سید عاطف علی
لائبریرین
اب وہ پرانی ہوگئی تو فضیلت کی نہ رہی بلکہ سمجھوتے کی چادر بن گئی۔ہمیں تو ابھی تک فضیلت والی چادر نہ دی آپ نے۔
اب وہ پرانی ہوگئی تو فضیلت کی نہ رہی بلکہ سمجھوتے کی چادر بن گئی۔ہمیں تو ابھی تک فضیلت والی چادر نہ دی آپ نے۔
اور اس سے اگلی بات آپ یہ کہیں گے کہاب وہ پرانی ہوگئی تو فضیلت کی نہ رہی بلکہ سمجھوتے کی چادر بن گئی۔
برسوں غموں سے نمٹ کر اب یہی چارہ بچتاہے۔ کیا کیا جائے ۔اور اس سے اگلی بات آپ یہ کہیں گے کہ
سمجھوتہ غموں سے کر لو
بجائے نیا لفظ دینے کے کہ ہمارے ذہن پر لگا زنگ اترے، آپ نے شاعریاں شروع کر دیں وہ بھی سمجھوتے کی چادر والی۔برسوں غموں سے نمٹ کر اب یہی چارہ بچتاہے۔ کیا کیا جائے ۔
ملائم گرم ،سمجھوتے کی چادر
یہ چادر میں نے برسوں میں بنی ہے
سوچوں پہ لگے زنگ سے بھی سمجھوتہ کرلیا۔بجائے نیا لفظ دینے کے کہ ہمارے ذہن پر لگا زنگ اترے، آپ نے شاعریاں شروع کر دیں وہ بھی سمجھوتے کی چادر والی۔
رہینِ ستم ہاے روزگارظلمِ عظیم ہے بھئی ۔۔۔۔ چار لفظوں کا مرکب!!!
خ ر و ن دگ ہ زبجائے نیا لفظ دینے کے کہ ہمارے ذہن پر لگا زنگ اترے، آپ نے شاعریاں شروع کر دیں وہ بھی سمجھوتے کی چادر والی۔
ایک آدھ کو خون میں تو نہلا دیا ہوتا بھائی۔خ ر و ن دگ ہ زو
یہ لو اب دماغ لڑاؤ یا لگاؤ تمہاری مرضی۔
ایک و نکال دیا اب خون کو دودھ سمجھو۔ایک آدھ کو خون میں تو نہلا دیا ہوتا بھائی۔
زنگ خوردہخ ر و ن دگ ہ ز
یہ لو اب دماغ لڑاؤ یا لگاؤ تمہاری مرضی۔
خون آشام و کو نکال پھیکا زنگ کی طرح۔ تب دماغ کو سکون پہنچا اور دل کو ٹھنڈ۔زنگ خوردہ
اسی و سے مسئلہ تھا ہمیں ۔
ویسے کوئی زونگ خوردہ بھی ہو سکتا تھا ۔ زونگ موبائل سے بیزار ہو کے۔زنگ خوردہ
اسی و سے مسئلہ تھا ہمیں ۔
شاباش تو دی نہیں کہ ہم نے چائے پئے بنا بھی اچھی کوشش کی۔ویسے کوئی زونگ خوردہ بھی ہو سکتا تھا ۔ زونگ موبائل سے بیزار ہو کے۔
شادباش ۔۔۔ ابھی ثمرین کو صدا دیتے ہیں۔ ثمرین ن ن ن ۔ جلدی آؤ ذرا۔شاباش تو دی نہیں کہ ہم نے چائے پئے بنا بھی اچھی کوشش کی۔
ثمرین کو صدا کیوں؟شادباش ۔۔۔ ابھی ثمرین کو صدا دیتے ہیں۔ ثمرین ن ن ن ۔ جلدی آؤ ذرا۔
ثمرین کا کہنا ہے کہثمرین کو صدا کیوں؟