغیر کسی بھی ہتھیار فوج اور نا جانے کس جادو سے کیا ۔
 

گرائیں

محفلین
عبداللہ آپ لاکھ باتیں کرو، مگر حقیقت وہی ہے جو کاشفی نے بیان کی ہے ۔ آپ چاہے ماؤنٹ ایورسٹ سے چھلانگ مار لو، مگر انھوں نے ماننا نہیں ہے۔ پینجابیوں نے بارڈر بند کی تھی تو کی تھی۔ بس ۔
 

عسکری

معطل
گرائیں میرے دوست مجھے نیپال تو لے جائیں گے پر وہ نیپال میں ایورسٹ تک ساتھ نا دے پائیں گے اور ایورسٹ کے بدلے ایفل ٹاور کر لو یار کچھ پیریس گھوم لیں گے:grin:

ان کی پوسٹوں میں ایک بات بھی صحیح نہیں اور اوپر سے کہتے ہین متعصب میں ہوں لیکن بتاتے نہیں میں کون سی زبان بولنے والا متعصب ہوں یہ تو بات نا ہوئی:grin:

ان کی ایک بات کے میں 10 جواب بمعہ ثبوت دے سکتا ہوں پہلی فرمایا سعودی میں یہودی ہیں اس کا ثبوت دیا تو کہتے ہیں جزیرہ عرب میں یہودی ہیں اس کا ثبوت معہ یہودیوں کا ہی لنک دیا تو اب نئی راگنی پنجاب پنجاب پنجاب۔

اوپر سے اردو بولنے والے نا ہندو ہیں نا قادیانی ایک بھی فرد سارے گناہ گار مرتد برے پٹھان بلوچ اور سپیشلی پنجابی ہیں

رہ بارڈر سیل تو ایک بچہ بھی گوگل میں بارڈر الیگل مائگریشن لکھے تو کروڑوں لنک ملتے ہیں
صرف امریکہ میکسیکو کی مثال بہترین ہے امریکہ سپر پاور یو اے وی ہیلی کاپٹر لیزرز کتے گارڈز جنگی جہاز باڑیں دیواریں فاسٹ بوٹ سیٹلائیٹ اور ہر حربہ استمال کر چکا لیکن میکسیکن ہیں امریکہ گھستے چلے جا رہے ہیں جا رہے ہیں۔:grin:

:http://en.wikipedia.org/wiki/Mexico_–_United_States_barrier
 

محسن حجازی

محفلین
مہوش اگر آپ کو ایسا لگا کہ میں آپ سے لڑ رہا ہوں تو میری طرف سے معذرت ۔
میں آپ کے دلائل پڑھتا ہوں، کچھ سے متفق ہوتا ہوں اور کچھ سے نہیں، البتہ ایک مشورہ بعض اوقات آپ دلائل کی رو میں یا شائد جذبات میں ایسے الفاظ استعمال کر جاتی ہیں، کہ متفق ہوتے ہوئے بھی الفاظ جیسے "لولے لنگڑے اعتراضات" اور اس طرح کے دیگر جملہ جات ان کی اہمیت کم کر دیتے ہیں۔
اوپر والے پیغام میں میں نے آپ کا جو اقتباس پیش کیا تھا، اس کا مقصد یہ نہیں تھا کہ مجھے آپ کی بات سے اتفاق نہیں، صرف یہ دکھانا مقصود تھا کہ تعصب پسند ہر صف میں موجود ہیں ۔
میں نے پہلی دفعہ لفظ "ہندوستڑے" اس دھاگے میں پڑھا ہے، البتہ کراچی قیام کے دوران پنجابیوں کے لئے لفظ "ڈھگے" مجھے خود کہا گیا ہے، پٹھانوں کے لئے "اخروٹ" کا لفظ بھی کراچی میں عام بولا جاتا ہے ۔ اس کے باوجود میں تمام کراچی والوں کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا، بلکہ جو شخص کہتا ہے اور تعصب کی وجہ سے کہتا ہے ہمیں اس کے خلاف ہونا چاہیے، چاہے مہاجر ہو یا پنجابی یا کوئی اور ۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون، میری والدہ(جو کراچی میں پیدا ہوئیں اور پلی بڑھیں) کو ازراہ ہمدردی کہے، aunti don't mind, پنجابی بولتا بندہ جاہل لگتا ہے، اور یہی خاتون کہیں کہ پنجابی خوبصورت ہوتے ہیں، لیکن منہ کھولتے ہی سارا کام خراب ہو جاتا ہے ۔تو بات کا الزام کیا سب مہاجروں‌ کو دے دوں؟

میرا کہنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ تعصب ہر جگہ ہے، انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ ہم دونوں طرف ایک ہی طرح کا جائزہ لیں ۔ نہ تو سب مہاجروں میں تعصب ہے نہ ہی پاکستان کی دوسری قوموں میں مہاجروں کے خلاف تعصب ہے ۔ کچھ لوگ ہر طرف موجود ہیں جن کی باتوں کو ہوا بنا کر سیاسی مقاصد حاصل کئے جا رہے ہیں ۔


"مہاجروں" کے ہاں سندھیوں کو "کھوپے" کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ تو سب کو پتا ھے کہ ایم کیو ایم کس کے اشارے پر بنی اور اس کے بنانے کے اصل محرکات کیا تھے۔جب بات چل نکلی ھے تو میں آپ سے صرف یہ پوچھنا چاھتا ھوں کہ کیا ایم کیو ایم سے پہلے وھاں کسی کمیونٹی کی اکثریت نہیں تھی اور کیا وہ کمیونٹی یا کوئی اور پارٹی باقی قومیتوں کے ساتھ اچھا سلوک کر رھی تھی،اس کا جواب اگر ھاں میں ھے تو پھر سوچا جا سکتا ھے کہ یہ لسانی تنظمیں کیوں وجود میں آئیں ۔آپ تو خود جمیعت کو برا کہہ رھی ھیں،ھو سکتا ھے اسی کی وجہ سے ایسی طلباء تنظیمیں وجود میں آئی ھوں -اب آپ سے یہ نہیں کہوں گا کہ جمیعت میں کون لوگ شامل تھے اور کیا کرتے تھے اور یہ کہ جناب الطاف حسین کو جمیعت سے کیوں فارغ کیا گیا تھا۔

تو آپ ابھی تک اپنی اسی ضد پر اڑے ہوئے ہیں کہ متحدہ سے قبل ہی مہاجر قوم والوں نے بقیہ قومیتوں سے اتنا برا سلوک کیا کہ انہیں یہ تمام جماعتیں بنانا پڑیں۔
اوپر سے جماعت کے گناہوں کا بوجھ بھی اب مہاجروں کے گلے باندھ رہے ہیں جیسے سرحد و پنجاب ک جماعت اسلامی بہت مذہب ہے۔

آپ اپنے الفاظ [بلکہ اپنے الزامات] پر لکھنے سے قبل ایک دفعہ غور کر لیا کریں۔ یہ بندر کی بلا طویلے کے سر ڈالنے کی ادائیں آپ دکھا سکتے ہیں، مگر اس بھائی جی آخر میں ثابت کچھ نہیں ہوتا۔
میں نے ایک بہت سادہ اور آسان سی بات کہی تھی کہ کراچی کے خراب حالات میں سب ملوث تھے اور سب کو قصور وار ٹہرانا چاہیے۔ مشرقی پاکستان اور بلوچستان اور کراچی اور سرائیکی علاقے وغیرہ میں کچھ تو ناانصافی ہوئی تھی نا جس کی وجہ سے وہ اکثریتی صوبے پر الزام لگاتے ہیں۔
[اور میں اسکا الزام اہل پنجاب پر نہیں لگاتی ہوں، بلکہ یہ یقین رکھتی ہوں کہ یہ غلطی اور بیماری پنجابی نہیں بلکہ انسانی بیماری ہے۔ اگر ملک میں پنجابی اکثریت کی بجائے پشتون اکثریت ہوتی، یا سندھی اکثریت ہوتی، یا بلوچ اکثریت ہوتی یا سب سے بڑھ کر خود مہاجر یا بنگالی اکثریت کی اسٹیبلشمنٹ ہوتی، تو وہ بھی یہی غلطی کرتی۔

لہذا میں یقین رکھتی ہوں کہ اس غلطی کا مداوا کیا جائے، اور چاہے اکثریت کسی کی بھی ہو، مگر کہیں پر ناانصافی نہ ہونے پائے۔ اس لیے ملک میں کوٹہ سسٹم کا غلط استعمال ختم ہونا چاہیے، سفارش کا خاتمہ ہونا چاہیے، اور ملکی کے قانون اور انصاف کی ایسی بالادستی ہو جس سے کوئی کسی کا حق نہ چھین سکے۔

آپ لوگ مشرف کا برا بھلا کہتے ہیں، مگر مشرف صاحب نے آ کر کراچی میں ایک گولی چلائے بغیر امن و امان جاری کروانے میں کامیاب ہو گئے۔ صرف ایک ضلعی حکومت کے نظام نے اتنا انصاف فراہم کیا کہ کراچی میں پچھلے 62 سالہ ترقی کی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ آج تک آپ لوگ اس بات کو سمجھنے اور اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں، بلکہ الٹا ہر قسم کے کیڑے نکالنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ بہت غلط اور بہت برا کرتے ہیں، اور اس طرز عمل سے بطور قوم ہم فلاح پانے والے نہیں۔

لاشوں کی سیاست کرنے والے ھی لاشوں کا حساب کتاب رکھتے ھیں،سب سے پہلے پندرہ ھزار کا ھندسہ کہاں سے ملا،خود متحدہ کے کرتا دھرتا کہتے ھیں کہ ایم کیو ایم کے خلاف دونون آپریشن کا عرصہ تقریباً ایک سال اور چار ماہ بنتا ھے وہ تسلسل کے ساتھ نہیں،یعنی اگر لگاتار آپریشن کیا جاتا تو تین چار ماہ سے زیادہ نہیں بنتے لیکن یہاں ھم پورےعرص؁ کو گن لیتے ھیں یہ ایک سال چار ماہ چار سو اسی دن ھوتے ھیں اگر انہیں پندرہ ھزار پر تقسیم کیا جائے تو روزانہ تیس سے زائد افراد کی اوسط بنتی ہے،کیا روزانہ تیس افراد کو قتل کیا جا رھا ھو تو عالمی سطح پر ،قومی سطح پر،صوبائی سطح پر یا پھر شہری سطح پر کوئی خاموش رہ سکتا ھے۔
رھی بات دوسری کمیونٹیز کے لوگوں کے مرنے کی تو آپ ذرا اس وقت کی اخبارات کھنگالیے آپ کو پتا چلے گا کہ کتنی لاشیں دوسرے صوبوں کی بھیجی جاتی رہی ھیں ۔آج بھی کسی بھی کمیونٹی کا کوئی شخص مارا جاتا ھے ایم کیو ایم فوراً کہہ دیتی ہے کہ ھمارا کارکن یا ھمدرد مارا گیا ھے،چاھے اسے مارنے میں وھی ملوث ھو۔سنی تحریک،حقیقی،جماعت اسلامی،پیپلز پارٹی تو عرصہ دراز سے اس خونی ھولی کا شکار رھی ھیں اب تو اے این پی بھی اس کے شکاروں میں شامل ھو گئی ھے۔
بارہ مئی کو جب سب کچھ میڈیا پر برائے راست چل رھا تھا اور قاتل ھاتھوں میں جس پارٹی کے پرچم لہراتے ھوئے خون کی ھولی کھیل رھے تھے ،اور جس پارٹی کے ناطموں گاڑیاں اسلحہ اور دھشت گرد بھر بھر کے لا رھے تھے وہی پارٹی بعد میں دعوٰی کر رھی تھی کہ آدھے سے زیادہ قتل ھونے والے اسی کے افراد تھے،مزے کی بات ھے کہ انہیں میں سے ایک سندھی کی لاش بدین بھجوائی گئی اور دعوٰی کیا گیا کہ یہ بھی پارٹی کا ھمدرد تھا اس مرنے والے بد نصیب کے باپ نے میڈیا پر کہا کہ اس کا کوئی تعلق اس پارٹی سے نہیں تھا بلکہ وہ تو اس پارٹی کے سخت خلاف تھا۔
جھوٹ ،جھوٹ در جھوٹ بولنے سے حقیقت نہیں بدلتی ۔

اچھا، تو سچ یعنی صرف وہ پروپیگنڈہ ہے جو آپ کرتے ہیں کہ کراچی میں غنڈہ گردی نہ ہو تو متحدہ کو کراچی میں ایک ووٹ نہ ملے؟
اور متحدہ کے ہم جیسے سپورٹر [عین عین، فرحان، نعمان، کاشفی، شاہ 110 وغیرہ] بالکل جاہل دہشتگرد ہیں ورنہ پڑھے لکھے مہاجر تو متحدہ میں ہیں ہی نہیں۔

تو سنیے کہ کراچی میں ایسے ایسے وقت میں الیکشن ہوئے ہیں جب متحدہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے اور یہ الیکشن فوج و رینجرز کی بندوقوں کے سائے تلے ہوئے۔ تو کیا ایسے الیکشنز میں بھی متحدہ نے غنڈہ گردی کر کے کراچی کی ایک کڑوڑ سے زائد آبادی کو یرغمال بنا لیا؟
کراچی میں چالیس لاکھ پٹھان ہیں، کئی لاکھ اور کمیونٹیز کے لوگ ہیں، کیا مٹھی بھی متحدہ کے غنڈوں نے ان سب کو ایسا ڈرایا کہ وہ الیکشنز میں اف تک نہ کر سکے اور یہ سب دھاندلی ہوتا دیکھ کر چپ کیے کھڑے رہے؟

اور جن نعمت اللہ کا ذکر ہوتا ہے، وہ الیکشن میں 3% ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے کیونکہ ان الیکشنز کا متحدہ نے بائیکاٹ کیا ہو تھا۔
مجھے نہیں علم آپ اپنی اس نفرت میں اور کتنا گریں گے جو ایسے ایسے الزامات کا پروپیگنڈہ پچھلے 18 سال سے آپ جیسے حضرات کا اوڑھنا بچھونا بنا ہوا ہے۔

اور جہاں تک آپ کا دعوی کہ کراچی میں مارے جانے والوں کی بڑی اکثریت متحدہ کی نہیں بلکہ اہل پنجاب یا سرحد یا سندھیوں کی ہے، تو آپ پھر کھلی غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
کراچی پولیس میں اہل پنجاب کی بہت بڑی اکثریت ہے، اور کراچی میں تعینات ہونی والی فوج اور رینجرز میں بھی مہاجر نہیں، اور جب یہ ایجنسیز والے متحدہ کو اتنا کارنر کر چکے تھے کہ جس کے بعد ان کے پاس کوئی اور چارہ نہ تھا کہ یا تو یونہی بے بسی سے کتے بلیوں کی طرح قانونی عقوبت خانوں [جیلوں] میں جا کر ماورائے عدالت قتل ہوتے رہیں، یا پھر جواب میں ان ایجنسیز والوں کے بھی چودہ طبق روشن کریں تاکہ انہیں پتا چلے کسی قوم کو بزدل سمجھتے رہنے اور ان پر ظلم کرتے رہنے کا انہیں کوئی حق حاصل نہیں۔ اور جب ان ایجنسیز والوں کی لاشیں بقیہ صوبوں میں جائیں گی تو کوئی اسے مہاجروں کی دوسری قومیتوں سے دشمنی کہنا شروع کر دے تو اس زہریلے پروپیگنڈے سے کوئی ان کی زبانیں پکڑ کر روک تو نہیں سکتا۔

آپ کو پھر چیلنج ہے، آپ دلائل اور ثبوت لائیں کہ بقیہ قومیتوں اور جماعتوں کے کتنے لوگ مارے گئے، انکی لسٹ فراہم کریں، اور میں جواب میں متحدہ کے دعوے پیش نہیں کروں گی، بلکہ ڈان اور دی نیوز کے تراشے پیش کروں گی جہاں مہاجروں کے ماورائے عدالت قتل ہونے والوں کی تمام خبریں بمع نام شائع ہوئی ہیں اور انکی تعداد ہزاروں میں جا رہی ہے۔
مجھے پتا ہے یہ کام آپ کرنے والے نہیں اور یہ ماننے والے نہیں کہ اکثریتی اسٹبلشمنٹ کی ایجنسیز نے کراچی میں ریاستی دہشتگردی کرتے ہوئے ہزاروں مہاجروں کا خون بہایا اور بقیہ پاکستان اس پر خاموش تماشائی بنا رہا۔ اور نہ ہی آپ وہ لسٹ پیش کرنے والے ہیں جو بقیہ سیاسی جماعتوں نے بنائی ہو کہ انکے کتنے لوگ مارے گئے۔


"مہاجروں" کے ہاں سندھیوں کو "کھوپے" کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔
محسن،
ہم شروع سے ہی مہذب لوگوں کی بات کر رہے ہیں کہ وہ بقیہ پاکستان کے مہذب لوگوں نے اس کمیونٹی کو ہمیشہ مہاجر کا نام ہی دیا ہے، اور اس سے بہتر لفظ جو انکی شناخت بن سکتا ہوتا وہ پچھلے 62 سالوں میں پیش نہیں کیا گیا، اور نہ ہی ان تمام دنوںمیں جب یہ گفتگو اس فورم پر چل رہی ہے۔
اور پڑھا لکھا غیر متعصب مہاجر سندھی کو سندھی کے نام سے ہی پکارے گا۔
اور اگر آپ متعصب سندھی کی بات کریں گے تو وہ بھی مہاجر کو مہاجر نہیں بلکہ کسی نہ کسی گرے پڑے لفظ سے پکارتا ہو گا۔
********************
مہاجر اور متحدہ دو الگ چیزیں ہیں۔ یہ تھریڈ شروع کیا گیا تھا اُن لوگوں کے اعتراض کے جواب میں جنہیں اس پوری کمیونٹی کے مہاجر نام پر اعتراض ہے اور وہ اس کمیونٹی کا، اسکی تہذیب و ثقافت کا، اس کی شناخت کا مکمل انکار کر دینا چاہتے ہیں۔

پنجابی اور مہاجر کا نہ صرف کلچر بلکہ سب سے اہم بات یہ کہ زبان بھی ایک دوسرے سے بہت قریب ہے، اور اگر پاکستان میں کہیں دو کلچر ضم ہوئے تو سب سے پہلے یہ دونوں کلچر ضم ہوں گے۔
اندرون سندھ بھی مہاجروں کی تیسری چوتھی نسل بہت حد تک سندھی کلچر میں ضم ہو جائے گی۔

مگر جہاں تک میں کراچی کو دیکھتی ہوں، تو وہاں پر سندھی کلچر پروان نہیں پا سکے گا کیونکہ وہاں پر اکثریت مہاجر کلچر کی ہے اور بے شمار دوسری قومیتیں بھی آباد ہیں۔ چنانچہ کراچی میں بقیہ قومتیوں کے اگلی آنے والی نسلیں اس مہاجر کلچر میں ضم ہوں گی۔

مختلف قومتیوں کے آپس میں ضم کرنےمیں اہم کردار یہ چیز ادا کرتی ہے کہ مختلف کمیونٹیز میں شادی بیاہ ہوں اور کوئی کمیونٹی آپس میں ہی سمٹ کر نہ رہ جائے۔ اس طرح جو نئی نسل آتی ہے وہ اس لسانیت سے بہت حد تک پاک ہوتی ہے۔
کراچی میں پنجابیوں اور مہاجروں کے مابین شادی بیاہ کا عام رواج ہے اور برسوں کی تلخی کے بعد یہ رواج پھر عام ہوتا جا رہا ہے۔ اندرون سندھ مہاجروں اور سندھیوں کے مابین شادی بیاہ ہوتے ہیں یا نہیں، اس کا مجھے علم نہیں۔ اور پشتون کمیونٹی کے متعلق بھی میں نے کچھ نہیں سنا ہے۔ کراچی میں رہنے والے اس مسئلے پر بہتر معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
 

محسن حجازی

محفلین
خاتون معذرت کے ساتھ، جسے آپ مسلسل مہاجر کلچر کا نام دے رہی ہیں وہ پاکستانی کلچر ہے۔ ہمارے ہاں پنجابیوں میں اپنی زبان کے بارے میں کوئی ایسا عدم تحفظ نہیں سو ہمارے ہاں زیادہ تر اردو ہی چلتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگلے پچاس سال میں علاقائی زبانوں کا استعمال کم ہوتا ہوتا اس نوبت کو آجائے گا کہ اردو مکمل طور پر رابطے کی زبان رہ جائے گی (جو کہ اب بھی 80 فیصد آبادی کے مابین باہمی رابطے کی زبان ہے)۔ تاہم اگر آپ تلفظ اور لہجے کی بنیاد پر مہاجر قومیت پر مصر ہیں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
 
افسوس کہ میرے پاس کچھ زیادہ وقت نہیں لکھنے کے لیے
حقیقت یہ کہ ایجنسیوں نے کراچی میں بہت ظلم کیے ہیں۔
یہ ظلم ایوب کے دور سے شروع تھے۔ کیونکہ مہاجر ہی وہ لوگ تھے جو انگریزی اور ہندوں کے ظلم کو جانتے تھے۔ یہی لوگ انگریزوں کے پٹھووں کی اجارہ داری کے خلاف تھے ۔
بدقسمتی سے ایجنسیوں کے ایجنٹ الطاف نے کراچی کے عوام پر مظالم کو ایکسپلایٹ کرکےایک غلط رخ پر ڈال دیا۔ وہ لوگ جو پاکستانی کی قیادت کرسکتے تھے اور پاکستان کی ترقی کی درست سمت متعین کرسکتے تھے لسانی اور علاقائی سیاست میں پڑ کر متشدد ہوگئے۔ لازمی نتیجہ ردعمل میں‌تشدد تھا۔
الطاف نے حالت یہ کردی کہ پوری ایک نسل تعلیم سے بے زار ہوگئی اور یونی ورسٹیاں مہاجر نوجوانوں سے خالی ہوگئیں۔ وہ اب میم پوری کھانے لگے۔ اور ان کے نام لولے لنگڑے پڑگئے۔ لعنت ہو الطافی سیاست پر
 

dxbgraphics

محفلین
خاتون معذرت کے ساتھ، جسے آپ مسلسل مہاجر کلچر کا نام دے رہی ہیں وہ پاکستانی کلچر ہے۔ ہمارے ہاں پنجابیوں میں اپنی زبان کے بارے میں کوئی ایسا عدم تحفظ نہیں سو ہمارے ہاں زیادہ تر اردو ہی چلتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگلے پچاس سال میں علاقائی زبانوں کا استعمال کم ہوتا ہوتا اس نوبت کو آجائے گا کہ اردو مکمل طور پر رابطے کی زبان رہ جائے گی (جو کہ اب بھی 80 فیصد آبادی کے مابین باہمی رابطے کی زبان ہے)۔ تاہم اگر آپ تلفظ اور لہجے کی بنیاد پر مہاجر قومیت پر مصر ہیں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

یار آپ نہیں سمجھتے بعض لوگوں کی تحریر میں لمبائی زیادہ اور گہرائی کم ہوتی ہے میرے خیال میں تو آپ ان کا جواب نہ ہی دیں تو بہتر ہے کیوں کہ بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہوگا۔
 

غازی عثمان

محفلین
اپنی پوسٹ کو مختصر رکھتے ہوئے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ
1۔ مہاجر بالکل ایک قوم ہیں ویکیپیڈیا کے بقول
A nation is a body of people who share a real or imagined common history, culture, language or ethnic origin who inhabit a particular country or territory
مہاجر اس تعریف پر پورے اترتے ہیں، لیکن یہ ایک نئی قوم ہیں جو پچھلے 63 سال میں ارتقائی عمل سے وجود میں آئی ہے،
قومیں اسی طرح پیدا ہوتی ہیں اور ایسی ہی ختم ہوجاتی یہ عمل صدیوں میں ہوتا، اور مہاجرو‌ں‌ کا قومی تشخص تسلیم نا کرنا محض ایک بیوقوفی کیوں کہ آپ لوگوں کے کہنے سے کہ روشنی سورج سے نہیں بلکہ بلب سے آرہی ہے حقیقت نہیں بدل سکتی۔
دنیا بھر کے ادارے جو پاکستان کا سروے وغیرہ شائع کرتے ہیں یا جو لسانی تقسیم کرتے ہیں ان میں بھی مہاجر ایک قوم ہیں،
دنیا میں کوئی قوم اپنا تشخص ختم نہیں کرتی حتہ کہ سامی قوم جو جو چار الگ الگ ملکوں ناروے، سویڈن، فن لینڈ، اور روس میں منقسم ہیں اپنی الگ شناخت،ذبان، فٹبال ٹیم، جھنڈا اور قومی اسمبلی رکھتے ہیں، وہ اپنے اپنے ملکوں سے محبت بھی کرتے ہیں کوئی ان سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ طلب نہیں کرتا، کوئی نہیں کہتا کہ سویڈش، نارویجئین یا فنش معاشرے میں ضم ہوجائیں اور شناخت ترک کردیں۔
اور پاکستان جیسے ملک میں جہاں چھتیسیوں قومیں بستی ہیں وہاں اگر کوئی صرف مہاجروں سے یہ امید رکھی جائے کو وہ سندھی معاشرے ضم ہوجائیں تو وہ ممکن نہیں ہے۔
ویسے بھی کسی ملک کا ملٹی کلچرس ہونا کوئی بری بات تو نہیں۔
 

غازی عثمان

محفلین
پنجاب میں بہت سے لوگ موجودہ انڈیا سے ہجرت کر کے آئے اور میں نے انہیں کبھی اپنے آپ کو مہاجر کہلواتے نہیں سنا۔ میرے والدین بھی امرتسر سے ہجرت کر کے آئے تھے لیکن انہوں نے نہ میں نے کبھی اپنے آپ کو مہاجر کہا۔ حتاکہ پنجاب میں رہنے والے دہلی اور لکھنو وغیرہ سے بھی ہجرت کرنے والے اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہتے۔ مہاجر لغوی معنوں میں ایسے شخص کو کہتے ہیں جس نے ایک وطن سے دوسری جگہ ہجرت کی ہو۔ لہٰذا جس نے ہجرت کی ہی نہیں وہ مہاجر کہلانے کا مجاز ہی نہیں۔ آنحضرت نے صرف انہیں ہی مہاجر کہا تھا جنہوں نے ہجرت کی ان کے بعد آئیندہ آنے والی نسلوں کو رسول اللہ ﷺ نے کبھی نہیں کہا کہ یہ مہاجرین ہیں یا مہاجرین کی آئیندہ آنے والی نسلیں بھی مہاجر ہی کہلائیں گی۔

سخنور پاکستانی مہاجروں اور مدینہ کے مہاجروں کا کوئی تقابل نہیں، دونوں کی کریکٹرسٹک الگ الگ ہیں ، مکہ کے مہاجر اور مدینے کے انصار ایک ہی قوم تھے انہیں کسی شناخت کی ضرورت نہیں تھی،

جبکہ ہندوستان کے ہجرت کرنے والے مختلف علاقوں آئے تھے کراچی اور حیدرآباد میں زیادہ تر آباد ہوئے تھے وہاں انہوں نے ایک مشترکہ تہذیب اور روایات کی بنیاد ڈالی اور ان کا مشترکہ ورثہ ہجرت ہی تھی اسلئے نام مہاجر رکھ لیا ، جبکہ جن علاقوں میں‌ وہ اقلیت میں تھے وہاں انٹیگریٹ ہوگئے ، پنجاب میں‌ صوبہ سرحد میں اور اندرون سندھ میں‌ بھی۔

محترمہ مہوش یہ بالکل صیح فرماتی ہیں، کہ
لفظ مہاجر آج اپنے لفظی معنی کھو چکا ہے اور آج "اصطلاح" ہے اُن لوگوں کے لیے جو ایک خاص کلچر اور ثقافت رکھتے ہیں۔

لیکن لفظ مہاجر کو صیح منوانے کے دوران (‌ اعتراض کس نے کیا تھا ؟؟ ایک مہاجر نے ایک انگریزی فورم پر" بات متحدہ پر چلی گئی اور کوشش صرف متحدہ کوفرشتہ ثابت کرنے کی کوشش ہوتی رہی جو غلط ہے ، متحدہ الگ ہے مہاجر الگ ہیں
 

غازی عثمان

محفلین
ایم کیو ایم کیا؟کیوں ؟کیسے؟ سے کچھ باتیں۔۔۔۔۔ یہ بھی توجہ طلب ہیں مگر۔۔۔۔۔۔صاحبان نقد و نظر۔۔۔۔۔ آتے ہی نہیں‌ ادھر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بی فارمیسی میں‌ داخلے کے بعد جب الطاف حسین یونیورسٹی(جامعہ کراچی) میں‌داخل ہوا تو اس کی وطن پرستانہ سوچ پر ایک اور ضرب اس وقت پڑی جب اس نے جگہ جگہ پنجابی سٹوڈنٹ فیڈریشن،پختون سٹوڈنٹ‌فیڈریشن،گلگتی سٹوڈنٹ فیڈریشن،بلوچ سٹوڈنٹ فیڈریشن اور اسی طرح‌کے دوسرے قوم پرستانہ ناموں‌پر مشتمل طلبہ یونینوں‌ کے بینر دیکھے۔ الطاف حسین کو یہ پتا چلا کہ بڑی یونینیں‌جیسے جمعیت اور پروگریسوسٹوڈنٹ وغیرہ ان علاقائی ناموں پر مشتمل تنظیموں‌سے دوران انتخابات اتحاد کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سب اور پھر مہاجر طلبہ سے امتیازات دیکھ کر الطاف حسین نے اے پی ای ایس او قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
الطاف حسین نے تحریک نظام مصطفٰی میں بھی بطور کارکن کام کیا۔ سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی میں اہم عہدے پر رہا۔ مگر یہاں بھی تلخ تجربات ہوئے سازش کے ذریعے عہدے سے سبکدوش کیا گیا۔ جس کے نتیجہ میں الطاف حسین کے ذہن میں مہاجر قومیت کا تصور مزید مضبوط ہوا۔

متحدہ کے ذہنی مریض قائد ہرجگہ سے کیوں نکالے گئے ،، فوج سے ، جمعیت سے ، نظام مصطفی تحریک سے ، سب ان کے خلاف سازش کررہے تھے ،، مضحکہ خیز بات ہے،،

ارے یہ کیوں نہیں‌ سوچتے کے اس شخص کی حرکتیں ہی ایسی ہیں‌ کے اسے ہر جگہ سے ٹھڈا پڑا ، بس ایم کیو ایم کا نظام ہی ایسا بنایا ہے کہ وہاں سے کوئی نہیں نکال سکتا کیونکہ وہ اس پارٹی میں‌ ڈکٹٰیٹر ہیں
 

غازی عثمان

محفلین
ایک اور پوسٹ کا اضافہ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کا ذکر کوئی نہں‌ کر رہا کہ دیگر نتظمیں‌ کیوں‌ تھیں۔ اور انھوں نے ان لڑکوں‌ کو کیوں‌ قبول نہیں‌ کیا۔۔۔ جو ہندوستانی تھے؟ اور ان کے ساتھ امتیاز کیوں‌برتا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ دل چسپ بات ہے اس کا جواب دینے کے لیے کوئی تیار نہیں‌ ہے۔

بھائی کون قبول نہیں‌ کر رہا تھا کون امتیاز برت رہا تھا ، عمران فاروق کے بقول ہم جمعیت میں گئے تو انہوں‌ نے کہا سب مسلمان برابر ہیں ، ہم پروگریسو والوں کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کے سب انسان برابر ہیں، لیکن کوئی کوٹہ سسٹم وغیرہ کے خلاف بات نہیں کرتا تھا تو ہم نے اے پی ایم ایس او بنائی ۔

کیا جمعیت اور پروگریسو میں‌ مہاجر نہیں‌ تھے کیا جماعت کے چار میں‌ سے سے دو امیر مہاجر نہیں، کیا گڈو بہاری پیپلز پارٹی کے رہنما نہیں کیا اورنگی ٹاؤن کے بعض‌علاقے پیپلز پارٹی کے علاقے نہیں ، کیا نفیس صدیقی کا تعلق متحدہ سے ہے،، ارے میاں میں‌ نے تو پنجابی اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن میں مہاجر لڑکوں کو کام کرتے دیکھا ہے،، ان میں‌ سے ایک صاحب یہاں سویڈن میں‌ ملے تو اے پی ایم ایس او کے رہنما کے طور پر تعارف کروایا ،،

فاؤنڈیشن کالج جہاں‌ پختون ایس ایف انتہائی مضبوط ہے الفلاح میں رہنے والی ہنسوٹی برادری کے نوجوانوں کے بغیر کچھ بھی نہیں ۔

جماعت اسلامی کے اجتماع عام 2004 کے موقع پر 6 کیمپ لگائے گئے 4 صوبوں کے ایک کشمیر کا اور ایک کراچی کا ،، یعنی صرف کراچی میں اتنے کارکن ہیں جتنے کسی ایک صوبے میں ہوتے ہیں ،، وہ سارے غیر مہاجر تو نہیں ہوسکتے نا۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
 
Top