یہ تو سب کو پتا ھے کہ ایم کیو ایم کس کے اشارے پر بنی اور اس کے بنانے کے اصل محرکات کیا تھے۔جب بات چل نکلی ھے تو میں آپ سے صرف یہ پوچھنا چاھتا ھوں کہ کیا ایم کیو ایم سے پہلے وھاں کسی کمیونٹی کی اکثریت نہیں تھی اور کیا وہ کمیونٹی یا کوئی اور پارٹی باقی قومیتوں کے ساتھ اچھا سلوک کر رھی تھی،اس کا جواب اگر ھاں میں ھے تو پھر سوچا جا سکتا ھے کہ یہ لسانی تنظمیں کیوں وجود میں آئیں ۔آپ تو خود جمیعت کو برا کہہ رھی ھیں،ھو سکتا ھے اسی کی وجہ سے ایسی طلباء تنظیمیں وجود میں آئی ھوں -اب آپ سے یہ نہیں کہوں گا کہ جمیعت میں کون لوگ شامل تھے اور کیا کرتے تھے اور یہ کہ جناب الطاف حسین کو جمیعت سے کیوں فارغ کیا گیا تھا۔
تو آپ ابھی تک اپنی اسی ضد پر اڑے ہوئے ہیں کہ متحدہ سے قبل ہی مہاجر قوم والوں نے بقیہ قومیتوں سے اتنا برا سلوک کیا کہ انہیں یہ تمام جماعتیں بنانا پڑیں۔
اوپر سے جماعت کے گناہوں کا بوجھ بھی اب مہاجروں کے گلے باندھ رہے ہیں جیسے سرحد و پنجاب ک جماعت اسلامی بہت مذہب ہے۔
آپ اپنے الفاظ [بلکہ اپنے الزامات] پر لکھنے سے قبل ایک دفعہ غور کر لیا کریں۔ یہ بندر کی بلا طویلے کے سر ڈالنے کی ادائیں آپ دکھا سکتے ہیں، مگر اس بھائی جی آخر میں ثابت کچھ نہیں ہوتا۔
میں نے ایک بہت سادہ اور آسان سی بات کہی تھی کہ کراچی کے خراب حالات میں سب ملوث تھے اور سب کو قصور وار ٹہرانا چاہیے۔ مشرقی پاکستان اور بلوچستان اور کراچی اور سرائیکی علاقے وغیرہ میں کچھ تو ناانصافی ہوئی تھی نا جس کی وجہ سے وہ اکثریتی صوبے پر الزام لگاتے ہیں۔
[اور میں اسکا الزام اہل پنجاب پر نہیں لگاتی ہوں، بلکہ یہ یقین رکھتی ہوں کہ یہ غلطی اور بیماری پنجابی نہیں بلکہ انسانی بیماری ہے۔ اگر ملک میں پنجابی اکثریت کی بجائے پشتون اکثریت ہوتی، یا سندھی اکثریت ہوتی، یا بلوچ اکثریت ہوتی یا سب سے بڑھ کر خود مہاجر یا بنگالی اکثریت کی اسٹیبلشمنٹ ہوتی، تو وہ بھی یہی غلطی کرتی۔
لہذا میں یقین رکھتی ہوں کہ اس غلطی کا مداوا کیا جائے، اور چاہے اکثریت کسی کی بھی ہو، مگر کہیں پر ناانصافی نہ ہونے پائے۔ اس لیے ملک میں کوٹہ سسٹم کا غلط استعمال ختم ہونا چاہیے، سفارش کا خاتمہ ہونا چاہیے، اور ملکی کے قانون اور انصاف کی ایسی بالادستی ہو جس سے کوئی کسی کا حق نہ چھین سکے۔
آپ لوگ مشرف کا برا بھلا کہتے ہیں، مگر مشرف صاحب نے آ کر کراچی میں ایک گولی چلائے بغیر امن و امان جاری کروانے میں کامیاب ہو گئے۔ صرف ایک ضلعی حکومت کے نظام نے اتنا انصاف فراہم کیا کہ کراچی میں پچھلے 62 سالہ ترقی کی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ آج تک آپ لوگ اس بات کو سمجھنے اور اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں، بلکہ الٹا ہر قسم کے کیڑے نکالنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ بہت غلط اور بہت برا کرتے ہیں، اور اس طرز عمل سے بطور قوم ہم فلاح پانے والے نہیں۔
لاشوں کی سیاست کرنے والے ھی لاشوں کا حساب کتاب رکھتے ھیں،سب سے پہلے پندرہ ھزار کا ھندسہ کہاں سے ملا،خود متحدہ کے کرتا دھرتا کہتے ھیں کہ ایم کیو ایم کے خلاف دونون آپریشن کا عرصہ تقریباً ایک سال اور چار ماہ بنتا ھے وہ تسلسل کے ساتھ نہیں،یعنی اگر لگاتار آپریشن کیا جاتا تو تین چار ماہ سے زیادہ نہیں بنتے لیکن یہاں ھم پورےعرص کو گن لیتے ھیں یہ ایک سال چار ماہ چار سو اسی دن ھوتے ھیں اگر انہیں پندرہ ھزار پر تقسیم کیا جائے تو روزانہ تیس سے زائد افراد کی اوسط بنتی ہے،کیا روزانہ تیس افراد کو قتل کیا جا رھا ھو تو عالمی سطح پر ،قومی سطح پر،صوبائی سطح پر یا پھر شہری سطح پر کوئی خاموش رہ سکتا ھے۔
رھی بات دوسری کمیونٹیز کے لوگوں کے مرنے کی تو آپ ذرا اس وقت کی اخبارات کھنگالیے آپ کو پتا چلے گا کہ کتنی لاشیں دوسرے صوبوں کی بھیجی جاتی رہی ھیں ۔آج بھی کسی بھی کمیونٹی کا کوئی شخص مارا جاتا ھے ایم کیو ایم فوراً کہہ دیتی ہے کہ ھمارا کارکن یا ھمدرد مارا گیا ھے،چاھے اسے مارنے میں وھی ملوث ھو۔سنی تحریک،حقیقی،جماعت اسلامی،پیپلز پارٹی تو عرصہ دراز سے اس خونی ھولی کا شکار رھی ھیں اب تو اے این پی بھی اس کے شکاروں میں شامل ھو گئی ھے۔
بارہ مئی کو جب سب کچھ میڈیا پر برائے راست چل رھا تھا اور قاتل ھاتھوں میں جس پارٹی کے پرچم لہراتے ھوئے خون کی ھولی کھیل رھے تھے ،اور جس پارٹی کے ناطموں گاڑیاں اسلحہ اور دھشت گرد بھر بھر کے لا رھے تھے وہی پارٹی بعد میں دعوٰی کر رھی تھی کہ آدھے سے زیادہ قتل ھونے والے اسی کے افراد تھے،مزے کی بات ھے کہ انہیں میں سے ایک سندھی کی لاش بدین بھجوائی گئی اور دعوٰی کیا گیا کہ یہ بھی پارٹی کا ھمدرد تھا اس مرنے والے بد نصیب کے باپ نے میڈیا پر کہا کہ اس کا کوئی تعلق اس پارٹی سے نہیں تھا بلکہ وہ تو اس پارٹی کے سخت خلاف تھا۔
جھوٹ ،جھوٹ در جھوٹ بولنے سے حقیقت نہیں بدلتی ۔
اچھا، تو سچ یعنی صرف وہ پروپیگنڈہ ہے جو آپ کرتے ہیں کہ کراچی میں غنڈہ گردی نہ ہو تو متحدہ کو کراچی میں ایک ووٹ نہ ملے؟
اور متحدہ کے ہم جیسے سپورٹر [عین عین، فرحان، نعمان، کاشفی، شاہ 110 وغیرہ] بالکل جاہل دہشتگرد ہیں ورنہ پڑھے لکھے مہاجر تو متحدہ میں ہیں ہی نہیں۔
تو سنیے کہ کراچی میں ایسے ایسے وقت میں الیکشن ہوئے ہیں جب متحدہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے اور یہ الیکشن فوج و رینجرز کی بندوقوں کے سائے تلے ہوئے۔ تو کیا ایسے الیکشنز میں بھی متحدہ نے غنڈہ گردی کر کے کراچی کی ایک کڑوڑ سے زائد آبادی کو یرغمال بنا لیا؟
کراچی میں چالیس لاکھ پٹھان ہیں، کئی لاکھ اور کمیونٹیز کے لوگ ہیں، کیا مٹھی بھی متحدہ کے غنڈوں نے ان سب کو ایسا ڈرایا کہ وہ الیکشنز میں اف تک نہ کر سکے اور یہ سب دھاندلی ہوتا دیکھ کر چپ کیے کھڑے رہے؟
اور جن نعمت اللہ کا ذکر ہوتا ہے، وہ الیکشن میں 3% ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے کیونکہ ان الیکشنز کا متحدہ نے بائیکاٹ کیا ہو تھا۔
مجھے نہیں علم آپ اپنی اس نفرت میں اور کتنا گریں گے جو ایسے ایسے الزامات کا پروپیگنڈہ پچھلے 18 سال سے آپ جیسے حضرات کا اوڑھنا بچھونا بنا ہوا ہے۔
اور جہاں تک آپ کا دعوی کہ کراچی میں مارے جانے والوں کی بڑی اکثریت متحدہ کی نہیں بلکہ اہل پنجاب یا سرحد یا سندھیوں کی ہے، تو آپ پھر کھلی غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
کراچی پولیس میں اہل پنجاب کی بہت بڑی اکثریت ہے، اور کراچی میں تعینات ہونی والی فوج اور رینجرز میں بھی مہاجر نہیں، اور جب یہ ایجنسیز والے متحدہ کو اتنا کارنر کر چکے تھے کہ جس کے بعد ان کے پاس کوئی اور چارہ نہ تھا کہ یا تو یونہی بے بسی سے کتے بلیوں کی طرح قانونی عقوبت خانوں [جیلوں] میں جا کر ماورائے عدالت قتل ہوتے رہیں، یا پھر جواب میں ان ایجنسیز والوں کے بھی چودہ طبق روشن کریں تاکہ انہیں پتا چلے کسی قوم کو بزدل سمجھتے رہنے اور ان پر ظلم کرتے رہنے کا انہیں کوئی حق حاصل نہیں۔ اور جب ان ایجنسیز والوں کی لاشیں بقیہ صوبوں میں جائیں گی تو کوئی اسے مہاجروں کی دوسری قومیتوں سے دشمنی کہنا شروع کر دے تو اس زہریلے پروپیگنڈے سے کوئی ان کی زبانیں پکڑ کر روک تو نہیں سکتا۔
آپ کو پھر چیلنج ہے، آپ دلائل اور ثبوت لائیں کہ بقیہ قومیتوں اور جماعتوں کے کتنے لوگ مارے گئے، انکی لسٹ فراہم کریں، اور میں جواب میں متحدہ کے دعوے پیش نہیں کروں گی، بلکہ ڈان اور دی نیوز کے تراشے پیش کروں گی جہاں مہاجروں کے ماورائے عدالت قتل ہونے والوں کی تمام خبریں بمع نام شائع ہوئی ہیں اور انکی تعداد ہزاروں میں جا رہی ہے۔
مجھے پتا ہے یہ کام آپ کرنے والے نہیں اور یہ ماننے والے نہیں کہ اکثریتی اسٹبلشمنٹ کی ایجنسیز نے کراچی میں ریاستی دہشتگردی کرتے ہوئے ہزاروں مہاجروں کا خون بہایا اور بقیہ پاکستان اس پر خاموش تماشائی بنا رہا۔ اور نہ ہی آپ وہ لسٹ پیش کرنے والے ہیں جو بقیہ سیاسی جماعتوں نے بنائی ہو کہ انکے کتنے لوگ مارے گئے۔
"مہاجروں" کے ہاں سندھیوں کو "کھوپے" کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔
محسن،
ہم شروع سے ہی مہذب لوگوں کی بات کر رہے ہیں کہ وہ بقیہ پاکستان کے مہذب لوگوں نے
اس کمیونٹی کو ہمیشہ مہاجر کا نام ہی دیا ہے، اور اس سے بہتر لفظ جو انکی شناخت بن سکتا ہوتا وہ پچھلے 62 سالوں میں پیش نہیں کیا گیا، اور نہ ہی ان تمام دنوںمیں جب یہ گفتگو اس فورم پر چل رہی ہے۔
اور پڑھا لکھا غیر متعصب مہاجر سندھی کو سندھی کے نام سے ہی پکارے گا۔
اور اگر آپ متعصب سندھی کی بات کریں گے تو وہ بھی مہاجر کو مہاجر نہیں بلکہ کسی نہ کسی گرے پڑے لفظ سے پکارتا ہو گا۔
********************
مہاجر اور متحدہ دو الگ چیزیں ہیں۔ یہ تھریڈ شروع کیا گیا تھا اُن لوگوں کے اعتراض کے جواب میں جنہیں اس پوری کمیونٹی کے مہاجر نام پر اعتراض ہے اور وہ اس کمیونٹی کا، اسکی تہذیب و ثقافت کا، اس کی شناخت کا مکمل انکار کر دینا چاہتے ہیں۔
پنجابی اور مہاجر کا نہ صرف کلچر بلکہ سب سے اہم بات یہ کہ زبان بھی ایک دوسرے سے بہت قریب ہے، اور اگر پاکستان میں کہیں دو کلچر ضم ہوئے تو سب سے پہلے یہ دونوں کلچر ضم ہوں گے۔
اندرون سندھ بھی مہاجروں کی تیسری چوتھی نسل بہت حد تک سندھی کلچر میں ضم ہو جائے گی۔
مگر جہاں تک میں کراچی کو دیکھتی ہوں، تو وہاں پر سندھی کلچر پروان نہیں پا سکے گا کیونکہ وہاں پر اکثریت مہاجر کلچر کی ہے اور بے شمار دوسری قومیتیں بھی آباد ہیں۔ چنانچہ کراچی میں بقیہ قومتیوں کے اگلی آنے والی نسلیں اس مہاجر کلچر میں ضم ہوں گی۔
مختلف قومتیوں کے آپس میں ضم کرنےمیں اہم کردار یہ چیز ادا کرتی ہے کہ مختلف کمیونٹیز میں شادی بیاہ ہوں اور کوئی کمیونٹی آپس میں ہی سمٹ کر نہ رہ جائے۔ اس طرح جو نئی نسل آتی ہے وہ اس لسانیت سے بہت حد تک پاک ہوتی ہے۔
کراچی میں پنجابیوں اور مہاجروں کے مابین شادی بیاہ کا عام رواج ہے اور برسوں کی تلخی کے بعد یہ رواج پھر عام ہوتا جا رہا ہے۔ اندرون سندھ مہاجروں اور سندھیوں کے مابین شادی بیاہ ہوتے ہیں یا نہیں، اس کا مجھے علم نہیں۔ اور پشتون کمیونٹی کے متعلق بھی میں نے کچھ نہیں سنا ہے۔ کراچی میں رہنے والے اس مسئلے پر بہتر معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔