سید عاطف علی
لائبریرین
اب وہ پرانی ہوگئی تو فضیلت کی نہ رہی بلکہ سمجھوتے کی چادر بن گئی۔ہمیں تو ابھی تک فضیلت والی چادر نہ دی آپ نے۔
اب وہ پرانی ہوگئی تو فضیلت کی نہ رہی بلکہ سمجھوتے کی چادر بن گئی۔ہمیں تو ابھی تک فضیلت والی چادر نہ دی آپ نے۔
اور اس سے اگلی بات آپ یہ کہیں گے کہاب وہ پرانی ہوگئی تو فضیلت کی نہ رہی بلکہ سمجھوتے کی چادر بن گئی۔
برسوں غموں سے نمٹ کر اب یہی چارہ بچتاہے۔ کیا کیا جائے ۔اور اس سے اگلی بات آپ یہ کہیں گے کہ
سمجھوتہ غموں سے کر لو
بجائے نیا لفظ دینے کے کہ ہمارے ذہن پر لگا زنگ اترے، آپ نے شاعریاں شروع کر دیں وہ بھی سمجھوتے کی چادر والی۔برسوں غموں سے نمٹ کر اب یہی چارہ بچتاہے۔ کیا کیا جائے ۔
ملائم گرم ،سمجھوتے کی چادر
یہ چادر میں نے برسوں میں بنی ہے
سوچوں پہ لگے زنگ سے بھی سمجھوتہ کرلیا۔بجائے نیا لفظ دینے کے کہ ہمارے ذہن پر لگا زنگ اترے، آپ نے شاعریاں شروع کر دیں وہ بھی سمجھوتے کی چادر والی۔
رہینِ ستم ہاے روزگارظلمِ عظیم ہے بھئی ۔۔۔۔ چار لفظوں کا مرکب!!!